آسمان کِس چیز سے بنا ہوا ہے؟

سورۃ الذاریات آیت # 47 سے ظاہر ہے کہ آسمان کوئی ٹھوس شے نہیں بلکہ قابلِ توسیع ہے۔
آیت مبارکہ کی تفسیر میں مفسرینِ کرام نے تین تشریحات ذکر فرمائی ہیں۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ وانا لموسعون سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بارش فرما کہ رزق میں وسعت پیدا کر دیتے ہیں۔ کچھ مفسرین نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ’’ہماری قدرت بہت وسیع ہے‘‘ جبکہ بعض نے یہ مراد لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود آسمان میں وسعت پیدا فرمانے والے ہیں۔ اس لئے پہلی بات یہ ہے کہ متعدد تفسیرات کے بعد کسی ایک کی وجہِ ترجیح بظاہر کوئی نظر نہیں آتی۔ اور اگر اسی تفسیر کو راجح قرار دے لیں تو بھی قابلِ توسیع ہونے کا یہ مطلب ضروری نہیں ہے کہ آسمان ٹھوس نہیں ہے، ٹھوس چیز کو بھی وسعت دی جاسکتی ہے۔ بہرحال جیسا کہ سابقہ پوسٹ میں عرض کیا کہ حقیقی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں، ضروری یہ ہے کہ آسمانوں کے وجود کو تسلیم کیا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور اگر اسی تفسیر کو راجح قرار دے لیں تو بھی قابلِ توسیع ہونے کا یہ مطلب ضروری نہیں ہے کہ آسمان ٹھوس نہیں ہے، ٹھوس چیز کو بھی وسعت دی جاسکتی ہے۔
اس طرح کی باتیں کرنے سے قبل ذہن نشین کرلیں کہ قرآن پاک سائنس کی کتاب نہیں ہے۔
قرآن حکیم کی ابتدائی آیات میں ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا ہے کہ یہ کتاب ہدایت ہے متقیوں کے لئے۔
اگر یہ کتاب سائنسدانوں کیلئے ہدایت ہوتی تو اس میں سائنسی فارمولے درج ہوتے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ کلام اللہ ان سب مادی چیزوں سے ماورا ہے۔
 
اس طرح کی باتیں کرنے سے قبل ذہن نشین کرلیں کہ قرآن پاک سائنس کی کتاب نہیں ہے۔
قرآن حکیم کی ابتدائی آیات میں ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا ہے کہ یہ کتاب ہدایت ہے متقیوں کے لئے۔
اگر یہ کتاب سائنسدانوں کیلئے ہدایت ہوتی تو اس میں سائنسی فارمولے درج ہوتے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ کلام اللہ ان سب مادی چیزوں سے ماورا ہے۔
سو فیصد متفق۔ اس ساری گفتگو کا مقصد صرف یہ ہے کہ آیاتِ قرآنیہ کی روسے کیا چیز آسمان ہو سکتی ہے اور کیا نہیں، اور اس کی کیفیت خود قرآن کے ذریعے کس حد تک متعین ہوتی ہے۔
تاہم چونکہ سائنس حقائقِ مادیہ سے پردے اٹھاتی ہے اور قرآن کریم تمام مادی حقائق کے خالق کا کلام ہے، لہذا اگر کہیں سائنسی تحقیق اور قرآنی تعلیمات بظاہر متضاد نظر آئیں تو اس کی وجہ یا تو یہ ہو گی کہ وہ سائنسی تحقیق ابھی نا مکمل ہے، یا اس کی وجہ یہ ہوگی ہم قرآنی تعلیم کی اصل تشریح کو تاحال سمجھ نہیں پائے۔ یہ بات ہر گز نہیں ہوسکتی کہ (معاذ اللہ) قرآن نے جو کہا وہ خلافِ حقیقت ہے، اور سائنس نے اصل حقیقت منکشف کردی۔
 

محمد سعد

محفلین
اگر کہیں سائنسی تحقیق اور قرآنی تعلیمات بظاہر متضاد نظر آئیں تو اس کی وجہ یا تو یہ ہو گی کہ وہ سائنسی تحقیق ابھی نا مکمل ہے، یا اس کی وجہ یہ ہوگی ہم قرآنی تعلیم کی اصل تشریح کو تاحال سمجھ نہیں پائے۔ یہ بات ہر گز نہیں ہوسکتی کہ (معاذ اللہ) قرآن نے جو کہا وہ خلافِ حقیقت ہے، اور سائنس نے اصل حقیقت منکشف کردی۔
بات یہ ہے کہ جب لوگ اپنے جذبات کی رو میں دونوں کو زبردستی متضاد بنائیں گے تو صرف پہلا امکان ہی نہیں بلکہ دوسرا امکان بھی لازمی طور پر زیر غور آئے گا۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے جذبات کے لیے بہتر ہے کہ وہ غیر ضروری تضادات ایجاد کرنے سے گریز کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ا اگر کہیں سائنسی تحقیق اور قرآنی تعلیمات بظاہر متضاد نظر آئیں
میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ قرآنی تعلیمات سائنسی نہیں ہیں۔ کیونکہ قرآن نے کہیں دعویٰ نہیں کیا کہ یہ سائنس کی کتاب ہے۔ بلکہ ابتدا قرآن میں ہی اسے ہدایت کی کتاب کہا گیا ہے متقیوں کیلئے۔
اس لئے سائنس اور قرآن میں تضاد صرف اس صورت سامنے آ سکتا ہے اگر قرآن سائنسی کتاب ہونے کا دعویٰ کرتا۔ جو کہ نہیں کیا گیا۔
 
ویسے ہی کل آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا تو خیال آیا کہ یہ کِس چیز کا بنا ہوگا مجھے اِس کا جواب نہ مِل سکا اگر آپ کو پتا ہو تو بتائیں ؟
blue-sky.jpg

یہ تو سمندر کے پانی میں شکر ملا کر بڑھیا کے بالوں کا بنا لگتا ہے :)
 
Top