ارے واہ یہ تو خاصہ مشکل کام ہے یہ آپ ڈورے ڈالنے کی ہی بات کر رہی ہیں نا ہمیں بھی نہیں آتے اور ہمیں بھی لحاف روئی والے ہی پسند ہیں وہ بھی مخمل والے ۔۔اماں بنایا کرتیں تھیں رضائیاں اور ڈورے بھی خود ہی ڈالتیں پُرانے فردی والے ڈوپٹے اور جاماوار کی گوٹ لگا کر اتنی خوبصورت باتیں کے کیا کہنے ۔۔۔مجھے سلائی کڑھائی پسند ہے اور کافی حد تک آتی بھی ہے لیکن لحاف میں نگندے ڈالنے نہیں آتے۔ محمد کی آمد قریب ہے تو آج مدد طلب کرنے کی بجائے اس کے لحاف میں خود نگندے ڈالنے شروع کیے ہیں۔ کوشش تقریباً کامیاب ہے الحمد اللہ
جی جی ڈورے ڈالنے کی بات ہی کر رہی ہوں لیکن یہ دھاگے والے ڈورے ہیں جو لحاف میں ڈلتے ہیں۔ارے واہ یہ تو خاصہ مشکل کام ہے یہ آپ ڈورے ڈالنے کی ہی بات کر رہی ہیں نا ہمیں بھی نہیں آتے اور ہمیں بھی لحاف روئی والے ہی پسند ہیں وہ بھی مخمل والے ۔۔اماں بنایا کرتیں تھیں رضائیاں اور ڈورے بھی خود ہی ڈالتیں پُرانے فردی والے ڈوپٹے اور جاماوار کی گوٹ لگا کر اتنی خوبصورت باتیں کے کیا کہنے ۔۔۔
کیا یہ ذائقے میں صحیح رہتے ہیں؟![]()
بچپن میں سوکھے بیر کھاتے تھے۔ نانی امی نے گھڑا بھرا ہوتا تھا۔ گزرے موسمِ سرما میں ہم نے بھی بیر سکھائے۔
بہت مزے کے۔ لیکن تازہ بیروں کی نسبت ذائقہ مختلف ہوتا ہے۔کیا یہ ذائقے میں صحیح رہتے ہیں؟
صحیح۔ کبھی کھانے کا اتفاق نہیں ہوا۔بہت مزے کے۔ لیکن تازہ بیروں کی نسبت ذائقہ مختلف ہوتا ہے۔
میں اپنے وارڈ روب آج بھی خود سیٹ کرتا ہوں۔ میرے کپڑے ترتیب سے ہوتے ہیں، گھر کے الگ۔۔۔۔ باہر کے الگ۔۔۔ دفتر کے الگ۔۔۔۔ سونے کے الگ۔۔۔ پھر اس میں مزید تخصیص۔۔۔ کہ ہاف بازو الگ۔۔۔ فل بازو الگ۔۔۔ شرٹس الگ۔۔۔ ٹراؤزر ۔۔۔ جینز الگ الگ۔۔۔ ان میں بےترتیبی ہو تو مجھے بہت الجھن ہوتی ہے۔زندگی کے مختلف امور میں محفلین کے سلیقے، تراکیب، اصول اور سنگوانا وغیرہ ہم یہاں شریک کریں گے تاکہ ایک دوسرے سے اچھی باتیں سیکھ سکیں۔
آپ کو ازار بند بنانے آتے ہیں؟ہمارے بچپن میں پانی والے گھڑے میں سوکھے بیر ڈھانپ کے رکھے ہوتے تھے۔ ہم آتے جاتے کھاتے تھے۔ شیشے کی برنیاں (جار) ہر طرح کے سوکھے حلووں سے بھری ہوتی تھیں الحمد اللہ۔ یہ تو ویسے ہی کھانے کی چیزیں تھیں لیکن امی جی انگوروں کا سرکہ بنا کے رکھتی تھیں اور پیٹ درد میں ہمیں پانی میں ملا کے پلاتی تھیں۔ مربے بنتے تھے۔ چٹنیاں۔ بڑیاں سکھائی جاتی تھیں۔ سویاں بٹی جاتی تھیں۔ دری بُنی جاتی تھی۔ مسہری کے لیے پٹی (مجھے اب اس کا نام نہیں آتا) کے لیے اڈہ لگا ہوتا تھا۔ ازاربند کا چھوٹا سا اڈہ۔ سویٹر کے نمونے سیکھنے امی جی کے پاس بہت خواتین آتی تھیں۔
