سورہ رحمن تھراپی

اردو محفل فورم کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں پر کسی ایک فرقے یا نظریے کی چھاپ نہیں ہے، بلکہ مختلف طبقہ ھائے خیال و فکر کے لوگ جن کی قدرِ مشترک یہ ہے کہ سب اردو بولنے والے ہیں۔

اب اسی موضوع کو لے لیجیے۔ موضوع سے متعلق ایک صحت مند بحث ہمیں پڑھنے کو مل رہی ہے۔ ہمارے خیال میں تو یہ موجودہ مسلمانوں کی سوچ کی عکاس ہے۔ اقبال نے کیا خوب سوچا تھا کہ مسلمانوں میں تجدیدِ فکریات کی اشد ضرورت ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جو عرب کے بادیہ نشین تھے اٹھے اور آدھی دنیا پر چھا گئے اور آج یوں خوار و زبوں ہیں۔

ان فاتح مسلمانوں میں ہم سائینس دانوں کو بھی دیکھتے ہیں، طبیبوں کو بھی اور علمائے دین کو بھی۔ کیا وجہ ہے کہ تاریخ میں ہمیں علمائے دین کے دروازوں پر طالبان علم کا ہجوم تو نظر آتا ہے، مریضوں کا ہجوم نظر نہیں آتا۔

سوچنے والوں کے لیے اسی بحث سے صحت مند سوچ کی راہ ملتی ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
سورہ الشعراکی آیت 80 کہتی ہے کہ”اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ (اللہ) مجھے شفا دیتا ہے اور قرآن میں ہم ایسی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہیں سورہ الفصلت کی آیت 44 کہتی ہے کہ "فرمادیجئے آپ کہ مومنوں کے لئے ہدایت اور شفا ہے”
اب اس کو کیپسول ڈرپ اور میڈیسن کے تناظر میں دیکھینگے تو کہاں سمجھ پائینگے۔۔۔

سورۃ الشعراء
آیت نمبر: 80

وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ
ترجمہ:
اور جب میں بیمار پڑجاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے (١)

سورۃ الإسراء
آیت نمبر: 82

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا

ترجمہ:
اور ہم قرآن میں جو کچھ نازل کرتے ہیں وہ مومنوں کے لئے تو شفا اور رحمت ہے مگر ظالموں کے خسارہ میں ہی اضافہ کرتا ہے۔

سورۃ فصلت

آیت نمبر: 44

وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ ۖ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ ۗ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ ۖ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۚ أُولَٰئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ:
اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو (بہرہ پن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں۔

یہ تین آیات ہیں جو آپ نے تحریر کی ہیں۔ سورۃ فصلت اور سورۃ الاسراء کی آیات میں سینوں میں موجود نفاق اور شک کے امراض کے لئے شفاء کا ذکر ہے۔ اس موضوع پر بہت آیات ہیں۔ تفصیل کے لئے یہ ربط دیکھئے: قرآن کریم مومنوں کے لئے شفااور رحمت ہے - اسلام سوال و جواب
 

نور وجدان

لائبریرین
جھوٹ، حسد، چغلی، غیبت، مکاری، فریب کاری، دوسروں کا برا چاہنا، ملاوٹ، منافع خوری، حرام خوری بیماریاں نہیں ہیں؟ کیا ان کا علاج قرآن میں نہیں ہے؟ بخدا ان سب روحانی و معاشرتی بیماریوں کا شافی و کافی علاج قرآن میں موجود ہے اور ان سے شفا بھی ملتی ہے


میرا ماننا ہے، بیماری سوچ میں ہوتی ہے
روح بیمار تو جسم بیمار
جسم بیمار تو روح بیمار
اس لیے خود کو معاف کرنا اور توبہ کرنا
روحانی بیماریوں کو ختم کرتا ہے اور الرحمن سے منسلک ہوتے انسان جب دل کو صاف کرپاتا ہے تو ایسا ممکن ہوجاتا ہے

اسی فیصد بیمار لوگ اسی وجہ سے ہوتے ہیں کہ ان کو جھوٹ، چغلی، کینہ، بخل، حسد وغیرہ نے بیمار کر رکھا ہوتا جس سے ان کا جسم متاثر ہوتا ہے


باقی قضائے الہی کا شکار ہوتے ہیں، جو یہ دعوی کرتے ہیں ان کے دل پاک ہیں اور وہ ہر قسم کی براٰئ سے پاک ہیں

کسی نے حافظ کی بات کی ... حافظ کو بھی تو عمل میں دشواری ہوتی ہے.جب آیت دل پر اترتی ہے تو دل پاک ہوتا ہے. سو خود توبہ تائب ہوتے، معاف کرتے رحمن کے سامنے سچے دل سے پیش ہوا جاتا ہے تو کیا ممکن نہ ہوگا آیت دل پر نہ اترے؟ جب اترتی ہے تو دل صاف ہوتا ہے دل صاف ہوتا ہے انسان نہ صرف خود کے لیے مفید ہوتا ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے

بے شک ان تمام اخلاقی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔۔۔
لیکن چوں کہ ابھی بات ایک مخصوص ٹاپک پر ہورہی ہے لہٰذا اسی کے تناظر میں بات کی ہے۔۔۔
آپ کی پیش کردہ اخلاقی بیماریاں تزکیہ نفس کے ذیل میں آتی ہے۔۔۔
جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قد افلح من زکھا و قد خاب من دسھا
جس طرح جسمانی بیماریوں کا علاج نہ کرنے والا ہلاک ہوتا ہے اسی طرح اخلاقی روگ سے نجات حاصل نہ کرنا بھی باعث ہلاکت ہے!!!
 

