سری لنکا کا دورہ پاکستان

سری لنکن ٹیم آجکل پاکستان کے دورے پر ہے جہاں وہ تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔۔۔


ایک روزہ میچز کراچی جبکہ ٹی ٹوئنٹی لاھور میں کھیلے جائیں گے۔

پہلا میچ کچھ ہی دیر میں شروع ہوا چاہتا ہے۔
 
اچھی خاصی بارش ہو گئی آج تو۔ :)

ہم پہلے نا دانستہ اور پھر دانستہ طور پر خوب بھیگے۔ :)
اور یہاں بحریہ ٹاؤن میں ہم پیاسے ہی رہے۔ ایک بوند بھی نہیں ٹپکی۔ پانچ بجے گھر کو لوٹیں گے تو راستے میں پانی کھڑا ملے گا، بس!
 

حسیب

محفلین
اگر آج میچ نہ ہوا تو نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہو گا جب کوئی میچ بارش کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا
 


زیادہ پُرانی بات نہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے سے شروع کی جائے۔ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا کا میچ تھا۔ شاہین اس میچ سے پہلے ورلڈ کپ کی سب سے بہترین ٹیم کو زیر کر چُکے تھے اگرچہ ایک میڈیکور ٹیم سے ہیبت ناک شکست بھی کھا چُکے تھے لیکن پھر بھی اُمیدیں تازہ دم تھیں اور خواہشیں جوان کہ کینگروز پچھاڑ کر اگلے میچ میں روایتی حریفوں کے خلاف فُل جارحانہ موڈ میں جائیں گے اور شاید تاریخ کا ورقہ اُلٹ دیں۔
خیر میچ شروع ہوا آسٹریلین اوپنر نے رنز بنانے شروع کئے اور پاکستانی فیلڈرز نے کیچ۔ ایسے ہی پے درپے چانسز ملنے کے بعد وارنر 106 پر کھیل رہے تھے۔ اڑتیسویں کی پہلی گیند وہاب نے آف سے تھوڑی باہر کروائی جسکو وارنر صاب نے چھیڑا، گیند بلے کا اوپری کنارہ لیتے ہوئے ہوا میں کھڑی ہو گئی۔ تھرڈ مین کی پوزیشن پر کھڑے آصف علی آسانی سے بال کے نیچے آئے، دونوں ہاتھوں سے کیچ کو تھامنے کی کوشش کی لیکن بال شاید گرم تھی جو اُن کے ہاتھوں سے پھسل گئی۔ یہ اس میچ کا اس لمحے تک کم ازکم چھٹا ایسا واقعہ تھا اور اسکے بعد کے الگ ۔ شومئی قسمت کہیں یا خوش قسمتی کہ یہ صاحب اس وقت عین محمد آصف کے پیچھے بیٹھے تھے اور اسقدر آسان کیچ کو دیکھ کر انہوں نے سمجھ لیا کہ یس مل گئی وکٹ لیکن جب آصف صاحب نے گیند گراؤنڈ کی تو ہر پاکستانی کی عین ترجمانی ان صاحب نی اس انداز میں کی اور کیمرہ کی آنکھ نے انکو ہمیشہ کے لئے قید کر لیا۔ اس پر آئی سی سی نے چند لمحوں بعد ٹویٹ کر ڈالا


اسکے کچھ دیر بعد آئی سی سی ڈیجیٹل ٹیم کی رُکن زینب عباس نے اُنکا انٹرویو بھی کیا


اور یوں محمد اختر صاب مستقل می می اور انٹرنیٹ سینسیشن بن گئے۔


یعنی یہ صاحب کون ہیں ؟
 

محمداحمد

لائبریرین


زیادہ پُرانی بات نہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے سے شروع کی جائے۔ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا کا میچ تھا۔ شاہین اس میچ سے پہلے ورلڈ کپ کی سب سے بہترین ٹیم کو زیر کر چُکے تھے اگرچہ ایک میڈیکور ٹیم سے ہیبت ناک شکست بھی کھا چُکے تھے لیکن پھر بھی اُمیدیں تازہ دم تھیں اور خواہشیں جوان کہ کینگروز پچھاڑ کر اگلے میچ میں روایتی حریفوں کے خلاف فُل جارحانہ موڈ میں جائیں گے اور شاید تاریخ کا ورقہ اُلٹ دیں۔
خیر میچ شروع ہوا آسٹریلین اوپنر نے رنز بنانے شروع کئے اور پاکستانی فیلڈرز نے کیچ۔ ایسے ہی پے درپے چانسز ملنے کے بعد وارنر 106 پر کھیل رہے تھے۔ اڑتیسویں کی پہلی گیند وہاب نے آف سے تھوڑی باہر کروائی جسکو وارنر صاب نے چھیڑا، گیند بلے کا اوپری کنارہ لیتے ہوئے ہوا میں کھڑی ہو گئی۔ تھرڈ مین کی پوزیشن پر کھڑے آصف علی آسانی سے بال کے نیچے آئے، دونوں ہاتھوں سے کیچ کو تھامنے کی کوشش کی لیکن بال شاید گرم تھی جو اُن کے ہاتھوں سے پھسل گئی۔ یہ اس میچ کا اس لمحے تک کم ازکم چھٹا ایسا واقعہ تھا اور اسکے بعد کے الگ ۔ شومئی قسمت کہیں یا خوش قسمتی کہ یہ صاحب اس وقت عین محمد آصف کے پیچھے بیٹھے تھے اور اسقدر آسان کیچ کو دیکھ کر انہوں نے سمجھ لیا کہ یس مل گئی وکٹ لیکن جب آصف صاحب نے گیند گراؤنڈ کی تو ہر پاکستانی کی عین ترجمانی ان صاحب نی اس انداز میں کی اور کیمرہ کی آنکھ نے انکو ہمیشہ کے لئے قید کر لیا۔ اس پر آئی سی سی نے چند لمحوں بعد ٹویٹ کر ڈالا


اسکے کچھ دیر بعد آئی سی سی ڈیجیٹل ٹیم کی رُکن زینب عباس نے اُنکا انٹرویو بھی کیا


اور یوں محمد اختر صاب مستقل می می اور انٹرنیٹ سینسیشن بن گئے۔

زبردست!

بعینیہ یہی پوچھنا چاہ رہا تھا میں۔ :)

یعنی آئی سی سی کا ٹوئٹ ان کی مقبولیت کا باعث بنا۔ :)
 
قومی ٹیم کے اسکورڈ میں وکٹ کیپر سرفراز احمد ( کپتان )، فخر زمان، امام الحق، بابر اعظم، حارث سہیل، عماد وسیم ، وہاب ریاض، شاداب خان، افتخار احمد، محمد عامر اور عثمان شنواری شامل ہیں۔
 
Top