پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

آورکزئی

محفلین
پاکستان
09 مئی ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
پاکستان میں کس عمر کے لوگ کورونا سے سب سے زیادہ موت کا شکار ہورہے ہیں ؟
220987_4688887_updates.jpg

فوٹو: فائل

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور حالیہ صورتحال کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ پیش کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے سب زیادہ کس عمر کے لوگوں موت کا شکار ہورہے ہیں۔

پاکستان میں عمر کے حساب سے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد اور اموات کی شرح
220987_3182792_updates.jpg

عالمی ادارہ سحت کی جانب سے پاکستان میں کورونا وائرس سے اموات کے تازہ ترین اعداد و شمار۔۔۔۔

10 سے 19 سال
پاکستان میں 10 سے 19 سال کی عمر کے لوگوں میں ایک ہزار 803 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جب کہ عمر کے اس حصے میں تاحال کوئی اموات رپورٹ نہیں ہوئیں۔

20 سے 29 سال
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 20 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 5 ہزار 545 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

20 سے 29 سال کے لوگوں میں اگر اموات کی شرح کی بات کی جائے تو وہ 0.22 فیصد ہے۔

30 سے 39 سال
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں میں 5 ہزار 439 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

30 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں اموات کی شرح کا جائزہ لیا جائے تو وہ 0.26 فیصد ہے۔

40 سے 49 سال
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40 سے 49 سال کی عمر کے 4 ہزار 129 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

40 سے 49 سال کی عمر کے لوگوں میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 1.88 فیصد ہے۔

50 سے 59 سال
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 50 سے 59 سال کی عمر کے 3 ہزار 837 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

50 سے 59 سال کی عمر کے لوگوں میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 3.92 فیصد ہے۔

60 سے 69 سال
پاکستان میں 60 سے 69 سال کی عمر کے 2 ہزار 418 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔

60 سے 69 سال کی عمر کے لوگوں میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح کی بات کی جائے تو وہ 8.02 فیصد ہے۔

70 سے 79 سال
پاکستان میں 70 سے 79 سال کی عمر کے 897 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جب کہ اگر عمر کے اس حصے میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح کی بات کی جائے تو وہ 11.07 فیصد ہے۔

80 اور 80 سے زائد عمر
پاکستان میں 80 اور 80 سال سے زائد عمر کے 209 افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ 80 اور اس سے زائد عمر کے افراد میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 20.75 فیصد ہے۔

انکھیں بالکل کھلی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پوسٹ کے صحت کو جانیں۔۔۔۔۔۔۔ مشکور
 

آورکزئی

محفلین

زیک

مسافر
انکھیں کھولی ہیں الحمدللہ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے لیبرل کا نام لیا اور اپ آگئے۔۔۔ واہ۔۔۔ وہ کچھ جلوس نکلے ہیں کراچی میں۔۔۔ پوچھنا یہ تھا کہ ان سے کرونا تو نہیں ناں پھیلے گا؟؟
جو لنک آپ کو دیا تھا اس پر کلک کریں۔ سستی اچھی چیز نہیں
 

سید ذیشان

محفلین
دیکھ چکا ہوں محترم۔۔۔۔۔۔۔ لیکن محفل میں وہ بحث اور مباحثہ نہیں وہ جوش و جذبہ نہیں جو دوسروں کے خلاف تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوغلاپن اچھی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
اوروں کو نصیحت خود میاں فصیحت!

آپ تو غالبا وہی صاحب ہیں جو کہ دوسرے دھاگے میں نماز تراویح جماعت سے پڑھنے کا زور و شور سے دفاع کر رہے تھے؟ کیا اس سے کرونا نہیں پھیلتا؟ جبکہ جلوسوں پر یہاں پہلے ہی تشویش ظاہر کی جا چکی ہے، جس کو آپ نظر انداز کر گئے ہیں۔
اب تو امین شہیدی نے بھی کہا ہے کہ جلوس بھی ہونگے یوم علی کے۔ یعنی شیعہ کیوں پیچھے رہیں اس کار خیر میں!
 

sobiaanum

محفلین
حیدرآباد میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریض ڈاکٹر نوشاد کی موت کے بعد ان کی بیوہ اور 10 سال کے بیٹے کا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر مظہر کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ ڈاکٹر نوشاد کورونا وائرس کے مریض تھے اور وہ ٹیسٹ کرانے کے بجائے ذاتی طور پر علاج کر رہے تھے، انہوں نے اسپتال سے آکسیجن کے سیلنڈر بھی منگوائے تھے۔

ڈاکٹر مظہر نے بتایا کہ ڈاکٹر نوشاد کی فیملی کے 12 افراد کے ٹیسٹ لیے گئے، جن میں سے ان کی بیوہ اور بیٹے کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جنہیں گھر میں ہی قرنطینہ کر دیا گیا ہے جب کہ اس سے پہلے اہلخانہ نے کورونا ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا تھا۔

ڈی ایچ او کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر نوشاد سے ملنے والوں کی ہسٹری لی جا رہی ہے اور آج اسپتال کے عملے کے بھی ٹیسٹ لیے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ حیدرآباد میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریض ڈاکٹر نوشاد دو روز قبل انتقال کر گئے تھے۔

ڈاکٹر نوشاد لطیف آباد میں نجی کلینک بھی چلاتے تھے اور انھوں نے انتقال سے قبل کئی مریضوں کا چیک اپ بھی کیا تھا۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جس میں عام افراد سمیت طبی عملہ، ڈاکٹرز ، وزرا، حکومتی اراکین، اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
 

آورکزئی

محفلین
اوروں کو نصیحت خود میاں فصیحت!

