اردو محفل کا مشاعرہ برائے ۲۰۱۲ء ( تبصرہ جات کی لڑی)

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت خوب بلال بھائی۔ اچھی غزل پیش کی ہے آپ نے۔بہت سی داد خاکسار کی جانب سے جناب کے لئے۔

یہ اشعار زیادہ اچھے لگے۔

کنارا کشی کر مری ذات سے تُو
میں خود ہی سے خود کو چھپانے لگا ہوں

مقدر ہے میرا فنا ہونا تجھ پر
میں اک رسمِ دنیا نبھانے لگا ہوں

خوش رہیے۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔ :praying:

بہت بہت شکریہ احمد بھائی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
افسانے کا آخر طے ہے،
دل میں ہے پھر کیسی ہلچل؟
گھر سے نکلے ایسے میں جب،
گھِر کر آئے کالے بادل۔

امین بھائی کیا بات ہے غزل کی، لا جواب
خاص طور پہ یہ دو اشعار تو بہت ہی پسند آئے

فراغت کیسی ہوتی ہے؟؟
نظم تو بے مثال لکھی ہے۔
داد قبول کیجیے۔
خوش رہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خِراماں خِراماں چلا جا رہا ہوں
کہ الفت کی راہوں سے ناآشنا ہوں
مِری خاک بننے کو یہ مر مٹے ہیں
فلک کے کواکب کی میں ارتقا ہوں
یہ صحرا کا بستر، وہ چھت آسماں کی
فلک کی نوازش کا پیکر بنا ہوں
میں نکلا تھا سورج کی منزل کو پانے
پہ اس کی چمک میں مگن ہو گیا ہوں
عصا، آبلے اور پوشاکِ خستہ
یہ ساماں ہے باقی، پہ میں چل رہا ہوں
تِرے دل کے تاروں کو پھر میں نے چھیڑا
میں یادِ گزشتہ کی بھٹکی صدا ہوں
میں تب تھا میں اب ہوں، یہاں بھی وہاں بھی
خرد کے قفس سے تو میں ماورا ہوں

کیا بات ہے ذیشان بھائی۔
ایک ایک شعر لاجواب ہے۔
کس کی تعریف کروں، کس کی نا، یہ کام مجھ سے نا ہو گا۔
لہٰذا پوری غزل کی ہی تعریف کر دی ہے۔
داد قبول کریں۔
خوش رہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
zeesh بھائی بہت خوب بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے
خِراماں خِراماں چلا جا رہا ہوں
کہ الفت کی راہوں سے ناآشنا ہوں
مِری خاک بننے کو یہ مر مٹے ہیں
فلک کے کواکب کی میں ارتقا ہوں
ماشاءاللہ داد قبول کیجئے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام و علیکُم،
صاحب صدر کی اجازت سے اپنی تازہ غزل پیش کرتا ہوں

محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں
جنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں
ترا در چھوڑ دیتا ہوں، مگر اتنی دعا کرنا
مرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوں
میں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتا
فقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوں
مجھے رغبت ذرا سی بھی نہیں ہے، مے سے، ساقی سے
پیوں اک جام غم یا مستقل ساغر کا ہو جاوں؟
زمیں سے جب اُٹھا ہی لی محبت آسمانوں پر
مجھے بھی اذن ہو جائے، کہ میں امبر کا ہو جاوں
یقیناً ترک کردوں گا میں یوں آشفتہ سر پھرنا
مگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ میں اظہر کا ہوجاؤں
واہ جناب کیا بات ہے محمد اظہر نذیر صاحب کیا خوب غزل کہی آپ نے بہت مزہ آیا پڑھ کر بہت خوب جزاک اللہ
 
محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں
جنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں
زمیں سے جب اُٹھا ہی لی محبت آسمانوں پر
مجھے بھی اذن ہو جائے، کہ میں امبر کا ہو جاوں
یقیناً ترک کردوں گا میں یوں آشفتہ سر پھرنا
مگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ میں اظہر کا ہوجاؤں
بہت عمدہ۔ بہت خوبصورت۔ واہ واہ
یہاں تو مکرّر کہنے کا جی چاہتا ہے ، تو جناب مکرّر ارشاد ہو۔ ایک بار پھر سے عطا ہو۔
 

برگ حنا

محفلین
اب جہاں دیکھوں نظر آتے ہیں میخانے وہاں
شہر میں بس عشق کے بیمار رہتے تھے یہاں
کچھ تو ایسے جن کی کوئی مثل بھی ملتی نہ تھی
کچھ مرے جیسے بہت بے کار رہتے تھے یہاں


بہت خوب خرم شہزاد خرم بھیا
آپ کو اتنی پیاری غزل پہ بہت سی داد:)
 
بہت عمدہ۔ بہت خوبصورت۔ واہ واہ
یہاں تو مکرّر کہنے کا جی چاہتا ہے ، تو جناب مکرّر ارشاد ہو۔ ایک بار پھر سے عطا ہو۔
بہت نوازش، بہت شکریہ جناب
عرض کیا ہے

محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوں
جنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوں
زمیں سے جب اُٹھا ہی لی محبت آسمانوں پر
مجھے بھی اذن ہو جائے، کہ میں امبر کا ہو جاوں
یقیناً ترک کردوں گا میں یوں آشفتہ سر پھرنا
مگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ میں اظہر کا ہوجاؤں
 
Top