عربی شاعری ۔ترجمہ : قصیدہ علی بن ابی طالب رض ۔

ہمارے امام صاحب نے بھی ایک دفعہ علی رضی اللّٰہ عنہ کے دو اشعار سنائے تھے جو انہوں نے اپنی بیوی فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کو مسواک کرتے دیکھ کر کہے تھے ۔ بہت خوبصورت عاشقانہ اشعار تھے ۔ اشعار تو یاد نہیں بس ان کا مطلب ذہن میں رہ گیا ہے ۔:)
حظيت يا عود الأراكِ بثغرها
أما خفت يا عود الأراك أراكَ
لو كنت من أهل القتال قتلتك

ما فاز مني يا سِواكُ سِواكَ

ان اشعار کی اصل خوبصورتی تو"الأراك+أراك" اور "سِواكُ+سِواكُ" کے درمیان مماثلت لفظی اور تغایر معنوی میں ہے جو ترجمہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔ البتہ ترجمہ یہ ہے:

اے پیلو کی لکڑی! تو کیسی خوش نصیب ہے کہ ان کے دہن اطہر سے مس کر رہی ہے۔
کیا تجھے اس بات کا ڈر نہیں کہ میں تجھے دیکھ رہا ہوں؟
اگر تو اہل قتال میں سے ہوتی تو تجھے قتل کر ڈالتا۔
اے مسواک! مجھ سے زیادہ ان کا قرب تیرے سوا کسی کو نصیب نہ ہوا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے ان اشعار کے جناب علی بنا ابی طالب رض کے (غلط) منسوب ہونے کی بحثیں بھی موجود ہیں ۔ واللہ اعلم ۔ لیکن کلام میں لفظی مراعات النظیر بہر حال کمال کی ہے ۔


ص422 - أرشيف ملتقى أهل الحديث - حظيت يا عود الأراك بثغرها أما خفت يا عود الأراك أراك - المكتبة الشاملة الحديثة
---------

انصاری صاحب !
کیا جناب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے کلام کا اردو یا انگریزی ترجمہ انٹرنیٹ پر مل سکتا ہے ؟
 
ویسے ان اشعار کے جناب علی بنا ابی طالب رض کے (غلط) منسوب ہونے کی بحثیں بھی موجود ہیں ۔ واللہ اعلم ۔ لیکن کلام میں لفظی مراعات النظیر بہر حال کمال کی ہے ۔


ص422 - أرشيف ملتقى أهل الحديث - حظيت يا عود الأراك بثغرها أما خفت يا عود الأراك أراك - المكتبة الشاملة الحديثة
---------

انصاری صاحب !
کیا جناب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے کلام کا اردو یا انگریزی ترجمہ انٹرنیٹ پر مل سکتا ہے ؟
یوں تو دیوان علی رضی اللہ عنہ کا اکثر کلام ہی اس مضبوط سند سے ثابت نہیں جو احادیث کے لیے ضروری قرار دی گئی ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اشعار میں اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ اس قطعہ کی نسبت کی تغلیط بھی نامعقول وجہ سے کی گئی ہے جس کی تردید بھی کی گئی ہے۔ یہاں دیکھیے۔


دیوان علی رضی اللہ عنہ۔مترجم یہاں سے اتار لیجیے۔ لیکن ترجمہ کی صحت کی گارنٹی نہیں ہے۔
 
جناب علی بن ابی طالب ،اسداللہ، شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ کے کچھ ابیات نظر سے گزرے سو ترجمہ کرنے کا خیال آیا ۔
پیش خدمت ہیں ۔تلاش کرنے پر اکثر جگہ دو ہی اشعار ملے ۔

