سری لنکا کرکٹ‌ ٹیم پر لاہور میں‌ حملہ

ظفری

لائبریرین
خبروں کے ثبوت میں‌ڈھونڈا نہیں کرتی ویسے بھی ایک خبر غلط ہو سکتی ہے ایک تضزیہ غلط ہو سکتا ہے سارے لوگ غلط نہین ہوتے اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔سر جیییی

میں آپ کے استدلال اور دلیل سے متاثر ہوا ۔ اس سے آگے اب کچھ کہنے کی تاب نہیں ۔
 

سعود الحسن

محفلین
جنگ کی تازہ خبر

سر ی لنکن ٹیم پر حملہ کر نیوالے 2 دہشت گر دوں کی گر فتار ی کا دعویٰ
لاہور…لاہور حملے سے متعلق حساس اداروں نے لاہور اور دیگرشہروں سے 5افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں لبرٹی حملے میں ملوث دوافراد بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق تمام ملزمان چند روزسے لاہور میں رہائش پذیرتھے جنھیں لاہور سمیت مختلف شہروں سے معاونت حاصل تھی ۔خفیہ اداروں نے سرچ آپریشن کو محدودو کرکے حاصل ہونے والی معلومات پر مخصوص مقامات پر چھاپے مار کر ان افراد کو گرفتار کیا ۔ذرائع کے مطابق حملو ں کی ابتدائی تحقیقات میں بھارتی ایجنسی راکے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں ۔ آیندہ اٹھارہ گھنٹو ں میں دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے رپورٹ منظر عام لاجانے کا امکان ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جنگ کے مطابق را نے حملہ کیا، نوائے وقت کے مطابق گرفتار شدہ لوگ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں

۔ جنگ اخبار کہتا ہے گرفتار شدہ افراد نائیجیریا اور ازبک ہیں اور را نے انکی افغانستان میں تربیت کی ہے۔

۔ ملک کے دیگر نامور اخبارات ڈان اور بی بی سی کو جنگ اخبار کے ان را والے دہشتگردوں کا کوئی علم نہیں ہے اور اتنا وقت گذر جانے کے باوجود انہوں نے جنگ کی اس خبر کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔

۔ نوائے وقت کے مطابق ان گرفتار شدگان کا تعلق کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے ہے۔

m7a.gif
 

مہوش علی

لائبریرین
ساقی برادر،

ہو سکتا ہے کہ اس رپورٹ کی اہمیت ہو، مگر انصار عباسی جیسے لوگ بہت حد تک سنسنی پھیلانے کے ماہر ہیں۔
ایسی رپورٹیں ہر ہر غیر ملکی دورے یا اسلام آباد ہوٹل پر بم حملے جیسے واقعات سے پہلے موجود ہوتی ہیں۔
حتی کہ جب بمبئی میں دھماکے ہوئے تو انڈین ایجنسیز کے پاس بھی پاکستان سے یوں دہشتگردوں کے انڈیا آ کر دہشتگردی کرنے کی رپورٹیں موجود تھیں۔

اور اب جبکہ جنگ اخبار نے کھل کر گرفتار شدگان کا تعلق نائیجیریا اور ازبک اور انڈین را کے اُنکو افغانستان میں تربیت دینے کا الزام بھی لگا دیا ہے تو میری تو دعا ہے کہ یہ بات اب سچ ہی ہو جائے ورنہ اگر یہ جھوٹ نکلا تو ملک کے سب سے بڑے میڈیا سنٹر کا یہ جھوٹ پاکستانی قوم کو بہت مہنگا پڑ سکتا ہے اور ہمارا بہت تمسخر اڑایا جائے گا۔
 

