برائے مہربانی نہیں براہِ مہربانی

سجادعلی

محفلین
منتظمین صاحبان
جب کوئی پیغام ارسال کیا جاتا ہےتواس دوران لکھا ہوا آتا ہے
برائے مہربانی انتظار کیجیے
صحیح لفظ ہے براہِ مہربانی
صاحبانِ فن سے پوچھ لیجیے۔اگر میں غلط ہوں‌تو میری اصلاح ہو جائے گی۔

اسی طرح بعض لوگ
پروا---------کو پرواہ--------- گمبھیر کو گھمبیر---------- مطمح نظر کومطمع نظر------------- نقطہ نظر کو نکتہ نظر----------لکھتے ہیں۔اصولا---------- لاپروا بھی درست نہیں کہ پروا ہندی لفظ ہے اور لا عربی۔اس لیے بے پروا زیادہ مناسب ہے۔
شکریہ
 

مغزل

محفلین
منتظمین صاحبان
جب کوئی پیغام ارسال کیا جاتا ہےتواس دوران لکھا ہوا آتا ہے
برائے مہربانی انتظار کیجیے
صحیح لفظ ہے براہِ مہربانی
صاحبانِ فن سے پوچھ لیجیے۔اگر میں غلط ہوں‌تو میری اصلاح ہو جائے گی۔

اسی طرح بعض لوگ
پروا---------کو پرواہ--------- گمبھیر کو گھمبیر---------- مطمح نظر کومطمع نظر------------- نقطہ نظر کو نکتہ نظر----------لکھتے ہیں۔اصولا---------- لاپروا بھی درست نہیں کہ پروا ہندی لفظ ہے اور لا عربی۔اس لیے بے پروا زیادہ مناسب ہے۔
شکریہ

باقی سب ٹھیک ہے جناب ۔
لیکن مطمع عین سے ہی ہے۔ نہ کہ حاے حطی سے ۔۔۔
لا پرواہ ۔۔۔۔ لاپرواہی ۔۔ اب مستعمل ہے ۔۔ گرچہ غلط العام ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
باقی سب ٹھیک ہے جناب ۔
لیکن مطمع عین سے ہی ہے۔ نہ کہ حاے حطی سے ۔۔۔
لا پرواہ ۔۔۔۔ لاپرواہی ۔۔ اب مستعمل ہے ۔۔ گرچہ غلط العام ہے

صحیح مطمح ہی ہے یعنی حائے حطی کے ساتھ - مطمع لالچ اور طمع کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسکا عربی میں مادہ ط م ع ہے یعنی طمع - اس لیے صحیح مطمح ہی ہے - مطمح یعنی مرکز اور مطمحِ نظر یعنی مرکزِ نگاہ یا نقطہء نظر -
 

دوست

محفلین
عربی ہندی کی بات چھوڑیں جناب اب۔ یہ اردو ہے۔ لا بھی اردو کا سابقہ ہے اور پرواہ بھی اردو کا لفظ ہے۔ لاپرواہ سو فیصد گرامر کے لحاظ سے ٹھیک ہے اور اردو کا ہی لفظ ہے۔
توجہ اس بات پر دی جائے کہ ہم املاء کا بیڑہ غرق کررہے ہیں۔ اردو بلاگز پر ذ کی جگہ ز کو کثرت سے استعمال کیا جارہا ہے۔ ذات کی جگہ زات اکثر لکھا ہوا دیکھتا ہوں۔ یہاں کئی احباب جو اردو کے سخن فہموں میں شمار ہوتے ہیں املاء کی نادانستہ غلطیاں کرتے ہیں۔ اگر اگلے ہی پیغام میں درست کرنے بیٹھ جائیں تو خود بھی شرم آتی ہے اور اگلا بندہ بھی اس بات کا غصہ کرتا ہے۔ براہ کرم املاء کا خیال رکھا کریں۔
وسلام
 

