الوداعی تقریب آنلائینے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
چونکہ خط کو آدھی ملاقات کہا جاتا ہے تو اس مناسبت سے بہت سارے محفلین سے ہماری آدھی ملاقاتیں ان کے مراسلات کے ذریعے اس محفل میں ہوتی رہی ہیں ۔ ان آدھی ملاقاتوں کے بعد محفلین کی شخصیت کا جو ادھورا خاکہ ذہن میں بنتا ہے اس کا بقیہ نصف میں نے اپنی چشمِ تصور سے بنا کر چند مختصر شخصی خاکے لکھے ہیں۔ یا یوں کہیے کہ کچھ محفلین کو ان کی آنلائن تحریروں کے آئینے میں دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ یہ آنلائن آئینے یا آنلائینے میرے اپنے ہیں اور ان کے عکس میں رنگ بھی میرے موئے قلم نے بھرے ہیں ۔ اگر کہیں کہیں مُوا موئے قلم بہک گیا ہو تو اس کے لیے پیشگی معذرت کو ضروری نہیں سمجھتا ۔ جو ہوگا بعد میں دیکھاجائے گا۔ :D

(نوٹ: ان قلمی خاکوں کی کسی محفلین سے سو فیصد مطابقت کو محض اتفاقی نہ سمجھا جائے ۔ یہ آنلائینے ایک سوچی سمجھی فکاہیہ سازش کے تحت لکھے گئے ہیں۔ کسی بھی ممکنہ فتنہ و فساد کی صورت میں آدھا قصور متعلقہ محفلین کے مراسلوں کو دیا جائے گا ۔ بقیہ آدھے الزام کو میں پیشگی قبول کرتا ہوں اور بخوشی آئینہ توڑنے پر تیار ہوں۔) :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
محمداحمد : خلیق ، سادہ طبیعت، معتدل مزاج اور انتہائی صلح جو شخصیت کے مالک ہیں۔ دوست دشمن سب کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ اور دوسری آنکھ سے خود اپنے اوپر گہری اور کڑی نظر رکھتے ہیں ۔ یہ واحد محفلین ہیں کہ جن کے تحریری آئینے کو ہر طرف گھمانے اور ہر زاویے سے الٹ پلٹ کر دیکھنے کے باوجود کوئی ایسا عکس نظر نہیں آتا کہ جس میں اپنی مرضی کا رنگ بھرا جا سکے۔ چنانچہ ثابت ہوا کہ آپ نہ صرف بہت ہی ہوشیار محفلین ہیں بلکہ جائے واردات سے فنگر پرنٹس صاف کرنے کا ہنر بھی خوب جانتے ہیں ۔ لڑی خواہ کوئی بھی ہو آپ ہر ایک میں ہمیشہ ادب و احترام اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ بعض لڑیوں میں ہو کیا رہا ہے ۔ بعض اوقات جہاں گھمسان کا رن پڑ رہا ہو وہاں آپ بغیر ہیلمٹ اور زرہ بکتر کے ، کرتا پاجامہ پہنے آرام سے چپل گھسیٹتے ہوئے یوں تشریف لاتے ہیں گویا پائیں باغ میں چہل قدمی کو نکلے ہوں ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ شدید سنگ باری کے باوجود تمام موافق اور مخالف منجنیقوں کے پتھر آپ سے چوکتے ہوئے آپ کے ارد گرد ہی گر تے ہیں ۔ مجال ہے جو کوئی سنگِ ناہنجار آپ کی معتدل خرامی میں کوئی فرق ڈال دے۔ جب تک آپ فریقین کی فوجوں میں ہر ایک سے خوش مزاجی اور شگفتگی سے پیش آتے ہوئے دو چار ہنستے مسکراتے شتونگڑوں کا تبادلہ نہ کر لیں تب تک میدانِ جنگ سے باہر نہیں نکلتے۔ بلکہ جاتے جاتے کچھ ایسا تاثر بھی دیتے ہیں جیسے کہہ رہے ہوں "اچھا بھئی ، پھر کسی اور میدان میں ملیں گے ۔ اپنا خیال رکھنا" ۔
ادب اور تمیز آپ کی گھٹی میں پڑے ہیں۔ غزل پر داد بھی یوں وصول کرتے ہیں گویا داد لے نہیں بلکہ دے رہے ہوں۔ ویسے مظلوم شاعر ہیں ۔ کئی دفعہ تشریح مافیا کے ہتھے چڑھ چکے ہیں ۔ لیکن میری طرح شاعری ترک نہیں کی۔ بس اب کم کم لکھتے ہیں۔ صنفِ نازک کا احترام کوئی ان سے سیکھے۔ آئے دن اتوار بازار میں جیب کُتریوں سے اول الذکر کٹوا آتے ہیں لیکن مجال ہے کہ کبھی ثانی الذکر کی شکایت کی ہو۔ حد یہ ہے کہ شادی ہوئے کئی سال ہوگئے لیکن ابھی تک صنفِ نازک کے احترام سے تائب نہیں ہوئے۔ کوئی خاتون ملنے آ جائیں تو انہیں جہاں تک چھوڑ سکتے ہیں وہاں تک چھوڑنے بھی جاتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے خود نہ جا سکیں تو مشایعت کا یہ کام اپنی نظروں سے لیتے ہیں۔ پرانی تہذیب کے آدمی ہیں ۔ شنید ہے کہ اب تک کتابیں خود بھی پڑھتے ہیں اور دوسروں کو پڑھنے کی تلقین بھی کرتے ہیں۔ اللہ انہیں سلامت رکھے ۔ ہمارے احمد بھائی!
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


نیرنگ خیال : زباں پہ بارِ خدایا یہ کس کا نام آیا ۔۔۔ کہ نطق نے گھونسے مرے دہاں پہ دیے :D

