سورہ رحمن تھراپی

فہد مقصود

محفلین
جس کے پاس جتنے اسباب، اسکا اختیار اس سے باہر نہیں. جاننا تو یہ ہے وہ اپنے اختیار کے دائرے میں کتنا حق پرست و یقین والا ہے

میں نے تمام روحانی بیماریوں کی بات کی

ایسے تو بعض سچ غیبت بن جاتے
بعض جھوٹ، غنیمت

آپ یہ بتائیے اک غریب اپنے آپ سے کتنا نفع پا سک رہا ہے؟


یاد رکھیے گا، نفع پانے کا تعلق اپنی ذات سے ہے ناکہ.حکمرانوں سے.

انسان کی نیت اسکا عمل بنتی ہے اور عمل اسکا نفع و نقصان

درحقیقت ہم.سب حکمران.سے غریب سمیت غم خود کماتے ہیں ... دکھ ہم خود کماتے ہیں ..

جیسے ہی ہم رحمن کے آگے سرنڈر کرتے ہیں، وہ ہمیں اختیارات دیتا ہے، یقین دیتا ہے جس سے ہم اپنی ذات کو نفع.پہنچاتے معاشرے کو.بھلائ دینے لگتے ہیں

بہن صاحبہ! ہم سب بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے لیڈران کتنے حق پرست ہیں اور ان کے کیا کرتوت ہیں۔ ایک عام شہری کے مقابلے میں ان کا کتنا خدا کی ذات پر یقین ہوگا؟ اگر خدائے رب العزت پر یقین اور توکل ہوتا تو صبر اور قناعت اختیار کرتے! چور راستے اختیار کر کے دولت کے ڈھیر نہ لگاتے! اور یہ جو نام نہاد مذہبی لیڈران ہیں یہ مذہب کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کبھی استعمال نہ کرتے!!!

ان کی رہائش گندے گٹر ندی نالوں اور کچرا کنڈیوں کے قریب نہیں ہوتی ہے۔ اچھا کھاتے ہیں اور اچھا پیتے ہیں۔ جبکہ ہمارا غریب طبقہ ایک وقت کی روٹی کے لئے ترستا ہے۔ ان کے بچے نالوں پر کھیلتے ہیں۔ کبھی گر جاتے ہیں تو گھر والوں کو خبر بھی نہیں ہوتی ہے۔ سالوں بعد صفائی کے دوران لاشیں ملتی ہیں۔ کچرے میں سے چن چن کر ہمارے غریب کھانے پر مجبور ہیں۔ گندا غلیظ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ بیمار یہ نہیں ہوں گے تو اور کون ہوگا؟؟ یہ ہے ہمارا غریب طبقہ! اور یہ ہیں اس طبقے کے حالات! یہ حالات ان غریبوں نے خود نہیں کمائے ہیں!

خدائے رب العزت رحیم و کریم ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا ہے۔ بھوک میں مردار کھانے تک کی اجازت دی گئی ہے۔ خدا اپنے اتنے مجبور و بے کس بندوں کی جو آنکھ ہی تکلیفوں میں کھولتے ہیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو پکڑ کر بیماری کی صورت میں ان کو سزا دیگا، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
میں نے کب کہا دوا استعمال نہ کریں
میں نے تو کہا دوا کے ساتھ یہ بھی کرلیں
دوائیں بعض.اوقات اثر نہیں کرتی
یہ.اثر کر جائے گی

آپ نے بالکل یہ نہیں کہا ہے کہ دوا استعمال نہ کی جائے لیکن آپ بیمار ہونے کی وجہ بتا رہی ہیں اس سے یہ تاثر لوگ لے سکتے ہیں کہ جب بیماری کی جڑ ہی برائیاں ہیں تو ہم علاج کیوں کریں؟