خرم

محفلین
مغل جی اگر اونٹ کسی کروٹ بیٹھ گیا تو پھر گالیاں کسے دیں گے؟ یہاں یہی سب چلنا ہے۔ جیسا مُنہ ویسا تھپڑ۔ کافی سخت جان لوگ ہیں زندہ رہ جاتے ہیں درگت جتنی بھی بنے۔ کبھی کبھی تو سمجھ نہیں آتا کہ ایک الگ ملک بنا کر واقعی کیا کچھ اچھا کیا؟ ہم نے تو لڑتے ہی رہنا تھا۔ اگر ہندوستان متحد رہتا تو ہندوؤں سے لڑتے رہتے۔ اب بھی تو ایک دوسرے کو دشمن بنانے کے لئے اتنی محنت کرتے ہیں۔ ویسے بھی بُت پرستی کی عادت تو ہم میں گئی نہ۔ مٹی کے بُت گھروں میں سجانے کی بجائے دلوں میں اُتار لئے ہیں۔ مسئلہ کوئی بھی ہو، ہماری کوشش صرف یہی ہوتی ہے کہ ان بُتوں کو ٹھیس نہ لگ جائے۔ ایسے میں کیسا اونٹ اور کہاں کی کروٹ۔ گراوٹ ہی گراوٹ ہے اور بدقسمتی سے اس کی انتہا نظر نہیں‌آتی۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
ساقی برادر،

ہو سکتا ہے کہ اس رپورٹ کی اہمیت ہو، مگر انصار عباسی جیسے لوگ بہت حد تک سنسنی پھیلانے کے ماہر ہیں۔
ایک تو مجھے ان بی بی صاحبہ کی سمجھ نہیں آتی کہ جو کوئی بھی انکی مزاج کہ خلاف بات کہہ دے یہ فورا اس پر جیسے کا فتوٰی جڑ دیتی ہیں پہلے حامد میر جیسے ہوگئے تھے اب انصار عباسی بھی جیسے ہوگئے ہیں
اللہ ہی بہتر جانتا ہے بی بی صاحبہ کہ حق الیقین کہ سورس کو ۔ ۔ ۔ ۔:nailbiting:
 

مہوش علی

لائبریرین
اصل پيغام ارسال کردہ از: مہوش علی
ساقی برادر،

ہو سکتا ہے کہ اس رپورٹ کی اہمیت ہو، مگر انصار عباسی جیسے لوگ بہت حد تک سنسنی پھیلانے کے ماہر ہیں۔
ایک تو مجھے ان بی بی صاحبہ کی سمجھ نہیں آتی کہ جو کوئی بھی انکی مزاج کہ خلاف بات کہہ دے یہ فورا اس پر جیسے کا فتوٰی جڑ دیتی ہیں پہلے حامد میر جیسے ہوگئے تھے اب انصار عباسی بھی جیسے ہوگئے ہیں
اللہ ہی بہتر جانتا ہے بی بی صاحبہ کہ حق الیقین کہ سورس کو ۔ ۔ ۔ ۔:nailbiting:

کیا آپ پوری عبارت پڑھنے کے قابل نہیں؟ میں نے صاف طور پر تو لکھا ہے کہ میں اس رپورٹ کی یکسر مسترد نہیں کر رہی ہوں، مگر اس رپورٹ کے متعلق مجھے جو شکوک ہیں وہ میں نے ساتھ میں درج کر دیے ہیں۔
اور حامد میر کے متعلق میں نے اس کے تھریڈ میں اسکی منافقت کے ثبوت بھی دے دیے تھے جب پاکستانی طالبان کا ملا عمر کھل کر دعوی کر رہا تھا کہ واہ کینٹ میں خوش کش حملہ آور اسکے طالبانی ٹولے سے تعلق رکھتے ہیں، مگر اس پاک میڈیا پر اس کھلم کھلے اعتراف کے باوجود حامد میر وہ شخص ہے جو ہر دفعہ طالبان کو بچانے کے لیے غیر ملکی را کی ملوث ہونے کی سازشی تھیوریاں لے کر آ جاتا ہے اور اس کھلم کھلے اعتراف کے باوجود اس دفعہ پھر ہمیشہ کی طرح حامد میر پھر طالبانی فتنے کا دامن صاف کر رہا تھا اور را اور افغانستان کا راگ الاپ رہا تھا۔ نجانے کتنے سالوں تک مزید میڈیا میں موجود یہ طالبانی ہمدرد ایسے ہی اس عوام کو بے وقوف و بے حس بناتے رہیں گے اور کب تک یہ بے حس و مردہ قوم ایسے منافقوں کے ہاتھ اندھی بنی بیٹھی رہے گی۔