فہد مقصود

محفلین
جھوٹ، حسد، چغلی، غیبت، مکاری، فریب کاری، دوسروں کا برا چاہنا، ملاوٹ، منافع خوری، حرام خوری بیماریاں نہیں ہیں؟ کیا ان کا علاج قرآن میں نہیں ہے؟ بخدا ان سب روحانی و معاشرتی بیماریوں کا شافی و کافی علاج قرآن میں موجود ہے اور ان سے شفا بھی ملتی ہے


میرا ماننا ہے، بیماری سوچ میں ہوتی ہے
روح بیمار تو جسم بیمار
جسم بیمار تو روح بیمار
اس لیے خود کو معاف کرنا اور توبہ کرنا
روحانی بیماریوں کو ختم کرتا ہے اور الرحمن سے منسلک ہوتے انسان جب دل کو صاف کرپاتا ہے تو ایسا ممکن ہوجاتا ہے

اسی فیصد بیمار لوگ اسی وجہ سے ہوتے ہیں کہ ان کو جھوٹ، چغلی، کینہ، بخل، حسد وغیرہ نے بیمار کر رکھا ہوتا جس سے ان کا جسم متاثر ہوتا ہے



باقی قضائے الہی کا شکار ہوتے ہیں، جو یہ دعوی کرتے ہیں ان کے دل پاک ہیں اور وہ ہر قسم کی براٰئ سے پاک ہیں

کسی نے حافظ کی بات کی ... حافظ کو بھی تو عمل میں دشواری ہوتی ہے.جب آیت دل پر اترتی ہے تو دل پاک ہوتا ہے. سو خود توبہ تائب ہوتے، معاف کرتے رحمن کے سامنے سچے دل سے پیش ہوا جاتا ہے تو کیا ممکن نہ ہوگا آیت دل پر نہ اترے؟ جب اترتی ہے تو دل صاف ہوتا ہے دل صاف ہوتا ہے انسان نہ صرف خود کے لیے مفید ہوتا ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے

لگتا ہے آپ نے میرا یہ مراسلہ نہیں پڑھا

سورہ رحمن تھراپی

پڑھئے، غور کیجئے اور پھر اپنے دعوے پر نظر ثانی کیجئے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
لگتا ہے آپ نے میرا یہ مراسلہ نہیں پڑھا

سورہ رحمن تھراپی

پڑھئے، غور کیجئے اور پھر اپنے دعوے پر نظر ثانی کیجئے۔
کیا ہم سب اس درجے پر ہیں؟
کیا ہم سب یہ دعوی کرسکتے ہیں ہمارا دل برائیوں سے پاک ہے؟
کیا ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں بیماری فقط آزمائش ہے اسکا کسی خطا سے کوئ تعلق نہیں!

انبیاء کرام کی مثالیں ان مومنین صادق اولیاء اللہ کے لیے ہیں جو عمل سے ان کی پیروی کرتے ہیں فقط زبان سے ابلاغ نہیں کرتے ہیں

میں نے اوپر لکھا اسی فیصد لوگ شفا یاب ہوتے کیونکہ اسی فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی روحانی بیماری میں شدت سے مبتلا ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کی سوچ جسم کو متاثر کرتی ہے

موبائل کا سافٹ وئر خراب ہو اس میں ٹروجنز ہوں آپ کیا کریں گے؟ cleaner یوز کریں گے
تو یہ دعا روح کے تمام وائرسز کا کلینر ہے اور اس سے جیسے جیسے روح شفایاب ہوتی جاتی ہے healing effect پیدا ہوتا جاتا ہے


جیسے ہی دل کی صفائی ہوئ، لوگوں نے بتایا کہ وہ تو خواب غفلت میں تھے وہ سمجھا کرتے تھے کہ وہ نماز وظائف کرتے وہ بہت نیک! پھر پارسائی کے بھرم ٹوٹے اور ان کو احساس ہوا وہ تو اللہ الرحمن کی عاجز مخلوق ہیں اور وہ فلاح انسانیت کی جانب راغب ہوئے
 

اکمل زیدی

محفلین
پیارے اکمل بھائی صاحب، ہم کیا ہماری اوقات کیا۔ ہم تو طالبعلم ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن لگانا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شفاء نصیب ہونا معجزہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے انبیاء و رسل علیہم السلام کو معجزات عطا فرماتے ہیں۔ آپ نے بھی انبیاء علیہم السلام کے معجزات کا ہی ذکر کیا ہے۔

میرا مقصد معجزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عام مسلمانوں کی قرآن کی تلاوت میں فرق کی جانب توجہ دلانا تھا۔ اللہ رب العزت کا انبیاء علیہم السلام کے ذریعے معجزات رونما کرانے کا مقصد تائید ربانی کو عیاں کرنا ہوتا تھا کہ یہ نبی یا رسول علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث کیے گئے ہیں۔

