آٹھ سال پہلے بڑی بیٹی کی شادی کے سات دن رہ گئیے تھے!!!!ہمیں ہر کام کی جلدی رہتی تھی بھاگم بھاگ حبیب بینک پلازہ لاکرز گئیے جیولری نکالی اور جلدی جلدی اپنے دفتر آنے کی دھُن میں نکل کھڑے خیر سے آئی آئی چندریگر روڈ پورا کھودا ہوا تھا ہمارا جلدی میں پاؤں مڑ گیا۔۔ہم نے سوچا کوئی موچ ووچ آگئی ہے ۔دو منزل سیڑھیاں چڑھ کر آفس آ گئے ۔پر تکلیف بڑھتی گئی پھر ہم زیادہ تکلیف ہوئی تو گھر آگئیے وہ بھی دو منزل سیڑھیاں چڑھنا پڑا تکلیف زیادہ ہوئی تو ہاسپئٹل گئے ایکسرے ہوا آرتھوپیڈک سرجن نے دیکھا تو سب سے پہلے پوچھا کہ پاؤں مڑنے کے بعد بہادری کتنی کی ہے ۔۔۔ہم نے پوری داستان گوش گذار کر دی !ہھر پتہ چلا کہ ہڈی ٹوٹ کر الک ہو گئی ہے اور ساتھ ہفتے پلاسٹر چڑھا رہے گا ۔ اور مینٹل اسٹیٹ یہ کہ کچھ سمجھ نہ آئے کہ فرسٹریشن ! ٹینشن ! ایگریشن سب ملکر دماغ خراب کیونکہ گھر کی پہلی شادی اور کرتا دھرتا کا پاؤں ٹوٹا ! اب نہ شادی آگے بڑھ سکتی تو بس اللّہ نے کرم کیا اور اللّہ نے وہ وقت عزت سے گذار دیا اب بھی وہ تصویریں دیکھتی ہوں تو تمام تکلیف یاد آجاتی ہے ۔۔اصل تکلیف یہ تھی کہ شادی خیر سے گذر جائے اور عزت رہ جائے بس ملک کا صد شکر کہ اُس نے عزت کہ ساتھ سبین بٹیا کو رخصت کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