غزل: بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں ٭ تابش

بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں

اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں

حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک
نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں

بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟
کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں

اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 
اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں

بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟
کون پڑتا ہے اس جھمیلے می

اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں

خوبصورت خوبصورت!
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب تابش بھائی!

اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں

حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک
ہے نہ گیندے میں اور بیلے میں

اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں

عمدہ اشعار ہیں ! بہت سی داد اور مبارکباد ہماری طرف سے۔ :)
 

واہ تابش بھائی بہت ہی پیاری غزل ہے ۔۔۔
آپ تو بڑا اچھا لکھتے ہیں ۔۔۔
میرے بھائی جو ہیں :heehee:

بہت خوب تابش بھائی!







عمدہ اشعار ہیں ! بہت سی داد اور مبارکباد ہماری طرف سے۔ :)

واہ۔ لاجواب
بہت خوبصورت غزل ہے محمد تابش صدیقی بھائی۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
آمین۔


بہت خوب تابش بھائی، ڈھیروں داد قبول کیجیے

تمام احباب کی جانب سے پذیرائی پر ممنون ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب تابش بھائی ! اچھی غزل ہے ۔

بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں

کیا بات ہے ! بہت خوب! اچھا کہا ہے ۔

تابش بھائی ، تیسر ے شعر کے مصرع ثانی کو پھر دیکھئے گا ۔ بیان خلافِ محاورہ ہے ۔ اصولاً یوں ہونا چاہئے : نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں
دخل در منظومات کے لئے پیشگی معذرت ۔:)
 
واہ واہ! بہت خوب تابش بھائی ! اچھی غزل ہے ۔

بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں

کیا بات ہے ! بہت خوب! اچھا کہا ہے ۔
حوصلہ افزائی پر شکر گزار ہوں۔
تابش بھائی ، تیسر ے شعر کے مصرع ثانی کو پھر دیکھئے گا ۔ بیان خلافِ محاورہ ہے ۔ اصولاً یوں ہونا چاہئے : نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں
درست توجہ، اور مشورہ بعینہٖ قبول۔ :)
دخل در منظومات کے لئے پیشگی معذرت ۔:)
یہ ظلم نہ کریں۔ یہ تو میرے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنے کا موقع ہے۔ :)
 
Top