کاشفی
محفلین
غزل
(کُمار پاشی)
خوش ہو اے دنیا کہ اک اچھی خبر لے آئے ہیں
سب غموں کو ہم منا کر اپنے گھر لے آئے ہیں
اس قدر محفوظ گوشہ اس زمیں پر اب کہاں
ہم اٹھا کر دشت میں دیوار و دَر لے آئے ہیں
سنسناتے آسماں میں ان پہ کیا گزری نہ پوچھ
آنے والے خون میں تر بال و پر لے آئے ہیں
دیکھتا ہوں دشمنوں کا ایک لشکر ہر طرف
کس جگہ مجھ کو یہ میرے ہم سفر لے آئے ہیں
میںکہ تاریکی کا دشمن میں اندھیروں کا حریف
اس لیے مجھ کو ادھر اہلِ نظر لے آئے ہیں
(کُمار پاشی)
خوش ہو اے دنیا کہ اک اچھی خبر لے آئے ہیں
سب غموں کو ہم منا کر اپنے گھر لے آئے ہیں
اس قدر محفوظ گوشہ اس زمیں پر اب کہاں
ہم اٹھا کر دشت میں دیوار و دَر لے آئے ہیں
سنسناتے آسماں میں ان پہ کیا گزری نہ پوچھ
آنے والے خون میں تر بال و پر لے آئے ہیں
دیکھتا ہوں دشمنوں کا ایک لشکر ہر طرف
کس جگہ مجھ کو یہ میرے ہم سفر لے آئے ہیں
میںکہ تاریکی کا دشمن میں اندھیروں کا حریف
اس لیے مجھ کو ادھر اہلِ نظر لے آئے ہیں
۔۔۔ اگر اُنہیں معلوم ہوگیا تو وہ مجھے جان سے مار کر کچومڑ بنا دیں گی۔۔۔
۔۔ سوری
۔۔۔ میں تو لکھنے کے بعد بھی نہیں سمجھ پایا تھا کہ لکھا کیا ہے میں نے۔۔۔