کیا غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے؟

فرخ منظور

لائبریرین
براہِ مہربانی گرو جی موضوع کا خیال رکھیے - موضوع سے ہٹ کر پوسٹ نہ کریں تو بہت نوازش ہوگی - بہت شکریہ!
 

گرو جی

محفلین
جناب میں تو موضوع پر ہی بات کر رہا تھا بس درمیاں میں تھوڑی سلام دعا ہو گئی تو سلسلہ منقتح ہو گیا
معاف کیجیے گا لفظ منقتح اگر غلط لکھ دیا ہے تو
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ خرم - میں نے یہ دھاگہ اسی مقصد کے تحت شروع کیا تھا کہ جو ممبران غالب کی شاعری کو عاشقانہ شاعری سمجھتے ہیں وہ غالب کے عاشقانہ اشعار یہاں لکھیں اور میں ان کی غیر عاشقانہ تشریح کروں - لیکن ایسا ہو نہیں‌سکا -

جی بہت شکریہ سخنور صاحب یہ اب بھی ممکن ہے ہم ایسا کرتے ہیں جو جو حضرات شاعرے سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کو یہ دھاگہ زپ کرتے ہیں اور ان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ یہاں آئے اور غالب کی شاعرے عاشقانہ اگر وہ سمجھتے ہیں تو ارسال کرے ورنہ غیر عاشقانہ ارسال کرے کیا خیال ہے آپ کا
 

فرخ منظور

لائبریرین
نہیں میرا خیال ہے کہ شاید اس دھاگے کا موضوع ٹھیک نہیں ہے اسی لیے اس دھاگے پر مزید کوئی نہیں آئے گا -
 

جیہ

لائبریرین
نیا دھاگہ شروع کرنے کی ضڑورت نہیں بس اس دھاگے عنوان "کیا غالب کی شاعری احمقانہ ہے" سے بدل دیں، لوگ ضرور حصہ لیں گے پھر۔۔۔۔ نئے عنوان سے ناراض مت ہو، عاشقی بھی تو ایک حماقت ہی ہے;)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بات تو آپ کی ٹھیک ہے لیکن میرے خیال میں‌عشق وہ درجہ ہے جس تک جانا اتنا آسان نہیں

یہ عشق نہیں‌آساں بس اتنا سمجھ لیجئے
ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

:grin::grin::grin:
 

جیہ

لائبریرین
مگر غالب تو کہتے ہیں

بلبل کے کار و بار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق، خلل ہے دماغ کا
 

فرخ منظور

لائبریرین
بات تو آپ کی ٹھیک ہے لیکن میرے خیال میں‌عشق وہ درجہ ہے جس تک جانا اتنا آسان نہیں

یہ عشق نہیں‌آساں بس اتنا سمجھ لیجئے
ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

:grin::grin::grin:

میرا خیال ہے صحیح شعر یوں ہے -

یہ عشق نہیں‌آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اِک آگ کا دریا ہے اور تیر کے جانا ہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میرا خیال ہے صحیح شعر یوں ہے -

یہ عشق نہیں‌آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اِک آگ کا دریا ہے اور تیر کے جانا ہے


سر میں نے کہی پڑھا تو نہیں ہے لیکن نصرف فتح علی خان کی گائی ہوئی غزل ”دل لگی “ میں‌سنا ہے اور اس میں‌ڈوب ہی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا خیال ہے صحیح شعر یوں ہے -

یہ عشق نہیں‌آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اِک آگ کا دریا ہے اور تیر کے جانا ہے

فرخ صاحب میرے خیال میں 'تیر' کی جگہ 'ڈوب' ہی ہے، ہاں 'اک' صحیح لکھا آپ نے 'ایک' کی جگہ اور لیجیے کی جگہ بھی لیجے ہے۔

میرے خیال میں صحیح شعر کچھ یوں ہے :)

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب میرے خیال میں 'تیر' کی جگہ 'ڈوب' ہی ہے، ہاں 'اک' صحیح لکھا آپ نے 'ایک' کی جگہ اور لیجیے کی جگہ بھی لیجے ہے۔

میرے خیال میں صحیح شعر کچھ یوں ہے :)

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

وارث صاحب میرے خیال میں تو "تیر کے جانا ہی ہے" کیونکہ ڈوب کے کوئی کہیں نہیں جا سکتا صرف مر سکتا ہے - لہٰذا منطقی طور پر بھی اس شعر میں "ڈوب کے جانا" نہیں ہونا چاہیے - میں نے کسی کتاب میں "تیر کے جانا" ہی پڑھا ہے - اگر آپ کوئی حوالہ دے سکیں تو نوازش ہوگی -
 

محمد وارث

لائبریرین
بہتر قبلہ، کوئی حوالہ ملا تو ضرور عرض کرونگا، بائی دا وے، 'آگ کے دریا' میں کوئی تیر کے بھی کہیں نہیں جا سکتا :)
 
Top