جیسا کہ عام دستور ہے آج کل ہر ملک میں عوام اور ٹی وی والوں کی سہولت کے لیے کچھ دہشت گرد ضرور ہوتے ہیں تاکہ ٹی وی والوں کو صبح سے شام تک مسلسل نشریات جاری رکھنے میں کوئی دقت نہ ہو اور عوام بھی عربی ترکی ڈرامے دیکھ دیکھ کر بور نہ ہوجائیں۔ انہی دہشت گرد حضرات کی برکت اور حرکت سے اہلِ حکومت و سیاست کو بھی خفیہ ہاتھ اور بیرونی سازش والے بیانات دینے میں آسانی رہتی ہے۔ اگر دہشت گرد حضرات نہ ہوں تو اس قسم کے بیانات کا کبھی موقع نہ آئے اور عوام الناس پر یہ اہم اور خفیہ راز کبھی افشا نہ ہوں اور وہ بے خبر ہی رہیں۔ اس تمہید سے بتانا یہ مقصود ہے کہ ملکِ سخن میں دہشت گردی کا یہ کارِ خیر ذوالقاعدہ ۔۔۔۔ معاف کیجیے گا ۔ ۔ ۔ ۔ذوالقرنین انجام دیتے ہیں۔ یہ واحد محفلین ہیں جو محفل میں ہمیشہ مسلح ہو کر آتے ہیں۔ آئے دن اپنے بظاہر سادہ سے بے ضرر جملوں میں دستی بم اور ٹائم بم پرو کر کسی لڑی میں رکھ دیتے ہیں اور پھر عوام کے ساتھ مل کر تماشہ دیکھتے ہیں ۔ بالخصوص غزلوں پر نظرِ گرم فرماتے ہیں۔ طریقۂ واردات آپ کا بہت سادہ ہے ۔ آپ واہ واہ اور سبحان اللہ سبحان اللہ کا ورد کرتے ہوئے لڑی میں داخل ہوتے ہیں اور اس سے پہلے کہ بھولا بھالا شاعر ہوشیار ہوسکے آپ ابتدائی کارروائی کے طور پر دو تین اشعار پر داد کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔ابھی شاعر خوشی خوشی یہ پھول سمیٹنے میں مصروف ہی ہوتا ہے کہ آپ غزل کے کچھ اشعار کی گہرائی اور گیرائی کا اس خوبی سے تذکرہ فرماتے ہیں کہ شاعر پھولے نہیں سماتا۔ ان ضروری انتظامات سے فارغ ہونے کے بعد جب دیکھتے ہیں کہ شاعر خود اپنے ہی اشعار کے مشکل اور پیچیدہ ہونے کا قائل ہوچکا ہے تو پھر آپ ایک سادہ سے فقرے میں قارئین کی آسانی کے لیے تشریح کی مخلصانہ پیشکش فرماتے ہیں۔ داد کے نشے میں مدہوش بلکہ نیم بیہوش معصوم اور سادہ لوح شاعر کو کیا پتہ کہ اس بے ضرر فقرے میں باردوی سرنگ دبی ہوئی ہے۔ چنانچہ جہاں اس بیچارے نے اس پر اپناقلم رکھا وہیں ۔۔۔۔۔۔💥🔥⚡🔥💥 ۔ ۔ ۔شوں شاں ، شرر ، شرار ، چنگاریاں ، پرخچے ، دھجیاں ۔ ۔ ۔ ۔ وغیرہ وغیرہ ۔پچھلے تیرہ سالوں میں آپ نے نشانہ بازی میں اس قدر مہارت پیدا کر لی ہے کہ اب ایک آنکھ میچے بغیر ہی شعر کے کاندھے پر بندوق رکھ کر شاعر کو ڈھیر کر دیتے ہیں ۔ آپ کی دیکھا دیکھی کئی اور شر پسند شعر شکن محفلین نے بھی ذوالقاعدہ کو۔۔۔ معاف کیجیے۔ ۔ ۔ ذوالقرنین کو جوائن کر لیا ہے ۔ لیکن اس قبیلے کے قابیل چونکہ آپ ہی ہیں اس لیے تمام مظلوم غزلوں کا دھواں اور معصوم شاعروں کی فغاں آپ ہی کے کھاتے میں لکھی جاتی رہے گی۔ 🌷🌻:rose:🌷

آپ کی وارداتوں کا ایک ثبوت ملاحظہ کرنا ہو تو بے خبر قارئین یہ خبرنامہ دیکھ سکتے ہیں:بازیچۂ اشعار ہیں غزلیں مرے آگے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


عبید انصاری : امام العصر حضرت عبید انصاری حفظہ اللہ بقیہ چار نمازوں کے بھی امام ہیں ۔ یوں تو اکثر اپنی مصروفیت کے اعتکاف میں ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی محفل کا چکر لگا کر دیکھ بھی لیتے ہیں کہ کوئی غلط کام تو نہیں ہو رہا۔ اگر ہو بھی رہا ہو تو کمال برداشت سے کام لے کر چشم پوشی کرتے ہوئے دوبارہ اعتکاف میں چلے جاتے ہیں ۔ انسانوں کی سُدھار کا کام تو بہت سارے لوگ کر ہی رہے ہیں ، آپ نے اس ڈیجیٹل عہد میں کمپیوٹر پروگراموں کی اصلاح پر توجہ دینا ضروری سمجھا ہے۔ چنانچہ جب محفل میں آتے ہیں تو اکثر کسی سافٹویئر کی کوتاہی اور لغزش کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس کی اصلاح کے طالب ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی بزمِ سخن میں قدم رنجہ فرما کراس خاکسار کی غزل میں غلطی سے موجود کسی اچھے شعر کی نہ صرف نشاندہی فرماتے ہیں بلکہ بقیہ غزل پر فاتحہ پڑھ کر پھونک بھی مار دیتے ہیں تاکہ اس کے فسق و فجور کا بوجھ کچھ کم ہو جائے۔ اللہ کریم انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو اپنے فضل و کرم کے سائے میں رکھے۔ نہایت نیک اور اپنے کام سے کام رکھنے والے عالیشان انسان ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