آپ کے اس دعوے کے لئے ہی قرآن اور حدیث سے حوالہ مانگا ہے جو کہ آپ نے اب تک نہیں دیا ہے۔ میرا مقصد یہاں شرکاء محفل اور قارئین پر یہی واضح کرنا تھا کہ بیمار ہونے کی وجوہات ضروری نہیں یہی ہوں۔ اللہ رب العزت بہت بار آزماتے بھی ہیں اور ہم یہ فیصلہ کرنے کے اہل ہی نہیں ہو سکتے ہیں کہ کتنے افراد کو اللہ تعالیٰ نے آزمایا اور کتنوں کو اللہ تعالیٰ نے سزا دی کیونکہ ہر انسان کے اعمال کا حال تو اللہ ہی جانتا ہے۔ ہم کبھی بھی نہیں جان سکتے ہیں کہ کس نے اپنی زندگی میں کتنے اچھے اور برے اعمال کیے۔ ہم کسی کی زندگی کے لمحے لمحے کے بارے میں کیسے علم حاصل کر سکتے ہیں۔ لمحے لمحے کا حساب تو صرف خدائے رب العزت کے پاس ہی ہے۔

میں خود قرآن پاک کی روزانہ تلاوت کرتا ہوں اور اس سلسلے میں سب کو ترغیب بھی دیتا ہوں اور حوصلہ افزائی بھی کرتا ہوں۔ میرا ایمان یہی ہے کہ اللہ رب العزت سے ہم سب کا تعلق صرف بیماری میں مضبوط نہیں ہونا چاہئے بلکہ جب ہمارے پاس سب کچھ ہو، صحت ہو، آرام ہو سکون ہو، اس وقت بھی ہم اللہ تعالیٰ کو یاد رکھیں۔ مشکل میں صبر کریں اور خوشحالی میں شکر! یہی اسلام کی بنیادی تعلیمات ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ ہر حال میں یاد رکھا جائے۔
 

فہد مقصود

محفلین
کیا پاکستان میں آجکل germ theory of disease بھی سکولوں میں نہیں پڑھائی جا رہی؟

