غامدی نے ناموس رسالت قانون کو خلاف اسلام قرار دے دیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
39952d1295677294-news-22jan2011ghamdi-gif
 

شمشاد

لائبریرین
باہر رہ کر جو مرضی کہتا رہے۔ ویسے بھی یہ آزاد خیال اسلام کا حامی ہے۔

ان جیسے نام نہاد مسلمانوں کے ہوتے ہوئے ہمیں دشمنوں کی ضرورت ہی کیا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اللہ تعالی غامدی صاحب کو اپنی حفاظت میں رکھیں۔ آمین۔ یہاں اسلام کے ٹھیکے دار منافق ملا جس کو مرضی کافر قرار دے دیں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ اور بہتر ہوگا کہ امت اور جسارت جیسے چیتھڑے اخباروں کے تراشے یہاں پوسٹ کرنے کا سلسلہ بھی ختم کیا جائے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اسلام میں شروع ہی سے انتشار و افتراق رہا ہے اور ابتدائے اسلام سے ہی لوگ مختلف نظریات کے حامل رہے ہیں لیکن آج کی صورت حال کچھ زیادہ ہی افسوس ناک ہےہر کوئی اپنے اپنے مفادات کا کھیل کھیل رہا ہے، کہیں منافق ملا اسلام کا ٹھیکے دار بنا بیٹھا ہے اور اسلام کے نام پر دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے تو کہیں شیطان کے چیلے اسلامی شریعت کی تشکیل نو کے نام پر اپنے آپ کو پیغمبر، اور شارح سمجھ کر نئی نئی تشریحات اورتوضیحات پیش کر رہے ہیں کوئی قرآن کو تو تسلیم کرتا ہے لیکن صاحب قرآن اور اس کی جانب سے بیان کی گئی شرح کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور حسبنا کتاب اللہ کا نعرہ لگا رہا ہے، کوئی حدیث کے نام پر قرآن کو نیچا دکھانے کی کوشش میں مصروف ہے ۔
منافق ملا کو کیا پتہ ناموس رسالت کیا ہے، وہ تو ابولہب کو مرنے کے بعد اسکی انگلی سے شہد اور دودھ پلا رہا ہے
حالانکہ جب کوہ صفا پر اولین خطاب سن کر ابولہب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ہاتھ کا اشارہ کر کے کہا تھا" تب لک" تم پر بربادی آئے کیا تم نے یہی بات کہنے کے لیے ہمیں یہاں بلایا تھا ۔۔ ۔ ۔ ۔ تو اس کی گستاخی پر خدا وند متعال کو غیرت آئی اور پوری سورہ لہب نازل ہوئی اور اس کے دونوں ہاتھوں کے ٹوٹ جانے اور ہلاک ہونے کی وعید سنائی گئی۔
خود رسالت مآب نے فتح مکہ کے موقع پر گیارہ مردوںاور چھ عورتوں کے استثنا کے ساتھ عام معافی کا اعلان فرمایا، یہ گیارہ مرد اور چھ عورتین کون تھیں اور ان کا جرم کیا تھا، یہ سب کے سب گستاخ رسول تھے، اور ان کے بارے میں حکم تھا کہ چاہے یہ اپنے آپ کو خانہ کعبہ کے علاف میں لپیٹ لیں تب بھی ان کو قتل کر دیا جائے
گوکہ ان میں سے بھی بعض کو معافی دے دی گئی اور بعض کو قتل کر دیا گیا
لیکن یہ معافی دینے والا کون ہو سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ظاہر ہے کہ خود سرور عالم ہی اس جرم کی معافی دیں تو دیں ، میں آپ کوئی منافق ملا یا دجال کا چیلا کسی کو معافی دینے کا حق نہیں
اب رہا غامدی صاحب کا معاملہ تو میں تو اتنا ہی کہوں گا کہ
غامدی صاحب کے ساتھ اللہ تعالی وہی سلوک کرے جس کے وہ مستحق ہیں یعنی " علیہ ما علیہ"
 

ماسٹر

محفلین
اکثر علماء کی تقریروں میں اس موضوع پر صرف جوش نظر آتا ہے ، اور کوئ دلیل قرآن و حدیث سے نہیں ہوتی -
 

