اوبن اور ایڈنبرا کے چند مناظر

ساحل پر کھڑی ایک سائیکل اور سائیکل کے ساتھ جڑی ہماری اوبسیشن (جس میں کئی حسرتیں پنہاں ہیں کیونکہ بہتوں کے بقول اتنا آسان سا کام نہیں آتا اور چوٹیں لگوا لگوا کے تھک گئے بس):
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
ایک اور مشاہدہ جو ہوا وہ یہ تھا کہ سکاٹ لینڈ کی ٹرین ٹیکنالوجی اور ماڈلز تقریبا پاکستان والے ہی تھے (آگے آپ خود اندازہ لگا لیں)۔
تقریباً یہی مشاہدہ امریکی ٹرینوں کی بابت بھی تھا۔ ڈیٹرائٹ سے شکاگو بذریعہ ٹرین جانا تھا تو علم ہوا کہ ٹرین تین چار گھنٹے لیٹ ہے۔
 
تقریباً یہی مشاہدہ امریکی ٹرینوں کی بابت بھی تھا۔ ڈیٹرائٹ سے شکاگو بذریعہ ٹرین جانا تھا تو علم ہوا کہ ٹرین تین چار گھنٹے لیٹ ہے۔
انگلینڈ میں ٹرینز کے ماڈلز بھی اور سروس بھی اس قدر اچھی ہے کہ رشک آتا ہے۔ میں نے ٹرین پر بیسیوں سفر کیے لیکن صرف ایک بار ٹرین لیٹ تھی وہ بھی آنے میں نہیں بلکہ راستے میں متوقع متبادل راستے کے باعث۔ لیکن انہوں نے پورا ٹائم ٹرین میں اعلانیہ طور پر بار بار معذرت کی، سب کو کھانے پینے کی اشیاء مفت دیں اور گھر واپس آ کر پتہ لگا کہ ٹرین لیٹ ہوجائے تو ریفنڈ کلیم کر سکتے ہیں، ہم نے کر دیا اور انہوں نے چند دن بعد دے بھی دیا۔ یادگار تھا یہ معاملہ اور یہ سفر تھا گلاسگو سے برمنگھم کا۔ تاہم جو سکاٹ لینڈ کے اندر اندر ٹرینز زیر استعمال ہیں وہ پاکستانی ٹرینز سے کافی حد تک ملتی جلتی ہیں۔ انگلینڈ میں بھی مختلف کمپنیز کی ٹرین سروسز ہیں لیکن سبھی تقریبا اسی لیول کی ہیں جس کا آغاز میں ذکر کیا۔
 
پورٹوبیلو کی چند آخری تصاویر پھر ہم یونیورسٹی آف ایڈن برا پہ چھوٹا سا سٹاپ لے کے نیشنل میوزیم آف سکاٹ لینڈ کی طرف بڑھیں گے:

 
آخری تدوین:
ساحل پہ ہم نے بہت سی سیپیاں چنیں، دوستوں کے ساتھ برنچ کیا، ریت پر کچھ لکھنے کی کوشش کی جسے لہریں ہر بار اپنے ساتھ بہا لے جاتیں اور پانی میں ذرا دور تک گئے۔ چند گھنٹوں کے بعد واپسی کے راستے پر اس Dog's graveyard نے اپنی طرف توجہ کھینچی۔ ہم نے بس ربنز کی تصویر لی اور کتوں کے لیے دعا مس کر دی، او ہو۔ لیکن امید ہے ہمارے قارئین میں سے کوئی تو ضرور کرے گا! :D
 
آخری تدوین:
واپسی کے دوران بس میں بیٹھے بیٹھے یونیورسٹی آف ایڈن برا کا نیو کیمپس دیکھا جو تقریبا شہر سے باہر تھا، ایک سکھ اماں جی سے کافی یادگار ملاقات رہی جو گوردوارے جانے کے لیے شاید غلط بس میں سوار ہو گئی تھیں اور ایڈن برا کیسل بھی اسی سفر کے دوران ہی باہر باہر سے دیکھا اور گزرتے گئے۔ اگلا قیام یونیورسٹی آف ایڈن برا کے مین کیمپس میں تھا۔ میرے گروپ میں موجود باقی لڑکیاں اسی یونیورسٹی کی سٹوڈنٹس تھیں سو ان کے پاس سٹوڈنٹ کارڈز وغیرہ موجود تھے۔ میں نے کسی حد تک لائبریری کھنگالی، اڑتی اڑتی افواہیں سنیں کہ YOU کا اگلا سیزن یہاں شوٹ ہو رہا ہے اور پھر اگلا سیزن جب آیا جس میں ہمارا اینٹی-ہیرو یو کے آگیا تھا تو کئی جگہیں جانی پہچانی تھیں تاہم یانیورسٹی آف ایڈن برا کا سراغ ہم سے نہ لگ پایا۔(اتنی تمہید اس لیے باندھی ہے کہ ہمارے پاس آڑھی ترچھی تصویر اولڈ کالج کی ایک ہی ہے):
 
آخری تدوین:
پھر اس کے بعد ہم نیشنل میوزیم آف سکاٹ لینڈ گئے جو تا حال میرا پسندیدہ ہے(میرا خیال ہے وہ اولڈ سکول سے واکنگ ڈسٹینس پر ہی تھا)۔ اس دن سورج نہیں نکلا تھا اور یہ (میوزیم کی طرف واک کرتے ہوئے راستے میں) وہاں کا typical weather تھا:
 
آخری تدوین:
یو کے کے موسم کے بارے میں The Crown کے کسی شروع کے سیزنز کا ایک ڈائیلوگ یاد آتا ہے۔ کریکٹرز اور ڈائیلوگز اب سپیسفکلی یاد نہیں آ رہے لیکن کوئی خاتون باہر سے خط لکھتئ ہے اور وہ ولن گروپ ہوتا ہے اور وہ کہتی ہے کہ 'یہاں آجاو، یو کے میں رہ کر کیا کرو گے۔ یہ تو ایک سردخانہ لگتا ہے جو ایک عرصے تک sunless رہتا ہے اور اس سردخانے میں تم سب (غالبا) لاشیں ہو۔" :D

ویسے وہاں تقریبا روز بارش ہونے، کئی دن سورج نہ نکلنے، باقاعدگی سے ہواوں کے تیز جھکڑ چلنے اور کبھی کبھی شدید برفباری کے باوجود ہر عمر اور طبقے کے لوگوں کو یہاں سے بہت ایکٹو اور صحت مند دیکھا۔ لائف سٹائل ایسا ہے کہ آپ کو ہر وقت اپنے پیروں پر رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ پاکستانی زیادہ تر منجی بستروں پر ہی پائے جاتے ہیں سوائے ہر گھر کے ان افراد کے جنہوں نے باقی سب کا بار اٹھانا ہوتا ہے۔
 

یاز

محفلین
ڈولی کے بارے میں شاید سب نے سائنس کی کتابوں میں پڑھ رکھا ہے کہ یہ پہلا cloned- mammal تھی۔ مجھ سے عمر میں کچھ ماہ چھوٹی ہے مگر اس کی بڑھتی عمر جیسے تھم سی گئی (مجھے ponds والوں نے اس ڈائیلوگ کے پیسے نہیں دیے، اوورایکٹنگ کے بھلے کاٹ لیے ہوں!)
 
Top