چارہ گروں کا نسخہ کوئی کارگر تو ہو

La Alma

لائبریرین
چارہ گروں کا نسخہ کوئی کارگر تو ہو
ہم جی اٹھیں گے پھر سے، دوا کا اثر تو ہو

دل میں ہر آن موجہء آتش ہو موجزن
مطلوب گر گہر نہیں، کوئی شرر تو ہو

ہم بھی فسانہء غمِ ہجراں سنائیں گے
ان کی یہ داستانِ طرب مختصر تو ہو

ہر چند ہم نے خود کو فراموش کر دیا
لیکن کچھ اپنی بے خبری کی خبر تو ہو

کیونکر میں سونپ دوں اسے گنجینہء وفا
پہلے مری نگاہ میں وہ معتبر تو ہو

اتنا تو ہو کہ زیبِ حکایت کے واسطے
چاہے کچھ اور ہو نہ ہو، خونِ جگر تو ہو

المٰیؔ کبھی گزاروں گی کچھ پل میں اپنے ساتھ
مجھ میں جو اک ہجوم ہے وہ منتشر تو ہو

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ، واہ! بہت خوب ! اچھے اشعار ہیں ، لا المیٰ!

کیونکر میں سونپ دوں اسےگنجینۂ وفا
پہلے مری نگاہ میں وہ معتبر تو ہو

بہت خوب ، کیا اچھا کہا ہے ! بہت داد!
 
Top