عثمان

محفلین
باہر رہ کر جو مرضی کہتا رہے۔ ویسے بھی یہ آزاد خیال اسلام کا حامی ہے۔

ان جیسے نام نہاد مسلمانوں کے ہوتے ہوئے ہمیں دشمنوں کی ضرورت ہی کیا ہے۔

یہی الفاظ قبلہ آپ کے بارے میں بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ کہ آپ کے مسلکی نظریات، اور جذبات ہی "اسلام" نہیں ۔ اور نہ لوگوں کو اسلام سے اندر باہر کرنے کا ٹھیکہ آپ کے پاس ہے۔
جہاں تک غامدی کا تعلق ہے تو تعلیم یافتہ اور معتدل مزاج مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو اس "آزاد خیال اسلام" کی حمایتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی ہاں آزاد خیال اور جدید اسلام کے حامی، وہی اسلام جو پرویز مشرف لانا چاہتا تھا۔

حضور جو حدیں اللہ تعالٰی نے مقرر کر دی ہیں تو بدل نہیں سکتیں چاہے ہزار غامدی آ جائیں اور فتوے دیتے رہیں۔ عورت کو اگر حکم ہے کہ ایسا لباس پہنے جس سے اُس کی زینت ظاہر نہ ہو تو یہ اللہ تعالٰی کی مقرر کردہ حد ہے۔ جہاں تک تعلیم یافتہ ہونے کا تعلق ہے تو سلمان رشدی بھی خاصا تعلیم یافتہ مسلمان ہے۔

میرا مسلک وہی ہے جو قرآن کا حکم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ رہا ہے۔ اور جناب میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔ یہ اللہ تعالٰی اور بندے کا معاملہ ہے۔ میں تو اپنی نبیڑ لوں، یہی غنیمت ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب ہر ایک نے اپنا جواب خود دینا ہے۔
 

عثمان

محفلین
جی ہاں آزاد خیال اور جدید اسلام کے حامی، وہی اسلام جو پرویز مشرف لانا چاہتا تھا۔

حضور جو حدیں اللہ تعالٰی نے مقرر کر دی ہیں تو بدل نہیں سکتیں چاہے ہزار غامدی آ جائیں اور فتوے دیتے رہیں۔ عورت کو اگر حکم ہے کہ ایسا لباس پہنے جس سے اُس کی زینت ظاہر نہ ہو تو یہ اللہ تعالٰی کی مقرر کردہ حد ہے۔ جہاں تک تعلیم یافتہ ہونے کا تعلق ہے تو سلمان رشدی بھی خاصا تعلیم یافتہ مسلمان ہے۔

میرا مسلک وہی ہے جو قرآن کا حکم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ رہا ہے۔ اور جناب میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔ یہ اللہ تعالٰی اور بندے کا معاملہ ہے۔ میں تو اپنی نبیڑ لوں، یہی غنیمت ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب ہر ایک نے اپنا جواب خود دینا ہے۔

پرویز مشرف ؟ عورت کا پردہ ؟ سلمان رشدی ؟

موضوع سے جان چھڑا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ قلابازیاں لگانے سے بات مدلل نہیں ہوجاتی ، جناب والا۔
مشرف مخالف مولوی قوتوں کی پاکستان کے طول عرض میں جو "عزت و توقیر" ہے اس سے کون واقف نہیں۔ اسی مشرف کے دور میں مجلس منافقون کے ایک ٹولے نے اسی مشرف کے جوتوں میں بیٹھ کر عہد قدیم کے منافقوں کو بھی شرمندہ کر دالا تھا۔ اس چیتھڑے اخبار کی حمایتی مذہبی سیاسی جماعت کی پاکستان ووٹروں میں کیا ساکھ ہے، اس حقیقت پر بھی بحث کی ضرورت نہیں۔
دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان سعودی عورت کے برقع والے اسلام پر عمل پیرا نہیں۔ آل سعود کے عہد میں جو نیا اسلام طلوع ہوا اس کی رو سے انڈونیشیا سے لے کر افریقہ ، یورپ اور شمالی امریکہ تک کے مسلمان "نام نہاد" ٹھہرتے ہیں۔
رہا سلمان رشدی تو وہ ببانگ دہل اپنے آپ کو لادین کہتا ہے۔ زمانہ قدیم کے خوارج اور ان کی جنون صفت سنت پر آج جو لوگ عمل پیرا ہیں وہ بھی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

اندھی مذہب پرستی اور جنونیت کے آگے کوئی دلیل اور عقلی استدلال کارگر نہیں۔ طالبان سے لے کر سعودی اسلام تک۔۔جس مرضی پر لبیک کہیں۔ ایمان کا حساب بے شک خدا ہی کو دینا ہے۔
 
