آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

سید عمران

محفلین
فرسودہ مائینڈ سیٹ کو فرسودہ ہی کہیں گے خواہ بزنس خراب ہونے پر چیخنے والوں کو لاکھ برا لگے۔ اپنی ذاتی رائے کو خدائی حکم کا درجہ دیتے ہوئے اس سے اختلاف کرنے والوں پر دہریت کے الزام لگائیں گے تو فرسودہ کا لفظ تو ایسی سوچ کے لیے نہایت کم درجے کا ہے۔
اسی طرح آپ کی رائے کی بھی کوئی حیثیت نہیں خصوصا دین کے معاملے میں!!!
 

محمد سعد

محفلین
اپنی ذاتی رائے ہم سے منسوب نہ کریں!!!
چلیں آپ اپنی ذاتی رائے بتا دیں کہ عورت کے ملازمت کرنے کے موضوع پر آپ کی مجوزہ بے جا پابندیوں سے اختلاف کیسے کسی کو دہریہ بنا دیتا ہے؟

Exhibit A
مسلمان بیویوں کی بات ہورہی ہے۔۔۔
دہریوں کی نہیں!!!

Exhibit B
لیکن دہریوں کا عورتوں کو گھر سے باہر نکال پھینکنے کا فلسفہ یہ گل بھی کھلانے لگا...

Exhibit C
اسی رسول کی بیبیوں کو اللہ تعالی نے واضح حکم دے دیا تھا:
و قرن فی بیوتکن
اپنے گھر میں جم کر بیٹھ جاؤ...
اس آیت پر عمل نہ دہریوں کے مرد کریں گے نہ ان کی عورتیں!!!

Exhibit D
البتہ جو پہلے سے دہرئیے ہیں اور سرعام ببانگِ دہل خود اس کا اعلان بھی کرتے ہیں وہ جو چاہے سو کریں!!!

اگر آپ حسب عادت چلتے رہے تو مجھے خدشہ ہے کہ میرے پاس ان exhibits کو لیبل کرنے کے لیے حروف تہجی ختم ہو جائیں گے۔
 
اس جاب پر بوجوہ اعتراض ہو تو وہ اس اعتراض کو سامنے رکھ سکتے ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
کس قسم کا اعتراض آپ کے نزدیک عقل کے منافی نہیں ہوگا؟ مثال کے طور پر ایک ڈاکٹر کی 24 سالوں کی تعلیم کے بعد کوئی مائی یا مائی کا لال کم از کم میرے نزدیک تو اس بات کا مجاز نہیں کہ اسے پریکٹس سے روک سکے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
کس قسم کا اعتراض آپ کے نزدیک عقل کے منافی نہیں ہوگا؟ مثال کے طور پر ایک ڈاکٹر کی 24 سالوں کی تعلیم کے بعد کوئی مائی یا مائی کا لال اس بات کا مجاز نہیں کہ اسے پریکٹس سے روک سکے۔
تاہم، ایسی ڈاکٹرز بھی اسی معاشرے میں مل جاتی ہیں جو اپنی رضامندی سے پریکٹس نہیں کرنا چاہتی ہیں۔

خیر جو آپ کا اصل پوائنٹ ہے، اس پر آتے ہیں۔ اعتراض ممکن ہے جناب جہاں ایسا معاشرہ ہو جہاں ہر دوسرے تیسرے آفس میں عورت کا استحصال ہوتا ہو۔ ہر خاتون ایسی خوش نصیب نہ ہے کہ اسے میڈیکل فیلڈ میں با عزت روزگار میسر آئے۔ چند روز قبل، محترم اقرار الحسن کا پروگرام 'سر عام' دیکھا اور اس میں جو حال ملاحظہ کیا، اس کے بعد ہماری رائے میں کسی قدر تبدیلی آئی۔ ہم خواتین کی ملازمت کے قائل رہے ہیں تاہم یہ پروگرام دیکھنے کے بعد کسی حد تک اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔ کیا آپ کے خیال میں کوئی ایسا آفس نہیں، کوئی ایسی کام کی جگہ نہیں، جس پر گھرانے کے کسی فرد کو اعتراض نہ ہو سکتا ہو۔

