حسیب نذیر گِل
محفلین
سائنسی محققین نے پتہ چلایا ہے کہ ہوا میں موجود نمی کرکٹ کی گیند کے سوئنگ ہونے میں مددگار ثابت نہیں ہوتی۔
کرکٹ میں سوئنگ بولنگ نہ صرف بلے بازوں بلکہ کھیلوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کو بھی چکراتی رہی ہے اور کرکٹرز اور سپورٹس سائنسدان ایک عرصے سے یہ خیال کرتے ہیں کہ ہوا میں نمی زیادہ ہونے سےگیند زیادہ سوئنگ کرتی ہے۔
تاہم اب کرکٹ کی گیند پر تفصیلی تھری ڈی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوا میں نمی کے مختلف تناسب کا گیند کے گھومنے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
شیفیلڈ ہیلم یونیورسٹی کے سپورٹس انجینئرنگ ریسرچ سنٹر کے پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک مصنف ڈیوڈ جیمز کا کہنا ہے کہ ’بہت سے سائنسدانوں نے ہمیشہ اس خیال پر بحث کی ہے کہ گیند کے سوئنگ ہونے میں ایسے ماحول کا بہت ہاتھ ہے جب ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے اور یہ اس نظریے پر مبنی ہے کہ ایک مرطوب دن میں گیند کی سلائی پھول جاتی ہے اور یہی اس کے زیادہ گھومنے کی وجہ بنتی ہے
تاہم ڈاکٹر جیمز کا کہنا ہے کہ یہ خیال حقیقت پر مبنی نہیں اور اس کے برعکس دھوپ والا دن گیند کو سوئنگ کرنے میں زیادہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب میدان پر زیادہ گرمی ہوتی ہے تو ہوا پچ سے اوپر کی طرف اٹھتی ہے جس سے کافی ہلچل پیدا ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس اگر بادل ہوں تو ہوا ٹھہر جاتی ہے کیونکہ اسے زمین سے اس قسم کا دباؤ نہیں ملتا جیسا کہ ایک گرم دن میں ہوتا ہے‘۔
اس تازہ تحقیق میں سائنسدانوں نے لیبارٹری میں ایک کچھ پرانی بال پر تجربہ کیا۔ گیند پر نمی کے اثر کو جانچنے کے لیے بالکل میدان جیسے ماحول والے چیمبر میں تھری ڈی لیزر سكینرز کا استعمال کیا گیا۔
اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ نمی کا گیند کی سمت پر کوئی واضح اثر نہیں دیکھا گیا۔
ڈاکٹر جیمز نے کہا کہ ان کے نتیجے کو اب کنٹرولڈ حالات میں دوبارہ جانچا جانا چاہیے مگر وہ اس بارے میں حتمی رائے بنا چکے ہیں کہ سوئنگ کے لیے نمی ذمہ دار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،’ہم نے نمی سے وابستہ ہر امکان کا تجربہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ نمی کا اصول غلط ہے‘۔
منبع:بی بی سی اردو

کرکٹ میں سوئنگ بولنگ نہ صرف بلے بازوں بلکہ کھیلوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کو بھی چکراتی رہی ہے اور کرکٹرز اور سپورٹس سائنسدان ایک عرصے سے یہ خیال کرتے ہیں کہ ہوا میں نمی زیادہ ہونے سےگیند زیادہ سوئنگ کرتی ہے۔
تاہم اب کرکٹ کی گیند پر تفصیلی تھری ڈی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوا میں نمی کے مختلف تناسب کا گیند کے گھومنے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
شیفیلڈ ہیلم یونیورسٹی کے سپورٹس انجینئرنگ ریسرچ سنٹر کے پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک مصنف ڈیوڈ جیمز کا کہنا ہے کہ ’بہت سے سائنسدانوں نے ہمیشہ اس خیال پر بحث کی ہے کہ گیند کے سوئنگ ہونے میں ایسے ماحول کا بہت ہاتھ ہے جب ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے اور یہ اس نظریے پر مبنی ہے کہ ایک مرطوب دن میں گیند کی سلائی پھول جاتی ہے اور یہی اس کے زیادہ گھومنے کی وجہ بنتی ہے
تاہم ڈاکٹر جیمز کا کہنا ہے کہ یہ خیال حقیقت پر مبنی نہیں اور اس کے برعکس دھوپ والا دن گیند کو سوئنگ کرنے میں زیادہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب میدان پر زیادہ گرمی ہوتی ہے تو ہوا پچ سے اوپر کی طرف اٹھتی ہے جس سے کافی ہلچل پیدا ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس اگر بادل ہوں تو ہوا ٹھہر جاتی ہے کیونکہ اسے زمین سے اس قسم کا دباؤ نہیں ملتا جیسا کہ ایک گرم دن میں ہوتا ہے‘۔
اس تازہ تحقیق میں سائنسدانوں نے لیبارٹری میں ایک کچھ پرانی بال پر تجربہ کیا۔ گیند پر نمی کے اثر کو جانچنے کے لیے بالکل میدان جیسے ماحول والے چیمبر میں تھری ڈی لیزر سكینرز کا استعمال کیا گیا۔
اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ نمی کا گیند کی سمت پر کوئی واضح اثر نہیں دیکھا گیا۔
ڈاکٹر جیمز نے کہا کہ ان کے نتیجے کو اب کنٹرولڈ حالات میں دوبارہ جانچا جانا چاہیے مگر وہ اس بارے میں حتمی رائے بنا چکے ہیں کہ سوئنگ کے لیے نمی ذمہ دار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،’ہم نے نمی سے وابستہ ہر امکان کا تجربہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ نمی کا اصول غلط ہے‘۔
منبع:بی بی سی اردو