سبزیوں سے استغناء کے ساتھ ساتھ یہ استثناء بھی خوب ہے۔زیرِ زمین اُگنے والی خفیہ نباتات کی یہ قسم اگرچہ مضر ہے لیکن اسے کدّو کش کرنے کے بعد دودھ ، شکر اور گھی میں دیر تک پکا کر ایک مرکب بنالیا جائے اور اس پر ماوے کا اضافہ کردیا جائے تو ماہرین کی متفقہ رائے میں اس کے تمام نقصانات ختم ہوجاتے ہیں۔ سردیوں میں اس مرکب کا روزانہ استعمال مردانہ وجاہت میں اضافہ اور طبیعت میں شگفتگی پیدا کرتا ہے۔
شلجم وہ ہوتا ہے جو ہم بازار سے لاتے ہیں۔ شلغم وہ ہوتا ہے جو اماں غصے میں پکا دیتی ہیں، خاص طور پر جب ہم نے دال کھانے میں بھی نخرہ دکھایا ہو۔مجھے تو آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ شلجم اور شلغم میں کیا فرق ہے!
یعنی آپ مجھے بالواسطہ سبزی خور یعنی second-hand-vegetarian بننے کا مشورہ دے رہی ہیں ۔دیکھیے اس مسئلہ کا حل بھابھی جان کو یہ بتائیے کہ سبزی کھانے کا واحد اور صحیح طریقہ یہی ہے کہ سبزیاں بکرے کو کھلائیے اور پھر بکرے کو خود کھائیے۔
یہ دونوں ایک ہی ترکاری کے نام ہیں ۔ شلغم اصلاً فارسی تھا وہاں سے عربی میں جا کر شلجم ہوگیا۔ اب عربی اور فارسی دونوں ہی زبانوں میں یہ دونوں املا رائج ہیں ۔ چنانچہ اردو میں بھی دونوں املا ملتے ہیں ۔ امید ہے اب سمجھ میں آگیا ہوگا۔مجھے تو آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ شلجم اور شلغم میں کیا فرق ہے!
جی جی ، بالکل ، احمد بھائی! بلکہ یوں کہیے کہ بطنِ مادر سے زیادہ یہ بطنِ فادر کی دلی آواز ہے۔بہت ہی دلچسپ اور مزیدار مضمون ہے ظہیر بھائی!
ساتھ ساتھھ بہت سے دلوں اور بطنوں کی آواز ہے۔
جب بھی یہاں آتا ہوں، پھر سے پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں اور تبصرہ رہ جاتا ہے۔![]()
![]()
سبزیوں سے استغناء کے ساتھ ساتھ یہ استثناء بھی خوب ہے۔![]()
ہم تو اب تک "غین" کو دیکھ کر شلغم کو عربی سمجھتے رہے۔یہ دونوں ایک ہی ترکاری کے نام ہیں ۔ شلغم اصلاً فارسی تھا وہاں سے عربی میں جا کر شلجم ہوگیا۔ اب عربی اور فارسی دونوں ہی زبانوں میں یہ دونوں املا رائج ہیں ۔ چنانچہ اردو میں بھی دونوں املا ملتے ہیں ۔ امید ہے اب سمجھ میں آگیا ہوگا۔
محمداحمد بھائی ، الفاظ کا ایک زبان سے دوسری زبان تک سفر بہت ہی پیچیدہ اور آہستہ رو ہوتا ہے ۔ اس کے پسِ پردہ متعدد عوامل کارفرما ہوتے ہیں ۔ تحقیق کے بعد بعض الفاظ کی تاریخ یعنیetymology معلوم تو کی جاسکتی ہے لیکن بیشتر اوقات ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ اردو جیسی نوجوان زبانوں میں لفظوں کی ابتدا اور ارتقا کا معلوم کرنا نسبتاً آسان ہے لیکن عربی جیسی قدیم زبان میں بہت مشکل۔ہم تو اب تک "غین" کو دیکھ کر شلغم کو عربی سمجھتے رہے۔
کیا وجہ ہے کہ غ کا حرف ہونے کے باوجود عربوں نے اس سبزی کو "شل" بھی کیا اور "جمنے" کا حکم بھی دیا؟
یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آئی؟![]()
کوئی پابندی نہیں بھائی ۔ اس کا مفصل جواب میں نے آپ کے دوسرے مراسلے پر دے دیا ہے ۔ اسے دیکھ لیجیے۔کیا ہم لوگ اس مضمون کو اپنے ادارےکے سالانہ میگزین میں چھاپ سکتے ہیں۔اس کے لیے کوئی پابندی وغیرہ تو نہیں ہے ؟
اب یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ سبزیوں کی اس توہین پر بھنڈی ، توری اور شلجم سے معافی مانگوں یا آپ سے ؟!اگرچہ مضمون اپنی جگہہ خاصا جاندار ہے۔ اس میں مزاح کا خوب سامان ہے۔ مگر کیا کیجیے دل دکھ سا گیا ہے۔ہماری تمام پسندیدہ سبزیوں کی توہین خاص ہوئی ہے۔ ہم جیسے گھرانوں میں تو روز ہی گوشت کا جوڑ ایک عدد سبزی ہوتی ہے۔ سسرال میں تو گاجر گوشت اور چقندر گوشت تک کھایا!! اماں بیت مزیدار کھانے بنایا کرتی تھیں۔ بلکہ ہم اور چھوٹی نند مل کر ان کی ہدایت فالو کرتے ہوئے بناتے تھے!! معلوم نہیں آپ نے کبھی ٹنڈے گوشت، پالک گوشت، بھنڈی گوشت، آلو گوشت، آلو کا بھرتہ، آلو کی قتلیاں ، شلجم گوشت، آلو گاجر اور مٹر کی بھجیا، بینگن کا بھرتہ اور وہ بھی پرا ٹھے کے ساتھ، مولی کے پراٹھے اور بھجیا، توری کی بھجیا، گوبھی گوشت، آلو ، گوبھی اور مٹر کی بھجیا، قیمہ کریلے اور چائنیز سبزیوں سے بھر پور کھانوں کو لفٹ کرائی ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں تو آپکے ذوق پر سوال تو اٹھیں گے!!