معجزات عام انسانوں کو حاصل نہیں ہو سکتے ہیں۔
جی عزیزم ۔۔ درست فرمایا آپ نے ۔۔اور قرآن تو پورا کا پورا معجزہ ہے ۔۔۔جس کے دہن سے نکلے ہوئے لعاب میں اتنی شفا ہے تو اسی دہن سے نکلے ہوئے کلام اللہ کس نہج پر شفا بخش ہو گا ۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم

ایک سروے دیکھنے کا اتفاق ہوا کہ کورونا سے جو لوگ مرے ان میں سے زیادہ تر میں دو باتیں قدر مشترک تھیں -ایک شوگر دوسری ڈپریشن اور یہی دو مشترک قدریں جسمانی نظام مدافعت کو تباہ کر دیتی ہیں-قوت مدافعت نہ ہو تو کوئی بھی بیماری جان لیوا ہو سکتی ہے -مزے کی بات شوگر کی بھی بڑی وجہ یہی ڈپریشن یعنی افکار و پریشانیاں ہیں -اب آپ ان آیتوں پہ غور کریں

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ(۲۸)
ترجمہ: وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے


وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَ۔هٝ وَاَنْصِتُ۔وْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَ۔مُوْنَ (204)
ترجمہ:اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

رحمت خداوندی اور اطمینان قلبی ہی جڑ ہے ہر خیر ،بشمول صحت ،کے حصول کی اورتدبیر ہے ہر شر، بشمول بیماری، سے بچاؤ کی -اور کیا چاہیے ؟میں تو کہتا ہوں عقل بھی درست تب کام کرے گی جب اس میں نور ہوگا ،درست طبیب و دوا کی سوجھ بوجھ بھی تبھی پیدا ہوگی ورنہ تو بیماری میں آدمی خبطی سا ہوجاتا ہے -عربی مقولہ بھی ہے : علیل کی رائے بھی علیل ہوتی ہے - اگر قلب و عقل صحت مند ہوں تو درست رائے دے سکتے ہیں ورنہ یہی علاج کے لیے جادوگروں کے پاس پہنچا دیتے ہیں -
 

فہد مقصود

محفلین
کیا ہم سب اس درجے پر ہیں؟
کیا ہم سب یہ دعوی کرسکتے ہیں ہمارا دل برائیوں سے پاک ہے؟
کیا ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں بیماری فقط آزمائش ہے اسکا کسی خطا سے کوئ تعلق نہیں!

انبیاء کرام کی مثالیں ان مومنین صادق اولیاء اللہ کے لیے ہیں جو عمل سے ان کی پیروی کرتے ہیں فقط زبان سے ابلاغ نہیں کرتے ہیں

میں نے اوپر لکھا اسی فیصد لوگ شفا یاب ہوتے کیونکہ اسی فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی روحانی بیماری میں شدت سے مبتلا ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کی سوچ جسم کو متاثر کرتی ہے

موبائل کا سافٹ وئر خراب ہو اس میں ٹروجنز ہوں آپ کیا کریں گے؟ cleaner یوز کریں گے
تو یہ دعا روح کے تمام وائرسز کا کلینر ہے اور اس سے جیسے جیسے روح شفایاب ہوتی جاتی ہے healing effect پیدا ہوتا جاتا ہے


جیسے ہی دل کی صفائی ہوئ، لوگوں نے بتایا کہ وہ تو خواب غفلت میں تھے وہ سمجھا کرتے تھے کہ وہ نماز وظائف کرتے وہ بہت نیک! پھر پارسائی کے بھرم ٹوٹے اور ان کو احساس ہوا وہ تو اللہ الرحمن کی عاجز مخلوق ہیں اور وہ فلاح انسانیت کی جانب راغب ہوئے

بالکل ہم سب میں برائیاں ہیں۔ لیکن کیا آپ جسمانی بیماری کا تعلق روح کی بیماریوں جیسے کینہ حسد وغیرہ سے ثابت کر سکتی ہیں؟ قرآن اور حدیث سے؟ جسمانی بیماریوں کو آزمائش کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ امتحان لیتا ہے۔ بیماری یا کسی اور مصیبت میں مبتلا کرنے کے پیچھے ہمارے صبر کی آزمائش مقصود ہوتی ہے۔ ہمارا ایمان جانچا جاتا ہے کہ ہم مایوس ہوتے ہیں یا نہیں۔

جسمانی بیماریوں کے علاج کے لئے دوا استعمال کرنے پر بے شمار احادیث ہیں۔

ابن ماجہ 3436
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷)، وقد أخرجہ: د/الطب ۱ (۳۸۵۵)، ت/الطب ۲ (۲۰۳۸)، حم (۴/۲۷۸) (صحیح)
۳۴۳۶- اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اعرابیوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے دیکھا کہ کیا فلاں معاملے میں ہم پر گناہ ہے؟ کیا فلاں معاملے میں ہم پر گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کے بندو! ان میں سے کسی میں بھی اللہ تعالیٰ نے گناہ نہیں رکھا سوائے اس کے کہ کوئی اپنے بھائی کی عزت سے کچھ بھی کھیلے، تو در اصل یہی گناہ ہے''، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول ! اگر ہم دوا علاج نہ کریں تو اس میں بھی گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ کے بندو ! دوا علاج کرو، اس لئے کہ اللہ تعالی نے کوئی ایسا مرض نہیں بنایا جس کی شفا اس کے ساتھ نہ بنائی ہو سوائے بڑھاپے کے'' ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بندے کو جو چیز یں اللہ تعالی نے عطا کی ہیں ان میں سے سب بہتر چیز کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'' حسن اخلاق ''۔