آج کے بعد آلکسی کہلانے کا اعزاز کسی اور حقدار جو دیجئیے نین بھیا۔میں اپنے وارڈ روب آج بھی خود سیٹ کرتا ہوں۔ میرے کپڑے ترتیب سے ہوتے ہیں، گھر کے الگ۔۔۔۔ باہر کے الگ۔۔۔ دفتر کے الگ۔۔۔۔ سونے کے الگ۔۔۔ پھر اس میں مزید تخصیص۔۔۔ کہ ہاف بازو الگ۔۔۔ فل بازو الگ۔۔۔ شرٹس الگ۔۔۔ ٹراؤزر ۔۔۔ جینز الگ الگ۔۔۔ ان میں بےترتیبی ہو تو مجھے بہت الجھن ہوتی ہے۔
پھر یہی ترتیب میری ملازمت میں بھی شامل ہے۔ میں جن جن اطلاقیو ں پر کام کرتا ہوں، ان کا ڈیٹا الگ الگ فولڈرز میں الگ الگ ٹکٹ نمبرز کے ساتھ رکھتا ہوں۔ یہ نہیں کہ ایک ہی جگہ سب کچھ پڑا ہوا۔ میرے کمپیوٹر اور موبائل ہوم سکرین پر برائے نام شارٹ کٹس ہوتے ہیں۔ مجھے خالی سکرین پسند ہے۔ زیادہ تر فولڈرز بنا کر رکھتا ہوں، جو ایک دوسرے سے متعلق ہوں۔
یہی ترتیب میرے جوتوں میں بھی ہے۔۔۔۔ گو کہ وہ چند ایک ہی ہیں۔۔۔ مگر سب سے الگ۔۔۔ اور ترتیب سے ۔۔۔۔ مجھے انتشار صرف ذات کی حد تک پسند ہے۔ اپنے ارد گرد نہیں۔۔۔
اس کے علاوہ میرے کمپیوٹر میز پر بہت سے کریکٹرز ہیں، لیکن ان میں سے کچھ دائیں بائیں ہو جائے تو مجھے بہت برا لگتا ہے۔
میں اپنی گاڑی خود دھوتا ہوں، اور اس کی صفائی ستھرائی کا خیال بھی خود رکھتا ہوں۔ بارشوں کے موسم میں اگر گاڑی دھلوانی بھی پڑتی ہے تو اس پر پالش اکثر اوقات میں خودہی کرتا ہوں۔
گھر اور اوفس کی میز پر الگ الگ چارجرز ہیں۔ مجھے چارجز لگانا اتارنا پسند نہیں۔ سو الگ الگ ہر جگہ رکھے ہوتے ہیں۔ دفتر میں نہ بھی جاؤں تو میری میز پر کوئی نہیں بیٹھتا کہ میری چیزیں بکھری ہوں تو مجھے شدید برا لگتا ہے۔
ایسے تو ہم بھی خود اپنی الماری میں کپڑے ترتیب دیتے ہیںمیں اپنے وارڈ روب آج بھی خود سیٹ کرتا ہوں۔ میرے کپڑے ترتیب سے ہوتے ہیں، گھر کے الگ۔۔۔۔ باہر کے الگ۔۔۔ دفتر کے الگ۔۔۔۔ سونے کے الگ۔۔۔ پھر اس میں مزید تخصیص۔۔۔ کہ ہاف بازو الگ۔۔۔ فل بازو الگ۔۔۔ شرٹس الگ۔۔۔ ٹراؤزر ۔۔۔ جینز الگ الگ۔۔۔ ان میں بےترتیبی ہو تو مجھے بہت الجھن ہوتی ہے۔