آپ ایک مرتبہ یہ پروگرام دیکھیے اور بتلائیے کہ کیا ایسی جگہوں پر جاب کے لیے کوئی فرد اپنے گھرانے کی خواتین کو اجازت دے سکتا ہے؟ ہمارا موقف تو یہ ہے کہ خواتین تو دور کی بات، مردوں کی بھی جاب کہاں ہو رہی ہے؛ اس حوالے سے اس کے خیر خواہ افراد اعتراض کا دوستانہ حق رکھتے ہیں۔ :) بقیہ، اب ایسے فرد، چاہے خاتون ہو یا مرد، اس کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس پر ہمیں کب 'اعتراض' ہے سر؟
 

فہد مقصود

محفلین
جب معاشرہ کے سب سے جاہل ترین لوگ "علما" بن بیٹھیں اور اس بنیاد پر اپنےڈھیروں فالورز بھی بنا لیں۔ تو اس کے سنگین نتائج ایسے ہی نکلیں گے جیسا کہ آپ نے اوپر بیان کئے ہیں۔

بھائی صاحب لیکن ہماری عوام کی کب آنکھیں کھلیں گی؟؟؟ کب یہ ان سے مذہب میں ان کی خود ساختہ ایجادات پر سوال کرنا شروع کریں گے؟؟؟ ان کی ایک آواز پر ہماری قوم سڑکوں پر نکل آتی ہے لیکن ان کی کتابوں میں موجود گستاخیوں اور اسلام مخالف عقائد پر کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا ہے!!! اگر کوئی بات کرنے کی کوشش کرے تو کیوں خاموشی چھا جاتی ہے؟؟؟ اگر ابھی اسی لڑی میں کسی غیر مسلم کی گئی گستاخی کی بات کی جاتی تو آپ دیکھتے کہ کیسے سب کی غیرتِ ایمانی جاگتی لیکن ان باتوں پر کوئی ایک حرف بولنے کا روادار نہیں ہے!!! یہ کیسا منافقانہ رویہ ہے؟؟؟ اگر اتنا ہی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوے دار ہیں تو اس پر بھی تو کوئی کچھ بولے!!!!

یہ سب ایسے ہی چلتا رہے گا جب تک کہ ہماری قوم نے سوال کرنا شروع نہ کیے!!! ہماری عوام کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اٹھ کھڑا ہونا ہوگا! اور ان شاء اللہ یہ قوم ایک نہ ایک دن ضرور جاگے گی!!! اور پھر یہ منہ چھپاتے پھریں گے!!!
 
آخری تدوین:

فہد مقصود

محفلین
ہماری بات سے یہ مطلب کیسے نکال لیا کہ ہم نے مسلمانوں کو کہا ہے۔۔۔
اللہ کا حکم نہ ماننے سے یعنی گناہ کرنے سے کوئی مسلمان غیر مسلم نہیں ہوتا۔۔۔
لیکن اسلامی احکام کا مذاق اڑانا مسلمان کا کام نہیں۔۔۔
البتہ جو پہلے سے دہرئیے ہیں اور سرعام ببانگِ دہل خود اس کا اعلان بھی کرتے ہیں وہ جو چاہے سو کریں!!!

کس نے مذاق اڑایا ہے اسلامی احکام کا؟؟؟؟

کیا کسی نے قراںی آیات کا تعویذ بنا کر ٹانگ اور دیگر جسم کے حصوں پر باندھنے کا طریقہ اپنی کسی کتاب میں لکھا؟؟؟ کیا کسی نے ایسی کسی کتاب کی لاکھوں کاپیاں بنا کر چھاپیں؟؟؟

یہ تو آپ کے من پسند علماء کا کام ہے۔ قرآن کی آیات کی گستاخی کرنا اور عوام کو ببانگِ دہل اور انتہائی ہٹ دھرمی سے اس کی تعلیم دینا!!!!!

amaalqurani_p12.jpg


amaalqurani_p24_25.jpg
 
آخری تدوین:

زاہد لطیف

محفلین
کس نے مذاق اڑایا ہے اسلامی احکام کا؟؟؟؟

کیا کسی نے قراںی آیات کا تعویذ بنا کر ٹانگ اور دیگر جسم کے حصوں پر باندھنے کا طریقہ اپنی کسی کتاب میں لکھا؟؟؟ کیا کسی نے ایسی کسی کتاب کی لاکھوں کاپیاں بنا کر چھاپیں؟؟؟