آپ تو غالبا وہی صاحب ہیں جو کہ دوسرے دھاگے میں نماز تراویح جماعت سے پڑھنے کا زور و شور سے دفاع کر رہے تھے؟ کیا اس سے کرونا نہیں پھیلتا؟ جبکہ جلوسوں پر یہاں پہلے ہی تشویش ظاہر کی جا چکی ہے، جس کو آپ نظر انداز کر گئے ہیں۔
بالکل وہی ہوں۔۔۔ لیکن اپ نے کیوں لب سی لی ہیں؟؟ تو اپ تو ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرا زور و شور سے دفاع والا کوئی پوسٹ دکھا دیں۔۔۔
 

زیک

مسافر
پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 9 ہزار سے زائد لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔ صحتیابی کی یہاں کیا تعریف استعمال کی جا رہی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹروں پر دباؤ کا احساس ہے لیکن 12 ہزار روپے کب تک کافی ہوں گے؟ عمران خان
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں ڈاکٹروں اور نرسز پر موجود دباؤ کا احساس ہے لیکن لاک ڈاؤن سے اس وقت 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو
جمعہ 15 مئی 2020 18:30

86326-1371290821.jpg

(اے ایف پی)

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں ڈاکٹروں اور نرسز پر موجود دباؤ کا احساس ہے لیکن لاک ڈاؤن سے اس وقت 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے سوال کیا کہ ہماری میڈیکل کمیونٹی بتائے ہم ان کا کیا کریں؟ ہم کتنے عرصے تک 12 ہزار روپے انہیں پہنچا سکتے ہیں اور یہ 12 ہزار روپے کب تک ایک خاندان کے لیے کافی ہوں گے؟

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 'لاک ڈاؤن تب ہے کہ لوگوں کو بند کردیں اور وائرس نہ پھیلے۔ لیکن وائرس ختم نہیں ہوگا، ووہان اور جنوبی کوریا میں دوبارہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔ وائرس تو موجود ہے، جب بھی لوگوں کو ملنے کا موقع دیں گے تو وائرس پھیلے گا۔ ہمیں اب اس وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا۔ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا ہم امریکا،جرمنی اور چین جیسا لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر کوئی مجھے یقین دلائے کہ ایک یا 3 ماہ تک لاک ڈاؤن سے وائرس ختم ہوجائے گا تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں تھی ہم ملکی وسائل کا استعمال کرکے ایسا کرنے کی کوشش کرتے۔'

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا 'کہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال تک کرونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں تیار ہوسکتی اور وائرس کا اس کے بغیر علاج نہیں۔ اب کرونا وائرس کے کیسز تو بڑھیں گے لیکن اگر ان لوگوں کو روزگار نہ دینا شروع کیا تو کرونا سے زیادہ لوگوں کے بھوک سے مرنے کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔'

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ 'ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے ان کے باعث اب تک حالات قابو میں ہیں۔ کیسز اور اموات کی تعداد تخمینوں سے کافی کم ہے اور ہمارے ہسپتالوں میں اب تک وہ دباؤ نہیں پڑا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کیسز میں اضافے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے اور جون کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں میں مطلوبہ سہولیات موجود ہوں گی۔ تخمینوں کے مطابق ہر 100 میں سے صرف 4 یا 5 مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے جس کی وجہ سے انتہائی نگہداشت یونٹ(آئی سی یو) اور اس کی صلاحیت میں اضافے کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کی تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل
ویب ڈیسک جمع۔ء 15 مئ 2020