محمد تابش صدیقی : شروع شروع میں تو آپ کی تصویر نہایت صاف آ رہی تھی لیکن پھر اس پر کچھ افقی لکیریں نمودار ہونا شروع ہوئیں ، ذرا دیر کچھ جھلملاہٹ ہوتی رہی اور پھر رفتہ رفتہ تصویر بالکل ہی غائب ہو گئی۔ اب تو بغور دیکھنے پر بھی کچھ نظر نہیں آتا ۔ آئینہ بالکل صاف ہے۔ آپ دوبارہ تشریف لائیں تو آپ کے عکس میں کچھ رنگ بھرے جائیں۔ :):):)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


محمد خلیل الرحمٰن : مزیدار مزیدار محفلین ہیں۔ ہمہ جہت لکھاری ہیں ۔ پانچ سال سے پچاسی سال تک کے بچوں کے لیے نظمیں ، گیت ، کہانیاں اور فکاہیے لکھتے ہیں ۔ منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے آپ نے کبھی کبھار غزل کو بھی منہ لگایا ہے لیکن اسے کبھی سر پر نہیں چڑھایا ۔ بلکہ آپ اکثر و بیشتر دیگر شاعر حضرات کی غزلوں کو اپنی پیروڈی کی دُھونی دے کر ان کے سر سے تغزل کا بھوت اتار ا کرتے تھے ۔ ( محفل کی) آخری عمر میں مسلمان ہو گئے تو یہ کام بھی چھوڑ دیا۔ :)
مجھ میں اور ان میں ایک بات جو مشترک ہے وہ یہ کہ انہیں قدیم کراچی اور اس میں گزارے ہوئے دنوں سے بہت محبت ہے ۔ چنانچہ مجھے ان کی بعض تحریروں سے بین السطور یہ آواز اٹھتی سنائی دیتی ہے:
مری حیرتوں کا روما
مری حسرتوں کی دلّی
مری وحشتوں کا صحرا
مرا بلدۂ کراچی
مجھے اور کون جانے
یہی دے تو دے گواہی
اللہ کریم آپ کو سلامت رکھے۔ نہایت نفیس و نستعلیق اور ادبی شخصیت کے مالک ہیں ۔ آپ اور احمد بھائی ان لوگوں میں سے ہیں کہ کراچی میں جن کے پڑوس میں رہنے کو جی چاہتا ہے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔


الف عین : محفل کے باوا آدم ہیں ۔ اصلاحِ سخن کا زمرہ آپ کی بائیں پسلی سے پیدا ہوا تھا ۔ چنانچہ اس سے ابھی تک امّاں حوا کی طرح نباہتے چلے آ رہے ہیں۔ بیس سال میں اس زمرے سے درجنوں شاعر پیدا ہوئے اور ابھی تک ہو رہے ہیں ۔ آپ نومولود اور نو آموز شعرا سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ ویسے تو دیگر جانداروں سے بھی محبت کرتے ہیں لیکن اونٹ اور بلی پسند نہیں ۔ دونوں کو ایک ساتھ تو دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اگر دونوں ایک ساتھ نظر آ جائیں تو ان کا نام بھی اردو میں نہیں لیتے ۔ فارسی میں کہہ دیتے ہیں کہ شتر گربہ دور کرو۔ شاید زمرے کی ٹیڑھی پسلی کا کمال ہے کہ بعض طالبانِ اصلاح بارہ برس بعد بھی ویسے کے ویسے ہیں جیسے ۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ :grin:
آپ نے ایک خاص اردو کیبورڈ بھی تخلیق کیا ہے۔ آپ کے مراسلوں میں آئے دن جو نئے اور عجیب الخلقت الفاظ نظر آتے ہیں اور ناواقف لوگ جنہیں ٹائپو سمجھتے ہیں وہ دراصل اسی کیبورڈ کی خاص ایجاد ہوتے ہیں ۔ ان الفاظ پر میں اور آپ تو سر کھجاتے رہ جاتے ہیں لیکن اصلاح لینے والے شاعر حضرات ان الفاظ کے معانی کو نہ صرف بخوبی سمجھ لیتے ہیں بلکہ "بہت بہتر استادِ محترم" کہہ کر آداب بھی بجا لاتے ہیں۔ :D:D:D
ایک دنیا انہیں بابا اور استادِ محترم کہہ کر توجہ حاصل کرتی ہے۔ لیکن ان کی سرپرستی اور شفقت و محبت کے سبب میں انہیں بہت عقیدت سے اعجاز بھائی کہتا ہوں ۔ میری شوخیوں اور شرارتوں کا برا نہیں مانتے۔ آپ اردو محفل کا سرمایہ ہیں۔ اللہ کریم آپ کو ہزاری عمر عطا فرمائے ۔ ایمان و صحت و تندرستی سلامت رکھے ۔ آپ کا سایا قائم رکھے۔ 🍀🌷⭐
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سید عاطف علی : سین سے سید ، عین سے عاطف اکثر الف بے جیم کے دھاگوں میں پائے جاتے ہیں ۔ پچھلے زمانے میں شعر و ادب سے شغف تھا ۔ فارسی عربی اور فلسفے کو ریاضی کی مدد سے جمع تقسیم کر کے مشکل مشکل باتاں کرتے تھے ۔ بعد میں احساس ہوا کہ پہلے الف بے جیم کو پکّا کر لیا جائے تو شعر و ادب میں آگے اچھے امکانات ہیں ۔ چنانچہ ح سے حروف اور ت سے تہجی کے کوچے میں چلے گئے۔ اور پھر واؤ سے وہیں کے ہوگئے ۔ کبھی کبھی ہ سے ہوک اٹھتی ہے تو باہر آکر شعر وغیرہ عرض کرتے ہیں اور پھر واؤ سے واپس وہیں چلے جاتے ہیں ۔ یہ ہمارے عزیز اور پیارے سندھی بھائی ہیں۔ یوں تو شہداد پور کے ہیں لیکن اب ان کی ایک ٹانگ بلادِ شرقِ وسطیٰ میں ہوتی ہے تو دوسری کراچی میں ۔ ہماری دعا ہے کہ جیم سے جہاں بھی رہیں اللہ انہیں خ سے خوش رکھے۔ آمین! 🌷
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔


محمد عدنان اکبری نقیبی : اس مہفلین کو ان کی مراسلاتوں کے روشنی میں اگر ہم محمد ادنا ن عکبری کہا یا جائےتو غلط نہ ہو گا۔ بہت ہی پیارے دلارے آدمی ہیں ۔ سادہ طبیعت اور محبت کے بھوکے انسان ہیں۔ سالوں پہلے جب محفل میں آئے تو یہیں چارپائی ڈال کر بیٹھ گئے ۔ ہر آتے جاتے کو روک کر حال چال پوچھا کرتے تھے۔ لیکن کچھ دنوں سے لگتا ہے کہ تھک کر لیٹ گئے ہیں ۔ اب اگر کوئی بھولا بھٹکا بات کرنے چلا آئے تو وہیں لیٹے لیٹے مصافحہ کرتے ہیں اور دو چار جملوں اور تین چار شتونگڑوں کے تبادلے کے بعد پھر سے اگلے ملاقاتی تک انٹا غفیل ہو جاتے ہیں۔ میں انہیں پیار سے معان بھائی کہتا ہوں جو ان کے طویل نام کے پہلے حروف کا مرکب یعنی ایکرونم ہے۔ معان کو مہان بھی کہا جائےتو غلط نہیں ۔ محفل کی ہر چیز اور ہر بات سے محبت کرتے ہیں ۔ اردو گرامر اور املا کو البتہ اس سے مستثنیٰ سمجھا جائے۔ با اخلاق اور مستقل مزاج انسان ہیں ۔ کبھی کوئی برسرِ عام املا کی تصحیح کر بھی دے تو برا نہیں مانتے ۔ اور اصلاح بھی نہیں کرتے۔ اللہ انہیں ہمیشہ شاد و آباد رکھے ۔ میرے پسندیدہ محفلین میں سے ہیں۔🌻
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔


جاسمن : یہ سینئر محفلینہ ہیں ۔ سینئر سے مراد وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں ۔ یہ تو آپ کی سمجھ کا فتور ہے۔ ہمیں تو یہ بتانا مقصود ہے کہ یہ بہت پرانی رکنیہ ۔۔۔ یعنی کہ رکنی ۔۔۔ اوہو بھئی مطلب ہے کہ پرانی خاتون رکن ہیں ۔ مسلک کے اعتبار سے اشعاری ہیں اور ملازم سرکاری ہیں۔ چنانچہ پورا مہینہ پے کے انتظار میں پے در پے اشعار پہ اشعار لکھتی رہتی ہیں ۔ جب بھی کوئی نئی چیز ان کی نظر سے گزری انہوں نے جھٹ سے "اُس پہ اشعار" کی لڑی کھولی اور نجانے کہاں کہاں سے لا کر شعر پہ شعر ڈھیر کر دیے۔ چنانچہ انہوں نے "پر "سے پرہیز کرتے ہوئے اور پرے ہی پرے رہتے ہوئے سیاست سے لے کر زراعت تک ہر چیز پہ لڑی بنائی ہوئی ہے۔ وہ تو شکر ہے کہ محفل میں شمولیت کے بعد انہوں نے کبھی چڑیا گھر دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ورنہ اب تک نہ صرف "لکڑ بھگے پہ اشعار" اور "گینڈے پہ اشعار" نامی لڑیاں بھی بن چکی ہوتیں بلکہ ان میں درجنوں اشعار بھی درج ہو چکے ہوتے۔
سرکاری ملازمت سے فراغت کے بعد خدمتِ خلق کا کام کرتی ہیں ۔ہر روز صبح شام آزاد پرندوں اور شوہرِ نامدار کو بالترتیب دانہ پانی اور روٹی سالن دیا کرتی ہیں۔ دیگر مساکین و مستحقین کی باری اس کے بعد آتی ہے ۔ انہیں گداگروں سےلے کر رکشہ ٹیکسی اور خوانچے والوں تک ہر ایک پہ ترس آتا ہے ۔ اللہ انہیں ہر قسم کی ڈیجیٹل نظرِ بد سے بچائے۔ ان کا بس چلے تو راہ چلتے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر زبردستی ان کی مدد فرمائیں ۔ غرض یہ کہ:
خنجر چلے کسی پہ تڑپتی ہیں یہ غریب
سارے جہاں کا درد انہی کے جگر میں ہے
اس سارے تذکرے سے آپ یہ نہ سمجھیں کہ خدانخواستہ یہ بابائے قوم کے مقولے کام ، کام اور صرف کام پر عمل پیرا ہیں ۔الحمد للہ، اب اتنی بھی نادان نہیں کہ پچھلی صدی کے قدیم مقولے پر عمل کرتی پھریں۔ ماڈرن سوچ اور جدید طرزِ زندگی کی حامی ہیں ۔ سیر و تفریح کا بہت شوق ہے۔ چنانچہ گرمیوں میں جب بھی جی چاہتا ہے پانی بھری بالٹی کے پاس کرسی ڈال کر اور پنکھا چلا کر ساحل کے مزے لوٹتی ہیں اور نظمیں لکھتی ہیں ۔ ان نظموں میں ان کے تصور کی وسعت ، مزاج کی رجائیت اور بہاولپور کی صحرائیت ظاہر ہوتی ہے۔ :grin:


