اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام

عاطف ملک

محفلین
اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام
لینے لگا ہوں آج میں پھر سے وفا کا نام

جو میرے جی میں آئے کروں گا وہی حضور
گویا ہوائے نفس ہے میرے خدا کا نام

دل پر نہیں ہے زور ، مگر ضبط میرا دیکھ
لب پر نہ آئے گا کبھی اس بے وفا کا نام

کیا چیز ہے کہ حسنِ تخیل کہوں جسے!
شعروں میں شعریت ہے بھلا کس بلا کا نام!

دل میں مرے بسے ہوں ہزاروں صنم تو کیا
ہونٹوں سے اپنے لے تو رہا ہوں خدا کا نام

اک بار استجاب سے محروم کیا ہوئے
عاطفؔ لبوں پہ آ نہ سکا پھر دعا کا نام

عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۱۹​
 
اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام
لینے لگا ہوں آج میں پھر سے وفا کا نام

جو میرے جی میں آئے کروں گا وہی حضور
گویا ہوائے نفس ہے میرے خدا کا نام

دل پر نہیں ہے زور ، مگر ضبط میرا دیکھ
لب پر نہ آئے گا کبھی اس بے وفا کا نام

کیا چیز ہے کہ حسنِ تخیل کہوں جسے!
شعروں میں شعریت ہے بھلا کس بلا کا نام!

دل میں مرے بسے ہوں ہزاروں صنم تو کیا
ہونٹوں سے اپنے لے تو رہا ہوں خدا کا نام

اک بار استجاب سے محروم کیا ہوئے
عاطفؔ لبوں پہ آ نہ سکا پھر دعا کا نام

عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۱۹​
خوبصورت خوبصورت۔
 

عاطف ملک

محفلین
واہ ڈاکٹر صاحب، تنہائی کام دکھا رہی ہے۔ بہت خوب
کیا بات ہے
بہت منجھی ہوئی شاعری ہے
عمدہ اور شاندار غزل

یہ شعر تو بہت پسند آیا ۔
لاجواب زبردست۔
جزاک اللہ۔
تمام احباب کا بہت بہت شکریہ:)
 
Top