یہ تو آپ کے من پسند علماء کا کام ہے۔ قرآن کی آیات کی گستاخی کرنا اور عوام کو ببانگِ دہل اور انتہائی ہٹ دھرمی سے اس کی تعلیم دینا!!!!!

amaalqurani_p12.jpg


amaalqurani_p24_25.jpg
ان سب حقائق کو اپنی عقائد والی لڑی میں بھی پوسٹ کرتے جائیں تاکہ ساری چیزیں ایک ہی چھت تلے میسر ہوں! :)
 

سید عمران

محفلین
چلیں آپ اپنی ذاتی رائے بتا دیں کہ عورت کے ملازمت کرنے کے موضوع پر آپ کی مجوزہ بے جا پابندیوں سے اختلاف کیسے کسی کو دہریہ بنا دیتا ہے؟

Exhibit A


Exhibit B


Exhibit C


Exhibit D


اگر آپ حسب عادت چلتے رہے تو مجھے خدشہ ہے کہ میرے پاس ان exhibits کو لیبل کرنے کے لیے حروف تہجی ختم ہو جائیں گے۔
کیا یہ سب نظریات دہریوں نے نہیں شروع کیے؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
خیر جو آپ کا اصل پوائنٹ ہے، اس پر آتے ہیں۔ اعتراض ممکن ہے جناب جہاں ایسا معاشرہ ہو جہاں ہر دوسرے تیسرے آفس میں عورت کا استحصال ہوتا ہو۔
آفسز میں عورتوں کا استحصال ہوتا ہے اس لئے خواتین کام کاج نہ کریں۔ گھر میں بند رہیں۔ یہ کیا دلیل؟ ان مردوں کو ٹھیک کیوں نہیں کرتے جو خواتین کا استحصال کرتے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
کیا یہ سب نظریات دہریوں نے نہیں شروع کیے؟؟؟
۱۔ جب تک آپ تخصیص نہیں کرتے کہ کن کن نظریات کی بات کر رہے ہیں، اس سوال کا جواب دینا ممکن نہیں۔
۲۔ زیادہ اہم نکتہ جس سے آپ توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اپنے ساتھ اختلاف کرنے والوں کے لیے دہریوں کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے دہریہ ہونے یا نہ ہونے کا انحصار اس بات ہر ہے کہ وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں یا نہیں، اس بات پر نہیں کہ وہ عورت کو کس حد تک حقوق دینے کے قائل ہیں۔ آپ حقیقت ٹی وی کی طرح دانستہ چیزوں کو گڈمڈ کر کے بد دیانتی کے مظاہرے سے گریز کریں تو گفتگو کسی تعمیری سمت میں جا پائے گی۔
البتہ جو پہلے سے دہرئیے ہیں اور سرعام ببانگِ دہل خود اس کا اعلان بھی کرتے ہیں وہ جو چاہے سو کریں!!!
دوسری بات آپ خود ڈھونڈ لیں، یہیں کہیں آپ کو سرعام ببانگ دہل اعلانات مل جائیں گے، ہم کسی کا نام نہیں لیں گے۔۔۔
 

محمد سعد

محفلین
اعتراض ممکن ہے جناب جہاں ایسا معاشرہ ہو جہاں ہر دوسرے تیسرے آفس میں عورت کا استحصال ہوتا ہو۔
اچھا حل نکالا ہے جی۔ استحصال کرنے والوں کو قابو نہ کرو۔ عورت کے ہاتھ مضبوط نہ کرو کہ استحصال کرنے والوں کا گریبان پکڑ سکے۔ الٹا ان استحصال کرنے والوں کو بہانے کے طور پر استعمال کر تے ہوئے عورت کو مزید پابند کر کے اس کا مزید استحصال کرو، اور اس کو مزید کمزور بناؤ تاکہ وہ ایک با عزت اور خود مختار زندگی کے حق کو تو بھول ہی جائے۔ جینیس!
 