یہ حال صرف پاکستان کا نہیں ہے، امریکہ میں رہائش پذیر کئی پاکستانیوں کا بھی یہی حال ہے۔ جب سے کرونا کی وبا پھیلی ہے واٹس ایپ پر ہنگامہ کھڑا رہتا ہے۔ ۲۰۲۰ اس حوالے سے میرے لئے بہت صبر آزما ثابت ہوا۔ پچھلے سال کئی دوست احباب کرونا سے بچنے کے لئے کبھی کسی قاری کی قرآن کی تلاوت بھیجتے، کبھی رقیہ شرعیہ، کبھی عجیب عجیب سی جڑی بوٹیوں کی تراکیب کہ یہ کھا لو وہ کھا لو!!! کبھی اگنور کر دیتا تھا اور جواب نہیں دیتا تھا تو کچھ دنوں بعد کال کر کے بحث کرتے تھے اور اصرار کرتے تھے کہ یہ سب کرو! اب جب سب دھڑا دھڑ ویکسین لگوانا شروع ہوئے تو میں نے بھی ہر کسی کو کال کر کے پوچھا کہ ویکسین کیوں لگوا رہے ہیں؟ واٹس ایپ جو فلاں فلاں حل بتایا تھا اور اختلاف کرنے پر بے نقط سنائی تھیں وہ سب کریں!!! اس پر کسی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اردو محفل فورم کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں پر کسی ایک فرقے یا نظریے کی چھاپ نہیں ہے، بلکہ مختلف طبقہ ھائے خیال و فکر کے لوگ جن کی قدرِ مشترک یہ ہے کہ سب اردو بولنے والے ہیں۔
اسی وجہ سے اردو محفل عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے موجود ہوئے بھی قائم و دائم ہے۔ جبکہ دیگر اردو فارمز کا نام و نشان مٹ چکا ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
پاکستانی یونیورسٹیز سے افسوس کیساتھ اسی قسم کی "ریسرچ" شائع ہوتی ہے۔
اول تو اسے تحقیق کہا ہی نہیں کہا جا سکتا، اور تحقیق کے نام پر جو کچھ بھی کیا گیا، میرے خیال میں قرآن کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اول تو اسے تحقیق کہا ہی نہیں کہا جا سکتا، اور تحقیق کے نام پر جو کچھ بھی کیا گیا، میرے خیال میں قرآن کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
آپ ، زیک اور سید ذیشان پاکستانی سکولوں، کالجز سے پڑھ کر ہی عالمی معیار کی یونیورسٹیز سے محققین بنے ہیں۔ اب آپ ڈاکٹر حضرات ضرورت سے زیادہ ذہین تھے یا واقعتا پاکستان میں کہیں نہ کہیں آج بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
اس دلیل کی بنیاد کیا ہے محترم؟ اگر آپ تھوڑا واضح کریں تو ہمیں بھی سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
اگر اللہ پاک انسان کو سمجھانے کے لیے ایک بات کرتے ہیں تو اس سے یہ کیسے اخذ کیا گیا ہے کہ وہی بات پڑھ کر ہم کینسر یا دیگر بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں؟ قران جو اللہ کا کلام ہے بنیادی طور پر اللہ کی بتائی ہوئی وہ باتیں ہیں جن پر عمل کر کے انسان معاشرے میں مثبت کردار ادا کرتا ہے، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم وہی باتیں پڑھ کر جسمانی بیماریوں کا علاج شروع کر دیں؟ اگر یہ ممکن ہے تو پھر یہ ممکن کیوں نہیں کہ ہم وہی اللہ کی باتیں پنکھے کے سامنے دہرائیں تو پنکھا چلنا شروع ہو جائے، ٹرین میں جا کر پڑھیں تو ٹرین خود بخود چل پڑے، ہوائی جہاز میں بیٹھ کر پڑھیں تو ہوائی جہاز اڑنا شروع کر دے، یہ صرف انسانی مشینری کی حد تک ہی ممکن کیوں ہے کہ اس کے سامنے ہم اللہ کی وہ باتیں جن کا اس مرض سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے وہ دہرائیں تو پر اسرار طور پر وہ مرض ٹھیک ہو جائے گا؟ اب پوری سورہ رحمن میں کینسر کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی طبی مشورہ ہے جس پر مریض عمل کرے تو کینسر ٹھیک ہو جائے گا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ یہ اللہ جو ساری دنیا کا مالک ہے اس کی باتیں ہیں اس لیے پر اثر ہیں تو یہ پر اثر صرف انسانی مشینری تک ہی محدود کیوں ہیں؟ اگر ان میں اتنی ہی زبردست تاثیر ہے کہ بات کسی اور مقصد کے لیے چل رہی ہو اور نتیجہ کچھ اور نکلے تو پھر یہ تو ماننا پڑے گا کو جس مقصد کے لیے اللہ میاں بات کر رہے ہیں اس کی تاثیر تو بہت زیادہ ہونی چاہیے اور اس منطق کے تحت تو اب تک تو پوری دنیا میں اللہ کے کلام کے چرچے ہوتے اور ہمیں کوئی ایک مشرک دیکھنے کو نہ ملتا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ ایسا ممکن ہوتا تو نہ تو اللہ کریم کو اتنی کثیر تعداد میں نبی بیجھنے پڑتے اور نہ ہی میڈیکل سائنسز کی فیلڈ وجود میں آتی۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اللہ کی تعلیمات پھیلانے کے لیے غزوات لڑنے پڑے نہ کہ قرانی آیات پڑھنے یا سننے سے سارا معاشرہ بخوشی اسلام کے دائرے میں آ گیا۔

بھائی صاحب آپ نے بات کی ہیئت ہی بدل دی ۔۔پہلی بات تو یہ کہ میں دوا کا قائل ہوں مگر دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ اٹل ہے آپ نے جو اوپر بحث چھیڑنے کی کوشش کی ہے کے مشینریاں کیوں نہیں چل پڑتیں آیتوں سے یا یہ کہ سورہ رحمٰن میں کینسر کا ذکر نہیں تو پہلی بات تو یہ کہ میں ایک ادنیٰ سا مبتدی ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کے وہ خدا لا شریک اگر چاہتا تو سب ایک بات پر متفق ہو جاتے مگر یہ اس کی رحمانیت ہے کے اس نے سب کو پورا پورا موقع دیا ہے اور ایک حد تک چھوٹ بھی دی ہے کہ انسان مزید گمراہ ہو یا رہ پر آجائے ۔۔
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
 