غامدی کے بیانات قابل مذمت ہیں۔ یہ شرانگیزیاں کرنے کا مقصد ہی مسلمانوں کو کنفیوژ کرنا ہے۔ غامدی کے مقابلے میں تمام مسالک کے علما و عوام اس معاملے میں متفق ہیں۔
گیا سے گیا مسلم بھی حب رسول (ص) میں جان قربان کرنے پر تیار ہے ۔ یہی بات شیطان اور اس کے چیلوں کو گراں گزرتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
عثمان بھائی میں نہ تو قلابازیاں لگا رہا ہوں اور نہ ہی مداری بن کر آپ کو قلابازیاں لگوا رہا ہوں۔ الفاظ کا انتخاب بیشک اپنے اخلاق کا پتہ دیتا ہے۔

اسلام وہی ہے جو اللہ تعالٰی نے قرآن میں فرمایا اور طریقہ وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا۔ اب اگر کہیں مسلمان نام نہاد ٹھہرتے ہیں تو یہ جدید اسلام کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہیں، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں امینہ ودود، جنہوں نے جمعہ کی نماز کی امامت کی تھی اور وہ بھی ایک گرجا گھر میں، جہاں مردوں اور عورتوں نے اکٹھے نماز پڑھی تھی، تصاویر تو آپ نے بھی دیکھی ہوں گی۔ خیر سے یہ خاتون اسلامی سکالر بھی ہیں۔

اسلام آج سے چودہ سو سال پہلے مکمل ہو چکا۔ تب ہی سے اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی گنجائش نہیں چہ جائیکہ آج اس میں ان نام نہاد اسکالروں کو اس میں نقائص نظر آ رہے ہیں۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں ہدائت عطا فرمائے اور ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
 
مزید گزارش یہ ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اسے پبلک ڈیبیٹ کا معاملہ نہ بنائیے۔
اللہ کرے کہ اس کی کوئی اچھی صورت اسلامی شریعتی بورڈ سے ہی ہو،۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
غامدی صاحب جب اسلامی ریاست کا تصور پیش کرتے ہیں تو ان کے نزدیک:

  • اسلامی میں جمہوری طرز حکومت ہونا چاہیئے
  • اسلامی مقننہ اور قانون سازی کے لیے شورائی نظام ہونا چاہیئے
  • اور یہی مجلس شوری اس سلسلہ میں با اختیار ہوگی کہ وہ بنیادی اسلامی اصولوں کے مطابق قانون سازی کرے
  • اور یہ بھی کہ جو حدود اور قوانین قرآن نے دے دیے ہیں ان میں کوئی تبدیلی کرنے کی شوریٰ مجاز نہیں
  • اور جہاں قرآن نے کوئی واضح قانون نہیں دیا تو وہاں قرآن شوریٰ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ انتظامی امور کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے قانون سازی کرے
اب ہم غامدی صاحب کے ان اصولوں کو ہی لیتے ہیں، اور ایک مفروضہ قائم کرتے ہیں:
ایک لمحے کے لیے فرض کر لیں کہ غامدی صاحب کی بات درست ہے اور قرآن نے توہین رسالت کا کوئی قانون نہیں دیا اور کسی بھی آیت کی رو سے گستاخ رسول کی سزا موت ثابت نہیں ہوتی
تو اب ہم اس مفروضہ کو غامدی صاحب کے ہی اصولوں کے تحت پرکھیں گے
کیا اسلامی مقننہ کو اختیار نہیں کہ وہ اپنے رسول کی عزت و حرمت کے لیے قانون سازی کرے؟
کیا شورائی نظامی کے تحت وجود میں آنے والے قوانین کو اسلام تحفظ نہیں دیتا
اور کیا شورائی نظام کے تحت وجود میں آنے والے کسی قانون کے بہترین ہونے کے لیے یہ بات کافی نہیں:
ڈیڑھ ہزار سال سے باوجود اس کے کہ مسلمان ہمیشہ نظریاتی اختلاف کا شکار رہے لیکن ایک خاص قانون (مراد، توہین رسالت کا قانون ہے) کے بارے میں کبھی بھی کسی کو اختلاف نہ ہوا اور تمام لوگوں کا اس پر ہمیشہ اتفاق رہا ہے (ماسوائے چند تنہا تنہا آوازوں کے)
اور آج بھی تمام اسلامی فرقوں اور مسالک کے خواص (یعنی علما) اور عوام (یعنی جمہور) اس قانون پر اتفاق رائے رکھتے ہیں اور متحد و متفق ہیں
اور اس کا مظاہرہ ہر روز دیکھنے میں آرہا ہے