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور تمام صوبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال پر سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کھولنےکےفیصلےپرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤبڑھےگا، حکومت کو طبی عملےکی پریشانیوں کاپوری طرح احساس ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی یقین دلاتا کہ 2 یا 3 ماہ کے لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم ہوجائے گا تو ہم ایسے کرلیتے، لیکن لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور ایک سال تک بھی کوئی ویکسین آنے کا امکان نہیں، لاک ڈاؤن جب بھی کھولیں گے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہوگا، اب اس وائرس کے ساتھ رہنا اور ایک سال گزارہ کرنا ہوگا، مسلسل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے ملک میں 15 کروڑ لوگ متاثر ہیں، میڈیکل برادری بتائے کہ ان لوگوں کا کیا کریں، ہم نے احساس پروگرام سمیت وہ کام بھی کیے جو ترقی یافتہ ممالک بھی نہ کرسکے، لیکن کب تک کریں گے، عوام کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ بھوک سے مرنے کا خطرہ ہے، دن میں 10 دفعہ سوچتا ہوں کہ سفید پوش لوگ کیسے گزارا کررہے ہوں گے، باقی ممالک اپنے عوام کو کورونا سے بچارہے ہیں، ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچارہے ہیں، لاک ڈاؤن کھولنا ہماری مجبوری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ملک میں پولیو اور بچوں کی ویکسینیشن سمیت دیگر بیماریاں ہیں جو نظرانداز ہورہی ہیں، کورونا کو دیکھ رہے ہیں لیکن باقی ملک بھی تو سنبھالنا ہے، کورونا سے 52 ہزار 324 کیسز اور 1324 اموات ہونے کا خدشہ تھا لیکن اندازے سے کم 35 ہزار 700 کیسز اور 770 اموات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کاروبار کھولیں گے اس کے مالک کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، جن جگہوں پر کیسز بڑھے انہیں بند کردیا جائے گا، کارخانے دار اور دکاندار ایس او پیز پر عمل کریں اور ذمہ داری لیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں اور کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتے جس میں ایک صوبہ بھی نہ مان رہا ہوں، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، کیونکہ ایک دو صوبوں کو اس سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے، میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں، کیونکہ ٹرانسپورٹ بند کرکے غریب کو نقصان پہنچا رہے ہیں، امریکا اور یورپ جہاں ایک دن میں 800 لوگ مررہے ہیں، انہوں نے بند نہ کی تو ہم نے کیوں بند کرکے رکھ دی، دوبارہ درخواست کروں گا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ مزدوروں کو روزگار دینے کےلیے تعمیراتی صنعت کو مراعات دی ہیں، وزیراعظم ریلیف فنڈ کو بے روزگار ہونے والوں کے لیے مختص کردیا، پیر سے پیسے ملنے شروع ہوجائیں گے۔ اس موقعے پر وفاقی وزرا اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی نے بھی مختلف شعبوں سے متعلق صورت حال سے آگاہ کیا۔

ملک میں کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں 27 گنا اضافہ ہوگیا، اسدعمر

وفاقی وزیر منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ کوروناٹیسٹنگ کی صلاحیت بتدریج بڑھارہےہیں۔ کوروناٹیسٹنگ کی صلاحیت میں27گنااضافہ ہوچکا۔ ہم مربوط حکمت عملی کےتحت آگے بڑھ رہےہیں۔ 6ہفتےتک صورتحال میں بہتری کاامکان نہیں۔ ،ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سےغریب کومشکلات ہیں۔ موجودہ صورتحال میں این ڈی ایم اےکاکردارقابل ستائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنےکے لیےعوام کواحتیاطی تدابیراختیار کرنا ہوگی۔ حکومت کوروناصورت حال سےمتعلق آپ سےسچ بول رہی ہے۔ حکومت عوام کی بہتری کے لیےاقدامات کررہی ہے۔دنیا کے بہترین ذہن ہماری مدد کر رہے ہیں۔

مستقبل میں ٹی بی کےمریضوں کی تعدادبڑھ سکتی ہے، ڈاکٹر فیصل

وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ وبا کے ساتھ دیگربیماریاں بھی ہیں جواپنااثردکھارہی ہیں۔ پاکستان ٹی بی مریضوں کے اعتبار سے دنیاکے5 بڑے ممالک میں شامل ہے۔ مستقبل میں ٹی بی کےمریضوں کی تعدادبڑھ سکتی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سےحفاظتی ٹیکوں کانظام متاثرہورہاہے۔ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی شرح 55 فی صدکم ہوئی۔ کوروناکےساتھ ساتھ دوسرے معاملات پربھی نظررکھنی ہے


لاک ڈاؤن سے ایک ماہ میں 15 ہزار بچوں کی اموات کا خدشہ ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا


وزیرا عظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ لاک ڈاؤن سےایک ماہ میں15ہزاربچوں کی اموات کاتخمینہ ہے۔ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ حفاظتی کٹس کادرست استعمال نہیں ہورہا۔ ہیلتھ سسٹم کومزیدمضبوط کرنےکی ضرورت ہے۔ صوبائی وزرائےصحت کےساتھ ملکر’’دی کیئر‘‘پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ سےزائدہیلتھ ورکرزکی تربیت کابندوبست کیاہے۔

انہوں نے بتایا کورونا وائرس سےمتعلق ایک دواکےکلینیکل ٹرائل ہوئےہیں۔ ایک امریکی کمپنی نے یہ دوابنائی ہے۔ دنیا میں صرف 6کمپنیاں اس دواکوبنائیں گی۔ پاکستان میں دوابنی تو127ممالک کوبرآمدکی جائےگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک نیا رونا دھونا۔ اہلسنت مساجد اور اجتماعات پر پابندی لگا کر اہل تشیع اجتماعات کو اجازت دے دی گئی۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک نیا رونا دھونا۔ اہلسنت مساجد اور اجتماعات پر پابندی لگا کر اہل تشیع اجتماعات کو اجازت دے دی گئی۔
مساجد بالکل بھی بند نہیں تھیں لیکن جلوس نکالنے کی بالکل بھی کوئی تک نہیں بنتی۔ ماتمی جلوس نکالنے والوں کی عقلوں پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ حد سے زیادہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
 
Top