برائے اصلاح

اصلاح فرما دیں
خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں
لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں
جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں

پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی
ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں

ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم
کہتے ہیں کہ بہار ہے پر ہم خزاں میں ہیں

آنکھوں میں دید لے کے کھڑے ہیں قطار میں
اے چاند ہم بھی پاس ترے کہکشاں میں ہیں

اخلاص و بھائی چارہ و الفت سے جی گئے
وہ کس جہاں کے لوگ تھے ہم کس جہاں میں ہیں

اپنائیت تو ہوگی کہ لہجہ ہے مشرقی
میٹھی تو ہوں گی باتیں کہ اردو زباں میں ہیں

چوری چھپے وہ آنکھ ہمیں دیکھتی ہے شان
یہ سوچ کر کہ ہم کہیں اپنے دھیاں میں ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں
جب شعلے زباں میں ہیں تو زبان جل کیوں نہیں رہی ؟ یعنی صیغوں کا استعمال کمزور ہے۔
پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی
ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں
خیال کمزور ہے ۔مصروں کا انفرادی بیان اچھا ہے ۔
ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم
نامکمل مصرع لگ رہا ہے شاید ٹائپو مسٹیک میں کچھ رہ گیا ۔
اخلاص و بھائی چارہ و الفت سے جی گئے
بھائی کے ساتھ و کی ترکیب غیر مقبول ہے ۔ یعنی اخلاص و بھائی چارہ
یہ سوچ کر کہ ہم کہیں اپنے دھیاں میں ہیں
دھیاں قابل قبول نہیں ۔
 
جب شعلے زباں میں ہیں تو زبان جل کیوں نہیں رہی ؟ یعنی صیغوں کا استعمال کمزور ہے۔

خیال کمزور ہے ۔مصروں کا انفرادی بیان اچھا ہے ۔

نامکمل مصرع لگ رہا ہے شاید ٹائپو مسٹیک میں کچھ رہ گیا ۔

بھائی کے ساتھ و کی ترکیب غیر مقبول ہے ۔ یعنی اخلاص و بھائی چارہ

دھیاں قابل قبول نہیں ۔
بہت نوازش جناب محترم

اگر یوں کر لوں تو قابل قبول ہوگا؟؟
چوری چھپے وہ آنکھ ہمیں دیکھتی ہے شان
یہ سوچ کر کہ ہم کہیں اپنے ہی دھیاں میں ہیں
 

الف عین

لائبریرین
دھیان ہندی لفظ ہے اور اسے فارسی کے مطابق غنہ بنا دینا یا کسرَ اضافت لگانا درست نہیں، اس لیے پرانی اور نئی دونوں شکلیں غلط ہیں

ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم
کہتے ہیں کہ بہار ہے پر ہم خزاں میں ہیں
پس ماندہ کا ن معلنہ نہیں، غنہ ہوتا ہے
پیشتر چلے ہیں بھی بے معنی لگتا ہے
ہم آگے بڑھ گئے ہیں کہ پیچھے ہی رہ گئے
ایک بہتر صورت ہے
دوسرا مصرع.. 'کہ' دو حرفی ' کے' کی طرح میں غلط سمجھتا ہوں

پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی
درست محاورہ پیروں تلے 'سے' ہے
پیروں تلے سے اپنے زمیں.... کیا جا سکتا ہے۔
 
دھیان ہندی لفظ ہے اور اسے فارسی کے مطابق غنہ بنا دینا یا کسرَ اضافت لگانا درست نہیں، اس لیے پرانی اور نئی دونوں شکلیں غلط ہیں

ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم
کہتے ہیں کہ بہار ہے پر ہم خزاں میں ہیں
پس ماندہ کا ن معلنہ نہیں، غنہ ہوتا ہے
پیشتر چلے ہیں بھی بے معنی لگتا ہے
ہم آگے بڑھ گئے ہیں کہ پیچھے ہی رہ گئے
ایک بہتر صورت ہے
دوسرا مصرع.. 'کہ' دو حرفی ' کے' کی طرح میں غلط سمجھتا ہوں

پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی
درست محاورہ پیروں تلے 'سے' ہے
پیروں تلے سے اپنے زمیں.... کیا جا سکتا ہے۔
بہت بہتر استاد محترم۔

دھیاں کے بارے میں ابھی شاید تھوڑی اور رہنمائی مجھے درکار ہے۔
میر کا شعر
پر نہیں ہے ان کو مطلق یاں کی صحبت کا دھیاں
تجھ پہ ظل اللہ کا اطلاق شاہا راست ہے

شاد لکھنوی
اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
میرا ترے سوا نہیں دھیاں اور کی طرف

دھیان کو دھیاں استعمال کیا ہے ۔ کیا جواز نکل سکتا ہے؟؟
 

الف عین

لائبریرین
متقدمین اس کو شاید روا رکھتے ہوں، لیکن آج کل تو اسے غلط ہی مانا جا رہا ہے۔ زبردستی استعمال کرنا ہو تو اور بات ہے۔ مگر روانی پر خود ہی غور کریں کہ درست نہیں لگتی!
 
