زندگی کے اداس رنگ

ان بچوں کے والدین اور اساتذہ کو تعلیم کی ضرورت ہے ان بچوں کو نہیں ۔

EA5UKm9WwAAQvJu
 

سید عمران

محفلین
قابلِ دکھ بات بھی ہے اور زندگی کی حقیقت بھی۔۔۔
ہمیں چاہیے کہ یہ وقت آنے سے قبل ہی اس کی تیاری کرلیں۔۔۔
جس طرح اولاد کو نئی زندگی ان کی مرضی سے گزارنے کا حق ہے اسی طرح والدین کو بھی اپنے بڑھاپے کے لیے انتظامات کرنے کا حق ہے۔۔۔
ہم جوش میں آکر ساری جمع پونجی اولاد پر لگا دیتے ہیں، اپنے بڑھاپے کے لیے کچھ نہیں بچاتے، پھر اولاد کی بے وفائی اور اپنی بے بسی پر آٹھ آٹھ آنسو بہاتے ہیں۔۔۔
دنیا میں خدا کے سوا کسی پر بھروسہ کرنا عقلمندی نہیں۔۔۔
بہتر ہے جس طرح اولاد پر خرچ کرتے ہیں اسی طرح اپنے مستقبل کے لیے بھی تھوڑا تھوڑا بچاتے رہیں۔۔۔
تاکہ بڑھاپے میں اولاد کے محتاج نہ رہیں !!!
 

جاسمن

لائبریرین
قابلِ دکھ بات بھی ہے اور زندگی کی حقیقت بھی۔۔۔
ہمیں چاہیے کہ یہ وقت آنے سے قبل ہی اس کی تیاری کرلیں۔۔۔
جس طرح اولاد کو نئی زندگی ان کی مرضی سے گزارنے کا حق ہے اسی طرح والدین کو بھی اپنے بڑھاپے کے لیے انتظامات کرنے کا حق ہے۔۔۔
ہم جوش میں آکر ساری جمع پونجی اولاد پر لگا دیتے ہیں، اپنے بڑھاپے کے لیے کچھ نہیں بچاتے، پھر اولاد کی بے وفائی اور اپنی بے بسی پر آٹھ آٹھ آنسو بہاتے ہیں۔۔۔
دنیا میں خدا کے سوا کسی پر بھروسہ کرنا عقلمندی نہیں۔۔۔
بہتر ہے جس طرح اولاد پر خرچ کرتے ہیں اسی طرح اپنے مستقبل کے لیے بھی تھوڑا تھوڑا بچاتے رہیں۔۔۔
تاکہ بڑھاپے میں اولاد کے محتاج نہ رہیں !!!

درست کہا۔ واقعی صرف اللہ پہ بھروسہ ہونا چاہیے۔
اور ساری جمع پونجی اولاد کو نہیں دینی چاہیے۔
علی اعجاز کی ایک ویڈیو اس ربط پہ دیکھی جا سکتی ہے کہ جس میں انھوں نے اپنی دونوں گاڑیاں بیٹوں کو دے دیں اور خود رکشوں میں دھکے کھانے لگے۔
ہمارے بڑوں کی باتیں
 

جاسمن

لائبریرین
لاہور: میاں بیوی میں طلاق ہوگئی۔ دونوں کے 3 بچے تھے۔ طلاق کے بعد دونوں نے شادیاں کر لیں۔ بچوں کو باپ رکھنے کو تیار ہے نہ ماں۔ عدالتوں میں رُل رہے ہیں کہ ہم کدھر جائیں؟
اس کیس کی آج لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس انوار الحق پنوں کی عدالت میں سماعت تھی۔ بچے وقتی طور پر پھپھو کے پاس تھے۔ پھپھو کا کہنا تھا کہ میں بھی بچوں کو کیسے رکھوں۔ میرے خود اتنے ذرائع نہیں کہ اخراجات برداشت کر سکوں۔ بچے رو رہے تھے۔ ماں بھی نہیں رکھتی۔باپ نے بھی اپنانے سے انکار کردیا۔ ہمیں مار دیا جائے۔
عدالت نے بچوں کے والد جمیل کو اگلی سماعت پر صبح طلب کیا ہے۔ نہیں آتا تو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
FB-IMG-1574945234891.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
میرا دل کٹ کے رہ گیا ہے۔
اب باپ عدالت کے کہنے پہ لے تو گیا ہے تینوں کو لیکن۔۔۔۔ان چاہے بچے۔۔۔
بہت رونا آرہا ہے۔ کیا گذرتی ہوگی بچوں پہ۔ اللہ! رحم! اللہ رحم!
یا اللہ ان بچوں کی قسمت بہت بہت اچھی کیجیے۔ آمین!
 

جاسم محمد

محفلین
لاہور: میاں بیوی میں طلاق ہوگئی۔ دونوں کے 3 بچے تھے۔ طلاق کے بعد دونوں نے شادیاں کر لیں۔ بچوں کو باپ رکھنے کو تیار ہے نہ ماں۔ عدالتوں میں رُل رہے ہیں کہ ہم کدھر جائیں؟
اس کیس کی آج لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس انوار الحق پنوں کی عدالت میں سماعت تھی۔ بچے وقتی طور پر پھپھو کے پاس تھے۔ پھپھو کا کہنا تھا کہ میں بھی بچوں کو کیسے رکھوں۔ میرے خود اتنے ذرائع نہیں کہ اخراجات برداشت کر سکوں۔ بچے رو رہے تھے۔ ماں بھی نہیں رکھتی۔باپ نے بھی اپنانے سے انکار کردیا۔ ہمیں مار دیا جائے۔
عدالت نے بچوں کے والد جمیل کو اگلی سماعت پر صبح طلب کیا ہے۔ نہیں آتا تو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
FB-IMG-1574945234891.jpg
انتہائی افسوس ناک۔ اگر بچے سنبھال نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہیں؟
 

سید عمران

محفلین
سات برس کے بعد بچوں کی پوری کفالت باپ کی ذمہ آجاتی ہے...
یہ کیسے ماں باپ ہیں اپنی اولاد کو اپنے ساتھ نہیں رکھتے...
کہاں گئی وہ مشہور زمانہ ماں کی مامتا اور باپ کی چھتر چھایا!!!
 
Top