خواہرم !!!! :rose: 🌷 🌻 :rose: 🌷 :rose:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔

سیما علی : یہ واحد شخصیت ہیں کہ محفل کی آپا دھاپی میں بھی آپا کہلاتی ہیں ۔ یعنی جگت آپا ہیں ۔ ہر دلعزیز اور مقبول محفلینہ ہیں ۔ محفل میں قدم رکھنے سے لے کر تادمِ تحریر ہر لڑی میں محبت کے پھول پروتی آ رہی ہیں ۔ سلیقہ مندی اور کفایت شعاری ان پر ختم ہے۔ ڈیجیٹل چائے بنانے میں ملکہ حاصل ہے ۔ لفظوں کی فضول خرچی کے بجائے شتونگڑوں کا متبادل اور ماہرانہ استعمال بھی انہی کی ایجاد ہے ۔ فی سطر بارہ شتونگڑوں کی شرح سے اب تک تمام محفلین کو پیچھے چھوڑ چکی ہیں ۔ اپنی انصاف پسند طبیعت کے باعث شتونگڑوں میں تخصیص کی قائل نہیں ۔ بس جو پہلے نظر آجائے اسے ٹھک سے مراسلے میں جڑ دیتی ہیں ۔چنانچہ ان کے مراسلوں میں ہر لفظ سے محبت اور ہر سطر سے شتونگڑے ٹپکتے ہیں ۔ :):):)
آپ بہت محنتی رکن ہیں۔ لاگ ان ہونے کے بعد یہ نہیں کہ ہماری اورآپ کی طرح آرام سے بیٹھ کر مونگ پھلیاں ٹھونگ ٹھونگ کر غزلوں کے رنگ اور شاعروں کے ڈھنگ دیکھیں ۔ جی نہیں ۔ مراسلوں کی شتونگڑا کاری سے فارغ ہو جائیں تو پھر آپ ہر لڑی میں فرداً فرداً جا کر دیکھتی ہیں کہ کسی اللہ کے بندے نے اگر بھولے سے کہیں کسی محفلین کو دعا دے دی ہو تو اس پر باقاعدہ بہ آوازِ بلند آمین کر سکیں ۔ اسی لیے اکثر محفلین دعا کے آخر میں قصداً آمین نہیں لکھتے ۔ یہ کام سیما آپا کے لیے چھوڑ دیتے ہیں ۔ آپ پچھلے پانچ سالوں میں پچپن ہزار مراسلے اور ستائیس ہزار آمین سوئے فلک روانہ کرچکی ہیں ۔ اللہ کریم آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے ،محبتوں میں گھرا رکھے ، فلاحِ دارین عطا فرمائے ! آمین۔

محفل کا دروازہ بند ہوتے وقت کچھ مسکراہٹیں بکھیرنا مقصود ہے۔ اس کے علاوہ ان باتوں کا اور کچھ مطلب نہیں ۔ آپ جواباً اس مراسلے پر اپنی مرضی کے پندرہ بیس شتونگڑے چھوڑ سکتی ہیں۔:D
۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الشفاء : یہ غازی ، یہ تیرے پراسرار بندے !
انہیں اگر محفل کے پُر سرار مومن کا خطاب دیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ کسی کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔(اور اگر ہو بھی تو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہ ہوگا )۔ ان کا اسمِ گرامی ان کے علاوہ کسی کو نہیں معلوم ۔ بلکہ عین ممکن ہے کہ اب خود بھی بھول چکے ہوں ۔ تمام نکرہ محفلین میں یہ واحد معرّف باللام ہیں ۔ سو ان کا احترام لازم ہے ۔ گمان غالب ہے کہ آپ ہمیشہ کسی نہ کسی کیفیت کے زیرِ اثر رہتے ہیں چنانچہ آپ سے ملاقات صرف کیفیت ناموں میں ہوتی ہے ۔ ہر جمعے کو یہ درود شریف کا ورد کرتے پائے جاتے ہیں ۔ بقیہ دنوں میں بھی یقیناً یہی کرتے ہوں گے ، فلمی ً گانےتو نہیں گنگناتے ہوں گے ۔ بہت نیک صالح لکھاری ہیں ۔ اپنے قلم کو مکے مدینے سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ مجھ جیسے گناہگار اور بھٹکے ہوئے قلم کاروں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ اللہ انہیں فلاحِ دارین عطا فرمائے! آباد رہیں ۔🌷
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

عارف کریم : "گلاب کو چاہےجس نام سے پکارو وہ گلاب ہی رہتا ہے " کی مثال ان پر صادق آتی ہے۔ ان سے زیادہ اردو محفل سے محبت کرنے والا شاید ہی کوئی اور محفلین ہو ۔ انہیں کئی مرتبہ محفل سے نہایت اعزاز و اکرام کے ساتھ رخصت کیا گیا لیکن یہ محفل سے دوری زیادہ عرصے تک برداشت نہ کر سکے اور ہر بار جلد ہی دوبارہ تشریف لے آئے۔ بہت ہی کام کے آدمی ہیں ۔ کمپیوٹر کے معاملات میں میری اور کئی محفلین کی ہمیشہ مدد فرمائی۔ اردو دنیا پر ان کا احسان خوبصورت نوری نستعلیق کی صورت میں ہمیشہ باقی رہے گا۔ آپ جہاں بھی ہوں اور جس نام سے بھی ہوں آپ کو میرا سلامِ عقیدت ! آپ بہت سارے لوگوں کو یاد آتے ہیں۔ 🌻
 