آخری تدوین:
شاعری میں مابدولت کی پہلی تک بندی

میں ایک خیال ہوں اپنے ہی ذہن دوررس کا
ہے جس میں پنہاں ہر اک یاد ہر ایک برس کا

سجھائی نہ دے جسے کوئی گوشۂ عافیت وجائے سکوں
سلگتے صحرائےبے آب و گیا میں ہو جیسے کوئی مجنوں

چاہتوں کی امید جانفزا نے کردیا ہے مجھے پابند سلاسل
تھپیڑے نفرتوں کے بھی لگتے رہے ادائے محبت مسلسل

اسی امید محبت کی دائمی زیست کا رہونگا ہمیشہ میں ' امین'
ہوا کرے اگر ہوتی ہے مجھ پہ تنگ جتنی بھی یہ زمین

درخواست برائے اصلاح
محترم الف عین ، محترم محمد خلیل الرحمٰن ، محترم ظہیراحمدظہیر ، برادرم سید عاطف علی ، برادرم محمداحمد ، محترم الف نظامی ۔:):)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاعری میں مابدولت کی پہلی تک بندی

میں ایک خیال ہوں اپنے ہی ذہن دوررس کا
ہے جس میں پنہاں ہر اک یاد ہر ایک برس کا

سجھائی نہ دے جسے کوئی گوشۂ عافیت وجائے سکوں
سلگتے صحرائےبے آب و گیا میں ہو جیسے کوئی مجنوں

چاہتوں کی امید جانفزا نے کردیا ہے مجھے پابند سلاسل
تھپیڑے نفرتوں کے بھی لگتے رہے ادائے محبت مسلسل

اسی امید محبت کی دائمی زیست کا رہونگا ہمیشہ میں ' امین'
ہوا کرے اگر ہوتی ہے مجھ پہ تنگ جتنی بھی یہ زمین

درخواست برائے اصلاح
محترم الف عین ، محترم محمد خلیل الرحمٰن ، محترم ظہیراحمدظہیر ، برادرم سید عاطف علی ، برادرم محمداحمد ، محترم الف نظامی ۔:):)
امین بھائی ، بہت اچھی کاوش ہے ۔ اچھے خیالات ہیں ۔ الفاظ بھی اچھے استعمال کئے ہیں ۔ بس ذرا وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے ۔ مجھے ان اشعار کا وزن سمجھ میں نہیں آیا ۔ میری رائے میں مبتدیان کو چھوٹے اوزان سے شروع کرنا چاہئے ۔ وزن کے بارے میں بنیادی معلومات پر کوئی دھاگا اچھی طرح دیکھ لیں ۔ کوشش پر داد و تحسین آپ کا حق ہے ۔ سو حاضر ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
امین صدیق بھائی اوزان اور بحور کے نظام سے آشنائی کی کمی ہے بس ، باقی الفاظ اور تراکیب کی خوب بندش کی ہے لیکن بہر حال پہلی کاوش بہت زبردست لگی :) ۔
 

الف عین

لائبریرین
میں بھی ظہیر اور عاطف صاحبان کی تائید کروں گا، اگر کوئی اسے وزن میں لے آئے تو اصلاح کی جا سکتی ہے۔ میرے قابو میں تو یہ بلی نہیں آتی!
 
یہ بحریں یہ اوزان خیال کی ایسی کی تیسی کر دیتے ہیں۔۔۔ خیال اپنی اصل شکل ہی کھو بیٹھتا ہے۔۔۔ مبتدیوں کے لئے سب سے بڑا یہی ہوتا ہے۔۔۔
اس کا حل یہی ہے ان اصولوں کو ذہن نشیں کر لیں۔۔۔
1- الفاظ میں موجود کون سے حروف وزن میں شمار نہیں ہوتے۔
2- الفاظ کا درست تلفظ
3- اخفا اور اشباع کہاں کیا جا سکتا ہے
4- مستعمل بحریں / اوزان
5- مختلف شعرا کا کلام لیں۔ اسکی تقطیع کریں معلوم کریں کس بحر میں ہے۔ اس سے الفاظ کا درست تلفظ اور انکے درست اوزان کا علم ہو جائے گا۔
6- کچھ استاد شعراء اپنے شاگردوں سے اپنے کلام کا کوئی مصرعہ دیتے ہیں تاکہ وہ اس کے اوزان ، قافیہ و ردیف کو مد نظر رکھ کر اپنا کلام پیش کرے۔