ابن ماجہ 3438-
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۳۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۷، ۴۱۳، ۴۴۳، ۴۴۶، ۴۵۳) (صحیح)
۳۴۳۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا نہ اتاری ہو ''۔

مسند احمد حدیث نمبر 7622
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بیماری کا علاج ہے، جب دواء بیماری کے مطابق ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی کے حکم سے مریض صحت مند ہو جا تا ہے۔

مسند احمد حدیث نمبر 7623
اسامہ بن شریک اپنی قوم کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سے سب سے زیادہ بہتر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو سب سے زیادہ بہتر اخلاق والا ہو۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم علاج معالجہ کروا سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بالکل علاج کروائو، اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی ہے، اس کی دوا بھی پیدا کی ہے اور شفاء بھی پیدا کی ہے، اسے جان لیا جس نے جان لیا اور اس سے بے خبر رہا ہے، جو بے خبر رہا ہے۔
 

علی وقار

محفلین
کسی فرد کی شفا یابی میں دوا کے علاوہ اہم عناصر جینے کی امنگ اور سوچنے کا انداز بھی ہے۔ ایمان، یقین اور مضبوط اعتقاد ہو تو مشاہدے میں آیا ہے کہ انسان جلد شفا یاب ہو جاتا ہے گو کہ اس کے معروف معنوں میں سائنسی شواہد نہیں ہوں گے۔ میں نے تو یہ دیکھا ہے کہ سورہ رحمان کو سننے سے ایمان تروتازہ ہو جاتا ہے تو کیا عجب کہ بیماری میں بھی کمی واقع ہوتی ہو۔
 

فہد مقصود

محفلین
کیا ہم سب اس درجے پر ہیں؟
کیا ہم سب یہ دعوی کرسکتے ہیں ہمارا دل برائیوں سے پاک ہے؟
کیا ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں بیماری فقط آزمائش ہے اسکا کسی خطا سے کوئ تعلق نہیں!

انبیاء کرام کی مثالیں ان مومنین صادق اولیاء اللہ کے لیے ہیں جو عمل سے ان کی پیروی کرتے ہیں فقط زبان سے ابلاغ نہیں کرتے ہیں

میں نے اوپر لکھا اسی فیصد لوگ شفا یاب ہوتے کیونکہ اسی فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی روحانی بیماری میں شدت سے مبتلا ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کی سوچ جسم کو متاثر کرتی ہے

موبائل کا سافٹ وئر خراب ہو اس میں ٹروجنز ہوں آپ کیا کریں گے؟ cleaner یوز کریں گے
تو یہ دعا روح کے تمام وائرسز کا کلینر ہے اور اس سے جیسے جیسے روح شفایاب ہوتی جاتی ہے healing effect پیدا ہوتا جاتا ہے


جیسے ہی دل کی صفائی ہوئ، لوگوں نے بتایا کہ وہ تو خواب غفلت میں تھے وہ سمجھا کرتے تھے کہ وہ نماز وظائف کرتے وہ بہت نیک! پھر پارسائی کے بھرم ٹوٹے اور ان کو احساس ہوا وہ تو اللہ الرحمن کی عاجز مخلوق ہیں اور وہ فلاح انسانیت کی جانب راغب ہوئے

ایک اور اہم بات! بالفرض ہم آپ کی اس بات کو مان لیتے ہیں کہ جسمانی بیماریوں کا تعلق مکاری، جھوٹ، فریب، کینہ حسد سے ہے۔ اگر اس معیار پر ہم ہر کسی کی صحت اور بیماری کو جانچنا شروع کریں تو سب سے پہلے حکمرانوں کی صحت کو جانچ لیتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی اکثریت برائیوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اب ہم غریب طبقے کو دیکھتے ہیں۔ ان کو علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں لیکن یہ ایماندار بھی ہیں اور معصوم بھی۔ بیمار بھی یہی زیادہ ہوتے ہیں اور سڑکوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر بھی سب زیادہ تعداد میں یہی جان بھی دیتے ہیں۔ کیا آپ کسی غریب ایماندار مزدور جو کہ صبح سے شام تک حلال کمائی کماتا ہے، اس کو یہ کہنے کی ہمت کر سکیں گی کہ وہ روحانی بیماریوں کی وجہ سے بیمار ہوا ہے؟ یاد رہے کہ پاکستان میں غریب طبقہ تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے تو آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور مزے سے باہر ممالک میں جا کر مہنگا علاج کروا کر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ چاہے اس کے لئے ان کو جھوٹ یا دھوکے کا سہارا ہی کیوں نہ لینا پڑے۔