پھر یہ غامدی صاحب کی کیسی روش خیالی ہے؟
اور کیسی جدت پسندی ہے؟
کہ وہ نہ تو شوریٰ کی مشاورت سے وجود میں آنے والے قانون کو تسلیم کرتے ہیں
نہ ہی انہیں دیڑھ ہزار سالہ اتفاق رائے (اجماع امت) کی پروا ہے
اور نہ ہی انہیں جمہورعوام کے جذبات اور عقیدت کا احترام ہے

کیا انہیں معلوم نہیں؟
کہ کرمنل پروسیجرکوڈ (جو انگریزوں کی تخلیق ہے) اس میں بھی ہتک عزت کا قانون موجود ہے؟
خود ”تاج برطانیہ“ کی حرمت کا قانون موجود ہے، حتی کہ وکٹورین تاج کی تصویر کی طرف صرف بندوق یا ڈنڈے سوٹی کے ساتھ اشارہ کرنے بھی تاج برطانیہ کی توہین ہے اور اس کی باقاعدہ سزا ہے یہ الگ بات کہ اب انہوں نے سزائے موت کو ختم کر دیا لیکن یہ انکا معاملہ ہے کہ وہ تاج برطانیہ کے گستاخ کو کیا سزا دیتے ہیں
ہم مسلمان ہیں اورہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کا پاس ہے اگر ہم نے اس سلسلہ میں کوئی قانون سازی کی ہوئی ہے تو ان کے پیٹ میں کیوں مروڑ اٹھتی ہے

غامدی صاحب! مجھے اس سے غرض نہیں کہ گستاخ کی سزا قرآن کریم میں موجود ہے یا نہیں!
میں مسلمان ہوں اور اتنا جانتا ہوں کہ انتہائی کمترین درجہ کا ایمان رکھنے والا مسلمان بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتا اسی لیے ہم نے اپنے ملک میں قانون سازی کی ہوئی ہے
اگر محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل پر پیپلز پارٹی کے اراکین اتنا رد عمل دکھا سکتےہیں کہ
ہزاروںگاڑیاں جلادی جائیں
بینک لوٹ لیے جائیں
فیکٹریوںاور کار خانوں کو نذر آتش کر دیا جائے
سیکڑوں لوگوں کو زندہ جلا دیا جائے

تو اسے ہماری حکومت رد عمل کہہ کر جان چھڑا لے ۔ ۔ ۔ ۔ اور آپ جیسے روشن خیال مسلم سکالرز اس پر کوئی گفتگو نہ کریں
کتنے لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی؟
کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا؟
لیکن اگر مسلمان اپنے نبی کی حرمت کے قانون کے لیے آواز اٹھائیں تو حکومت کو بھی مروڑ اٹھتی ہے اور آپ کو بھی تکلیف ہو جاتی ہے
ایک صوبے کا آئینی سربراہ اس قانون کا مذاق اڑاتا ہے حالانکہ اس کا آئنی فرض ہے کہ وہ آئین اور قانون کی بات کرے اور اس کی حفاظت کرے
سیشن کی سطح کے ایک عدالتی فیصلہ پر اس کو اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ وہ اس عیسائی عورت کے پاس جیل میں ملاقات کے لیے جاتا ہے اور پریس کانفرنس کر ڈالتا ہے، کیا اس عوت کی اپیل ہائی کورٹ نے مسترد کر دی تھی، کیا وہ سپریم کورٹ سے بھی مایوس ہوگئی تھی، کہ گورنر صاحب اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے
آج آپ روز میڈیا پر سنتے ہیں:
فلاں عورت کو زندہ جلا دیا گیا، نو سال کی بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، پانچ سالی کی بچی، حتی کہ تین سال کی بچیاں بھی جنسی درندگی کا شکار ہوئیں
تاثیر صاحب کتنی مظلوم ماؤں کو تسلی دینے کے لیے گئے
انہوں نے کتنی بیواؤن اور درندگی کا شکار ہونے والی بہنوں کے آنسو پونچھے اور ان کے سروں کو انچل کا سایہ بخشا
انکی انسانی ہمدردی کے جذبات توہین رسالت کے قانون سے متاثرہ عورت کے لیے ہی کیوں امڈ امڈ کر آئے
لمحہ فکریہ ہے
پھر جب عوام خواص سڑکوں پر آگئے تو سلمان تاثیر کو کیوں نہیں روکا گیا،
وہ آئینی سربراہ تھے، انہیں قانونی تحفظ حاصل تھا، انہیں حکومتی سر پرستی حاصل تھی،انکے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہ ہو سکتی تھی، اور انکے خلاف کسی عدالت میں مقدمہ کی سماعت نہ ہو سکتی تھی، اس لیے وہ مسلمانوں کے جذ بات کو ٹھیس پہنچانے میں پیش پیش تھے
پھر جو قدرت کو منظور تھا وہ ہوگیا۔ ۔ ۔!