میں نے کسی باقاعدہ استاد سے تربیت نہیں لی۔۔۔ 2009 کی بات ہے میں اپنے شہر معروف شاعر قلب عباس عابس صاحب کو ملا تھا اس وقت وہ کامرس کالج میں انگلش کے پروفیسر تھے۔ ان سے مل کر پتا چلا کہ کلام بحروں میں کہا جاتا ہے۔ انہی ملاقاتوں کے دوران ایک اردو کے پروفیسر سعید عاصم صاحب سے بھی ملاقات ہوئی جنہوں نے مجھے عروض کی ایک کتاب سجیسٹ کی جسے میں نے سپیشل لاہور سے منگوایا۔ اس کا مطالعہ کیا۔ 2010 میں میں نے غزل کہی جو دوستوں میں مقبول ہوئی جس میں تھوڑی بہت غلطی تو تھی ہی جس کا مقطع مجھے یاد ہے۔

کب خیالوں سے ترے ٹیک لگا کر عمران
سو گئیں آنکھیں مری ، جاگ رہی ہیں پلکیں

میری غزلوں کے قافیہ ردیف غیر مانوس رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے جو خیال ذہن میں آتا ہے اسے ویسے ہی مناسب بحر پر کہتا ہوں۔ بحر کا انتخاب قافیہ ردیف کے اوزان کے مطابق کرتا ہوں۔ تعلیم کے لحاظ سے دیکھا جائے تو میرا اردو سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ ریاضی میں ماسٹر کیا ہے۔ ریاضی فزکس اور سائنس کا ٹیچر ہوں۔ مادری زبان بھی سرائیکی ہے۔ شاعری سے رغبت یوں ہوئی کہ لڑکپن میں جب کبھی کوئی شعر سنتا پڑھتا تھا تو یوں لگتا یہ بات میرے اپنے دل سے نکلی ہے یا یہ بات مجھے کہنے چاہئے تھی۔ پھر کچی جوانی اور عشق جسے نادانی ہی کہا جا سکتا ہے وہ بھی شعر کہنے کی طرف لے آیا۔ میٹرک میں ایک ریاضی کے استاد ملے جو اکثر اشعار سنایا کرتے تھے۔ 2012 تک شاعری کرتا رہا۔ پھر تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے اسے ترک کرنا پڑا۔ 2016 میں صرف ایک غزل کہی۔ 2018 سے دوبارہ سے یہ جنوں طاری ہے اور شاعری جاری و ساری ہے۔ پچھلے سال ہی سرچ کے دوران اس ویب سائٹ سے تعارف ہوا اور اصلاح سخن کا سیکشن ملا تو سوچا کیوں نہ یہیں سے اصلاح لی جائے کیونکہ صبح سکول اور شام کو اکیڈمی کی مصروفیات میں کسی استاد شاعر سے فزیکلی ملنا کافی مشکل ہے۔ ایک دوست شاعر نے بھی ملاقات کے لئے کہا کہ ہر شام ہم شعراء کا اکٹھ ہوتا ہے آپ بھی آئیں آپکو مشاعروں میں متعارف کروائیں گے۔ لیکن ابھی تک میں نے ان سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
 
شاعری میں مابدولت کی پہلی تک بندی

میں ایک خیال ہوں اپنے ہی ذہن دوررس کا
ہے جس میں پنہاں ہر اک یاد ہر ایک برس کا

سجھائی نہ دے جسے کوئی گوشۂ عافیت وجائے سکوں
سلگتے صحرائےبے آب و گیا میں ہو جیسے کوئی مجنوں

چاہتوں کی امید جانفزا نے کردیا ہے مجھے پابند سلاسل
تھپیڑے نفرتوں کے بھی لگتے رہے ادائے محبت مسلسل

اسی امید محبت کی دائمی زیست کا رہونگا ہمیشہ میں ' امین'
ہوا کرے اگر ہوتی ہے مجھ پہ تنگ جتنی بھی یہ زمین

درخواست برائے اصلاح
محترم الف عین ، محترم محمد خلیل الرحمٰن ، محترم ظہیراحمدظہیر ، برادرم سید عاطف علی ، برادرم محمداحمد ، محترم الف نظامی ۔:):)
@محمدامین صدیق بھائی!

اساتذہ کے ساتھ ہی ہمیں بھی ٹیگنے پر آپ کے شکر گزار ہیں۔ مبارک ہو آپ نے شاعری بھی شروع کردی!