اب آپ بتائیے کیسے آپ اپنے دعوے کو ان مشاہدات کے لئے درست ثابت کریں گی؟ حقیقی زندگی میں حالات بہت مختلف ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ایک اور اہم بات! بالفرض ہم آپ کی اس بات کو مان لیتے ہیں کہ جسمانی بیماریوں کا تعلق مکاری، جھوٹ، فریب، کینہ حسد سے ہے۔ اگر اس معیار پر ہم ہر کسی کی صحت اور بیماری کو جانچنا شروع کریں تو سب سے پہلے حکمرانوں کی صحت کو جانچ لیتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی اکثریت برائیوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اب ہم غریب طبقے کو دیکھتے ہیں۔ ان کو علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں لیکن یہ ایماندار بھی ہیں اور معصوم بھی۔ بیمار بھی یہی زیادہ ہوتے ہیں اور سڑکوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر بھی سب زیادہ تعداد میں یہی جان بھی دیتے ہیں۔ کیا آپ کسی غریب ایماندار مزدور جو کہ صبح سے شام تک حلال کمائی کماتا ہے، اس کو یہ کہنے کی ہمت کر سکیں گی کہ وہ روحانی بیماریوں کی وجہ سے بیمار ہوا ہے؟ یاد رہے کہ پاکستان میں غریب طبقہ تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے تو آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور مزے سے باہر ممالک میں جا کر مہنگا علاج کروا کر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ چاہے اس کے لئے ان کو جھوٹ یا دھوکے کا سہارا ہی کیوں نہ لینا پڑے۔

اب آپ بتائیے کیسے آپ اپنے دعوے کو ان مشاہدات کے لئے درست ثابت کریں گی؟ حقیقی زندگی میں حالات بہت مختلف ہیں۔
آپ نے ان وڈیوز کا سُنا ہے؟ آپ کو کیوں لگتا ہے حکمران ہی فقط بیمار ہیں. ہم پر ہمارے جیسے ہی حکمران مسلط ہیں. اور کچھ ایسے صادق سچے ہیں لوگ آزمائش میں مبتلا ہیں، جن کے لیے قران پاک میں قصے ہیں. قران کریم کہیں حنین والے صحابیوں کے لیے یہ.فرمایا ہے
القلوب الحناجر

مومنین آزمائے گئے، دل.گلوں تک.آگئے

آزمائش کسی دعوے کا نتیجے ہوتی ہے اکثر! جیسا کہ بدر میں مٹھی بھر اصحاب غالب رہے اور مال و.اسباب کی کثرت وجہ حنین کے اصحاب نے سوچا کہ اب ہماری کثرت کو کون ہرا سکے گا. بدر میں مٹھی بھر اصحاب کو فتح دینے والا اللہ، حنین میں ان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تو وجہ سامنے.


جب ہم یہ مان لیتے ہیں اللہ کارساز ہے
اور سچے دل.سے قران پاک پڑھتے سنتے ہیں
تو.وہ اللہ ہمیں.اسباب فراہم کرتا ہے
اللہ نے ہمیں.اسباب دیے ہیں


میرا ماننا ہے بیماری زیادہ.تر کیسز میں اسی سبب ہوتی. کیا غریب کے بارے میں یہ.دعوی کیا جاسکتا وہ.صبر کی اعلی مثال ہے؟ کبھی حسد سے امراء کو نہیں دیکھا ہوگا؟ کیا یہ.دعوی کیا جاسکتا ہے وہ اپنے ال اولاد کے مستقبل کے لیے سوچ میں انتشار کا شکار نہ ہوگا؟ کیا یہ دعوی کیا جاسکتا ہے اس میں انتہا درجے کا توکل.ہوگا؟ کیا یہ.ثابت کیا جاسکتا ہے کسی غریب نے کسی دوسرے شخص کی دل آزاری نہ کی ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے کہ غریب کے دل میں مال کی حرص نہ ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے غریب نے جھوٹ نہ بولا ہوگا؟ کیا یہ.ثابت ہو سکتا ہے غریب کے دل میں کھوٹ نہ ہوگا کہ کہیں موقع ملے اور وہ کسی کو نقصان دے کے فائدہ اٹھائے؟ کیا کسی غریب سے ناپ تول میں کمی بیشی نہ ہوئ ہوگی؟

ہمیں تو یہ بھی علم نہیں کہ منفی سوچ ہے کیا؟

حرام و حلال کے پلڑے میں اعمال تولے جاتے، سوچ نہیں

ہر وہ.سوچ منفی ہے جس سے توکل، قناعت، سچ و حق، یقین نہ دکھے ... ہر وہ سوچ منفی ہے جس میں اللہ پر یقین کے بجائے ماضی کے صدمات و.مستقبل کے اندیشے لاحق.ہوں. سودوزیاں سے نکل جانا

یہ دعا سود زیاں سے نکال.دیتی ہے
دل.کو کھوٹ سے پاک کرتی ہے
نیت سچی کرتی ہے
جب دل کھرا ہوتا ہے تب ہی تو قران پاک کے احکامات پر عمل.ہوتا
اس سے قبل.تو ہم.زبان.سے ابلاغ کرتے رہتے ہیں
 