حسرت جاوید

محفلین
بھائی صاحب آپ نے بات کی ہیئت ہی بدل دی ۔۔پہلی بات تو یہ کہ میں دوا کا قائل ہوں مگر دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ اٹل ہے آپ نے جو اوپر بحث چھیڑنے کی کوشش کی ہے کے مشینریاں کیوں نہیں چل پڑتیں آیتوں سے یا یہ کہ سورہ رحمٰن میں کینسر کا ذکر نہیں تو پہلی بات تو یہ کہ میں ایک ادنیٰ سا مبتدی ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کے وہ خدا لا شریک اگر چاہتا تو سب ایک بات پر متفق ہو جاتے مگر یہ اس کی رحمانیت ہے کے اس نے سب کو پورا پورا موقع دیا ہے اور ایک حد تک چھوٹ بھی دی ہے کہ انسان مزید گمراہ ہو یا رہ پر آجائے ۔۔
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ لیکن یہاں ذکر یہ ہو رہا ہے کہ اگر کسی انسان کے سامنے وہ باتیں دہرائی جائیں جس کا مفہوم یکسر کچھ اور ہے تو اس سے اس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ بالکل بھی مختلف نہیں ہے برصغیر کی اس رائج سوچ سے جس میں جب آپ کوئی منتر دہراتے تھے تو پراسرار طور پر کام ہو جاتا تھا اور میری دانست میں برصغیر میں اسلام تو آ گیا لیکن سوچ نہیں بدلی یا یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ برصغیر میں ابھی صرف اسلامی عقیدت پہنچی، حقیقی اسلام ابھی بہت پیچھے ہے۔ کسی پہنچے ہوئے بزرگ، گرو یا بھگوان یا پنڈت کے بتائے ہوئے الفاظ یا جملے دہرا کر علاج کرنے کا دعویٰ برصغیر میں نیا نہیں ہے، حتیٰ کہ اسلام کی آمد سے قبل بھی برصغیر میں یہ طریقہ کار رائج تھا کیونکہ اس وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ ہستیاں بہت پہنچی ہوئی ہیں اور ان کی ہر بات معرفت کی ہے چاہے ان کا مفہوم کچھ بھی ہو۔ اسی منطق کے تحت جب اسلام برصغیر میں داخل ہوا تو صرف بھگوان، پنڈت یا گرو کی جگہ خدا کو بٹھا دیا گیا اور سوچ اور عقیدت وہیں کی وہیں رہی۔ اب وہی باتیں خدا سے منسوب ہیں۔ فرق صرف خدا کے تصور میں بدلا ہے۔ یہ سلسلہ صرف برصغیر تک ہی محدود نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی خدا کا کوئی نہ کوئی تصور پایا جاتا ہے اور جس جس زمانے میں بھی رہا ہے (حتیٰ کہ عیسائیت کی آمد سے قبل بھی یہی اعتقادات تھے)۔
جہاں تک بات کی ہیئت کی بات ہے تو وہ میں نے بالکل نہیں بدلی بلکہ محض اتنا کہا ہے کہ ان کی اثر پذیری صرف انسان کی بیماریوں تک ہی محدود کیوں ہے، کائنات کے دوسرے مظاہر پر ان کا اطلاق کیوں نہیں۔ جب کہ ہم دیکھتے ہیں انسان پہ ان کی اثر پذیری تو اس مقصد کے لیے بھی اتنی نہیں ہے جس موضوع پہ اور جس مقصد کے لیے اللہ نے وہ باتیں کی ہیں۔
جہاں تک آپ نے اچھی اور بری باتوں پہ پانی کے کرسٹلز کی خوبصورتی اور بدصورتی کی بات کی ہے تو میری دانست میں اچھائی، برائی، خوبصورتی اور بدصورتی کی کوئی عالمگیر تعریف نہیں ہے بلکہ ہر معاشرے اور فرد کے حساب سے مختلف ہیں۔ پانی کے کرسٹلز کس معیار پہ طے کرتے ہیں کہ یہ اچھی بات ہے اور یہ بری بات؟ ہو سکتا ہے آواز کی دیگر خصوصیات جیسا کہ پچ وغیرہ کے کرسٹلز پر کوئی سائنٹیفک اثرات ہوں کیونکہ آواز خود بھی تو پریشر ویوز پہ مشتمل ہے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
ایسی عجیب و غریب باتوں پر ایمان لانے کا نام ہی اسلام ہے۔ قرآن بار بار غور و خوض کا کہتا ہے اور مسلمان ان بیوقوفانہ باتوں میں پڑے ہیں
 