اور ہاں سلاد کے پتے تو ہمارے لیے اسنیک کا کام کرتے ہیں۔۔ ہلکی پھلکی بھوک میں چند پتے چبا لئے مٹھی بھر ڈرائی فروٹ کے ساتھ۔۔
معلوم ہے کہ آپ نے مزاح لکھا ہے۔ اور تمام محفلین نے خاصی ہاں میں ہاں ملائی ہے۔ ہنسی بھی خوب آئی ہے۔ مگر سبزیوں کی توہین ہے کہ برداشت ہی نہیں ہو رہی۔۔![]()
کسی بھی ہلکی پھلکی بات پر سنجیدہ ہونے کا عالمی مقابلہ آپ بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔ مبارک ہو۔اب یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ سبزیوں کی اس توہین پر بھنڈی ، توری اور شلجم سے معافی مانگوں یا آپ سے ؟!![]()
ارے بھئی ، یہ فکشن ہے ، حقیقت تھوڑی ہے۔ یعنی یہ تو معلوم ہی ہے کہ شاعر اور ادیب آپ بیتی کم اور جگ بیتی زیادہ لکھتے ہیں ۔ اور طنز و مزاح تو اکثر مشاہدات اور تخیلات ہی پر مبنی ہوتا ہے۔ کچھ سچ اور بیشتر گپ۔ بیگم نے بہت پہلے جب ایک دفعہ ڈائٹنگ شروع کی تو اس سے اس مضمون کا خیال پیدا ہوا تھا ۔ یہ پرانا مضمون ہے۔
ہم دہلی والے ہیں ۔ جن جن پکوانوں کے نام آپ نے لیے وہ سب ہمارے ہاں بھی معمول کے مطابق پکتے ہیں ۔ بچپن سے یہی کھانے کھا تے آئے ہیں اور زبان انہی کی لذت سے آشنا ہے۔ میری والدہ (اللہ ان کے درجات بلند فرمائے) اور باجی ( اللہ ان کی عمر دراز کرے) بہت ہی زبردست کھانے بناتی تھیں۔ ان کے ہاتھ کا ذائقہ پورے خاندان میں مشہور تھا ۔ بیگم ہماری حیدرآبادی ہیں لیکن کھانے انہوں نے بھی سب دہلی والے سیکھ رکھے ہیں ۔ بھنڈی ، کدو ، ٹنڈے ، شلجم ، بینگن ، مٹر ، کریلے (بشرطیکہ کڑواہٹ کم کرکے بنائے ہوں)، آلو ، اروی اور پالک میری پسندیدہ سبزیاں ہیں ۔ بھنڈی فرائی اللہ کی نعمت ہے!!! دال چاول یا صرف تڑکا لگی ہوئی دال روٹی پر ساری عمر گزارا کرسکتا ہوں ، الحمدللہ ۔( گرما گرم روٹی اور فرائی دال کا تصور کرکے بھوک لگ گئی۔) آپ کا ہاں کا نہیں معلوم لیکن میں سالن میں سے ایک یا دو بوٹی سے زیادہ گوشت نہیں کھاتا کہ یہاں کے گوشت میں نجانے کیوں مجھے ہیک آتی ہے ۔ خصوصاً لیمب اور بیف میں ۔ بعض اوقات تو زبردستی ڈانٹ کر کھلایا جاتا ہے۔ ☹️
آپ نے اتنے سارے کھانوں کے نام لکھ کر مجھے ہوم سک کردیا ۔ امی اور باجی کی یاد آگئی۔ آلو بھرے پراٹھے ، قیمہ بھرے پراٹھے ، مولی کے پراٹھے ، قیمہ کریلے ، آلو کا بھرتہ !!!!!!!!