فہد مقصود

محفلین
آپ نے ان وڈیوز کا سُنا ہے؟ آپ کو کیوں لگتا ہے حکمران ہی فقط بیمار ہیں. ہم پر ہمارے جیسے ہی حکمران مسلط ہیں. اور کچھ ایسے صادق سچے ہیں لوگ آزمائش میں مبتلا ہیں، جن کے لیے قران پاک میں قصے ہیں. قران کریم کہیں حنین والے صحابیوں کے لیے یہ.فرمایا ہے
القلوب الحناجر

مومنین آزمائے گئے، دل.گلوں تک.آگئے

آزمائش کسی دعوے کا نتیجے ہوتی ہے اکثر! جیسا کہ بدر میں مٹھی بھر اصحاب غالب رہے اور مال و.اسباب کی کثرت وجہ حنین کے اصحاب نے سوچا کہ اب ہماری کثرت کو کون ہرا سکے گا. بدر میں مٹھی بھر اصحاب کو فتح دینے والا اللہ، حنین میں ان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تو وجہ سامنے.


جب ہم یہ مان لیتے ہیں اللہ کارساز ہے
اور سچے دل.سے قران پاک پڑھتے سنتے ہیں
تو.وہ اللہ ہمیں.اسباب فراہم کرتا ہے
اللہ نے ہمیں.اسباب دیے ہیں


میرا ماننا ہے بیماری زیادہ.تر کیسز میں اسی سبب ہوتی. کیا غریب کے بارے میں یہ.دعوی کیا جاسکتا وہ.صبر کی اعلی مثال ہے؟ کبھی حسد سے امراء کو نہیں دیکھا ہوگا؟ کیا یہ.دعوی کیا جاسکتا ہے وہ اپنے ال اولاد کے مستقبل کے لیے سوچ میں انتشار کا شکار نہ ہوگا؟ کیا یہ دعوی کیا جاسکتا ہے اس میں انتہا درجے کا توکل.ہوگا؟ کیا یہ.ثابت کیا جاسکتا ہے کسی غریب نے کسی دوسرے شخص کی دل آزاری نہ کی ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے کہ غریب کے دل میں مال کی حرص نہ ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے غریب نے جھوٹ نہ بولا ہوگا؟ کیا یہ.ثابت ہو سکتا ہے غریب کے دل میں کھوٹ نہ ہوگا کہ کہیں موقع ملے اور وہ کسی کو نقصان دے کے فائدہ اٹھائے؟ کیا کسی غریب سے ناپ تول میں کمی بیشی نہ ہوئ ہوگی؟

ہمیں تو یہ بھی علم نہیں کہ منفی سوچ ہے کیا؟

حرام و حلال کے پلڑے میں اعمال تولے جاتے، سوچ نہیں

ہر وہ.سوچ منفی ہے جس سے توکل، قناعت، سچ و حق، یقین نہ دکھے ... ہر وہ سوچ منفی ہے جس میں اللہ پر یقین کے بجائے ماضی کے صدمات و.مستقبل کے اندیشے لاحق.ہوں. سودوزیاں سے نکل جانا

یہ دعا سود زیاں سے نکال.دیتی ہے
دل.کو کھوٹ سے پاک کرتی ہے
نیت سچی کرتی ہے
جب دل کھرا ہوتا ہے تب ہی تو قران پاک کے احکامات پر عمل.ہوتا
اس سے قبل.تو ہم.زبان.سے ابلاغ کرتے رہتے ہیں

بہن صاحبہ، میں اس طرح کی ہزار ویڈیوز دیکھ چکا ہوں۔ میں نے اس دھاگے کے پہلے ہی مراسلے میں بتا دیا تھا کہ میں اس طریقہ علاج سے واقف ہوں۔

آپ نے غریبوں کے بارے میں جو مشاہدات شریک کیے ہیں، میں ان سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔ میرا تھوڑا بہت چیرٹی کے کاموں سے واسطہ رہتا ہے اور میں نے غریب طبقے کی جو تکلیفیں اور بے کسی دیکھی ہے، اس کو ہم پوری طرح کبھی محسوس ہی نہیں کر سکتے ہیں۔ ان کے صبر و قناعت تک پہنچنے کے لئے ہم جیسوں کو بہت زیادہ ہمت کی ضرورت ہوگی۔

حکمران عوام سے ہی نکلتے ہیں لیکن اس تقابل کا مقصد یہ تھا کہ ایک حکمران کی ایک غریب آدمی کے مقابلے میں برائیاں زیادہ ہوتی ہیں یا کم ہوتی ہیں؟ آپ بتائیے یہ لیڈران جتنے بڑے بڑے فراڈ کرتے ہیں، کیا کوئی ایک غریب آدمی اس ملک میں اتنے بڑے دھوکے کرتا ہے؟ بیمار کس کو زیادہ ہونا چاہئے؟ اور بیمار زیادہ کون ہوتا ہے؟

غریب جھوٹ بولتے ہوں گے۔ لیکن یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا ہر جھوٹ بولنے پر جسمانی بیماری پیدا ہو جاتی ہے؟ ایسا آپ کسی آیت یا حدیث سے ثابت کر سکتی ہیں؟ میں نے علاج سے متعلق چند احادیث شریک کی ہیں۔ بیماری کے لئے دوا استعمال کرنے کے بارے میں ہی فرمایا گیا ہے۔ آپ کے علم میں ایسی احادیث ہوں جن میں آیا ہو کہ یہ بیماری اس برائی کی وجہ سے ہوتی ہے تو بتا دیجئے۔ ہمارے علم میں اضافہ ہو جائے گا۔ ہو سکتا ہے ہمیں علم نہ ہو۔

