زیرک

محفلین
میں بھی چار سال بعد گیا تھا۔ دیکھیں اگلی بار کب جانا ہو
نجانے کس کا کمال ہے، آپ کا یا میرا؟ بہرحال میں پاکستان کی خوبصورتی اور وطن کی محبت کو یہ کریڈٹ دوں گا کہ 4جولائی کو واپسی ہونے کے باوجود اکتوبر کے وسط میں ایک بار پھر پاکستان جانے کے لیے کمر کس لی ہے، ابھی تھوڑی دیر قبل ہی امارات ائیرلائنز میں بکنگ کروا دی ہے، ان دنوں چونکہ پاکستان کا موسم بہتر ہوتا ہے اس لیے اس بار فیملی بھی ساتھ جا رہی ہے۔@محمد تابش صدیقی سید شہزاد ناصر آپ بھی ایک عدد گیٹ ٹو گیدر کی تیاری کر لیں، خدا دا واسطہ جے اس واری کوئی شہر کے اندر جگہ کی دیکھیے گا۔
 

زیک

مسافر
نجانے کس کا کمال ہے، آپ کا یا میرا؟ بہرحال میں پاکستان کی خوبصورتی اور وطن کی محبت کو یہ کریڈٹ دوں گا کہ 4جولائی کو واپسی ہونے کے باوجود اکتوبر کے وسط میں ایک بار پھر پاکستان جانے کے لیے کمر کس لی ہے، ابھی تھوڑی دیر قبل ہی امارات ائیرلائنز میں بکنگ کروا دی ہے، ان دنوں چونکہ پاکستان کا موسم بہتر ہوتا ہے اس لیے اس بار فیملی بھی ساتھ جا رہی ہے
کمال تو آپ ہی کا ہے۔ انجوائے کریں

@محمد تابش صدیقی سید شہزاد ناصر آپ بھی ایک عدد گیٹ ٹو گیدر کی تیاری کر لیں، خدا دا واسطہ جے اس واری کوئی شہر کے اندر جگہ کی دیکھیے گا۔
میں نے تو تابش سے خاص طور پر کہا تھا کہ پرانے سیکٹرز والے اسلام آباد میں ملاقات رکھیں۔
 

زیرک

محفلین
کمال تو آپ ہی کا ہے۔ انجوائے کریں
میں نے تو تابش سے خاص طور پر کہا تھا کہ پرانے سیکٹرز والے اسلام آباد میں ملاقات رکھیں۔
کمال وطن سے محبت، بزرگوں سے ملنے کا چاہ اور بہت حد تک وطن کی خوبصورتی کو بھی جاتا ہے، آپ کے اس دھاگے نے بھی اندر کے وطن پرست کو جگایا ہے، کریڈٹ تو سب کا ہی بنتا ہے۔
محمد تابش صدیقی سید شہزاد ناصر دیکھتے ہیں اس بار اچھی جگہ تلاش کر پاتے ہیں یا نہیں، پچھلی گیٹ ٹو گیدر میں سارے شرکاء چاہے وہ پنڈی کےرہنے والے تھے یا اسلام آباد کے، سبھی سارا شہر اور اسلام آباد ہائی وے گھوم کر مبالغہ ہی سمجھیں کہ روات نہ سہی پر دریائے سواں کو ضرور ہاتھ لگا کر بمشکل "بالا تکہ ہاؤس، نیشنل پولیس فاؤنڈیشن، اسلام آباد" پہنچ پائے تھے۔
17 اکتوبر تا 6 نومبر، ان تاریخوں کے مابین جو کچھ کر سکتے ہیں، کر لیں۔
 
کمال وطن سے محبت، بزرگوں سے ملنے کا چاہ اور بہت حد تک وطن کی خوبصورتی کو بھی جاتا ہے، آپ کے اس دھاگے نے بھی اندر کے وطن پرست کو جگایا ہے، کریڈٹ تو سب کا ہی بنتا ہے۔
محمد تابش صدیقی سید شہزاد ناصر دیکھتے ہیں اس بار اچھی جگہ تلاش کر پاتے ہیں یا نہیں، پچھلی گیٹ ٹو گیدر میں سارے شرکاء چاہے وہ پنڈی کےرہنے والے تھے یا اسلام آباد کے، سبھی سارا شہر اور اسلام آباد ہائی وے گھوم کر مبالغہ ہی سمجھیں کہ روات نہ سہی پر دریائے سواں کو ضرور ہاتھ لگا کر بمشکل "بالا تکہ ہاؤس، نیشنل پولیس فاؤنڈیشن، اسلام آباد" پہنچ پائے تھے۔
17 اکتوبر تا 6 نومبر، ان تاریخوں کے مابین جو کچھ کر سکتے ہیں، کر لیں۔
محمد تابش صدیقی کیا خیال ہے پھر؟
 