بھائی جی، جب میں حامد میر پر دلائل دے رہی تھی اُس وقت تو آپ نے کوئی جوابی دلائل دیے نہیں، مگر بعد میں پلٹ پلٹ کر پھر وہی اعتراضات لیکر پرانے مردے اکھاڑنے آپ اس نئے تھریڈ میں آ گئے ہیں۔ خود بتائیے میرے لیے کیسے ممکن ہے کہ ہر پرانی سے پرانی بات اور ہر پرانے سے پرانے اعتراض کا بار بار جواب دیتی رہوں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
آبی ٹو کول،
برادر آپ نیچے کی رپورٹ کو پھر غور سے پڑھیں۔ انصار عباسی جیسے لوگ سینئر صحافت کے نام پر دھبہ ہیں اور اصل میں صحافت کے نام پر حقائق پیش کرنے کے اپنے مخالفین پر سچے جھوٹے الزامات کا پلندہ باندھ دینا انکا وطیرہ ہے۔

سلمان تاثیر سے آپ میں سے کچھ لوگوں کی جتنی بھی دشمنی ہو، اور انصار عباسی کی زرداری حکومت سے جتنا بھی اللہ واسطے کا بیر ہو، مگر انصاف یہ ہے کہ فریق مخالف کا موقف پورا سنا جائے۔ اور اسی طرح صرف جنگ کی ایک رپورٹ پر پورا الزام را پر ڈال کر طالبان کو معصوم ثابت کرنے کی بجائے اپنے دل و دماغ کی کھڑکھیاں کھلی رکھیں اور اگر تفتیش سے جنگ اخبار کی رپورٹ جھوٹی ثابت ہو اسے قبول کریں کیونکہ یہ بھی بہت ممکن ہے کہ یہ ہمارے ہی مذھبی جنونی ہوں جو ان سری لنکن ٹیم پر حملوں میں دیگر ہزاروں جرائم کی طرح ملوث ہوں۔

**************

لاہور: کار مکینک مشتبہ افراد زیرِ حراست [بشکریہ بی بی سی]
علی سلمان
بی بی سی اردوڈاٹ کام، لاہور
t.gif

t.gif
20090305171148guard_honour_300.jpg

لبرٹی چوک پر پولیس اہلکاروں کی جائے ہلاکت پر پھول چڑھائے گئے اور گارڈ آف آنر پیش کیا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پولیس چیف نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملے کےسلسلے میں چند مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے کہا ہے کہ سری لنکا ٹیم کی سیکیورٹی کی ذمہ داری گورنر راج پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
پولیس نے ملزموں کے موبائل فون کی کالوں کے ذریعے چند مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور اس کارمکینک کو بھی شام تفتیش کیا گیا جس سے مبینہ طور پر ملزموں نے اپنی کار مرمت کرائی تھی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جھنگ، رحیم یارخان، فیصل آباد اور لاہور کے سرحدی علاقوں سے بعض گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ حراست میں لیے جانے والوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان میں ایک کالعدم مذہبی تنظیم کے اراکین بھی شامل ہیں۔

لاہور: چار حملہ آوروں کے خاکے جاری
button_open.gif
لاہور: حملے کا اگلا دن
سری لنکن ٹیم کی واپسی
button_open.gif
سری لنکا کی ٹیم پر حملہ: تصاویر
پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش
نشانہ براہ راست کھلاڑی تھے
حملہ آور کون اور مقصد کیا ہے؟
’دہشتگردوں کی بزدلانہ حرکت ہے‘

