کوئٹہ : لشکر جھنگوی کے دو اہم ارکان پولیس مقابلے میں ہلاک

زین

لائبریرین
کوئٹہ اور بلوچستان کے لئے یہ بڑی خبر ہے لیکن قومی ابلاغی اداروں نے اسے اہمیت نہیں دی

کل کوئٹہ میں پولیس مقابلے میں دو مسلح افراد مارے گئے تھے جن کی شناخت آج کالعدم لشکر جھنگوی کے ترجمان ’’علی شیر حیدری‘‘ اور ان کے ساتھی ’’ثناء اللہ‘‘ کے نام سے ہوگئی۔ ثناء اللہ سی آئی ڈی پولیس کو مطلوب تھا اور اس کے سر کی قیمت بھی مقرر تھی ۔دونوں افراد کوئٹہ میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی درجنوں وارداتوں میں ملوث تھے ۔
کوئٹہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران تیس سے چالیس افراد فرقہ وارانہ دہشتگردی کے نتیجے میں مارے جاچکے ہیں جن میں اکثریت شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبائل کے افراد کی ہے ۔

کالعدم لشکر جھنگوی نے رد عمل میں بڑی کارروائی کی دھمکی ہے ۔
 

میر انیس

لائبریرین
ہر برے کام کا انجام بھی برا ہی ہوتا ہے۔ پتہ نہیں کس نے ان لوگوں کے دماغوں میں ایک دوسرے کے خلاف زہر بھرا ہے۔ یہ بیچارے مجبور ہوتے ہیں انکو اتنا جزبات میں لایا جاتا ہے کہ انکا گرم خون جوش میں ابلنے لگتا ہے اور پھر یہ اپنی عقل ہی کھو بیٹھتے ہیں اور اس میں لامحالہ کچھ تعصب پرست علماء کا ہاتھ ہے میں تو کہتا ہوں کے ایسے سارے نام نہاد علمائے دین جو ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلتے ہیں کو بیچ چوراہے پر لاکر پھانسی دینی چاہیئے جو اپنی تقریروں کے ذریعے اپنے مخالف فرقوں کے خلاف اپنے جوانوں کو جوش دلاتے ہیں اور یہ کوئی ایسا مشکل بھی نہیں ہے آپ کو یو ٹیوب پر ہی ایسا کافی مواد مل جائے گا جس میں کھلم کھلا ایک دوسرے کو کافر کہا جارہا ہوگا اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے قتل پر اکسایا جارہا ہوگا۔ ایسے تمام مدرسوں کو بھی بند ہوجانا چاہیئے جو دین کی تعلیم دینے کے بہانے چھوٹے چھوٹے بچوں کو انکی کم سنی میں ہی فرقہ پرستی کے زہر سے آلودہ کر کے لشکر پر لشکر تیار کر رہے ہیں
 

ساجد

محفلین
ہر برے کام کا انجام بھی برا ہی ہوتا ہے۔ پتہ نہیں کس نے ان لوگوں کے دماغوں میں ایک دوسرے کے خلاف زہر بھرا ہے۔ یہ بیچارے مجبور ہوتے ہیں انکو اتنا جزبات میں لایا جاتا ہے کہ انکا گرم خون جوش میں ابلنے لگتا ہے اور پھر یہ اپنی عقل ہی کھو بیٹھتے ہیں اور اس میں لامحالہ کچھ تعصب پرست علماء کا ہاتھ ہے میں تو کہتا ہوں کے ایسے سارے نام نہاد علمائے دین جو ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلتے ہیں کو بیچ چوراہے پر لاکر پھانسی دینی چاہیئے جو اپنی تقریروں کے ذریعے اپنے مخالف فرقوں کے خلاف اپنے جوانوں کو جوش دلاتے ہیں اور یہ کوئی ایسا مشکل بھی نہیں ہے آپ کو یو ٹیوب پر ہی ایسا کافی مواد مل جائے گا جس میں کھلم کھلا ایک دوسرے کو کافر کہا جارہا ہوگا اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے قتل پر اکسایا جارہا ہوگا۔ ایسے تمام مدرسوں کو بھی بند ہوجانا چاہیئے جو دین کی تعلیم دینے کے بہانے چھوٹے چھوٹے بچوں کو انکی کم سنی میں ہی فرقہ پرستی کے زہر سے آلودہ کر کے لشکر پر لشکر تیار کر رہے ہیں
بعض مدارس اور مساجد میں تعلیم کی بجائے تشدد کا جو سبق دیا گیا اس سے ہم کب تک نظریں چرائیں گے؟۔اس سلسلے میں چند روز قبل میں نے یہاں لکھا تھا وقت ملتے ہی مزید لکھوں گا۔
 
Top