شاعری کو سمجھنے اور بہتر شاعری کرنے کے لیے ہم آپ کو دو طریقے بتادیتے ہیں جو آپ کی شاعری کو چار چاند لگادیں گے اور آپ کو بحیثیت شاعر منوا بھی لیں گے۔ ماشاء اللہ ہم آپ کی خوبصورت نثر اور مسحور کن آواز کے تو قائل ہیں ہی، اور آپ کی انہی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے ہم آپ کو مشورے دیں گے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!

1۔ پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ آپ خوبصورت الفاظ اور بہترین خیالات پر اکتفاء کرتے ہوئے ردیف قافیہ اور بحر وغیرہ کو بھول جائیے، نیر دو مصرعوں کے شعر کو بھی بھول جائیے اور نثر کی کئی لائینوں میں اپنا مافی الضمیر بیان کردیجیے۔ اسے نثری نظم یا انگریزی میں پروز پوئم کہتے ہیں۔ اس صنف کے لیے مندرجہ ذیل لنک دیکھیے۔

آپ کی نثری شاعری بحور سے آزاد

2۔ دوسرا طریقہ زیادہ مشکل لیکن زیادہ چیلنجنگ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نہ صرف آپ کی آواز خوبصورت ہے بلکہ آپ میوزک کے ساتھ گانے میں بھی یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔ ان صلاحیتوں کے ساتھ آپ ہمارا مندرجہ ذیل مضمون ایک مرتبہ پڑھ لیجیے۔
شاعری سیکھنے کا بنیادی قاعدہ




چھوٹی بحروں کے گانے غزلیں استعمال کرتے ہوئے ان کی کیروکے فائلیں ڈاؤن لوڈ کرلیجیے۔ پھر اس گانے کے بجائے اپنا بنایا ہوا گیت یا نظم اسی انداز میں میوزک کے ساتھ گائیں۔ آپ کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ کہاں آپ بحر سے آؤٹ ہیں لہٰذا خود کو درست کیجیے۔ ہمیں قوی امید ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہوگا اور آپ درست شاعری کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
 
آخری تدوین:
@محمدامین صدیق بھائی!

اساتذہ کے ساتھ ہی ہمیں بھی ٹیگنے پر آپ کے شکر گزار ہیں۔ مبارک ہو آپ نے شاعری بھی شروع کردی!

شاعری کو سمجھنے اور بہتر شاعری کرنے کے لیے ہم آپ کو دو طریقے بتادیتے ہیں جو آپ کی شاعری کو چار چاند لگادیں گے اور آپ کو بحیثیت شاعر منوا بھی لیں گے۔ ماشاء اللہ ہم آپ کی خوبصورت نثر اور مسحور کن آواز کے تو قائل ہیں ہی، اور آپ کی انہی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے ہم آپ کو مشورے دیں گے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!

1۔ پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ آپ خوبصورت الفاظ اور بہترین خیالات پر اکتفاء کرتے ہوئے ردیف قافیہ اور بحر وغیرہ کو بھول جائیے، نیر دو مصرعوں کے شعر کو بھی بھول جائیے اور نثر کی کئی لائینوں میں اپنا مافی الضمیر بیان کردیجیے۔ اسے نثری نظم یا انگریزی میں پروز پوئم کہتے ہیں۔ اس صنف کے لیے مندرجہ ذیل لنک دیکھیے۔

آپ کی نثری شاعری بحور سے آزاد

2۔ دوسرا طریقہ زیادہ مشکل لیکن زیادہ چیلنجنگ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نہ صرف آپ کی آواز خوبصورت ہے بلکہ آپ میوزک کے ساتھ گانے میں بھی یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔ ان صلاحیتوں کے ساتھ آپ ہمارا مندرجہ ذیل مضمون ایک مرتبہ پڑھ لیجیے۔
شاعری سیکھنے کا بنیادی قاعدہ




چھوٹی بحروں کے گانے غزلیں استعمال کرتے ہوئے ان کی کیروکے فائلیں ڈاؤن لوڈ کرلیجیے۔ پھر اس گانے کے بجائے اپنا بنایا ہوا گیت یا نظم اسی انداز میں میوزک کے ساتھ گائیں۔ آپ کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ کہاں آپ بحر سے آؤٹ ہیں لہٰذا خود کو درست کیجیے۔ ہمیں قوی امید ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہوگا اور آپ درست شاعری کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ذرہ نوازی اور بکمال حسن خوبی راہنمائی کے لیے مابدولت محترم برادرم خلیل کا شکریہ ادا کرنے کو اپنے لیے باعث افتخارومسرت گردانتے ہیں ۔:):)
 
Top