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس خواجہ خالد فاروق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس نے چند مشتبہ افراد کو پکڑ لیا ہے لیکن انہوں نے ان کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تفتیش اور کیس خراب ہونے کا خطرہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش ختم اس وقت ہی ہوگی جب تمام اصل ملزم پکڑے جائیں گے اور ابھی ایسا نہیں ہوا۔ پنجاب پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ گورنر کے حکم پر اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ سیکیورٹی میں کہاں خامی رہ گئی تھی۔ مقامی ٹیلی ویژن پر ایک انٹرویو میں کمشنر لاہور خسرو پرویز نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سیکیورٹی کے منصوبے میں کچھ خامیاں تھیں جو حکومت کو تسلیم کرنا چاہیں۔ کمشنر لاہور کا شمار ان افسروں میں ہوتا ہے جو شہباز شریف دور میں تعینات ہوئے تھے۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا اس وقت صوبے میں شہباز شریف دور کے پولیس افسر تعینات تھے اور سیکیورٹی کے اسی منصوبے پر عمل کیا گیا جو شہباز شریف دور میں بنا تھا اس لیے اس میں اگر کوئی خامی رہ گئی تو اس کی ذمہ گورنر پنجاب پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
انہوں نے کہا صرف لاہور کے پولیس سربراہ کو تبدیل کیا گیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب شوکت جاوید نے خود ذمہ داری نبھانے سے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ سے لیکر نیچے تک باقی تمام افسر پرانے تھے اور سیکیورٹی کے لیے انہی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا۔
انہوں نے شریف بردران کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ وہی زبان بول رہے ہیں جو انڈیا میں پاکستان کے خلاف بولی جا رہی ہے۔ گورنر نے کہا کہ سابق وزیر اعلی شہباز شریف نے سی آئی ڈی کی رپورٹ فوری طور پر میڈیا کو تو دکھا دی لیکن حکام کو اس کےبارے میں نہیں بتایا۔ اس رپورٹ میں حکومت پنجاب کو کرکٹ ٹیم پر حملے کے خدشہ سے ہوشیار کیا گیا تھا۔ گورنر پنجاب نے جمعرات کو سی آئی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ملک اقبال کو ان کے عہدے سے ہٹا کر افسر بکار خاص بنا دیا ہے جبکہ ٹریفک پولیس کے انچارج ڈی آئی جی غالب بندیشہ کو تبدیل کرکے دوسرے محکمہ میں بھجوادیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی درجن بھر دیگر پولیس افسروں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔
t.gif
20090305171117governorpunjab_203.jpg

گورنر پنجاب نے سری لنکا کا ٹیم پر حملے کے دوران جان دینے والے پولیس اہلکاروں کی ترفین میں شمولیت کی
پاکستان کے ٹی وی چینلز پر بار بار ایک فٹیج دکھائی جارہی ہے جس میں ملزموں کو فائرنگ کے بعد اطمینان سے پیدل چلتے ہوئے اور موٹر سائیکلوں پر فرار ہوتے دکھایا جا رہا ہے اس موقع پر پولیس کی گاڑیاں بھی دکھائی گئیں جو ملزموں کے قریب سے گذر گئیں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ اس فٹیج کو بنیاد بنا کر ان کی حکومت کو بلا جواز تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ ان ملزموں کی گرفتاری کرکٹ ٹیم کے سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی نہیں تھی گورنر کے بقول ان ذمہ داری صرف اتنی تھی کہ وہ سری لنکا ٹیم کو بچائیں جو انہوں نے بخوبی سرانجام دیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ سیکیورٹی منصوبے میں کہا کمی رہ گئی البتہ انہوں نے کرکٹ ٹیم کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے پاس دو ہی بڑی کوچیں جن پر دونوں ٹیمیں کو لے جایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو ہمارے پاس بڑی کوچیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنی جگہ ہے کہ زیادہ کوچوں کو چلایا جاسکے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ سیکیورٹی میں خامی کےبارے میں تحقیقاتی رپورٹ کل انہیں مل جائے گی جو میڈیاکے ذریعے عوام کے سامنے پیش کردی جائے گی۔
گورنر سلمان تاثیر نے کہا کہ کل وہ ان پولیس اہلکاروں کے اعزاز میں تقریب کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو بچایا۔ آئی جی پنجاب پولیس خواجہ فاروق نے لبرٹی چوک پر پولیس اہلکاروں کی جائے ہلاکت کا دورہ کیا، پھول چڑھائے اور گارڈ آف آنر پیش کیا۔