پھر یہی ترتیب میری ملازمت میں بھی شامل ہے۔ میں جن جن اطلاقیو ں پر کام کرتا ہوں، ان کا ڈیٹا الگ الگ فولڈرز میں الگ الگ ٹکٹ نمبرز کے ساتھ رکھتا ہوں۔ یہ نہیں کہ ایک ہی جگہ سب کچھ پڑا ہوا۔ میرے کمپیوٹر اور موبائل ہوم سکرین پر برائے نام شارٹ کٹس ہوتے ہیں۔ مجھے خالی سکرین پسند ہے۔ زیادہ تر فولڈرز بنا کر رکھتا ہوں، جو ایک دوسرے سے متعلق ہوں۔
یہی ترتیب میرے جوتوں میں بھی ہے۔۔۔۔ گو کہ وہ چند ایک ہی ہیں۔۔۔ مگر سب سے الگ۔۔۔ اور ترتیب سے ۔۔۔۔ مجھے انتشار صرف ذات کی حد تک پسند ہے۔ اپنے ارد گرد نہیں۔۔۔
اس کے علاوہ میرے کمپیوٹر میز پر بہت سے کریکٹرز ہیں، لیکن ان میں سے کچھ دائیں بائیں ہو جائے تو مجھے بہت برا لگتا ہے۔
میں اپنی گاڑی خود دھوتا ہوں، اور اس کی صفائی ستھرائی کا خیال بھی خود رکھتا ہوں۔ بارشوں کے موسم میں اگر گاڑی دھلوانی بھی پڑتی ہے تو اس پر پالش اکثر اوقات میں خودہی کرتا ہوں۔
گھر اور اوفس کی میز پر الگ الگ چارجرز ہیں۔ مجھے چارجز لگانا اتارنا پسند نہیں۔ سو الگ الگ ہر جگہ رکھے ہوتے ہیں۔ دفتر میں نہ بھی جاؤں تو میری میز پر کوئی نہیں بیٹھتا کہ میری چیزیں بکھری ہوں تو مجھے شدید برا لگتا ہے۔
ماشاءاللہ۔ ماشاءاللہ۔میں اپنے وارڈ روب آج بھی خود سیٹ کرتا ہوں۔ میرے کپڑے ترتیب سے ہوتے ہیں، گھر کے الگ۔۔۔۔ باہر کے الگ۔۔۔ دفتر کے الگ۔۔۔۔ سونے کے الگ۔۔۔ پھر اس میں مزید تخصیص۔۔۔ کہ ہاف بازو الگ۔۔۔ فل بازو الگ۔۔۔ شرٹس الگ۔۔۔ ٹراؤزر ۔۔۔ جینز الگ الگ۔۔۔ ان میں بےترتیبی ہو تو مجھے بہت الجھن ہوتی ہے۔
پھر یہی ترتیب میری ملازمت میں بھی شامل ہے۔ میں جن جن اطلاقیو ں پر کام کرتا ہوں، ان کا ڈیٹا الگ الگ فولڈرز میں الگ الگ ٹکٹ نمبرز کے ساتھ رکھتا ہوں۔ یہ نہیں کہ ایک ہی جگہ سب کچھ پڑا ہوا۔ میرے کمپیوٹر اور موبائل ہوم سکرین پر برائے نام شارٹ کٹس ہوتے ہیں۔ مجھے خالی سکرین پسند ہے۔ زیادہ تر فولڈرز بنا کر رکھتا ہوں، جو ایک دوسرے سے متعلق ہوں۔
یہی ترتیب میرے جوتوں میں بھی ہے۔۔۔۔ گو کہ وہ چند ایک ہی ہیں۔۔۔ مگر سب سے الگ۔۔۔ اور ترتیب سے ۔۔۔۔ مجھے انتشار صرف ذات کی حد تک پسند ہے۔ اپنے ارد گرد نہیں۔۔۔
اس کے علاوہ میرے کمپیوٹر میز پر بہت سے کریکٹرز ہیں، لیکن ان میں سے کچھ دائیں بائیں ہو جائے تو مجھے بہت برا لگتا ہے۔