دوست

محفلین
لیکن ہم اردو میں‌ رہ کر ہی عربی ہندی کی رٹ‌ کیوں‌ لگائے رکھتے ہیں۔ الفاظ موجود ہیں "ؤڈے لوگوں" کے بار بار کہنے کے باوجود کہ ایسے نہیں ہوتا یہ عربی سے ہے وہ ہندی سے ہے وہ فارسی سے ہے لیکن پھر بھی ایسے مرکبات موجود ہیں اور آگے بھی وجود میں آتے رہیں گے تو ہم یہ بات کیوں نہیں مان لیتے کہ ہم اس وقت اردو کے دور میں جی رہے ہیں۔ جو ایک زندہ زبان ہے، جس کا الفاظ بنانے کا اپنا ایک سسٹم ہے جو اس نے کئی زبانوں سے مستعار لیا ہے اور جس میں کہیں بھی نہیں یہ لکھا ہوا کہ فلاں‌ لفظ فلاں‌ سے نہیں‌ مل سکتا۔ جب اس زبان کے صارفین ایک لفظ‌ کو استعمال کررہے ہیں اور کثرت سے استعمال کررہے ہیں‌ تو پھر وہ لفظ ٹھیک ہے۔ یادرکھیں زبان سخن شناسوں‌ کی محفلوں میں نہیں گلی محلوں‌ اور سڑکوں‌ پر پروان چڑھتی ہے۔ وہیں الفاظ کی ضرورت پڑتی ہے اور وہیں الفاظ تخلیق بھی کیے جاتے ہیں جو زبان زد عام ہوجاتے ہیں۔ جنھیں پھر زبان کے ٹھیکیدار تطہیر کے عمل سے گزارنے کی کوشش زبردستی کرتے ہیں‌۔ اجازت ہے اور اجازت نہیں ہے کے دم چھلے لگا لگا کر لیکن لفظ وہی استعمال میں رہتا ہے جو خلق خدا کی زبان پر ہوتا ہے۔
وسلام
 

سجادعلی

محفلین
باقی سب ٹھیک ہے جناب ۔
لیکن مطمع عین سے ہی ہے۔ نہ کہ حاے حطی سے ۔۔۔
لا پرواہ ۔۔۔۔ لاپرواہی ۔۔ اب مستعمل ہے ۔۔ گرچہ غلط العام ہے


مغل صاحب شکریہ
مطمح نظر کے حوالے سے پروفیسر ریٹائرڈ آصف ثاقب(شاعر۔نقاد) نے مختلف ادبی جراید میں تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ انھوں نے مطمع نظر کو بھی غلط العام قرار دیا ہے۔ فیروز الغات میں‌بھی مطمح نظر درج ہے جو اس طرح‌ہے۔
مطمح۔۔۔۔۔۔۔۔عربی۔ا۔مذکر(1) نظر پڑنے کی جگہ(2) مقصود
مطمح نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نگاہ کا مرکز۔ اصل مقصد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یقینا اب لاپروائی ہی مستعمل ہے لیکن بعض لوگ بے پروائی ہی برتتے ہیں۔
شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ۔ میں نے اسی لیے " کھیل ہی کھیل میں املا درست کریں" کا دھاگہ کھولا تھا کہ کسی کو شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
 

سجادعلی

محفلین
بہت شکریہ۔ میں نے اسی لیے " کھیل ہی کھیل میں املا درست کریں" کا دھاگہ کھولا تھا کہ کسی کو شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


شکریہ شمشادبھائی
اس دھاگے کو دیکھتا ہوں۔کیا وہ بحال ہے؟

سیکھنے میں شرمندگی تو نہیں ہونی چاہیے۔ اگر مجھے کوئی بات سمجھ نہیں آتی میں بلا جھجک پوچھ لیتا ہوں۔کوئی اصلاح کردے اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
 

مغزل

محفلین
مغل صاحب شکریہ
مطمح نظر کے حوالے سے پروفیسر ریٹائرڈ آصف ثاقب(شاعر۔نقاد) نے مختلف ادبی جراید میں تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ انھوں نے مطمع نظر کو بھی غلط العام قرار دیا ہے۔ فیروز الغات میں‌بھی مطمح نظر درج ہے جو اس طرح‌ہے۔
مطمح۔۔۔۔۔۔۔۔عربی۔ا۔مذکر(1) نظر پڑنے کی جگہ(2) مقصود
مطمح نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نگاہ کا مرکز۔ اصل مقصد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یقینا اب لاپروائی ہی مستعمل ہے لیکن بعض لوگ بے پروائی ہی برتتے ہیں۔
شکریہ

میسر لغات کے تحت آپ کا کہنا بجا ہے جناب۔
کرلپ کی سائٹ 2006 کے بعد اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ۔
فیروز الغات مستند نہیں۔
نسیم الغات، فرہنگ۔۔۔۔ ، لغتِ کشوری، وغیرہ کی با ت کیجئے۔
معاملہ بے پراوہی یا لاپرواہی کا نہیں۔۔ غلط العام، غلط العوام اور فصیح کا ہے۔
مطمع اور مطمح کا معاملہ ایسا ہے ہی جیسے ہم تحفظات ( تحفظ کی جمع) کو بمعنی خدشات کے استعمال کرتے ہیں
یہ لفظ یوں جنگ کراچی نے 2002 میں استعمال کیا تھا ۔۔۔۔۔ اب رائج ہے ۔۔ اور لغت میں درج کردیا گیا ہے۔
ایک اور بات کہ مطمع اور مطمح کے معانی ہم جملے / شعر سے الگ کر کے نہیں بتا سکتے ۔۔ اس کا استعمال ہی
کسی لفظ کے معانی واضح کرتا ہے۔
والسلام
 