زیک

فوٹوگرافر
ان آدھی ملاقاتوں کے بعد محفلین کی شخصیت کا جو ادھورا خاکہ ذہن میں بنتا ہے اس کا بقیہ نصف میں نے اپنی چشمِ تصور سے بنا کر چند مختصر شخصی خاکے لکھے ہیں۔
میں نے بھی آپ کے بارے میں اسی طرح اندازہ لگایا ہے کہ آپ کو جلد optometrist کے پاس جانا ہے 😁
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نے بھی آپ کے بارے میں اسی طرح اندازہ لگایا ہے کہ آپ کو جلد optometrist کے پاس جانا ہے 😁
نہیں بھئی ، چشمہ لگا کے لکھا ہے ۔ بس بات یہ ہے کہ مجھے فونٹ سائز۱۸ پسند نہیں ہے ۔ یا تو ۱۷ ہو یا پھر ۱۹۔ قرعہ ہمیشہ۱۹ کے نام نکلتا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے کرنا تو مجھے یہ تھا کہ اپنے حصے کے قصے پر قلم کشائی کرنی تھی۔۔۔۔۔ مگر راہ میں دیکھا کہ احمد بھائی بھی آپ کی محبت کے سبب بسمل کی طرح تڑپ رہے ہیں۔۔۔ اور شدید زخمی ہیں۔۔
ویسے مظلوم شاعر ہیں ۔ کئی دفعہ تشریح مافیا کے ہتھے چڑھ چکے ہیں ۔
دنیا کا کوئی شاعر مظلوم نہیں ہوتا۔۔۔۔ دو مصرعوں میں ایسے ایسے قصے سمیٹنا۔۔۔۔۔ خود احمد بھائی فرماتے ہیں
کہ پھر آبیاری نخل سخن نہیں ہوتی
دل حزیں جو پس چشم تر نہیں ملتا

وغیرہ وغیرہ

صنفِ نازک کا احترام کوئی ان سے سیکھے۔ آئے دن اتوار بازار میں جیب کُتریوں سے اول الذکر کٹوا آتے ہیں لیکن مجال ہے کہ کبھی ثانی الذکر کی شکایت کی ہو۔
واللہ۔۔۔۔ کیا سچی بات کی ہے۔۔۔۔ کئی ایک تو خود احمد بھائی نے کہا۔۔۔ واللہ میری جیب حاضر ہے۔۔۔ دیکھنے والے کیا کیا تماشے منسوب کرتے ہیں ان کی اس معصومانہ حرکت پر۔۔۔

حد یہ ہے کہ شادی ہوئے کئی سال ہوگئے لیکن ابھی تک صنفِ نازک کے احترام سے تائب نہیں ہوئے۔ کوئی خاتون ملنے آ جائیں تو انہیں جہاں تک چھوڑ سکتے ہیں وہاں تک چھوڑنے بھی جاتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے خود نہ جا سکیں تو مشایعت کا یہ کام اپنی نظروں سے لیتے ہیں۔ پرانی تہذیب کے آدمی ہیں ۔
ایک کو چھوڑنے جاتے ہیں۔۔۔ کہ دوسری آجاتی ہے۔۔۔ رات کہیں دو بجے گھر پہنچتے ہیں۔۔۔

جیسا کہ عام دستور ہے آج کل ہر ملک میں عوام اور ٹی وی والوں کی سہولت کے لیے کچھ دہشت گرد ضرور ہوتے ہیں تاکہ ٹی وی والوں کو صبح سے شام تک مسلسل نشریات جاری رکھنے میں کوئی دقت نہ ہو اور عوام بھی عربی ترکی ڈرامے دیکھ دیکھ کر بور نہ ہوجائیں۔ انہی دہشت گرد حضرات کی برکت اور حرکت سے اہلِ حکومت و سیاست کو بھی خفیہ ہاتھ اور بیرونی سازش والے بیانات دینے میں آسانی رہتی ہے۔ اگر دہشت گرد حضرات نہ ہوں تو اس قسم کے بیانات کا کبھی موقع نہ آئے اور عوام الناس پر یہ اہم اور خفیہ راز کبھی افشا نہ ہوں اور وہ بے خبر ہی رہیں۔ اس تمہید سے بتانا یہ مقصود ہے کہ ملکِ سخن میں دہشت گردی کا یہ کارِ خیر ذوالقاعدہ ۔۔۔۔
موجودہ دور پراکسی وار کا دور ہے۔۔۔۔ جس کا پروپیگنڈا جتنا تگڑا۔۔۔ا تنا وہ عمدہ اور اعلی۔۔۔۔ اور پھر مظلومین۔۔۔ ان کا کیا۔۔۔ نہ اظہار بیاں پر دسترس۔۔۔ نہ اشرافیہ تک آواز پہنچانے کا ہنر۔۔۔۔ سو کبھی کچھ کہلائے کبھی کچھ۔۔۔۔

یہ واحد محفلین ہیں جو محفل میں ہمیشہ مسلح ہو کر آتے ہیں۔
حالانکہ میں خود کو نہتا سمجھتا ہوں ہمیشہ۔۔۔ ہوہوہوہوہہوہو

آئے دن اپنے بظاہر سادہ سے بے ضرر جملوں میں دستی بم اور ٹائم بم پرو کر کسی لڑی میں رکھ دیتے ہیں
دیکھیے قارئین دیکھیے۔۔۔ آخر سادگی اور ہمارا بےضرر پن چھپائے نہ چھپا۔۔۔ حقیقت وہ جو سب بیان کریں۔۔۔۔

