آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019

فرقان احمد

محفلین
پاکستان کے حق میں 1992 ورلڈکپ کی ایک اور مماثلت سامنے آگئی
201663_1641116_updates.jpg

92 میں پاکستان نے ہی ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے مات دی تھی— فوٹو: فائل
انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان کیلئے اب تک 1992 کے ورلڈکپ کی طرح ہی چل رہا ہے اور دونوں میگا ایونٹس کے درمیان پاکستان کے حوالے سے کئی مماثلت سامنے آچکی ہیں۔

اب پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈکپ کے اہم ترین میچ سے قبل 1992 اور رواں ورلڈکپ کی ایک اور مماثلت سامنے آگئی ہے اور اگر تاریخ خود کو دہرارہی ہے تو یہ مماثلت بھی پاکستان کے حق میں رہے گی۔

201663_3454844_updates.jpg

جی ہاں ،1992ورلڈ کپ میں بھی جب 18 مارچ کو پاکستان نے ناقابلِ شکست نیوزی لینڈ کو گروپ میچ میں شکست دی تو وہ دن بدھ کا تھا۔ اور اس بار بھی جب پاکستان اور ناقابل شکست نیوزی لینڈ مدمقابل آرہے ہیں تو یہ دن بھی بدھ کا ہی ہے۔

1992 میں نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں رمیز راجہ نے ناقابل شکست 119 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

پاکستانی شائقین یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ اگر تاریخ خود کو دہرا رہی ہے تو پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے دے گا کیوں کہ 92 میں پاکستان نے ہی ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے مات دی تھی۔

ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی کارکردگی اور اگر مگر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1992 سے بالکل بھی مختلف نہیں۔

27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔

چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے۔

1992 ورلڈکپ اور رواں ورلڈکپ میں ایک مماثلت یہ بھی ہے کہ 92 کے بعد پہلی بار ورلڈکپ راؤنڈ رابن فارمیٹ کے تحت کھیلا جارہا ہے جس میں ہر ٹیم ایک بار ایک دوسرے سے ضرور مدمقابل آتی ہے۔

شائقین کرکٹ 1992 اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992 میں ہوا تھا۔
اتفاق سے میچ بھی کرکٹ کا ہی تھا ۔۔۔! کرہء ارض پر کھیلا گیا تھا ۔۔۔! حیرت کی بات ہے کہ تب بھی بلے اور گیند سے ہی کرکٹ کھیلی جاتی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اتفاق سے میچ بھی کرکٹ کا ہی تھا ۔۔۔! کرہء ارض پر کھیلا گیا تھا ۔۔۔! حیرت کی بات ہے کہ تب بھی بلے اور گیند سے ہی کرکٹ کھیلی جاتی تھی۔
1992 یا 2019: مماثلتوں سے باہر نکلیں
201694_2895520_updates.jpg

کرکٹ ایک کھیل ہے نجومیوں کی مشاہدہ گاہ نہیں جہاں صرف مشاہدات کے نتائج بھی وہی ہوں گے جو 1992 میں تھے۔ فوٹو: بشکریہ اے ایف پی

کرکٹ ورلڈکپ 2019 میں پاکستان کا مایوس کن آغاز ہوا جس کے بعد ٹیم کی نپی تلی کارکردگی کے بعد شائقین ٹیم کی جیت کے لیے اس آس پر خوش ہیں کہ تاریخ خود کو دہرا رہی ہے، یہی نہیں خوش فہم تو یقین کر بیٹھے ہیں کہ ورلڈکپ 2019 کا نتیجہ بھی وہی ہوگا جو 27 سال قبل عمران خان کی قیادت میں ہوا تھا۔


یہ درست ہے کہ رواں ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کے نتائج کے حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے ایسا ہی 27 سال قبل ایونٹ میں بھی ہوا تھا، لیکن کرکٹ ایک کھیل ہے نجومیوں کی مشاہدہ گاہ نہیں جہاں صرف مشاہدات کے نتائج بھی وہی ہوں گے جو 1992 میں تھے۔

1992 کے ورلڈکپ اور 2019 کے ورلڈکپ میں مماثلت تلاش کرنے والے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ 92 کے ورلڈکپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ بدھ کے روز کھیلا گیا اور دونوں ٹیمیں 27 سال بعد ایک مرتبہ پھر مدمقابل ہیں، 92 کے ورلڈکپ میں وسیم اکرم گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے اور آج وہ گراؤنڈ میں کمنٹری کر رہے ہیں، یہی نہیں یہاں تک کہا جارہا ہے کہ 1992 کے ورلڈکپ میں عمران خان ٹیم کے قیادت کر رہے تھے اور آج ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔

ٹیم کی کامیابی کے لیے مماثلت تلاش کرنا یا دعائیں کروانا قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر نہیں کرسکتا اس کے لیے کھلاڑیوں کو خود محنت کرنا ہوگی، ٹیم کے لیے دعائیں کرنا اچھی بات ہے لیکن جیت کے لیے کارکردگی کا ہونا بہت ضروری ہے۔

کھلاڑی اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال نہیں کریں گے، کھلاڑیوں کا انتخاب کنڈیشن کے مطابق نہیں ہوگا اور کھلاڑیوں کو اعتماد نہیں دیں گے تو مماثلت تلاش کرتے رہیں لیکن ٹیم جیت نہیں سکے گی۔

ٹیم کی فتح کے لیے ٹیم کو جرات مندانہ انداز میں مخالف ٹیم کے مدمقابل اتارنا ہوگا، بے جا تنقید، کھلاڑیوں کی غیر ضروری ڈانٹ ڈپٹ، شکست کا خوف یہ تمام عوامل ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ورلڈکپ 2019 اور 1992 سے جڑی چند مماثلتیں:

27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ کا آغاز کیا اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔

1992 میں گرین شرٹس نے ایونٹ کا دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا اور 27 سال بعد بھی ایسا ہی ہوا۔

پاکستان ٹیم نے 27 سال قبل جب اپنا چھٹا میچ جیتا تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب قومی ٹیم نے چھٹے میچ میں جنوبی افریقا کو شکست دی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل تھے، دونوں کے نام میں سہیل کی مماثلت ہے۔
 
Top