******************

۔ تو اب صورتحال واضح ہوئی ہے کہ کرائم انویسٹیگیشن برانچ کا سربراہ ملک اقبال شہباز شریف کا بندہ تھا اور اُس نے اور نہ شہباز شریف حکومت نے نئے گورنر کو اس خطرے سے آگاہ کیا [مگر نئے گورنر پر الزامات لگاتے وقت میڈیا میں آگے آگے تھے]۔ اگر سری لنکن ٹیم کی سیکورٹی میں خامی تھی تو اسکے سب سے بڑے ذمہ دار پھر شہباز شریف اور ملک اقبال ہیں [ملک اقبال کو سلمان تاثیر نے اس مجرمانہ غفلت پر فورا فارغ کر دیا ہے]۔ کاش انصار عباسی جیسے سینئر صحافی الزامات کا پلندہ کھولنے سے پہلے ذرا تحقیق کر لیا کریں تو ہزاروں لاکھوں لوگ گمراہ ہونے سے بچ جایا کریں کیونکہ اصل ذمہ دار ان کے سامنے آئیں۔

۔ نیز جنگ اخبار میں جو نائیجیرین اور ازبک اور انکی را کے ہاتھوں افغانستان میں تربیت کی خبر چھپی ہے، اسکی ڈان اور بی بی سی جیسے دیگر نامور اخبارات نے تصدیق کی ہے اور نہ حکومت نے، بلکہ اسکے الٹ کالعدم تنظیم کا نام سامنے آ رہا ہے۔
 

ساجد

محفلین
افففففففففف۔ دماغ چکرا گیا ہے۔ دھاگہ کس لئیے شروع کیا گیا تھا اور کس طرف چلا گیا۔:notlistening:
دوستوں سے انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ یہ دھاگہ اب بحث کی بجائے بک بک کا وسیلہ بن رہا ہے۔
شمشاد بھائی ، حرکت میں آئیے نہیں تو پانی پت کی چوتھی جنگ شروع ہونے والی ہے۔:sad2:
 

آبی ٹوکول

محفلین
آبی ٹو کول،
برادر آپ نیچے کی رپورٹ کو پھر غور سے پڑھیں۔ انصار عباسی جیسے لوگ سینئر صحافت کے نام پر دھبہ ہیں اور اصل میں صحافت کے نام پر حقائق پیش کرنے کے اپنے مخالفین پر سچے جھوٹے الزامات کا پلندہ باندھ دینا انکا وطیرہ ہے۔
بہن جی مجھے اس باب میں دلائل سے کوئی غرض نہیں میں تو فقط وہ الہامی زریعہ جاننا چاہتا ہوں کہ جس کی بدولت آپ فی الفور اپنے مخالف نقطہ نظر رکھنے والے پر جیسے یا پھر صحافت کہ نام دھبہ جیسے الفاظ کا فتوٰی جڑ دیتی ہیں اگر سورس آپ کا بھی یہی تجزئیے اور اخباری رہپورٹنگ ہے اور جو کہ یقینا یہی ہے تو پھر مجھے حیرت ہے آپ کہ فتاوٰی پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے مجبوراً یہ دھاگہ مقفل کرنا پڑا۔
اگر کسی رکن کو کچھ کہنا ہے تو مجھے ذ پ کریں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں نے شمشاد بھائی کو دو عدد ذاتی پیغامات اس تھریڈ کے متعلق ارسال کیے تھے جس کے جواب میں انہوں نے مہربانی فرما کر تھریڈ میں یہ پوسٹیں شامل کرنے کے لیے اسے اوپن کیا ہے۔
میں اب اس تھریڈ میں صرف موضوع پر صرف اپنے خیالات لکھوں گی اور معزز اراکین کے ذاتی اعتراضات کا جواب دینے سے معذرت کرنا چاہتی ہوں۔ شکریہ۔

