بہادر شاہ ظفر پان کھا کر نہ رقیبوں سے کیا کر باتیں، بہادر شاہ ظفر

ملائکہ

محفلین
پان کھا کر نہ رقیبوں سے کیا کر باتیں
رنگ لائیں نہ تیری کرنی چبا کر باتیں

دیکھو تقدیر جو ایک بار ادھر آتے ہیں
جاتے ہیں لاکھوں ہی وہ ہم کو سنا کر باتیں

ہمدمو انکو میری شکل سے نفرت ہی سہی
سن تو جائیں میرے دو کہو آ کر باتیں

کیا تماشا ہے نہیں کرتے نگاہ بھی وہ ادھر
کرتے ہیں غیر سے کیا آنکھ ملا کر باتیں

بزم جاناں میں دلا منہ سے کس و ناکس کے
تجھے منظور جو سننی ہیں منا کر باتیں

تجھے اے شوخ غضب یاد ہے ڈھب ملنے کا
سب سے مل جائے ہے دو چار ملا کر باتیں

دل سے ہم، ہم سے دل اے یار جدائی میں تیرے
کرتے ہیں دو دو پہر اشک بہا کر باتیں

مجھے ڈر ہے کہ مفسد نہ کہیں بھڑکائیں
اور نہیں جھوٹی سچی مری جانب سے لگا کر باتیں

آپ سے آپ ہی وہ ہم سے بگڑ جاتے ہیں
کچھ نہ کچھ ہم پہ ظفر روز بنا کر باتیں

بہادر شاہ ظفر
 
Top