آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
انہیں‌خط میں‌لکھا کہ دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا محبت نہ کرتے
تمھیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا ، بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے

استاد قمر جلالوی
 

راجہ صاحب

محفلین
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخُن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کوئی نہ ہو

بے در و دیوار سا ایک گھر بنایا چاہیے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو

پڑیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو


غالب
 

کاشفی

محفلین
دل میں سب کچھ ہے زباں پر نہیں‌آتا کچھ بھی
یہ عجب طرح کی مجبوری و مختاری ہے

(احسن مار ہروی)
 

راجہ صاحب

محفلین
امن کا خدا حافظ جب کہ نخل زیتوں کا
شاخ شاخ بٹتا ہے، بھُوکی فاختاؤں میں

بے وقار آزادی، ہم غریب ملکوں کی
تاج سر پہ رکھا ہے، بیڑیاں ہیں پاؤں میں
 

کاشفی

محفلین
اس زمانے میں نہیں کوئی کسی کا ہمدرد
دل کے دو حرف ہیں، اُن کو بھی جُدا ہو جانا

(آغا شاعر قزلباش دہلوی - 1937)
 

راجہ صاحب

محفلین
ابھی تو مل کرچلتےہیں سمندر کی مسافت میں
پھراس کے بعد دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے

گٹھائیں کون لاتا ہے میری آنکھوں کے موسم میں
پھر اس کے بعد بارش کا نظارہ کون کرتا ہے
 

راجہ صاحب

محفلین
وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم
میں رُوبرو تھا کسی کے ‘ تھا کون‘ کیا معلوم

یہ کائنات ہے اُس کی تو پھر ہے اپنا کیا
وہ ساتھ رہ کے بھی کیوں ہو علاحدہ معلوم


صابر ظفر
 

راجہ صاحب

محفلین
تِرا ہونا ضروری تھا نہ ہونا بھی ضروری تھا
کسی بھی یاد کا ہستی میں ہونا بھی ضروری تھا

کہاں تک سوچتے رہتے اسے شام غریباں میں
تھکن اتنی سفر کی کہ سونا بھی ضروری تھا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top