بالخصوص غزلوں پر نظرِ گرم فرماتے ہیں۔
ہوہوہوہوہوہو۔۔۔۔ میں اس کو حقیقت پسندانہ نظر کہتا ہوں۔۔۔ ظاہر ہے وہ سب کو راس نہیں آتی۔۔۔ ہوہوہوہوہوہو

آپ واہ واہ اور سبحان اللہ سبحان اللہ کا ورد کرتے ہوئے لڑی میں داخل ہوتے ہیں اور اس سے پہلے کہ بھولا بھالا شاعر ہوشیار ہوسکے آپ ابتدائی کارروائی کے طور پر دو تین اشعار پر داد کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔ابھی شاعر خوشی خوشی یہ پھول سمیٹنے میں مصروف ہی ہوتا ہے کہ آپ غزل کے کچھ اشعار کی گہرائی اور گیرائی کا اس خوبی سے تذکرہ فرماتے ہیں کہ شاعر پھولے نہیں سماتا۔ ان ضروری انتظامات سے فارغ ہونے کے بعد جب دیکھتے ہیں کہ شاعر خود اپنے ہی اشعار کے مشکل اور پیچیدہ ہونے کا قائل ہوچکا ہے تو پھر آپ ایک سادہ سے فقرے میں قارئین کی آسانی کے لیے تشریح کی مخلصانہ پیشکش فرماتے ہیں۔ داد کے نشے میں مدہوش بلکہ نیم بیہوش معصوم اور سادہ لوح شاعر کو کیا پتہ کہ اس بے ضرر فقرے میں باردوی سرنگ دبی ہوئی ہے۔ چنانچہ جہاں اس بیچارے نے اس پر اپناقلم رکھا وہیں ۔۔۔۔۔۔💥🔥⚡🔥💥 ۔ ۔ ۔شوں شاں ، شرر ، شرار ، چنگاریاں ، پرخچے ، دھجیاں ۔ ۔ ۔ ۔ وغیرہ وغیرہ ۔پچھلے تیرہ سالوں میں آپ نے نشانہ بازی میں اس قدر مہارت پیدا کر لی ہے کہ اب ایک آنکھ میچے بغیر ہی شعر کے کاندھے پر بندوق رکھ کر شاعر کو ڈھیر کر دیتے ہیں ۔ آپ کی دیکھا دیکھی کئی اور شر پسند شعر شکن محفلین نے بھی ذوالقاعدہ کو۔۔۔ معاف کیجیے۔ ۔ ۔ ذوالقرنین کو جوائن کر لیا ہے ۔ لیکن اس قبیلے کے قابیل چونکہ آپ ہی ہیں اس لیے تمام مظلوم غزلوں کا دھواں اور معصوم شاعروں کی فغاں آپ ہی کے کھاتے میں لکھی جاتی رہے گی۔ 🌷🌻:rose:🌷
مجھے ہے حکم اذاں۔۔۔۔۔ اور ایسے تمام اشعار۔۔۔۔۔ ہوہوہوہوہوہوہو

آپ کی وارداتوں کا ایک ثبوت ملاحظہ کرنا ہو تو بے خبر قارئین یہ خبرنامہ دیکھ سکتے ہیں:بازیچۂ اشعار ہیں غزلیں مرے آگے
ہی ہی ہی ۔۔۔۔ دیکھیے دیکھیے۔۔۔ اور سر دھنیے۔۔۔

ظہیراحمدظہیر بھائی! کمال کر دیا۔۔۔ کیا کیا بیان کیا ہے۔۔۔ مزا آگیا۔۔۔۔ میری سادگی اور بےضرر پن آپ سے بھی چھپایا نہ گیا کہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہ رہا۔۔۔ واہ نین واہ۔۔۔ سادگی وہ جو آفتاب کی طرح روشن ہو۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
@سید عاطف علی : سین سے سید ، عین سے عاطف اکثر الف بے جیم کے دھاگوں میں پائے جاتے ہیں ۔ پچھلے زمانے میں شعر و ادب سے شغف تھا ۔ فارسی عربی اور فلسفے کو ریاضی کی مدد سے جمع تقسیم کر کے مشکل مشکل باتاں کرتے تھے ۔ بعد میں احساس ہوا کہ پہلے الف بے جیم کو پکّا کر لیا جائے تو شعر و ادب میں آگے اچھے امکانات ہیں ۔ چنانچہ ح سے حروف اور ت سے تہجی کے کوچے میں چلے گئے۔ اور پھر واؤ سے وہیں کے ہوگئے ۔ کبھی کبھی ہ سے ہوک اٹھتی ہے تو باہر آکر شعر وغیرہ عرض کرتے ہیں اور پھر واؤ سے واپس وہیں چلے جاتے ہیں ۔ یہ ہمارے عزیز اور پیارے سندھی بھائی ہیں۔ یوں تو شہداد پور کے ہیں لیکن اب ان کی ایک ٹانگ بلادِ شرقِ وسطیٰ میں ہوتی ہے تو دوسری کراچی میں ۔ ہماری دعا ہے کہ جیم سے جہاں بھی رہیں اللہ انہیں خ سے خوش رکھے۔ آمین! 🌷
خوبصورت۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
زبردست پہ بے شمار زبریں۔
پسندیدہ
مزاحیہ
انتہائی پسندیدہ
بے حد مزاحیہ
اپنے خاکے پہ بھی بہت ہنسی آئی لیکن سیما جی کے خاکے پہ تو میری ہنسی ہی نہیں رکی۔
ظہیر بھائی! آپ ہر فن مولا ہیں ماشاءاللہ اور الحمد اللہ۔ آپ کی تحریروں میں زندگی موجزن ہے۔ اس تحریر میں تو دریائے کنہار بہہ رہا ہے۔
 