سید رافع

محفلین
سورج سے گرمی ملتی ہے بھائی۔

بھائی جہاں تک میں جانتا ہوں سورج سے روشنی ملتی ہے۔

بھائی میری تحقیق ہے کہ سورج گرمی دیتا ہے۔ ذرا کسی دن کوئی برتن دھوپ میں رکھ کر دیکھ لیں۔

عجیب بیوقوف لوگ ہیں سورج سے روشنی ملتی ہے۔

آپ دونوں جو کہیں میں سمجھتا ہوں سورج مشرق سے نکلتا ہے۔

بھائی آپ موضوع سے ہٹ رہیں ہیں سورج سے گرمی ملتی ہے۔

اگر اجازت دیں تو میں یہ کہوں گا کہ آپ سب غلط ہیں سورج تو دیکھنے میں گول ہے۔

واہ جناب خوب اصل بات سے دور ہوئے۔ سورج مشرق سے نکلتا ہے۔ اور بس۔ عجیب احمق محقق ہیں۔

بات اصل یہی ہے کہ سورج سے روشنی ملتی ہے۔ معلوم نہیں کسقدر اندھیرے میں ہیں یہ لوگ۔ توبہ۔
 

زیک

مسافر
بھائی صاحب آپ نے بات کی ہیئت ہی بدل دی ۔۔پہلی بات تو یہ کہ میں دوا کا قائل ہوں مگر دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ اٹل ہے آپ نے جو اوپر بحث چھیڑنے کی کوشش کی ہے کے مشینریاں کیوں نہیں چل پڑتیں آیتوں سے یا یہ کہ سورہ رحمٰن میں کینسر کا ذکر نہیں تو پہلی بات تو یہ کہ میں ایک ادنیٰ سا مبتدی ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کے وہ خدا لا شریک اگر چاہتا تو سب ایک بات پر متفق ہو جاتے مگر یہ اس کی رحمانیت ہے کے اس نے سب کو پورا پورا موقع دیا ہے اور ایک حد تک چھوٹ بھی دی ہے کہ انسان مزید گمراہ ہو یا رہ پر آجائے ۔۔
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
عرفان سعید آپ کے لئے جاپانی “ریسرچ”
 

عرفان سعید

محفلین
معلوم ہے، کہیں نظر سے گزری تھی، لیکن کسی پاکستانی اخبار کے تراشے میں!
وہ تراشا بھی مل گیا۔
ab%2Be%2Bzam%2Bzam.jpg
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ ، زیک اور سید ذیشان پاکستانی سکولوں، کالجز سے پڑھ کر ہی عالمی معیار کی یونیورسٹیز سے محققین بنے ہیں۔ اب آپ ڈاکٹر حضرات ضرورت سے زیادہ ذہین تھے یا واقعتا پاکستان میں کہیں نہ کہیں آج بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔ :)
بات پڑھے لکھے کی نہیں بلکہ اپنے عقائد سے کس.قدر منسلک ہونا ہوتا، یہ بات

زیک، عرفان محترمی کی بات سو فیصد درست ہے اسلام عمل کے لیے مگر میرا مقصد لمبی بحث چھیڑنا نہیں. آپ سب لوگوں کو بات پسند نہیں آئی میں پیچھے ہٹ گئی کیونکہ بحث سے ہمیشہ دلوں میں نفرت بڑھتی


یہ پروفائل سرچ کیجیے گا، جانیے گا زیک، ذیشان یا دیگر اس لیول کے ہیں یا یہ بھی اس لیول کے ہیں. مگر انہوں نے دیار غیر رہنے کے بجائے اپنا سارا پوٹینشل پاکستان وقف کرنا کو سوچا ہے؟ تعلیم.تو ایسی ہو جس سے سب کا بھلا ہو، ناکہ اپنا

مجھے سورہ الرحمن کی بات پتا ان سے چلی ہے.


