مزاح برائے تاوان

اے خان

محفلین
ابھی کہاں۔۔۔ پہلے مگ سے تھوڑی ہوتا ہے۔ دوسرا ختم ہوتے ہی سب دنیا روشن ہو جائے گی جب سر پر چڑھ کر بولے گی چائے
ایک بات کی سمجھ نہیں یہ چائے کی طلب ہوتی کیوں ہے، مجھے تو آج تک چائے کی طلب نہیں ہوئی، مجھے تو یہ ایکسٹرا لگتا ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایک بات کی سمجھ نہیں یہ چائے کی طلب ہوتی کیوں ہے، مجھے تو آج تک چائے کی طلب نہیں ہوئی، مجھے تو یہ ایکسٹرا لگتا ہے
باقیوں کا تو معلوم نہیں کہ چائے کی طلب کیوں ہوتی ہے۔ لیکن اپنا پتہ ہے کہ ہم چائے کیوں پیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم اکثر کہتے کہ چائے صرف صبح کے وقت۔ دن میں اگر کچھ پینا ہو تو قہوہ یا گرین ٹی۔ ہاں تو صبح کے وقت آدھا دودھ اور آدھا پانی والی چائے پیتے ہیں جو چھ سے سات سو ملی لیٹر ہوتی ہے۔ یعنی کہ دو بڑے بڑے مگ۔ وہ وقت ہمارے آرام و سکون سے بیٹھ کر پورے دن کے بارے سوچنے کا ہوتا ہے کہ کس ٹائم کیا کام کرنا ہے۔ کہاں جانا ہے۔ کب واپس آنا ہے۔ سب زیادہ تر گھڑی کی سوئیوں کے مطابق دن بھر کی پلاننگ ہو جاتی ہے۔ یعنی کہ چائے کا وقت اصل میں چائے پینے سے زیادہ سوچ بچار کا وقت ہوتا ہے۔
تو اب سمجھے خان بھیا آپ کہ یہ کوئی ایکسٹرا نہیں ہے بلکہ ہیروئن ہے ہماری زندگی کی۔ ترتیب بنانے میں معاون، سوچوں کو مرکوز کرنے میں مدد گار۔
 
Top