میں اپنی گاڑی خود دھوتا ہوں، اور اس کی صفائی ستھرائی کا خیال بھی خود رکھتا ہوں۔ بارشوں کے موسم میں اگر گاڑی دھلوانی بھی پڑتی ہے تو اس پر پالش اکثر اوقات میں خودہی کرتا ہوں۔
گھر اور اوفس کی میز پر الگ الگ چارجرز ہیں۔ مجھے چارجز لگانا اتارنا پسند نہیں۔ سو الگ الگ ہر جگہ رکھے ہوتے ہیں۔ دفتر میں نہ بھی جاؤں تو میری میز پر کوئی نہیں بیٹھتا کہ میری چیزیں بکھری ہوں تو مجھے شدید برا لگتا ہے۔
ماشاءاللہ۔ایسے تو ہم بھی خود اپنی الماری میں کپڑے ترتیب دیتے ہیں
اور خاص کر اپنے کپڑے خود استری بھی کرتے ہیں۔
ازار بند بناتے امی جی، خالہ جی کو دیکھا ہے اور یہ زیادہ مشکل نہیں لگتا۔ کیونکہ میں نے دریوں کا تانا ڈالا ہے اماّں کے لیے۔ اور کبھی کبھی ان کی جگہ بیٹھ کے دری بُن بھی لیا کرتی تھی۔ نوار بھی بُنی ہے۔ آر کا کام کبھی آر سے نہیں کیا لیکن وہی کام سوئی سے کیا ہے جسے زنجیر/زنجیری ٹانکہ کہتے ہیں۔آپ کو ازار بند بنانے آتے ہیں؟
ایک آر کا کام بھی ہوتا ہے جس سے دھاگے یا تلی کی کڑھائی کی جاتی ہے۔ کیا وہ کبھی کیا؟
مسہری کی پٹی۔۔۔ شاید نوار نام تو نہیں؟
مجھے انتشار صرف ذات کی حد تک پسند ہے۔ اپنے ارد گرد نہیں۔۔۔
آلکسی کوئی خطاب نہیں کہ کسی کو دے دیا۔۔۔ یہ محنت سے کمایا جاتا ہے پتری۔۔۔۔آج کے بعد آلکسی کہلانے کا اعزاز کسی اور حقدار جو دیجئیے نین بھیا۔
ماشاء اللہ بہت خوب سلیقہ ہے۔
ماشاءاللہ۔امریکہ میں پاکستان جیسی عیاشیاں نہیں ہے کہ محدود آمدنی میں بھی لوگوں نے گھر میں ماسیاں رکھی ہوئی ہیں ۔ یہاں سب کام خود ہی کرنے پڑتے ہیں ۔ خواہ آپ کتنا بھی کماتے ہوں ۔ سچ تو یہ ہے کہ خود سے اپنے ذاتی کام کرنے میں بہت لطف آتا ہے ۔ جس روٹین کا نیرنگ خیال نے اوپر ذکر کیا ہے ۔ اس کا اطلاق یہاں میں برسوں سے کر رہا ہوں ۔ یہاں تک کہ کھانا بنانے کا کام بھی خود ہی انجام دیتا ہوں ۔ بے تریبی واقعی اچھی نہیں لگتی ۔اور اگر وہ وقت کے معاملے میں ہو تو بلکل برداشت نہیں ۔ پچھلی دفعہ پاکستان کے ٹرپ میں اسلام آباد جانا ہوا ۔ وہاں کے ایک مشہور بزنس مین میرے بہت اچھے دوست ہیں ۔ ان کے دفتر میں بیٹھا ہوا تھا تو اس کی میز پر کچھ بے ترتیب چیزوں کو باتوں کے دوران ترتیب سے رکھ دیا ۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا کہ مجھے The Equalizer کا Denzel Washington یاد آگیا ۔ میں نے کہا کہ اس نے بھی کہا تھا کہ میں Neat ہوں ۔ سو میں بھی یہی کہتا ہوں ۔![]()