مزاح برائے تاوان

یاز

محفلین
کوئی فریاد تیرے دل میں دبی ہو جیسے
تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے

جاگتے جاگتے اک عمر کٹی ہو جیسے
جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے

ہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہے
مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے

راہ چلتے ہوئے اکثر یہ گمان ہوتا ہے
وہ نظر چھپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے

ایک لمحے میں سمیٹ آیا صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے

اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میں
میری ہر سانس تیرے نام لکھی ہو جیسے
 
ایلی رے ایلی
کیا ہے یہ پہیلی
ایسا ویسا کچھ کیوں
لکھا ہے سہیلی
بول سکھی من ماں کیا بات آوے ری
آٹھ سال پرانی محفل یاد آوے ری
پس ثابت ہوا کہ کم از کم فائلم نیماٹوڈا سے تو نہیں تھا۔
مجھے پتہ ہے کنگڈم بھی اور تھا اس کا، جو عبداللہ بھائی نے فروٹ کے ساتھ لیا!
 
آخری تدوین:
کوئی فریاد تیرے دل میں دبی ہو جیسے
تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے

جاگتے جاگتے اک عمر کٹی ہو جیسے
جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے

ہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہے
مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے

راہ چلتے ہوئے اکثر یہ گمان ہوتا ہے
وہ نظر چھپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے

ایک لمحے میں سمیٹ آیا صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے

اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میں
میری ہر سانس تیرے نام لکھی ہو جیسے
خوب صورت، ون آف دا فیورٹس!
 
آج 9 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے ہم اپنی حب الوطنی وغیرہ زندہ سلامت نکال لائے، تاہم موبائل کی بیٹری نہ بچ سکی۔ وقفے وقفے سے اسے ایک ایک بوند لوٹاتے رہا!
 
آخری تدوین:
Top