غامدی صاحب!
آج آپ میڈیا پر کہتے پھرتے ہیں کہ:
سلمان تاثیر کا قاتل دوہرے تہرے جرم ا مرتکب ہوا، ایک تو اس نے قانون کو ہاتھ میں لیا، دوسرے اس نے اس شخص کو قتل کیا جس کی حفاظت پر وہ مامور تھا، تیسرا وہ فرائص منصبی میں خیانت کا مرتکب ہوا۔

مجھے آپ یہ بتایئے!
آپ نے سلمان تاثیر کے متعلق یہی بات کیوں نہ کہی
وہ بھی تو ۔ ۔ ۔۔ عدالتی پروسیجر کو نظر انداز کرتے ہوئے، عیسائی عورت کو سپورٹ کر کے قانون کو ہاتھ میں لے رہے تھے
وہ بھی تو۔ ۔ ۔ ۔ جس قانوناور آئین کی حفاظت پر مامور تھے اسی قانون اور آئین کا قتل کر رہے تھے
وہ بھی تو۔ ۔۔ ۔ فرائض منصبی میں خیانت کے مرتکب ہو رہے تھے

تب۔ ۔ ۔ ۔! آپ کے جدید اور روشن خیال اسلامی قوانین کی کونسی شق آپ کو حق بات کہنے سے روک رہی تھی؟
تب آپ نے اہتمام وانصرام کے ساتھ میڈیا پر ان ارشادات عالیہ سے لوگوں کو کیوں نہ نوازا
میں آپ کے متعلق کیا سمجھوں ۔ ۔ ۔ ۔؟
کیا آپ بھی اسی قسم کے روشن خیال علما میں سے تو نہیں
جو ہارون الرشید اور مامون الرشید کو خوش کرنے کے لیے احادیث وضع کیا کرتے تھے
اگر کسی بادشاہ وقت کو کبوتر بازی کا شوق ہوا تو، روشن خیال اور بادشاہی مولوی نے فورا حدیث وضع کر لی
”کان النبی یطیر الحمام“ یعنی ۔۔ ۔ ۔ نبی کبوتر اڑایا کرتے تھے
نعوذ باللہ من شرور انفسنا

آپ کون سے بادشاہ کو خوش کر رہے ہیں، وہی جرم ایک حکمران کرے تو آپ کو سانپ سونگھ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ آپ کے لبوں پر تالےپڑ جاتے ہیں
اور وہی جرم ایک عام پاکستانی سے سرزد ہو جائے تو
آپ کی زبان مبارک در افشانیاں اور گل پاشیاں کرنا شروع کر دیتی ہے
بہ مصطفی برسان خویش را کہ دین ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی ست
والسلام علی من تبع الہدیٰ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
﴿إنَّا کَفَيْنٰکَ الْمُسْتَهْزِئِيْنَ﴾(الحجر :۹۵) ”آپ کی طرف سے ہم ان مذاق اڑانے والوں کی خبر لینے کے لیے کافی ہیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ه واقعی ہم جاھل ہیں پڑھے لکھے وہی ہو سکتے ہیں جو خونی اور کلاشنکوفی ہوں ہہہہہہہہہہہ لعنت ہے پھر ایسی پڑھائی پر
ہم بھی خونیوں اور کلاشنکوفیوں پر لعنت بھیجتے ہیں
اسلام کے نام پر دہشت کردی کرنے والا کوئی بھی ہو اس پر اللہ رسول اور ہم سب کی طرف سے لعنت ہے
البتہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس قانون کو کالا کہنا واقعی جہالت ہے ۔ ۔ ۔ ۔
اور
واذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما
پر بھی ہمارا عمل ہے
میں نے تو اپنے مراسلہ کو فورا ایڈٹ کر دیا تھا کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے لیکن ۔ ۔ ۔
اب مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ
جواب جاہلاں باید خموشی
 

