ہمدردی
محمد خلیل الرحمٰن
کرسی پہ کسی پارک کی تنہا
لڑکا تھا کوئی اُداس بیٹھا
’’کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی‘‘
کونے کھدروں میں دِن گزارا
پہنچوں کِس طرح اب مکاں تک
’’ہر چیز پر چھا گیا اندھیرا‘‘
سن کے لڑکے کی آہ و زاری
ڈاکو کوئی پاس ہی سے بولا
’’حاضر ہوں مدد کو میں تمہاری‘‘
ڈاکو ہوں اگرچہ میں تو وکھرا
کیا غم ہے جو رات ہے یہ بھاری
دولت میں تمہاری لوٹ لوں گا
تم آج اگر نہ قابو آجاتے
تھا یہ بے کار سارا دِن میرا
’’ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے‘‘
 

یوسف-2

محفلین
ہمدردی
(یوسف ثانی)
سرکار کے کسی دفتر مین تنہا
افسر تھا کوئی اُداس بیٹھا
کہتا تھا کہ آڈیٹنگ سر پہ آئی
کھانے پینے میں سال گذارا
پہنچوں میں کس طرح آڈیٹر تک
ہر فائل کا ہوچکا کباڑا
سُن کر افسر کی آہ و زاری
کلرک کوئی پاس ہی سے بولا
حاضر ہوں مدد کو میں تمہاری
کلرک ہوں گرچہ گریڈ آٹھ کا
ہیں کلرک وہی دفتروًں میں اچھے
آتے ہیں جو کام افسروں کے
(علامہ اقبال کی روح، @محمد خلیل الرحمٰن کی شاعری اور الف عین کی فاعلاتن فاعلات شناسی سے معذرت کے ساتھ)
 
پہاڑ سی بیوی
(روحِ اقبال سے معذرت کے ساتھ)​
محمد خلیل الرحمٰن
کوئی گنوار یہ کہتا تھا موٹی بیوی سے
تجھے ہو شرم تو شرما کے دہری ہوجائے
تو کتنی موٹی ہے میری شمیم کیا کہنا
مثال بھینس تری عقلِ سلیم کیا کہنا
’’خدا کی شان ہے نا چیز چیز بن بیٹھیں‘‘
نرے جو موٹے ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں
’’تری بساط ہے کیا میری شان کے آگے‘‘
ہر اک ہے پست مری آن بان کے آگے
’’جو بات مجھ میں ہے تجھ کو وہ ہےنصیب کہاں‘‘
بھلا میاں کہاں اور بیویاں غریب کہاں
کہا یہ چیخ کے بیوی نے منہ سنبھال ذرا
جو موٹی باتیں ہیں دِل سے انھیں نکال ذرا
جو منحنی نہیں تیری طرح تو کیا پروا
نہیں ہے تو بھی تو آخر مری طرح موٹا
مثالِ بیر بہوٹی خدا کی قدرت ہے
ہر اِک حسین ہے موٹی ، یہ اسکی حکمت ہے
’’بڑا جہان میں تجھ کو بنا دیا اُس نے‘‘
مجھے تو سجنا، سنورنا سِکھادیا اُس نے
نظر اُٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تجھ میں
نری بڑائی ہے، شیخی ہے اور کیا تجھ میں
’’جوتو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دِکھا مجھ کو‘‘
دہی کا پیالہ ہی یہ توڑ کر دِکھا مجھ کو
نہیں ہے نار نکمی کوئی زمانے میں
تو ہی بڑا نہیں قدرت کے کارخانے میں
 

یوسف-2

محفلین
نہیں ہے نار نکمی کوئی زمانے میں
تو ہی بڑا نہیں قدرت کے کارخانے میں
واہ کیا کہنے۔ اب آپ کو ”اک عُمر چاہئے، کمرہ کو کمر ہونے تک“ والیوں سے بھی داد ملے ہی ملے :D ویسے محفلین میں موجود بیویاں (میری نہیں :D ) آپ کی طرف سے ”جواب شکوہ“ پیش کئے جانے کی تاحال ”منتظر “ہیں
 