محمداحمد

لائبریرین
عربی ہندی کی بات چھوڑیں جناب اب۔ یہ اردو ہے۔ لا بھی اردو کا سابقہ ہے اور پرواہ بھی اردو کا لفظ ہے۔ لاپرواہ سو فیصد گرامر کے لحاظ سے ٹھیک ہے اور اردو کا ہی لفظ ہے۔
توجہ اس بات پر دی جائے کہ ہم املاء کا بیڑہ غرق کررہے ہیں۔ اردو بلاگز پر ذ کی جگہ ز کو کثرت سے استعمال کیا جارہا ہے۔ ذات کی جگہ زات اکثر لکھا ہوا دیکھتا ہوں۔ یہاں کئی احباب جو اردو کے سخن فہموں میں شمار ہوتے ہیں املاء کی نادانستہ غلطیاں کرتے ہیں۔ اگر اگلے ہی پیغام میں درست کرنے بیٹھ جائیں تو خود بھی شرم آتی ہے اور اگلا بندہ بھی اس بات کا غصہ کرتا ہے۔ براہ کرم املاء کا خیال رکھا کریں۔
وسلام

دوست

آپ کی بات دل کو لگتی ہے، لیکن اس معاملے میں‌ بھی اعتدال کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ ہمارے روز مرہ گفتگو میں جو الفاظ غلط تلفظ یا املا کے ساتھ مستعمل ہیں( اور اسی طرح بولے اور سمجھے جاتے ہیں) اُن کو یکسر رد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُن کو بھی ذبان کا حصہ سمجھنا چاہیے تاہم ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ جس لفظ کا تعلق جس زبان سے ہےاسے اس زبان کے قوائد و ضوابط کے مطابق برتا جائے جو تحریر کے حسن کو برقرار رکھنے کا بہت عمدہ نسخہ ہے ۔
 

سجادعلی

محفلین
میسر لغات کے تحت آپ کا کہنا بجا ہے جناب۔
کرلپ کی سائٹ 2006 کے بعد اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ۔
فیروز الغات مستند نہیں۔
نسیم الغات، فرہنگ۔۔۔۔ ، لغتِ کشوری، وغیرہ کی با ت کیجئے۔
معاملہ بے پراوہی یا لاپرواہی کا نہیں۔۔ غلط العام، غلط العوام اور فصیح کا ہے۔
مطمع اور مطمح کا معاملہ ایسا ہے ہی جیسے ہم تحفظات ( تحفظ کی جمع) کو بمعنی خدشات کے استعمال کرتے ہیں
یہ لفظ یوں جنگ کراچی نے 2002 میں استعمال کیا تھا ۔۔۔۔۔ اب رائج ہے ۔۔ اور لغت میں درج کردیا گیا ہے۔
ایک اور بات کہ مطمع اور مطمح کے معانی ہم جملے / شعر سے الگ کر کے نہیں بتا سکتے ۔۔ اس کا استعمال ہی
کسی لفظ کے معانی واضح کرتا ہے۔
والسلام

شکریہ جناب
میں‌ان لغات کو دیکھ لیتا ہوں۔
لیکن میں‌نے جس شخص کا حوالہ دیا تھا۔احمدندیم قاسمی مرحوم جیسے لوگ ان کی رائے کااحترام کرتے تھے۔ انھوں نے اس ضمن میں‌مختلف ادبی جراید میں بحث کی۔ میں‌خود مطمع نظر لکھتا تھا لیکن اس بحث کو پڑھنے کے بعد اُن کا موقف درست لگا۔اسی پر عمل پیرا ہوں۔

سخنور صاحب نے مطمع کے ذیل میں خوش اسلوبی سے بات کی ہے وہ یقینا آپ نے دیکھ لی ہوگی۔
کوئی بات غلط رواج پاجائے تو اسے غلط ہی کہا جائے گا صحیح نہیں۔ بہت سی ناروارسوم ہمارے معاشرے میں در آئی ہیں‌تو کیا انھیں بھی مان لیا جائے؟
اب لفظ بہرحال کو دیکھیے۔پہلے تو بعض‌لوگ اسے لکھتے ہی (بحرحال ۔آج بھی اس فورم پر کسی نے لکھا)غلط ہیں۔ پھر اس کے معنی ہی اور لیے جاتے ہیں۔ اس لفظ کو یوں دیکھیے۔
بہ ہر حال۔ یعنی ہر حال میں۔ اب اس کا جو مطلب لیا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ جب ہم کسی بات کو چھوڑنا چاہتے تو یوں کہ جاتے ہے بہرحال۔
خوش رہیے
 
Top