عسکری

معطل
ہم بھی خونیوں اور کلاشنکوفیوں پر لعنت بھیجتے ہیں
اسلام کے نام پر دہشت کردی کرنے والا کوئی بھی ہو اس پر اللہ رسول اور ہم سب کی طرف سے لعنت ہے
البتہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس قانون کو کالا کہنا واقعی جہالت ہے ۔ ۔ ۔ ۔
اور
واذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما
پر بھی ہمارا عمل ہے
میں نے تو اپنے مراسلہ کو فورا ایڈٹ کر دیا تھا کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے لیکن ۔ ۔ ۔
اب مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ
جواب جاہلاں باید خموشی

یہ پرانی ٹرک ہے کہ مراسلہ پڑھا کر ایڈٹ کر لیا ہہہہہہہہہہ اب 2011 ہے جناب۔ اور رہی بات جاہلوں کی تو ہم جھالت قبول کرتے ہیں نفرت اور مذھبی جنونیت و قتل غارت اور قاتلوں کو سپورٹ کرنے سے جہالت ہزار درجے بہتر ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
براہ کرم جو میں نے لکھا ہے اس کا کوئی جواب ہے تو دیجئے ورنہ اشتعال مت پھیلایئے
اگر آپ کے پاس کوئی دلائل ہو تو دیجیئے
جنونیت و قتل غارت اور قاتلوں کو سپورٹ کرنے کا الزام مت لگایئے
اردو محفل پر میں 2006 سے لکھ رہا ہوں اور میرے ہزاروں مراسلے یہاں پر موجود ہیں ذرا ۔ ۔ ۔ ۔ بتایئے میں نے کتنا جنون پھیلایا ہے یہاں پر
میں نے دلائل کے ساتھ غامدی صاحب کے نظریات پر بات کی ہے اگر آپ کوئی دلیل پیش کرکے مجھے قائل کر سکیں تو میں آپ کا شکر گزار ہونگا
ورنہ میں تو یہی سمجھونگا کہ آپ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں جو بغیر کسی دلیل کے بات کرتے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو مشتعل کر کے نفرتوں او جنون کو ہوا دیتے ہیں
 

فخرنوید

محفلین
اکثر علماء کی تقریروں میں اس موضوع پر صرف جوش نظر آتا ہے ، اور کوئ دلیل قرآن و حدیث سے نہیں ہوتی -
محترم کیا آپ سمجھتے ہیں۔ کہ ہمیں انبیا اور رسولوں کی ناموس کا دفاع نہیں کرنا چاہیے؟
ایک چیز کھلی نظر آرہی ہے، کہ ہمیں ، ہمارا اللہ اور رسول اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہونا چاہیے۔ اس کا حکم ہمارے لئے حرف آخر ہونا چاہیے۔ اس ہستی کی ناموس پر حرف آئے جس کی اللہ تعالیٰ نے خود قسمیں کھائی ہوں۔ جس ہستی کو اللہ تعالیٰ نے اپنا محبوب کہا ہوں۔ اس کی شان میں گستاخی کرے تو ہمیں اس کو بس اگنور کر دینا چاہیے۔ یہی چاہتے ہیں۔ نا آپ۔۔۔۔۔۔۔ تو جناب یہ غلط ہے۔ جس شخص کے دل میں اللہ اور رسول کی محبت نہیں اس کے دل میں ایمان نہیں ہے۔

لوگ تفرقہ بازی میں پڑ گئے ہیں۔ مولویوں کو گالی دینے کا کوئی حقدار نہیں ہے کہ وہ ان پر انگلی اٹھائے۔ آپ کو بھی تو اللہ نے عقل دی ہے دماغ دیا ہے۔ کتاب دی ہے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کو بطور نمونہ پیش کر دیا ہے تو آپ خود علم کی روشنی سے اپنا راستہ ڈھونڈو۔۔۔۔۔۔خود کچھ کرنا نہیں ہے اور دوسروں پر فتوی لگانا شروع ہو جاتے ہیں۔ تم کسی اچھے کام کی کسی دوسرے کو اس وقت تک نصیحت نہیں کر سکتے جب تک تم خود وہ اچھا کام نہیں کرتے ہو۔

وسلام
 
غامدی تو بھاگ گیا ہے اور آج ہمارے روزنامہ مشرق میں ابھی ابھی میں نے پڑھا کہ شیری رحمان نے اپنے گھر واقع کراچی ساحل خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی ہے دیکھو کیا ہوتا ہے بچتی ہے یا یہ بھی فی النار ہوتی ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top