نہیں ہے نار نکمی کوئی زمانے میں
تو ہی بڑا نہیں قدرت کے کارخانے میں
واہ کیا کہنے۔ اب آپ کو ”اک عُمر چاہئے، کمرہ کو کمر ہونے تک“ والیوں سے بھی داد ملے ہی ملے :D ویسے محفلین میں موجود بیویاں (میری نہیں :D ) آپ کی طرف سے ”جواب شکوہ“ پیش کئے جانے کی تاحال ”منتظر “ہیں
@محمدخلیل الرحمٰن بھائی لاجواب شکوہ ہے
اب جوابِ شکوہ کا انتظار ہے :laugh:
آداب عرض ہے محترم یوسف ثانی صاحب اور محترمہ مہ جبین صاحبہ۔ جوابِ شکوہ کا اتنا انتظار ہے تو ہمیں بھی سنجیدگی کے ساتھ سوچنا پڑے گا۔آخر کو اپنی نصف بہتر کے خیالات کی ترجمانی ہم جیسے (خیالی) صاحبِ دیوان شاعر سے بہتر کون کرسکتا ہے، سو جوابِ شکوہ ہم پر قرض رہا۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ثانی صاحب یہ کلرک والی نظم آپ کی اپنی تخلیق ہے؟
جی ہاں! یہ بہت پرانی نظم ہے، جو میں نے ہی لکھی تھی بلکہ کوئی بیس برس قبل ایک مشاعرہ میں بھی پڑھی تھی تو شریک مشاعرہ معروف شاعر محترم اعجاز رحمانی صاحب نے کہا تھا کہ آپ یوسفِ ثانی نہیں بلکہ اقبال ثانی ہو۔ اور میں ان کی اس بات کو طنز سمجھ کربہت شرمندہ ہوا تھا ۔ محترم خلیل الرحمٰن بھائی کی نظم سے ہمت پاکراسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی جرات کی ہے۔:D
 
طارق کی دُعا (پاکستان پہنچ کر)
(روحِ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
یہ لیڈر یہ تیرے پُر اسرار بندے
سمٹ کر عوام اِن کی ہیبت سے رائی
سیاست سے کرتی ہے بے گانہ دِل کو
عجب ہے یہ اِن لیڈروں کی خدائی
پہنچ اِن کی امریکہ برطانیہ تک
پریشان کرتی ہے اِن کی رسائی
کہ شہرت ہے مطلوب و مقصودِ لیڈر
نہ دولت نہ کچھ ایسی ویسی کمائی
مکانوں میں ہیں منتظر لوگ کب سے
نہ بجلی نہ پانی نہ کھانے کو جب سے
کیا اِن کو جھگی نشینوں نے یکتا
بلیٹن میں ، بینر پہ اور ہر خبر میں
وہ لالچ جو ابلیس نے کی تھی پیدا
وہی ہم نے پائی انھی کے جگر میں
کھلونا سمجھتے ہیں وہ عامیوں کو
’’ہلاکت نہیں موت اِن کی نظر میں‘‘
’’دِلِ مردِ مومن میں پھِر زندہ کردے
وہ بجلی کہ تھی نعرہ ء لاتذر میں‘‘
ہمیں لیڈروں سے تو بیزار کردے
سمجھدار لوگوں کو بیدار کردے
 

میر انیس

لائبریرین
جی ہاں! یہ بہت پرانی نظم ہے، جو میں نے ہی لکھی تھی بلکہ کوئی بیس برس قبل ایک مشاعرہ میں بھی پڑھی تھی تو شریک مشاعرہ معروف شاعر محترم اعجاز رحمانی صاحب نے کہا تھا کہ آپ یوسفِ ثانی نہیں بلکہ اقبال ثانی ہو۔ اور میں ان کی اس بات کو طنز سمجھ کربہت شرمندہ ہوا تھا ۔ محترم خلیل الرحمٰن بھائی کی نظم سے ہمت پاکراسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی جرات کی ہے۔:D
آپ تو چھپے رستم نکلے ۔ اور اعجاز رحمانی صاحب کا سرٹیفکیٹ تو بہت بڑی بات ہے۔
 
Top