شمشاد خان

محفلین
قرآن پاک میں لعلکم تتقون کن امور کے لیے کہا گیا ہے ؟
بنیادی طور پر یہ الفاظ اللہ تعالٰی کی بندگی اور عبادت کرنے کے لیے آئے ہیں۔

لَعَلَّكُمْ کا مطلب ہے "تاکہ تم"
تَتَّقُونَ کا مطلب ہے "متقی بن جاؤ"

لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ کا مطلب ہے "تاکہ تم متقی بن جاؤ"

قرآن کریم چھ مقامات پر یہ الفاظ آئے ہیں :

  1. أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿البقرۃ:٢١
    اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔

  2. وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿البقرۃ:٦٣
    اور جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور پہاڑلا کھڑا کردیا (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو۔

  3. وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿البقرۃ:١٧٩
    عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس باعﺚ تم (قتل ناحق سے) رکو گے۔

  4. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿البقرۃ:١٨٣
    اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

  5. وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿الانعام:١٥٣
    اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راه پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وه راہیں تم کو اللہ کی راه سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔

  6. وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿الاعراف:١٧١
    اور وه وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے اوپر معلق کر دیا اور ان کو یقین ہوگیا کہ اب ان پر گرا اور کہا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ قبول کرو اور یاد رکھو جو احکام اس میں ہیں اس سے توقع ہے کہ تم متقی بن جاؤ۔
 

ام اویس

محفلین
قرآن کریم میں کن دھاتوں کے نام آئے ہیں؟

فاطر: 33

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

اردو:

ان لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے۔ وہاں انکو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے۔ اور انکی پوشاک ریشمی ہو گی۔
 

ام اویس

محفلین
سوال
قرآن مجید میں نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کا نام کتنی بار اور کن آیات میں ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
سوال
قرآن مجید میں نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کا نام کتنی بار اور کن آیات میں ہے؟
احمد ایک بار آیا ہے
وَإِذْ قَالَ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ يَ۔ٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ إِنِّى رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَىَّ مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُولٍ يَأْتِى مِنۢ بَعْدِى ٱسْمُهُۥٓ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلْبَيِّنَ۔ٰتِ قَالُوا۟ هَ۔ٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٦

محمد چار بار آیا ہے
مَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ ٱلرُّسُلُ ۚ أَفَإِي۟ن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ ٱنقَلَبْتُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَ۔ٰبِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ ٱللَّ۔هَ شَيْ۔ًٔا ۗ وَسَيَجْزِى ٱللَّ۔هُ ٱلشَّ۔ٰكِرِينَ ﴿١٤٤

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَ۔ٰكِن رَّسُولَ ٱللَّ۔هِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّ۔ۧنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّ۔هُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًا ﴿٤٠

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّ۔ٰلِحَ۔ٰتِ وَءَامَنُوا۟ بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّ۔َٔاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴿٢

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ ٱللَّ۔هِ ۚ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ أَشِدَّآءُ عَلَى ٱلْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَىٰهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ ٱللَّ۔هِ وَرِضْوَٰنًا ۖ سِيمَاهُمْ فِى وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ ٱلسُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِى ٱلتَّوْرَىٰةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِى ٱلْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْ۔َٔهُۥ فَ۔َٔازَرَهُۥ فَٱسْتَغْلَظَ فَٱسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِۦ يُعْجِبُ ٱلزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ ٱلْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ ٱللَّ۔هُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّ۔ٰلِحَ۔ٰتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًۢا ﴿٢٩
 

شمشاد خان

محفلین
سوال
قرآن مجید میں نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کا نام کتنی بار اور کن آیات میں ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام "محمد" قرآن میں چار مرتبہ ذکر ہوا ہے :

وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ ﴿آلعمران:١٤٤
(حضرت) محمد ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ صرف رسول ہی ہیں، ان سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے ہیں، کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا یہ شہید ہو جائیں، تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا، عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا۔

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَ۔ٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ﴿الاحزاب:٤٠
(لوگو) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ نہیں لیکن آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے، اور اللہ تعالی ہر چیز کا (بخوبی) جاننے والا ہے۔

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴿محمد:٢
اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور اچھے کام کیے اور اس پر بھی ایمان ﻻئے جو محمد ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناه دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿الفتح:٢٩
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اﺛر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ﺛواب کا وعده کیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام "احمد" قرآن میں ایک مرتبہ ذکر ہوا ہے :