البتہ سلاد کے پتے میں نہیں چبا سکتا ۔اگر چند پتے چبالوں تو میں میں میں کرنے اور کسی کو ٹکر مارنے کا جی چاہتا ہے۔
![]()
ابھی خیال آیا کہ آنلائینے میں ہم نے اپنا فیورٹ اسنیک کھا کر ہی تبصرہ کیا تھا !!البتہ سلاد کے پتے میں نہیں چبا سکتا ۔اگر چند پتے چبالوں تو میں میں میں کرنے اور کسی کو ٹکر مارنے کا جی چاہتا ہے۔
![]()
متفق۔ بھون بھان کر ہیک کا قلع قمع کر بھی دیں تو وہ ذائقہ نہیں جو پاکستان میں تھا۔۔ ہاں ابھی حال ہی میں ایک ملٹی ملینیئر پاکستانی صاحب نے ایک پاکستانی اسٹور کھولا ہے جہاں پاکستانی مٹن، سبزیاں اور ہر ہر چیز ملتی ہے۔ حتی کہ ملتانی مٹی بھی!! کافی سامان وہاں سے ایک ساتھ لے آتے ہیں ۔ گھر سے تھوڑا دور ہے تو کم کم ہی جانا ہوتا ہے۔۔یہاں کے گوشت میں نجانے کیوں مجھے ہیک آتی ہے ۔ خصوصاً لیمب اور بیف میں ۔
نہیں ، نہیں ! معلوم تھا کہ آپ مزاح نگاری کو سمجھتی ہیں ۔ خود بھی ماشاء اللہ قلم کار ہیں اور ابھی کل ہی اپنے آپ کو مزاح نگاری میں بھی منوالیا ہے۔کسی بھی ہلکی پھلکی بات پر سنجیدہ ہونے کا عالمی مقابلہ آپ بلامقابلہ جیت چکے ہیں۔ مبارک ہو۔آپ کا خیال ہے کہ ہم نے ان تمام باتوں کو فیس ویلیو پر لے لیا تھا؟؟ ہاہاہا
پاکستان کے کھانوں کی کیا بات ہے!متفق۔ بھون بھان کر ہیک کا قلع قمع کر بھی دیں تو وہ ذائقہ نہیں جو پاکستان میں تھا۔۔ ہاں ابھی حال ہی میں ایک ملٹی ملینیئر پاکستانی صاحب نے ایک پاکستانی اسٹور کھولا ہے جہاں پاکستانی مٹن، سبزیاں اور ہر ہر چیز ملتی ہے۔ حتی کہ ملتانی مٹی بھی!! کافی سامان وہاں سے ایک ساتھ لے آتے ہیں ۔ گھر سے تھوڑا دور ہے تو کم کم ہی جانا ہوتا ہے۔۔
پاکستانی مٹن ؟!جہاں پاکستانی مٹن، سبزیاں اور ہر ہر چیز ملتی ہے۔
بر سبیل تذکرہ بتایا تھا۔ خاطر جمع رکھیے کہ کوئی بھی چیز فریش چیز وہاں سے نہیں لی جاتی سوائے آموں کے!! نیوٹریشن پڑھنے کا نقصان کہہ لیجیے۔ آئی مین فائدہ۔ مگر ہمارے کافی جاننے والے لیتے ہیں۔ گھر کے پاس سیرین میٹ شاپ ہے۔ویسے وہاں پر بھی فروزن میٹ ہی ہوتا ہے مگر ٹورنٹو سے آتا ہے۔ پہلے ایک پاکستانی ہوتے تھے جو خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔ ان کا اسٹور تین چار منٹ کے فاصلے پر تھا۔ چند ماہ پہلے انتقال فرما گئے۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ بہت نیک انسان تھے ۔ ساری زندگی حلال گوشت کمیونٹی کو مہیا کیا اور صحیح ذبیحہ کے لیےجدوجہد کی۔ چالیس سال سے زیادہ عرصے سے رہتے تھے۔ قسمت دیکھیے قربانی کرتے ہوئے انتقال فرما گئے۔ کچھ پاکستانی خشک پراڈکٹس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ بسکٹس، مصالحے، چاول، چائے، وغیرہ۔۔اس ذائقے کی عادت جاتی نہیں۔۔ یہاں کی فریش سبزیوں ذائقہ بھی بہت الگ ہے۔ خیر اب تو عادت ہو گئی ہے۔ ہاں البتہ سلاد بہت مزے کی ہے!!پاکستانی مٹن ؟!
یعنی وہ تو فروزن آتا ہوگا اور خاصا پرانا ہوتا ہوگا۔ میرا مشورہ ہے کہ اس سے دور ہی رہیے گا۔