یوں تو اکثر اپنی مصروفیت کے اعتکاف میں ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی محفل کا چکر لگا کر دیکھ بھی لیتے ہیں کہ کوئی غلط کام تو نہیں ہو رہا۔ اگر ہو بھی رہا ہو تو کمال برداشت سے کام لے کر چشم پوشی کرتے ہوئے دوبارہ اعتکاف میں چلے جاتے ہیں ۔ انسانوں کی سُدھار کا کام تو بہت سارے لوگ کر ہی رہے ہیں ، آپ نے اس ڈیجیٹل عہد میں کمپیوٹر پروگراموں کی اصلاح پر توجہ دینا ضروری سمجھا ہے۔ چنانچہ جب محفل میں آتے ہیں تو اکثر کسی سافٹویئر کی کوتاہی اور لغزش کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس کی اصلاح کے طالب ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی بزمِ سخن میں قدم رنجہ فرما کراس خاکسار کی غزل میں غلطی سے موجود کسی اچھے شعر کی نہ صرف نشاندہی فرماتے ہیں بلکہ بقیہ غزل پر فاتحہ پڑھ کر پھونک بھی مار دیتے ہیں تاکہ اس کے فسق و فجور کا بوجھ کچھ کم ہو جائے۔
ظہیر بھائی اللّٰہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ آپ کی نظم زیادہ عمدہ ہے یا آپ کی نثر۔اس لیے ہر دو ملزمان کو اگلی تاریخ تک اپنے اپنے دلائل مزید جمع کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ :)
اس لاجواب تحریر میں ہمیں شامل کرنے کا شکریہ۔ یہ آپ کی دیرینہ محبت کی آئینہ دار ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ پہلی دو سطروں میں حالانکہ ہمارا خاکہ مکمل ہوچکا تھا اور کہنے کو کچھ بچا نہیں تھا لیکن آپ نے محبت کی روشنائی کی بوچھاڑ جاری رکھی اور جب کسی طرح دل کو قرار نہ آیا تو نیک اور عالی شان وغیرہ کہہ کر اپنے دل کے اطمینان کا بند وبست کیا۔ خیر اللّٰہ تعالیٰ آپ کو معاف کرے۔ :)
اب مجھے غالباً تقدس کا شیرہ اتارنے کے لیے نہالینا چاہیے ورنہ مکھیاں بیٹھ جائیں گی۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
ظہیر بھائی اللّٰہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ آپ کی نظم زیادہ عمدہ ہے یا آپ کی نثر۔اس لیے ہر دو ملزمان کو اگلی تاریخ تک اپنے اپنے دلائل مزید جمع کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ :)
اس لاجواب تحریر میں ہمیں شامل کرنے کا شکریہ۔ یہ آپ کی دیرینہ محبت کی آئینہ دار ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ پہلی دو سطروں میں حالانکہ ہمارا خاکہ مکمل ہوچکا تھا اور کہنے کو کچھ بچا نہیں تھا لیکن آپ نے محبت کی روشنائی کی بوچھاڑ جاری رکھی اور جب کسی طرح دل کو قرار نہ آیا تو نیک اور عالی شان وغیرہ کہہ کر اپنے دل کے اطمینان کا بند وبست کیا۔ خیر اللّٰہ تعالیٰ آپ کو معاف کرے۔ :)
اب مجھے غالباً تقدس کا شیرہ اتارنے کے لیے نہالینا چاہیے ورنہ مکھیاں بیٹھ جائیں گی۔ :)
یہاں تو ہر قلم ہی کمال کا قلم ہے۔ ایک سے ایک حاضر جواب و حاضر سوال محفلین سے اردو محفل بھری ہوئی ہے۔ اور یہاں ستائش کے لیے دو جملے ملنے مشکل ہو جاتے ہیں۔ :)
 
یہاں تو ہر قلم ہی کمال کا قلم ہے۔ ایک سے ایک حاضر جواب و حاضر سوال محفلین سے اردو محفل بھری ہوئی ہے۔ اور یہاں ستائش کے لیے دو جملے ملنے مشکل ہو جاتے ہیں۔ :)
یہی تو وہ بات ہے جس کے لیے چھٹتی نہیں منہ سے یہ محفل لگی ہوئی۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
محفل کا دروازہ بند ہوتے وقت کچھ مسکراہٹیں بکھیرنا مقصود ہے۔ اس کے علاوہ ان باتوں کا اور کچھ مطلب نہیں ۔ آپ جواباً اس مراسلے پر اپنی مرضی کے پندرہ بیس شتونگڑے چھوڑ سکتی ہیں۔:D ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ظہیر بھائی کیا بات ہے آپکی جسقدر ستائش کی جائے کم ہے ۔محفلین کا کیا خوبصورت تجزیہ کیا ہے ہم لاکھ کوشش کریں پر حق ادا نہ ہوسکے گا ؀
وائے ناکامی، وقتِ مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا۔
الفاظ کو برتنے کا سلیقہ سیکھتے سیکھتے خود کہیں اور ہی کھو گئے
اور محفل سے رخصت کاُوقت قریب سے قریب ہوتا گیا ۔۔۔
یہ شتونگڑوں کی دکھُ بھری کہانی کا راز صرف ہمیں یا
مریم افتخار
بٹیا کو معلوم ہے ہمارا فون صرف پسندیدہ کی ریٹنگ دے سکتا ہے اب بندی کیا کرے اپنا رائے کا اظہار کسطرح کرے وائے مجبوری اب آپکی آپا کے پاس واحد آپشن یہی بچا سو جب وقت کم اور مقابلہ
سخت ہو تو
Available option
ہی استعمال کرنے کے علاوہ ہمارے اختیاُر میں کچھ نہیں ۔۔
جیتے رہیے شاد و آباد رہیے ،
 
Top