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّ۔هِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَ۔ٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿الصف:٦
اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے (میری قوم)، بنی اسرائیل! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جنکا نام احمد ہے۔ پھر جب وه ان کے پاس کھلی دلیلیں لائے تو یہ کہنے لگے، یہ تو کھلا جادو ہے۔
 

ام اویس

محفلین
قرآن کریم میں کن سبزیوں کے نام آئے ہیں؟
البقرہ:61

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَى طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بَالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ

اردو:

اور جب تم نے کہا کہ موسٰی! ہم سے ایک ہی کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گہیوں اور مسور اور پیاز وغیرہ جو نباتات زمین سے اگتی ہیں ہمارے لئے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے بدلے ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں تو کسی شہر میں جا اترو وہاں جو مانگتے ہو مل جائے گا اور آخرکار ذلت و رسوائی اور محتاجی و بے نوائی ان سے چمٹا دی گئ اور وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور اس کے نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے یعنی اس لئے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے۔
 

شمشاد خان

محفلین
قرآن میں زنجبیل (ادرک) کا بھی ذکر ہے۔

وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنجَبِيلًا ﴿الانسان:١٧
اور انہیں وہاں وه جام پلائے جائیں گے جن کی آمیزش زنجبیل کی ہوگی۔
 

ام اویس

محفلین
قرآن کریم میں کن درختوں کے نام آئے ہیں؟
ق:10

وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ

اردو:

اور لمبے لمبے کھجور کے درخت جنکا گابھا تہ بہ تہ ہوتا ہے۔

الانعام : 141

وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ

اردو:

اور اللہ ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی۔ اور کھجور اور کھیتی جنکے طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو بعض باتوں میں ایکدوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور بعض باتوں میں نہیں بھی ملتے جب یہ چیزیں پھلیں تو انکے پھل کھاؤ اور جسدن پھل توڑو اور کھیتی کاٹو تو اس کا حق بھی اس میں سے ادا کرو اور بیجا نہ اڑانا کہ اللہ بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔

الصافات:146

وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ

اردو:

اور ان پر کدو کی بیل اگا دی۔
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
قرآن کریم میں کن درختوں کے نام آئے ہیں؟

قرآن مجید میں زقوم کے درخت کا ذکر کئی مرتبہ آیا ہے۔

أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ ﴿الصافات:٦٢
کیا یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟

إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ ﴿الدخان:٤٣
بیشک زقوم کا درخت۔

آكِلُونَ مِن شَجَرٍ مِّن زَقُّومٍ ﴿الواقعۃ:٥٢
تم (تلخ ترین درخت) زقوم سے کھاؤ گے۔

کھجور کے درخت کا ذکر :

وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿الانعام:٩٩
وہ وہی تو ہے جس نے آسمان کی (بلندی) سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات اگائے پھر اس سے ہری بھری شاخیں نکالیں کہ ہم اس سے تہہ بہ تہہ (گھتے ہوئے) دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے شگوفوں سے گچھے نکالتے ہیں جو زمین کی طرف جھکے ہوئے ہیں اور ہم نے انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کئے جو باہم مشابہ بھی ہیں اور غیر مشابہ بھی اور اس کے پھل کو دیکھو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے (پکنے کی کیفیت) کو دیکھو اور بے شک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے (اللہ کی توحید و قدرت کی) نشانیاں ہیں۔

وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿الانعام:١٤١
اور وہ (اللہ) وہی ہے۔ جس نے طرح طرح کے باغات پیدا کیے (ٹیٹوں پر) چڑھائے ہوئے بھی اور بغیر چڑھائے ہوئے بھی اور کھجور کے درخت اور طرح طرح کی کھیتی جس کے مزے مختلف ہیں اور زیتون اور انار جو مشابہ بھی ہیں اور غیر مشابہ بھی اس کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ پھلیں اور اس کی کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو اور اسراف مت کرو کیونکہ وہ (خدا) اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔

وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا ﴿الکھف:٣٢
(اے رسول(ص)!) ان لوگوں کے سامنے ان دو شخصوں کی مثال پیش کریں کہ ہم نے ان میں سے ایک کو انگور کے دو باغ دے رکھے تھے اور انہیں کھجور کے درختوں سے گھیر رکھا تھا۔ اور ان کے درمیان کھیتی اگا دی تھی۔

فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا ﴿٢٣
اس کے بعد دردِ زہ اسے کھجور کے درخت کے تنا کے پاس لے گیا (اور) کہا کاش میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور بالکل نسیاً منسیاً (بھول بسری) ہوگئی ہوتی۔

وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا ﴿مریم:٢٥
اور کھجور کے تنا کو پکڑ کر اپنی طرف ہلا۔ وہ تم پر تر و تازہ اور پکی ہوئی کھجوریں گرائے گی۔

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَىٰ ﴿طہٰ:٧١
فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں یہی تمہارا وہ بڑا (جادوگر) ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اب میں ضرور تمہارے ہاتھ پاؤن مخالف سمت سے کٹواتا ہوں اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی دیتا ہوں پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ ہم (دونوں) میں اور موسیٰ میں سے کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے؟

وَزُرُوعٍ وَنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِيمٌ ﴿الشعراء:١٤٨
اور ان کھجوروں میں جن کے خوشے نرم اور خوب بھرے ہوئے ہیں۔

وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ﴿ق:١٠
اور کھجور کے بلند وبالا درخت جن میں تہہ بہ تہہ خوشے لگتے ہیں۔

تَنزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍ ﴿القمر:٢٠
وہ (آندھی) اس طرح آدمیوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی کہ گویا وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔

فِيهَا فَاكِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَكْمَامِ ﴿الرحمٰن:١١
اس میں (ہر طرح کے) میوے ہیں اور کھجور کے غلافوں والے درخت ہیں۔

سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ ﴿الحاقۃ:٧
اللہ نے اسے مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک ان پر مسلط رکھا تم (اگر وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ اس طرح گرے پڑے ہیں کہ گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔

ایک شجرہ طیبہ کا بھی ذکر ہے :

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ ﴿ابراھیم:٢٤
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح اچھی مثال بیان کی ہے کہ کلمۂ طیبہ (پاک کلمہ) شجرۂ طیبہ (پاکیزہ) درخت کی مانند ہے۔ جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے۔

ایک شجرہ خبیثہ کا بھی ذکر ہے :

وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ ﴿ابراھیم:٢٦
اور کلمۂ خبیثہ (ناپاک کلمہ) کی مثال شجرۂ خبیثہ (ناپاک درخت) کی سی ہے جسے زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا جائے اور اس کے لئے ثبات و قرار نہ ہو۔

زیتون کے درخت کا ذکر :

وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ ﴿المؤمنون:٢٠
اور (ہم نے) ایک درخت ایسا بھی (پیدا کیا) جو طور سینا سے نکلتا ہے (زیتون کا درخت) جو کھانے والوں کیلئے تیل اور سالن لے کر اگتا ہے۔

اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍ مُّبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿النور:٣٥
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال یہ ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو (اور) چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو۔ اور (وہ) قندیل گویا موتی کی طرح چمکتا ہوا ایک ستارہ ہے (اور وہ چراغ) زیتون کے بابرکت درخت (کے تیل) سے روشن کیا جاتا ہے۔ جو نہ شرقی ہے نہ غربی قریب ہے کہ اس کا تیل خود بخود بھڑک اٹھے اگرچہ آگ نے اسے چھوا بھی نہ ہو۔ یہ نور بالائے نور ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنے نور کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔ اور اللہ لوگوں کیلئے مثالیں بیان کرتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ کا ذکر قرآن میں تین مرتبہ آیا ہے :

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴿آلعمران:١٨٥
ہر جاندار نے (انجام کار) موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اور تم سب کو قیامت کے دن تمہیں (اپنے اعمال کا) پورا پورا بدلہ دیا جائے گا پس جو شخص (اس دن) جہنم سے بچا لیا گیا۔ اور جنت میں داخل کیا گیا وہ کامیاب ہوگیا۔ اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان اور سرمایہ فریب ہے۔

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿الانبیاء:٣٥
ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تمہیں برائی اور اچھائی کے ساتھ آزماتے ہیں (آخرکار) تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤگے۔

کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿العنکبوت:٥٧
ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤگے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سورہ آل عمران آیت 196 میں یغرنک کی ضمیر کا مرجع کون ہے؟
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى ٱلْبِلَ۔ٰدِ
﴿١٩٦
مختلف علماء کے تراجم​
نفریبد ترا آمد و شد کافران در شہرہا (جہانگیر اشرف سمنانی)
باید کہ نہ فریبد ترا آمد و شد کافران در شہر ہا (شاہ ولی اللہ)
نہ فریب میں ڈالے تجھ کو پھرنا ان لوگوں کا کہ کافر ہوئے بیچ شہروں کے (شاہ رفیع الدین)
تو نہ بہک اس پر کہ آتے جاتے ہیں کافر شہروں میں (شاہ عبد القادر)
تجھ کو دھوکا نہ دے چلنا پھرنا کافروں کا شہروں میں (محمود الحسن)
اے سننے والے! کافروں کا شہروں میں اہلے گہلے (اتراتے)پھرنا ہرگز تجھے دھوکا نہ دے (احمد رضا خان)
تجھے کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا فریب میں نہ ڈال دے (جونا گڑھی)
ہرگز نہ دھوکہ دے تمہارے لوگوں کو اینٹھتے پھرنا کافروں کا شہروں میں(سید محمد اشرفی جیلانی)
(اے سننے والے) فریب میں نہ ڈالے تجھ کو کافروں کا شہروں میں آنا جانا (مفتی شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی)
(اے مخاطب) کافروں کا شہروں میں (خوشحالی کے ساتھ ) چلنا پھرنا ہرگز تجھے دھوکے میں نہ ڈال دے (احمد سعید کاظمی)
(اے سننے والے)نہ دھوکہ میں ڈالے تجھے چلناپھرنا اُن کاجنہوں نے کفر کیاملکوں میں (پیر کرم شاہ الازہری)
(اے اللہ کے بندے!) کافروں کا شہروں میں (عیش و عشرت کے ساتھ) گھومنا پھرنا تجھے کسی دھوکہ میں نہ ڈال دے (طاہر القادری)
خبردار تمہیں کفّار کا شہر شہر چکر لگانا دھوکہ میں نہ ڈال دے(علامہ جوادی)
(اے سننے والے) کافروں کا شہروں میں (خوشحالی سے) چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے (محمد امداد حسین پیرزادہ)
اے مخاطب! کافروں کا شہروں میں چلنا پھرناہرگز تجھے دھوکا نہ دے ۔ (ابوصالح قاسم عطاری)

اے نبیؐ! دنیا کے ملکوں میں خدا کے نافرمان لوگوں کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے (مودودی)
(اے رسول) کافروں کا مختلف شہروں میں چلنا پھرنا (اور دندناتے پھرنا) تمہیں ہرگز دھوکے میں نہ ڈال دے۔(محمد حسین نجفی)
(اے رسولِ اکرم) شہروں میں کافروں کا (خوش حالی کے ساتھ) جھومتے ہوئے پھرنا آپ کو (بالفرض) غلط فہمی میں مبتلا نہ کردے (غلام رسول سعیدی)

شانِ نزول :
مسلمانوں کی ایک جماعت نے کہا کہ کفار و مشرکین اللہ کے دشمن تو عیش و آرام میں ہیں اور ہم تنگی و مشقت میں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں کہا گیا کہ یہ عیش عارضی ہے اور اس کا انجام خراب ہے
(بحوالہ: تفسیر مظہر القرآن از مفتی شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی صفحہ 241)

شانِ نزول:
حضرت سفیان سے مروی ہے کہ یہ آیت مشرکین مکہ کے متعلق نازل ہوئی کہ وہ عیش و عشرت کی زندگی گذارتے تھے ، تجارت کرتے تھے ، خوب دولت تھی۔ تو بعض اہل ایمان کہنے لگے کہ یہ اللہ کے دشمن ہم سے دنیوی اعتبار سے کتنے عیش میں ہیں اور ہم بھوک اور مشقت سے مر رہے ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل فرما کر مسلمانوں کو تسلی دی گئی
(بحوالہ: قرآنی آیات کے شانِ نزول ، از محمد طارق شمسی ، صفحہ 142)

غلام رسول سعیدی تبیان الفرقان میں لکھتے ہیں:
اس آیت میں ان لوگوں سے خطاب فرمایا ہے جو اس خطاب کی صلاحیت رکھتے ہیں یا اس آیت میں بہ ظاہر رسول اللہ ﷺ سے خطاب ہے اور اس سے مراد آپ کی امت ہے ، یعنی اس آیت میں تعریض ہے ، ذکر آپ کا ہے اور مراد آپ کی امت ہے۔
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
چلیں جی اگلا سوال :

قرآن کریم میں کن پھلوں کے نام آئے ہیں؟

3-
الانعام:99

وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُوا إِلَى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

اردو:

اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینہ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی جو مینہ برساتے ہیں اس سے ہر طرح کی نباتات اگاتے ہیں۔ پھر اس میں سے سبز سبز پودے نکالتے ہیں اور ان پودوں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں۔ اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں اور نہیں بھی ملتے یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور جب پکتی ہیں تو ان کے پکنے پر نظر کرو۔ ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں اللہ کی قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں۔
 
Top