مجھے یہ پتا نہیں تھا کہ جھاڑ پھونک کہتے اسے کیونکہ میرا ماننا اتنا قران کریم اتنا موثر ہے اسکو پڑھنے سے ہی انسان صحت مند ہو جاتا ہے اس کا عمل کرنا الگ. اللہ کریم نے جب خود کہہ دیا اس کے حرف حرف کے بدلے ثواب ہے تو پڑھنا کا کہا نا، عمل کا نہیں. عمل کرنے والے ثواب نہیں خدا کی رضا دیکھتے. میں تو عرفان سعید بھائ کے نظریات و افکار سے متاثر ہوں کہ ایسی سوچ رکھنے والے انسان و مسلمان یونے چاہیے. نہ.تو تمسخر اڑایا اور بات مہذب طریقے سے بیان کردی. ان کا موقف کس قدر اٹل ہے مگر مجال ہے کسی کی دل.شکنی کی ہو.

Muhammad Tariq


یہ بھی باہر سے تعلیم یافتہ ہیں، سورہ رحمن تھراپی انہی کے ذریعے پھیل رہی. اب جب آپ ان کی سائینٹفک ریزننگ سنیے تو وہ اک الگ دلچسپ شے ہے.ان کا کہنا باہر کے لوگ تجربے پر یقین رکھتے ان کی بات جلد مان لیتے ذرا پہلی وڈیو جو پہلی پوسٹ میں، ان کی بات سنیے گا کیونکہ اس میں یہی موجود ہیں


تعلیم.باہر کی ہو یا.قران پاک کی. اس نے انسان کو انسان نہ بنایا تو حاصل بیکار ہے


اس لڑی میں بحث بند ہوجانی چاہیے کیونکہ جس کو جو.اچھا لگے وہ لے، اچھا نہیں لگا اظہار کردیا. اب بات برائے بات وہ بھی ماہ مبارک میں دلوں میں کدورت بڑھائے گی. ہم.سب اسی محفل سے رہتے سب کو پیار بانٹنا ہے. اللہ ہمیں نفرتوں کا امین کبھی نہ کرے. مجھے آپ.سب سے شدید پیار ہے اس لیے آپ کی رائے باوجود اختلاف کے بہت محترم ہے. اسی تناظر میں سب کی رائے سے محبت کیجیے شدید اختلاف کے باوجود. یہی عملی.قران کی پریکٹس اور مجھے علم یے باہر کی یونیورسٹیز بھی یہی تحمل سکھاتی ہیں جیسا کہ عرفان.سعید اس کی مثال ہیں ...پاکستان کے ہوتے باہر جاکے رہنے والے انسان، سچ میں انسان ہیں اللہ ہم.سب کو قران پاک کی عملی.تعلیمات کی.توفیق دے ... میرے اپنے لیے اس سے بڑی سعادت نہیں کہ میں عمل.سے قران پاک کی.قاری ہو جاؤں مجھے تو یہ طریقہ ملا. دیکھا بہت سے لوگ صحت یاب ہوئے اس لیے ادھر ہیش کیا شاید کسی کے کام آئے
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
اب اس لڑی میں کوئ بھی بحث نہ کرے. ہم.سب عقائد سے مختلف ہیں.سب کے اپنے اپنے یقین. بس پیار بن جائیے

یہ بات دل سے نکال دیں، باہر کی یونیورسٹیز میں پڑھنے والے ایسے ویسے اور یہاں رہنے والے ایسے ویسے. بس پیار اور پیار


سب پیار دیں اور پیار لیں

میں بحث اس لیے نہیں کرتی. بحث سے دل میں دکھ آتا ہے. اللہ ہمیں اک.دوسرے کے لیے مسکراہٹ لانے کا.سبب بنائے آمین.
 
Top