ترجمہ

اس دہر پر آشوب میں دیکھا یہ کیے ہم
دائم کوئی فرحت ہے نہ باقی ہے کوئی غم

طاری ہے ہر اک شخص پر اک نشہء غفلت
پنجے میں اجل کے ہے اگر چہ بن آدم

کتنا سحر و شام تھا مدہوش تعیش
اب بس کف افسوس ملے گور میں بے دم

دنیا میں رہے شاہ جو ملبوس بریشم
آخر کو ہوئی قصر میں اک مجلس ماتم


۔سید عاطف علی ۔


329139425_1391416238085228_2098408843310595518_n.jpg





عاطف بھائی ، عمدہ اشعار ہیں ! داد حاضر ہے . ترجمے کا پُورا لطف تب آتا ہے جب قاری کو دونوں زبانوں پر عبور حاصل ہو . افسوس کہ میری عربی بس کام چلاؤ ہے . لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ نے اصل اشعار کا مزاج اور مفہوم ترجمے میں بر قرار رکھا ہے .
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حظيت يا عود الأراكِ بثغرها
أما خفت يا عود الأراك أراكَ
لو كنت من أهل القتال قتلتك

ما فاز مني يا سِواكُ سِواكَ

ان اشعار کی اصل خوبصورتی تو"الأراك+أراك" اور "سِواكُ+سِواكُ" کے درمیان مماثلت لفظی اور تغایر معنوی میں ہے جو ترجمہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔ البتہ ترجمہ یہ ہے:

اے پیلو کی لکڑی! تو کیسی خوش نصیب ہے کہ ان کے دہن اطہر سے مس کر رہی ہے۔
کیا تجھے اس بات کا ڈر نہیں کہ میں تجھے دیکھ رہا ہوں؟
اگر تو اہل قتال میں سے ہوتی تو تجھے قتل کر ڈالتا۔
اے مسواک! مجھ سے زیادہ ان کا قرب تیرے سوا کسی کو نصیب نہ ہوا۔
اشعار یاد دلانے کے لیے بہت شکریہ ، عبید بھائی !
اکادکا کے علاوہ عربی اشعار مجھے یاد نہیں رہتے۔ دوسری بات یہ کہ علی رضی اللّٰہ عنہ کی جانب ایسی کوئی چیز منسوب نہیں کرنا چاہتا تھا کہ جو پوری طرح یاد نہ ہو ۔
ویسے یہ بتائیے کہ یہ اشعار کیا ہر امام کو لازمی یاد ہوتے ہیں؟! یعنی کیا نصابِ امامت کا حصہ ہیں؟ :D
 
ویسے یہ بتائیے کہ یہ اشعار کیا ہر امام کو لازمی یاد ہوتے ہیں؟! یعنی کیا نصابِ امامت کا حصہ ہیں؟ :D
:)
نہیں ظہیر بھائی مجھے یاد نہیں تھے بلکہ آپ کے مراسلے کے بعد ہی تلاش کیے۔
ویسے آپ کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔ :):)
 

الف نظامی

لائبریرین
جناب علی بن ابی طالب ،اسداللہ، شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ کے کچھ ابیات نظر سے گزرے سو ترجمہ کرنے کا خیال آیا ۔
پیش خدمت ہیں ۔تلاش کرنے پر اکثر جگہ دو ہی اشعار ملے ۔

ترجمہ

اس دہر پر آشوب میں دیکھا یہ کیے ہم
دائم کوئی فرحت ہے نہ باقی ہے کوئی غم

طاری ہے ہر اک شخص پر اک نشہء غفلت
پنجے میں اجل کے ہے اگر چہ بن آدم

کتنا سحر و شام تھا مدہوش تعیش
اب بس کف افسوس ملے گور میں بے دم

دنیا میں رہے شاہ جو ملبوس بریشم
آخر کو ہوئی قصر میں اک مجلس ماتم

۔سید عاطف علی ۔



رایت الناس کلہم سکاری
وکاس الموت بینہم یدور

فیا عجبا لمن یمسی و یصبح
و یعلم ان مسکنہ القبور


ماشاء اللہ
بہت خوب سید عاطف علی صاحب
 
Top