آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019

جاسم محمد

محفلین
سرفراز بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہ کریں، وزیراعظم کا مشورہ
شیئر ٹویٹ
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1706494-imrankhan-1560669904-537-640x480.jpg

پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں نے کرکٹ کیریئر کاآغاز کیا تو ایسے لگتا تھا کہ 70فیصد کامیابی ٹیلنٹ اور 30 فیصد دماغ سے ہے، کیریئر کے اختتام پر یہ تناسب 50،50 فیصد پر آگیا، جب میں نے کرکٹ کھیلنا ختم کیا تو یہ تناسب 50،50 فیصد ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل جیت کے لیے ٹیلنٹ 40 فیصد جب کہ ذہنی مضبوطی 60 فیصد ہوگئی ہے، دماغ کی مضبوطی آج کے میچ کے نتیجے کا تعین کرے گی، سرفراز جیسا بہادر کپتان پاکستان کی خوش قسمتی ہے،آج کے میچ میں پاکستانی ٹیم کو شکست کا خوف دماغ سے نکال دینا چاہیے، شکست کے خوف سے منفی سوچ جنم لیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو جیت کے لیے مشورے دیتے ہوئے کہا کہ سرفراز احمد کو جیت کے لیے ریلو کٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، ریلو کٹے دباؤ میں کارکردگی نہیں دکھا سکتے،جیت کے لیے سرفراز کو اسپیشلسٹ بیٹسمین اور بولرز کھلانے چاہئیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے، پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، پھر نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو کھلے دل سے قبول کرے، قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
وکٹ نکلنا ضروری ہوتا جارہا ہے ۔ اگر 100 تک ایک دو نہ نکلیں تو پھر پاکستانی فیلڈنگ بارآور ثابت ہو جائی گی ۔ :)
 
سرفراز بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہ کریں، وزیراعظم کا مشورہ
شیئر ٹویٹ
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1706494-imrankhan-1560669904-537-640x480.jpg

پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں نے کرکٹ کیریئر کاآغاز کیا تو ایسے لگتا تھا کہ 70فیصد کامیابی ٹیلنٹ اور 30 فیصد دماغ سے ہے، کیریئر کے اختتام پر یہ تناسب 50،50 فیصد پر آگیا، جب میں نے کرکٹ کھیلنا ختم کیا تو یہ تناسب 50،50 فیصد ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل جیت کے لیے ٹیلنٹ 40 فیصد جب کہ ذہنی مضبوطی 60 فیصد ہوگئی ہے، دماغ کی مضبوطی آج کے میچ کے نتیجے کا تعین کرے گی، سرفراز جیسا بہادر کپتان پاکستان کی خوش قسمتی ہے،آج کے میچ میں پاکستانی ٹیم کو شکست کا خوف دماغ سے نکال دینا چاہیے، شکست کے خوف سے منفی سوچ جنم لیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو جیت کے لیے مشورے دیتے ہوئے کہا کہ سرفراز احمد کو جیت کے لیے ریلو کٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، ریلو کٹے دباؤ میں کارکردگی نہیں دکھا سکتے،جیت کے لیے سرفراز کو اسپیشلسٹ بیٹسمین اور بولرز کھلانے چاہئیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے، پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، پھر نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو کھلے دل سے قبول کرے، قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔
اگر نام لے کر ریلو کٹوں کی نشاندہی کر دی جاتی تو مناسب رہتا۔
تفنن برطرف سیلیکشن کمیٹی کی سیلیکٹ کی ہوئی ٹیم پر ایسا تبصرہ بنیادی طور پر ٹیم مینیجمنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار اور سیلیکٹڈ کھلاڑیوں کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
میچ کی صورت حال دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آج شام منعقد ہونے والی محفلین کی تقریب میں شرکاء کی تعداد توقع سے زائد ہو گی ۔۔۔!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر نام لے کر ریلو کٹوں کی نشاندہی کر دی جاتی تو مناسب رہتا۔
تفنن برطرف سیلیکشن کمیٹی کی سیلیکٹ کی ہوئی ٹیم پر ایسا تبصرہ بنیادی طور پر ٹیم مینیجمنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار اور سیلیکٹڈ کھلاڑیوں کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے۔
ایسا بیان مجھے بھی نامناسب لگا۔
یہی پیغام بہتر اور حوصلہ افزا انداز میں بات کہہ بھی کہہ کر دیا جاسکتا تھا ۔
عمران خان کو بات کرنے اور کہنے کا سلیقہ سیکھنے کے لیے کوئی کورس کرنا چاہیئے ۔
 
یہ بات کسی حد تک خوش آئند ہے کہ 15 اوورز کے بعد بھی رن ریٹ 6 سے کم ہے۔
البتہ وکٹس کا نہ گرنا کسی بھی وقت رن ریٹ بڑھا سکتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ایسا بیان مجھے بھی نامناسب لگا۔
یہی پیغام بہتر اور حوصلہ افزا انداز میں بات کہہ بھی کہہ کر دیا جاسکتا تھا ۔
عمران خان کو بات کرنے اور کہنے کا سلیقہ سیکھنے کے لیے کوئی کورس کرنا چاہیئے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب ایک بہترین کرکٹر تھے تاہم 1992ء کا ورلڈ کپ ہمیں دو تین میچز میں بہترین کارکردگی کے باعث مل گیا۔ خان صاحب کی خوش بختی کہ پورے ورلڈ کپ میں ان کی بیٹنگ فائنل میچ میں چل گئی ۔۔۔! تاہم، اس میں دو رائے نہیں کہ وہ ٹیسٹ میچز میں ہمیشہ ایک بہترین کپتان اور کھلاڑی کے رُوپ میں سامنے آئے ۔۔۔!

ویسے، اس وقت یہ بیان واقعی انتہائی نامناسب تھا ۔۔۔!
 

فرقان احمد

محفلین
ہندوستان کا مجموعی اسکور 300 سے کم کیسے رکھا جائے ۔۔۔ یہی سوال سرفراز کے ذہن میں کلبلا رہا ہو گا جس کا ایک ہی جواب ہے کہ دو تین وکٹیں فوری طور پر ہاتھ لگ جائیں ۔۔۔! اگلے پانچ اوورز میں وکٹ نہ گری تو سمجھیے کہ ٹی وی چینل بند کرنے کا وقت آن پہنچا ۔۔۔!
 
Top