آپ سمجھتی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اپنی رائے رکھنے کا ہر کسی کو حق حاصل ہے۔ لیکن آپ کا موضوع قرآن ہے۔ اسلئے مجبوراً آپ سے کچھ باتوں کے بارے میں تفصیل سے بات کی جارہی ہے۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
آپ نے غریبوں کے بارے میں جو مشاہدات شریک کیے ہیں، میں ان سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔ میرا تھوڑا بہت چیرٹی کے کاموں سے واسطہ رہتا ہے اور میں نے غریب طبقے کی جو تکلیفیں اور بے کسی دیکھی ہے، اس کو ہم پوری طرح کبھی محسوس ہی نہیں کر سکتے ہیں۔ ان کے صبر و قناعت تک پہنچنے کے لئے ہم جیسوں کو بہت زیادہ ہمت کی ضرورت ہوگ
آپ شئیر کیجیے
میں محسوس کرنا چاہتی ہوں
ہو سکتا ہے کسی نہ کسی لیول پر محسوس ہوتا ہی ہو
آپ اک اچھا کام کر.رہے، بہت اچھا لگا یہ سن کے
آپ کو میری جانب سے سلام
 

نور وجدان

لائبریرین
حکمران عوام سے ہی نکلتے ہیں لیکن اس تقابل کا مقصد یہ تھا کہ ایک حکمران کی ایک غریب آدمی کے مقابلے میں برائیاں زیادہ ہوتی ہیں یا کم ہوتی ہیں؟ آپ بتائیے یہ لیڈران جتنے بڑے بڑے فراڈ کرتے ہیں، کیا کوئی ایک غریب آدمی اس ملک میں اتنے بڑے دھوکے کرتا ہے؟ بیمار کس کو زیادہ ہونا چاہئے؟ اور بیمار زیادہ کون ہوتا ہے؟
جس کے پاس جتنے اسباب، اسکا اختیار اس سے باہر نہیں. جاننا تو یہ ہے وہ اپنے اختیار کے دائرے میں کتنا حق پرست و یقین والا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
غریب جھوٹ بولتے ہوں گے۔ لیکن یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا ہر جھوٹ بولنے پر جسمانی بیماری پیدا ہو جاتی ہے؟
میں نے تمام روحانی بیماریوں کی بات کی

ایسے تو بعض سچ غیبت بن جاتے
بعض جھوٹ، غنیمت

آپ یہ بتائیے اک غریب اپنے آپ سے کتنا نفع پا سک رہا ہے؟


یاد رکھیے گا، نفع پانے کا تعلق اپنی ذات سے ہے ناکہ.حکمرانوں سے.

انسان کی نیت اسکا عمل بنتی ہے اور عمل اسکا نفع و نقصان

درحقیقت ہم.سب حکمران.سے غریب سمیت غم خود کماتے ہیں ... دکھ ہم خود کماتے ہیں ..

جیسے ہی ہم رحمن کے آگے سرنڈر کرتے ہیں، وہ ہمیں اختیارات دیتا ہے، یقین دیتا ہے جس سے ہم اپنی ذات کو نفع.پہنچاتے معاشرے کو.بھلائ دینے لگتے ہیں
 

نور وجدان

لائبریرین
میں نے علاج سے متعلق چند احادیث شریک کی ہیں۔ بیماری کے لئے دوا استعمال کرنے کے بارے میں ہی فرمایا گیا ہے۔ آپ کے علم میں ایسی احادیث ہوں جن میں آیا ہو کہ یہ بیماری اس برائی کی وجہ سے ہوتی ہے تو بتا دیجئے۔ ہمارے علم میں اضافہ ہو جائے گا۔ ہو سکتا ہے ہمیں علم نہ ہو۔
میں نے کب کہا دوا استعمال نہ کریں
میں نے تو کہا دوا کے ساتھ یہ بھی کرلیں
دوائیں بعض.اوقات اثر نہیں کرتی
یہ.اثر کر جائے گی
 