زیک

مسافر
جہاں ایسا معاشرہ ہو جہاں ہر دوسرے تیسرے آفس میں عورت کا استحصال ہوتا ہو۔ ہر خاتون ایسی خوش نصیب نہ ہے کہ اسے میڈیکل فیلڈ میں با عزت روزگار میسر آئے۔ چند روز قبل، محترم اقرار الحسن کا پروگرام 'سر عام' دیکھا اور اس میں جو حال ملاحظہ کیا، اس کے بعد ہماری رائے میں کسی قدر تبدیلی آئی۔ ہم خواتین کی ملازمت کے قائل رہے ہیں تاہم یہ پروگرام دیکھنے کے بعد کسی حد تک اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔ کیا آپ کے خیال میں کوئی ایسا آفس نہیں، کوئی ایسی کام کی جگہ نہیں، جس پر گھرانے کے کسی فرد کو اعتراض نہ ہو سکتا ہو۔
چند باتیں:

خواتین کا استحصال غلط ہے اور اس کا سدباب ضروری ہے۔

خواتین کو کام کرنے سے روکنا اس کا صحیح طریقہ نہیں۔

اگر موجودہ استحصالی حالات میں کوئی خاتون کام نہیں کرنا چاہتی تو یہ اس کا فیصلہ ہے۔ یہ اختیار اسی کے پاس ہونا چاہیئے نہ کہ مردوں کے ہاتھ میں دے دیا جائے۔
 

زیک

مسافر
۱۔ جب تک آپ تخصیص نہیں کرتے کہ کن کن نظریات کی بات کر رہے ہیں، اس سوال کا جواب دینا ممکن نہیں۔
۲۔ زیادہ اہم نکتہ جس سے آپ توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اپنے ساتھ اختلاف کرنے والوں کے لیے دہریوں کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے دہریہ ہونے یا نہ ہونے کا انحصار اس بات ہر ہے کہ وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں یا نہیں، اس بات پر نہیں کہ وہ عورت کو کس حد تک حقوق دینے کے قائل ہیں۔ آپ حقیقت ٹی وی کی طرح دانستہ چیزوں کو گڈمڈ کر کے بد دیانتی کے مظاہرے سے گریز کریں تو گفتگو کسی تعمیری سمت میں جا پائے گی۔
اگر محفل پر اتنے دہریے موجود ہیں تو اسلامی زمروں کے ساتھ ساتھ دہری نظریات کے زمرے بھی ہونے چاہئیں
 

عدنان عمر

محفلین
کس نے مذاق اڑایا ہے اسلامی احکام کا؟؟؟؟

کیا کسی نے قراںی آیات کا تعویذ بنا کر ٹانگ اور دیگر جسم کے حصوں پر باندھنے کا طریقہ اپنی کسی کتاب میں لکھا؟؟؟ کیا کسی نے ایسی کسی کتاب کی لاکھوں کاپیاں بنا کر چھاپیں؟؟؟

یہ تو آپ کے من پسند علماء کا کام ہے۔ قرآن کی آیات کی گستاخی کرنا اور عوام کو ببانگِ دہل اور انتہائی ہٹ دھرمی سے اس کی تعلیم دینا!!!!!
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ نے بھی سہولتِ ولادت کے لیے قرآنی آیات پڑھ کر دم کردہ پانی کو حاملہ کی ناف کے نیچے کے حصے پر چھڑکنے کی اجازت دی ہے۔
شاہ ولی اللّٰہ دہلوی نے بھی سہولتِ ولادت کے لیے حاملہ کو تعویذ باندھنے کا کہا ہے۔
Screenshot-20200404-215256.png

علم کے بحرِ بے کنار کہلانے والی ان ہستیوں اور دیگر اسلافِ امت کو کیا پتہ تھا کہ کئی سو سال بعد ایک ایسا دیدہ ور پیدا ہو گا جو محدث فورم وغیرہ سے کم علمی یا غلط فہمی پر مبنی اعتراضات کاپی کرے گا اور اردو محفل میں پیسٹ کرے گا۔
اللہ تعالیٰ اس امت پر رحم فرمائے، آمین۔
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا حل نکالا ہے جی۔ استحصال کرنے والوں کو قابو نہ کرو۔ عورت کے ہاتھ مضبوط نہ کرو کہ استحصال کرنے والوں کا گریبان پکڑ سکے۔ الٹا ان استحصال کرنے والوں کو بہانے کے طور پر استعمال کر تے ہوئے عورت کو مزید پابند کر کے اس کا مزید استحصال کرو، اور اس کو مزید کمزور بناؤ تاکہ وہ ایک با عزت اور خود مختار زندگی کے حق کو تو بھول ہی جائے۔ جینیس!
(y)(y)(y)
 

