ظہیراحمدظہیر سے بھی ان کے شکاگو سے متعلق واقعات و تاثرات کا پوچھنا چاہیئے کہ وہ عرصہ آس پاس رہے ہیں۔
لائسنس کے امتحانات اورریزیڈنسی کے لیے اپلائی کرنے کے سلسلے میں ڈیڑھ دو سال شکاگو میں رہا ۔ یہ 1994-1993 کی بات ہے۔ اس کے بعد بھی درجنوں بار جانا ہوا۔ میرے پسندیدہ ترین شہروں میں سے ہے۔
جب وہاں رہتا تھا تو فراغت تھی ۔ گاڑی نہیں تھی تو سب وے کا پاس بنوا لیا تھا ۔ کرتے کرتے ایک ڈیڑھ سال میں تقریبا سار ا شہر ہی چھان مارا۔آج بھی مرکزی سڑکوں کا پورا نظام اور نقشہ ازبر ہے۔ ڈاؤن ٹاؤن میں میرا ڈیرہ شکاگو انسٹیٹیوٹ آف آرٹ اور سنٹرل لائبریری میں ہوا کرتا تھا۔یا پھر ایڈلر پلانٹیریم کے باہر بیٹھ کر اسکائی لائن کی ڈرائنگ بنایا کرتا تھا۔ یہ جگہ شکاگو میں میری پسندید ترین جگہوں میں سے ہے۔اب بھی اگر جاؤں تو بہت آرام سے سارا دن وہاں گزار سکتا ہوں۔ اس زمانے میں ایک Yashica اور ایک Ricoh ہوا کرتا تھامیرے پاس۔ کم از کم دس پندرہ رول تو بنائے ہوں گے تصویروں کے ۔ان کے علاوہ بھی دوسرے شہروں کی تصاویر کے تقریباً گیارہ بارہ سو نیگیٹو ایک البم میں محفوظ ہیں ۔ ڈیڑھ دو سال پہلے ایک مہنگا اسکینر خریدا تھا کہ ان سب کو کمپیوٹر میں محفوظ کروں گا ۔ اب تک صرف ایک بار بیٹھنے کی نوبت آئی ہے۔ سو اسے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ

۔ ڈیجیٹل کیمرے آئے تو شروع شروع میں شوق سے کچھ عرصے تک تو خریدے لیکن ان سے فوٹو گرافی نسبتاً کم کی ہے۔ جب یہ کیمرے بہتر سے بہتر اور مہنگے تر ہوتے چلے گئے تو میری مصروفیات بڑھ گئیں ۔ فرصت نہیں رہی۔ اب تو سیل فون کا کیمرہ ہی کبھی کبھی کام آتا ہے۔
ایک مزے کی بات جو شاید بہت سارے لوگوں کے لیے نئی ہو وہ یہ کہ شکاگو ڈاؤن ٹاؤن میں اسٹیٹ اسٹریٹ پر مرکزی پبلک لائبریری کی جو خوبصورت کئی منزلہ عمارت ہے اس میں کتابوں اور میڈیا کے علاوہ پالتو جانور Pets اور کھلونے بھی دو ہفتوں کے لیے مستعار لیے جاسکتے ہیں۔ چنانچہ لائبریری کی ایک منزل پر آپ کو کتابوں کے بجائے پرندوں کے پنجرے ، کتے ، بلیاں ،خرگوش اورہیمسٹر وغیرہ نظر آتے ہیں ۔ جب چھوٹے بچے وہاں سے کوئی کتا بلی یا پرندہ اٹھائے خوشی خوشی باہر نکل رہے ہوتے تھے تو مجھے یہ دیکھ کر بہت مزا آتا تھا۔