حسرت جاوید

محفلین
جس کے دہن سے نکلے ہوئے لعاب میں اتنی شفا ہے تو اسی دہن سے نکلے ہوئے کلام اللہ کس نہج پر شفا بخش ہو گا
اس دلیل کی بنیاد کیا ہے محترم؟ اگر آپ تھوڑا واضح کریں تو ہمیں بھی سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
اگر اللہ پاک انسان کو سمجھانے کے لیے ایک بات کرتے ہیں تو اس سے یہ کیسے اخذ کیا گیا ہے کہ وہی بات پڑھ کر ہم کینسر یا دیگر بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں؟ قران جو اللہ کا کلام ہے بنیادی طور پر اللہ کی بتائی ہوئی وہ باتیں ہیں جن پر عمل کر کے انسان معاشرے میں مثبت کردار ادا کرتا ہے، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم وہی باتیں پڑھ کر جسمانی بیماریوں کا علاج شروع کر دیں؟ اگر یہ ممکن ہے تو پھر یہ ممکن کیوں نہیں کہ ہم وہی اللہ کی باتیں پنکھے کے سامنے دہرائیں تو پنکھا چلنا شروع ہو جائے، ٹرین میں جا کر پڑھیں تو ٹرین خود بخود چل پڑے، ہوائی جہاز میں بیٹھ کر پڑھیں تو ہوائی جہاز اڑنا شروع کر دے، یہ صرف انسانی مشینری کی حد تک ہی ممکن کیوں ہے کہ اس کے سامنے ہم اللہ کی وہ باتیں جن کا اس مرض سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے وہ دہرائیں تو پر اسرار طور پر وہ مرض ٹھیک ہو جائے گا؟ اب پوری سورہ رحمن میں کینسر کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی طبی مشورہ ہے جس پر مریض عمل کرے تو کینسر ٹھیک ہو جائے گا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ یہ اللہ جو ساری دنیا کا مالک ہے اس کی باتیں ہیں اس لیے پر اثر ہیں تو یہ پر اثر صرف انسانی مشینری تک ہی محدود کیوں ہیں؟ اگر ان میں اتنی ہی زبردست تاثیر ہے کہ بات کسی اور مقصد کے لیے چل رہی ہو اور نتیجہ کچھ اور نکلے تو پھر یہ تو ماننا پڑے گا کو جس مقصد کے لیے اللہ میاں بات کر رہے ہیں اس کی تاثیر تو بہت زیادہ ہونی چاہیے اور اس منطق کے تحت تو اب تک تو پوری دنیا میں اللہ کے کلام کے چرچے ہوتے اور ہمیں کوئی ایک مشرک دیکھنے کو نہ ملتا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ ایسا ممکن ہوتا تو نہ تو اللہ کریم کو اتنی کثیر تعداد میں نبی بیجھنے پڑتے اور نہ ہی میڈیکل سائنسز کی فیلڈ وجود میں آتی۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اللہ کی تعلیمات پھیلانے کے لیے غزوات لڑنے پڑے نہ کہ قرانی آیات پڑھنے یا سننے سے سارا معاشرہ بخوشی اسلام کے دائرے میں آ گیا۔
 

زیک

مسافر


Efficacy of Surah Al-Rehman in Managing Depression in Muslim Women

Abstract

The study empirically investigated the idea that Quranic verses (Surah Al-Rehman) can help manage depression. Abdullah Ibn Mas'ud (radiAllahu anhu) reported that the Prophet (salAllahu alayhi wasalam) said, "Everything has an adornment, and the adornment of the Qur'an is Surah Al-Rehman." Surah Al-Rehman is the most rhythmic surah of the Quran, so it was used for our experimental study. The idea of the study was drawn from the premise that music therapy helps reduce depression. The objective of the present study was to investigate the efficacy of Surah Al-Rehman for managing depression in Muslim women admitted for treatment of major depressive disorder in a psychiatry ward of a government hospital. It was hypothesized that women diagnosed with severe depression in the treatment group will have reduced level of depression as compared to control group at post-assessment level. It was further hypothesized that the amount of decrease in depression in treatment group at the post-assessment level will be greater as compared to the control group. A purposive sample of 12 female patients diagnosed with depression was randomly assigned to the treatment group (n = 6) and control group (n = 6). Assessment was done at pre- and post-level by using Beck Depression Inventory-II. Both groups did not significantly differ on pre-assessment depression scores. Twelve structured group sessions of 22 min, two times a day, were conducted for a period of 4 weeks with the groups. Treatment group was made to listen to Surah Al-Rehman recited by Qari Abdul Basit, and control group was exposed to music used for relaxation and treatment of depression. Wilcoxon signed ranks test was used to find the within-group differences between pre- and post-assessment scores. Both groups had decreased level of depression at post-assessment level, so it was important to assess if there was any difference in level of decrease. Mann-Whitney U test for comparison of groups on level of decrease at the post-assessment level endorsed that treatment group had significantly greater decrease than control group on depression. Our study highlights the efficacy of Surah Al-Rehman as a remedy to reduce depression. The Holy Quran intones, "This sacred book is 'shifa' for its followers." Hence, we recommend that researchers should focus on finding remedies for other psychological and physical diseases from Quranic verses. An exploration of possible mechanism (such as activated cognitions or associated emotions while listening to Quran) through which effects of recitation are reached, can also be subject of investigation for forthcoming studies.

National Library of Medicine
باقی باتوں (small N, significance وغیرہ) کو الگ رکھتے ہوئے یہ بھی دلچسپ ہے کہ انہوں نے قرآن کا مقابلہ موسیقی سے کیا دوائیوں سے نہیں اور ایک ذہنی مرض کے علاج کے لئے۔
 

عرفان سعید

محفلین
باقی باتوں (small N, significance وغیرہ) کو الگ رکھتے ہوئے یہ بھی دلچسپ ہے کہ انہوں نے قرآن کا مقابلہ موسیقی سے کیا دوائیوں سے نہیں اور ایک ذہنی مرض کے علاج کے لئے۔
نتیجہ بھی خوب دلچسپ نکالا!
Hence, we recommend that researchers should focus on finding remedies for other psychological and physical diseases from Quranic verses.
 
Top