فہد مقصود

محفلین
تاہم، ایسی ڈاکٹرز بھی اسی معاشرے میں مل جاتی ہیں جو اپنی رضامندی سے پریکٹس نہیں کرنا چاہتی ہیں۔

خیر جو آپ کا اصل پوائنٹ ہے، اس پر آتے ہیں۔ اعتراض ممکن ہے جناب جہاں ایسا معاشرہ ہو جہاں ہر دوسرے تیسرے آفس میں عورت کا استحصال ہوتا ہو۔ ہر خاتون ایسی خوش نصیب نہ ہے کہ اسے میڈیکل فیلڈ میں با عزت روزگار میسر آئے۔ چند روز قبل، محترم اقرار الحسن کا پروگرام 'سر عام' دیکھا اور اس میں جو حال ملاحظہ کیا، اس کے بعد ہماری رائے میں کسی قدر تبدیلی آئی۔ ہم خواتین کی ملازمت کے قائل رہے ہیں تاہم یہ پروگرام دیکھنے کے بعد کسی حد تک اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔ کیا آپ کے خیال میں کوئی ایسا آفس نہیں، کوئی ایسی کام کی جگہ نہیں، جس پر گھرانے کے کسی فرد کو اعتراض نہ ہو سکتا ہو۔

آپ ایک مرتبہ یہ پروگرام دیکھیے اور بتلائیے کہ کیا ایسی جگہوں پر جاب کے لیے کوئی فرد اپنے گھرانے کی خواتین کو اجازت دے سکتا ہے؟ ہمارا موقف تو یہ ہے کہ خواتین تو دور کی بات، مردوں کی بھی جاب کہاں ہو رہی ہے؛ اس حوالے سے اس کے خیر خواہ افراد اعتراض کا دوستانہ حق رکھتے ہیں۔ :) بقیہ، اب ایسے فرد، چاہے خاتون ہو یا مرد، اس کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس پر ہمیں کب 'اعتراض' ہے سر؟

بھائی صاحب آپ کی فراہم کردہ ویڈیو کے شروع کے ہی سیکنڈز میں یہ سننے کو ملا "سر میں بہت مجبور ہوں"باقی بات سمجھنا کوئی ایسی بھی مشکل نہیں ہے۔ پیٹ کی آگ بہت ظالم ہوتی ہے! بھوکا مرنا کسی صورت آسان کام نہیں ہے!
 

فہد مقصود

محفلین
جو مرد مجبور عورتوں کا استحصال کر رہے ہیں ان کے لئے پاکستان میں کیا کیا جا رہا ہے؟ نیز اگر اتنی ہی فکر ہے تو مجبور عورتوں کی گھر کی کفالت کرنے کے لئے درد مند مرد حضرات کون سے کارنامے انجام دے رہے ہیں؟؟؟ ہمارے ملک کی عوام کی معاشی حالت کیسی ہے سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں۔ پیٹ کی آگ بہت ظالم ہوتی ہے! اگر ہم ان کو کمانے کا بھی حق نہیں دیں گے اور کفالت کا انتظام بھی نہیں کریں گے تو کیا یہ اور ان کے گھر والے بھوکے نہ مر جائیں گے؟ اعتراض کرنے سے زیادہ کیا ہمارا یہ فرض نہیں بنتا ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے مجبور افراد کی مدد کرنے اور ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں!
عورتوں کی بے حیائی پر تو آپ کو سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کی طرف سے لاکھوں کی تعداد میں مواد مل جائے گا لیکن کیا مردوں کی بے حیائی پر مواد ملے گا؟ یہاں شروع کے صفحات پر کسی اداکارہ کا اپنے پیشہ چھوڑنے پر ویڈیو ہے۔ کیا مرد اداکاروں پر کوئی ایسی ویڈیو علماء کی جانب سے بنائی گئی ہو تو مطلع فرمائیے گا اور اگر مردوں کی بے حیائی پر کوئی اس محفل میں ہی دھاگہ ہو تو بھی ربط فراہم کیجئے گا۔ اس طرح کے درندہ صفت مردوں کے خلاف کتنی آواز اٹھائی جاتی ہے؟ اگر اٹھائی جاتی ہے تو کیا یہ سننے کو نہیں ملتا ہے کہ پاکستان کو بدنام کیا جا رہا ہے اور اپنا راستہ لو؟
 
آخری تدوین:
Top