*****************

up06.gif
 

مہوش علی

لائبریرین
جنگ اخبار کے کردار پر ایک نظر

جنگ اخبار پاکستان میں فروخت ہونے والا سب سے بڑا روزنامہ ہے۔ اور دعوی کیا جاتا ہے کہ اسکے اینکرز اور سٹاف پاکستان میں سب سے زیادہ پروفیشنل اینکرز اور سٹاف ہے۔

جب جنگ اخبار The News نے کل کو بڑی شہ سرخی لگائی کے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ نائیجیرین اور اربکوں پر مشتمل ہیں جنہیں را نے افغانستان میں تربیت دی ہے [وغیرہ وغیرہ] ۔۔۔۔ تو باخدا میں نے دل سے دعا مانگنی شروع کر دی کہ اللہ تعالی یہ بات تو اب سچ ہی کر دے، ورنہ اگر یہ جھوٹ کا پلندہ نکلا تو بحیثیت قوم یہ ہماری اتنی سبکی و بے عزتی ہے کہ جہاں عزت دار اور غیرت مند لوگوں اور قوموں کے سر شرم سے جھک جائیں۔

افسوس!

حد افسوس کہ میری تمنا میری دعا قبول نہ ہو سکی اور جنگ وہ منافق اخبار ہے تو پل بھر میں پنتیرے بدلتا ہے اور اپنی چولی بدلتا ہے اور آج بنا کسی غیرت و شرم کے بالکل الٹ خبر چھاپ رہا ہے۔
جنگ اخبار کے اینکرز ایسے جھوٹ بول کر اور اور سچ میں جھوٹ کی آمیزشیں کر کے قوم کو مغالطوں میں ڈال کر اصل حقائق سے گمراہ کرنا چاہتا ہیں تاکہ قوم بس کنفیوزڈ رہے اور کبھی انکے سامنے مذھبی جنونیوں کے اصل جرم کی داستان بھی پہنچ جائے تو وہ اس کنفیوژن میں کوئی ٹھیک اور ٹھوس فیصلہ نہ کر پائیں۔

******************

پرانے زمانے میں بادشاہوں کے دور میں ایک اصطلاح ہوتی تھی "بادشاہ گر"۔
یہ "بادشاہ گر" وہ سازشی ٹولہ ہوتا تھا جو خود تو بادشاہ نہیں بن سکتا تھا مگر سازشیں کر کے اپنی مرضی کے کمزور شہزادوں کو تخت پر بٹھا کر خود پس پردہ رہتے ہوئے حکومت کرتا تھا۔

جنگ اخبار کے انصار عباسی اور حامد میر جیسے اینکرز ایسے ہیں سازشی "بادشاہ گر" ہیں۔
انصار عباسی سینئر صحافت کے نام پر سلمان تاثیر حکومت کے خلاف جھوٹے الزامات لے کر آ گیا اور اسکے ساتھ ناچ میں شہباز شریف اور کرائم انویسٹیگیشن برانچ کا ملک اقبال بھی شامل جو میڈیا میں فورا سیکورٹی رپورٹ لے کر فورا سے پیشتر پہنچ گئے، مگر ان کی مجرمانہ غفلتیں یہ کہ حکومتی اتھارٹیز کو یہ تھریٹ لیٹر نہیں دکھایا۔

اب جبکہ کالعدم مذھبی جنونی تنظیم کا اس حملے کے پیچھے ہاتھ واضح ہو گیا ہے تو لگتا ہے کہ ملک اقبال بھی جیسے اس سازش میں شامل ہے اور اتنا بڑا تھریٹ ہونے کے باوجود جان بوجھ کر حکومت کو اندھیرے میں رکھتا ہے۔ اس کو صرف افسر بکار بنا دینا کافی نہیں، بلکہ اسکے خلاف بھی انویسٹیگیشن ہونی چاہیے ہیں۔