سین خے

محفلین
شوگران سے ایک لوکل جیپ میں سری پائے گئے۔

ویسے تو بالاکوٹ ہی سے دیکھ رہے تھے کہ سڑک کنارے مسلسل کوڑے کی لائن لگی ہے اور کئی کار والوں کو چلتی گاڑی سے کوڑا پھینکتے بھی دیکھ چکے تھے لیکن سری پائے کو دیکھ کر تو ہمارا دماغ ہی الٹ گیا۔ جیپ ٹریک پر اور پھر سری اور پائے پر اتنا کوڑا کہ خدا کی پناہ۔ جس طرف نظر اٹھاؤ تو زمین پر کوڑا ہی کوڑا۔ صرف ایک جگہ صاف تھی اور وہ تھا کوڑادان کا اندر۔ اس کے گرد ہر طرف کوڑا تھا لیکن اندر کچھ نہیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ پاکستانی کتنے گندے لوگ ہیں کچھ احساس تو تھا لیکن اتنا گند ہو گا کبھی سوچا بھی نہ تھا۔

صفائی پسندی انسان کی اپنی فطرت کا حصہ ہوتی ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے (اور امید ہے کہ یہ تنقید کافی لوگوں کو یقیناً پسند نہیں آئے گی) کہ بیشتر پاکستانیوں میں صفائی کا سینس بہت ہی گیا گزرا ہے۔ ایک سیدھے سے کام میں بھی اتنے مزے سے گندگی مکس کرتے ہیں کہ دل کرتا ہے کسی دیوار سے سر ٹکرا لو اور سب سے مزے کی بات کہ اگر بتایا جائے ایسا کرنے سے یہ یہ بیماریاں جنم لے سکتی ہیں تو کم ہی ہوتے ہیں جو یقین کرتے ہیں ورنہ تو بات مذاق میں اڑا دی جاتی ہے۔

اس تمام کوڑے کا کوئی آسان حل نہیں۔ پہلا کام تو یہ کرنا چاہیئے کہ ایسی خوبصورت نیچر کے علاقوں میں اور خاص طور پر نیشنل پارکس وغیرہ میں تمام دکانیں، کھوکھے اور ریستوران بند کر کے مسمار کر دیں۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو تمام گاڑیوں کا آنا جانا بند کر دیں۔ جس نے آنا ہے پیدل ہائیک کر کے آئے۔ اور آخری قدم یہ کہ صرف فارن پاسپورٹ دکھا کر اور بھاری فیس دے کر آپ ان علاقوں میں جا سکیں۔

خیر کوڑے پر تو گفتگو چلتی رہے گی اگرچہ امن ایمان کی یاد میں میں پاکستانی کوڑے کی تصاویر پوسٹ کرنے سے پرہیز کر رہا ہوں۔ اب کچھ پائے (یا پایا) کی تصاویر دیکھتے ہیں۔

کھوکھے اور دکانیں بند کرنے سے شائد اتنا فرق نہ پڑے کیونکہ لوگ کھانے پینے کی اشیاء اپنے ساتھ لائیں گے اور کچرا وہیں چھوڑ کر جائیں گے بلکہ کوڑے دان کے باہر۔

البتہ پھاری فیس اور فارن پاسپورٹ سے واقعی کچھ فرق پڑ سکتا ہے۔

اور کوڑے کی تصاویر نہ شئیر کرنے کا بے انتہا شکریہ :) کیونکہ ہم تو روزانہ ہی دیدار کرتے ہیں اور کافی بیزار رہتے ہیں :)

اب تک کی تصاویر شاندار ہیں۔ آپ کے لئے بے انتہا داد :)
 

سین خے

محفلین
واپس سفرنامے اور تصاویر پر


ہم نے بیسل رک کر ناشتہ کیا۔ جگہ کا نام تھوڑا سا مختلف ہوتا تو ہم سمجھتے سوئٹزرلینڈ پہنچ گئے ہیں۔

اب ہماری منزل لولوسر جھیل تھی۔ وہاں پہنچے اور خوبصورت جھیل کے کنارے اتر کر خوب تصاویر لیں۔


لولوسر جھیل 11000 فٹ (3400 میٹر) کی بلندی پر ہے


مسحور کن!

شاندار فوٹوگرافی ہے۔ لاجواب!
 

سیما علی

لائبریرین
خیر کوڑے پر تو گفتگو چلتی رہے گی اگرچہ @امن ایمان کی یاد میں میں پاکستانی کوڑے کی تصاویر پوسٹ کرنے سے پرہیز کر رہا ہوں۔ اب کچھ پائے (یا پایا) کی تصاویر دیکھتے ہیں۔
بہت اچھا کیا ۔۔۔کوڑے کو کوڑے میں پھینک دیا .....اور ہر اچھی چیز کی بہترین عکاسی کی ۔۔۔
جیتے رہیے زیک ۔۔۔
 
Top