اور جنگ اخبار اور اسکے اینکرز انصار عباسی کا حال یہ ہے کہ یہ اخبار سلمان تاثیر حکومت کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر تو سب سے آگے ہے، مگر جب سلمان تاثیر وضاحت پیش کر کے معاملات کو صاف کرتا ہے تو پھر یہ اخبار اسے سازش کر کے پھر عوام کو گمراہ رکھنے کے لیے چھپا جاتا ہے [سلمان تاثیر کی معاملات کی وضاحت دیگر اخبارات میں شائع ہوئی، مگر اس فتنے کی جڑ جو جنگ اخبار اور اسکے انصار عباسی جیسے اینکرز بذات خود ہیں، اُس نے اس خبر کا مکمل بائیکاٹ کر کے ابھی تک عوام کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے]۔ فیصلہ اب ہمیں کرنا ہے کہ واقعی کیا یہ ہی سینئر صحافت ہے، یا پھر سینئر صحافت کے نام پر دھبہ اور انتہا درجے کی سازشی کینہ پروری ہے؟
 

مغزل

محفلین
ایک مراسلہ جو وہاں لگایا کہ یہ لڑی مقفل تھی ۔۔ سو اب یہاں دیکھیں :

صاحبان و صاحبات ! آپ وضاحتوں کے پھیرے لگائیں یا معذرت کے چکر۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ :
ہزار حرف برہنہ ہیں کوئی کیا لکھے ----------------------- امیرِ شہر کو القاب سے ذرا پہلے
کہ میرے نزدیک سب ہی ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں ۔ دودھ کادھلا کوئی بھی نہیں ۔ہم ( عوام ) صرف ان کی انا اور موشگافیوں کا ایندھن بنتے ہیں ، کمی کمین کی زندگی ہماری ہے کما کر ہم دیں (‌محصول ) موج یہ اڑا تے پھرتے ہیں ۔ عوام کی اکثریت کو جاہل رکھنے وا لے یہی ہیں ۔۔ نتیجہ کے طور پر کوئی جے الطاف ، کوئی جے بھٹو، کوئی جے نواز، کوئی جے مشرف اور کوئی جے فلاں جے فلاں کے نعرے لگاتے ان کے پیچھے سگان ِ شہر کی صورت دم ہلاتے پھریں ۔۔ میں ایک بات جانتا ہوں کہ ’’ لکھنے والے ‘‘ ( لکھنے والے پر ہی زور ہے ) کسی تعصب اور وابستگی سے منہا ہو کر تو کچھ بہتری کی کوشش کرسکتے وگرنہ دوسرے لفظوں‌میں یہ سب ’’ علم برائے شر ‘‘ کے مطیع اور مامور من الشیطان ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
 

طالوت

محفلین
شکر ہے آپ نے اپنی عادت کا بارے میں کھلے دل سے اعتراف کیا ۔۔۔۔ میں آپ کی عظمت کو سلام کرتا ہوں ۔۔۔ ویسے آپ کو میرے بارے میں بہت بڑی غلط فہی ہے ۔ ;)
والسلام
آپ کو بھی کوئی غلط فہمی ہو رہی ہے شاید میری برداشت کی عادت سے ، کہ آپ کا رویہ دن بدن مزید ہتک آمیز ہوتا چلا جا رہا ہے ۔۔ کافی عرصے سے سے آپ بجائے میرے مراسلے میں موجود موضوع سے متعلق گفتگو کرنے کے میری ذات کو موضوع بنا لیتے ہیں ۔۔ جوابا میں ایسا تو نہیں کروں گا مگر لہجہ تلخ ضرور ہو سکتا ہے ۔۔ اسلیے اس ضمن میں آئندہ احتیاط کیجیے کہ نہ تو میں آپ سے مرعوب ہوں اور نہ مجھے آپ سے کوئی ہمدردی ہے ، یہ بھی میں عادت سے مجبور ہوں کہ ذاتی تنقید پر مشتعل نہیں ہوتا مگر ہر ایک کی برداشت کی حد ضرور ہوتی ہے ۔۔ :)
وسلام
 
Top