کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
جی آ، جی آ۔:applause:
چلیں، اب 15 تک آ ہی گئے ہیں تو کیا یہ 15 والا قانون صحیح ہے ؟
جی درست ہے۔ اس حوالہ سے میں دھاگہ میں پہلے بھی بیان کر چکا ہوں:
مغربی ممالک کے آزاد ترین معاشروں میں بھی 15 تا 18 سال سے قبل جنسی تعلق قائم کرنا قانونا جرم ہے۔ خواہ اس میں جوڑے کی باہم مرضی شامل ہو یا نہ ہو۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ذیل کے نقشہ میں آپ ہر ملک کی کم سے کم باہم رضامندی کی عمر دیکھ سکتے ہیں:
ls5wuceaaaf11.png

مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب ہم باہم رضا مندی کی عمر کو شادی کی عمر سے کنفیوز کر دیتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں شادی کی کم ترین قانونی عمر 18 سال ہے:
legal-age-of-marriage-for-girls.jpg


اسلامی معاشروں میں چونکہ شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے حالیہ بل کے مطابق پاکستان میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کر دینے سے باہم رضامندی کی کم ترین عمر بھی بڑھ کر 18 سال ہوگئی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل، اصل مسئلہ عمر کے 'حتمی' تعین کا ہے۔ دیکھا جائے تو بلوغت کی عمر ہی وہ عمر شمار ہو سکتی ہے جب شادی ہو سکتی ہے۔ چونکہ بلوغت کی کوئی متعین عمر نہیں ہوتی ہے اور اس میں تفاوت پایا جاتا ہے، اس لیے فطرت کا تقاضا ہے کہ اس حوالے سے 'حتمی' عمر کا تعین نہ کیا جاتا اور اسلام کی تعلیمات بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ہماری دانست میں، یہ استثنائی معاملات ہیں اور انہیں نہ چھیڑا جاتا تو مناسب تھا۔ تاہم، ایک بات ضرور ہے کہ اگر اسلام کی آڑ لے کر اس بہانے کسی معاشرتی برائی کو فروغ دیا جا رہا ہو تو اس کا قلع قمع کرنے کے لیے علمائے کرام کو خود میدان میں آنا چاہیے تھا۔ سندھ کے بعض علاقوں میں یہ رجحان پایا جاتا ہے اور یہ تشویش ناک بات ہے ۔۔۔! ا معاشرتی برائی کے حوالے سے قانون سازی کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اس معاشرتی برائی کی آڑ لے کر شادی کے حوالے سے کسی 'حتمی' عمر کا تعین کرنا بھی درست عمل نہیں ہے اور بالخصوص، اس طرح سے، کہ اسے باقاعدہ جرم تصور کیا جانے لگے۔ یہاں، یہ مجوزہ قانون اسلام کی تعلیمات سے متصادم معلوم ہوتا ہے ۔۔۔ اس لیے اس معاملے کو اسلامی نظریات کونسل میں بھیجا جانا چاہیے تھا اور انہیں بھی اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرنی چاہئیں تھیں، اگر یہ معاملہ ان کے سامنے رکھا گیا تھا، تو ۔۔۔!
 

فے کاف

محفلین
ایک سوال
بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی، اب ایک مسلمان ملک کی پارلیمنٹ اکثریت کے ساتھ شادی کی کم سے کم عمر کا قانون بنا دے تو کیا یہ اسلام کے خلاف ہو گا؟

یہ سوال اس لیے ذہن میں آیا کہ اسلام نے ایک سے زیادہ شادی پر پابندی نہیں لگائی اور زیادہ سے زیادہ شادیوں کی حد چار مقرر کی ہے۔
اب پاکستان میں مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے قانونا اجازت لینا پڑتی ہے۔ ملائشیا میں تو باقاعدہ عدالت کو مطمئن کرنا پرٹا ہے۔ کیا اس طرح کے قانون اسلام کے خلاف ہوں گے؟
 

جاسم محمد

محفلین
کیونکہ ۹ سے ۱۵ سال جنسی بلوغت کی عمر ہونے کے باوجود قانون کی نظر میں کم سنی کی عمر ہی ہے۔ اس چھوٹی عمر کے بچے اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنے روز مرہ کے فیصلے خود سے کر سکیں۔ کجا یہ کہ اپنے جیون ساتھی کا فیصلہ!
 

فے کاف

محفلین
کیونکہ ۹ سے ۱۵ سال جنسی بلوغت کی عمر ہونے کے باوجود قانون کی نظر میں کم سنی کی عمر ہی ہے۔ اس چھوٹی عمر کے بچے اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنے روز مرہ کے فیصلے خود سے کر سکیں۔ کجا یہ کہ اپنے جیون ساتھی کا فیصلہ!
گڈ پوائنٹ
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں! یہاں آپ کو 15 سے 18 برس قابل قبول معلوم ہو رہے ہیں تو شادی کے وقت اتنی عمر کے ہونے میں کیا قباحت ہے؟
کوئی قباحت نہیں ہے۔ قانون میں اگر شادی کی کم سے کم عمر تین سال کم کر کے ۱۵ سال کر دی جاتی ہے تو اس میں اسلامی معاشرے اور بچوں کے حقوق دونوں کی بقا ہے۔
البتہ یہ جنسی بلوغت کی عمر شادی کی عمر والا ڈرامہ اب بند ہو جانا چاہیے۔
 

فرقان احمد

محفلین
کوئی قباحت نہیں ہے۔ قانون اگر شادی کی کم سے کم عمر ۱۵ سال کر دیتا ہے تو اس میں اسلامی معاشرے اور بچوں کے حقوق دونوں کی بقا ہے۔
کیے جائیں جزو کو کُل پر منطبق ۔۔۔! :) اصل مسئلہ تاخیر سے شادی بنا ہوا ہے ۔۔۔! یہ بات مت بھولیے گا ۔۔۔! پندرہ برس میں کس کی شادی ہوتی ہے فی زمانہ ۔۔۔! :) نان ایشو کو ایشو بنا لیا گیا ہے اور جو اصل ایشوز ہیں، اُن پر ہماری توجہ ہی نہیں ہے ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
کیے جائیں جزو کو کُل پر منطبق ۔۔۔!
قانون بنانے کا مقصد معاشرہ میں غلط پریکٹس کو روکنا ہے۔ کم یا زیادہ موضوع بحث نہیں۔ اگر ملک میں ایک شادی بھی کم سنی کی عمر میں کروائی جاتی ہے تو یہ بچوں کے حقوق کے منافی ہے۔ جس کا سدباب ضروری ہے۔
قانون میں شادی یا باہم رضامندی کی عمر میں حد مقرر کرنے کا مقصد بچوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔ اسے مغربی، مشرقی، شمالی، جنوبی، یہود و ہنود، قادیانی سازش کے پیرائے میں نہ دیکھا جائے۔ بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
قانون بنانے کا مقصد معاشرہ میں غلط پریکٹس کو روکنا ہے۔ کم یا زیادہ موضوع بحث نہیں۔ اگر ملک میں ایک شادی بھی کم سنی کی عمر میں کروائی جاتی ہے تو یہ بچوں کے حقوق کے منافی ہے۔ جس کا سدباب ضروری ہے۔
قانون میں شادی یا باہم رضامندی کی عمر میں حد مقرر کرنے کا مقصد بچوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔ اسے مغربی، مشرقی، شمالی، جنوبی، یہود و ہنود، قادیانی سازش کے پیرائے میں نہ دیکھا جائے۔ بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں :)
ارے تو قانون بنائیے نا، کس نے روکا ہے آپ کو؟ تاہم، اسلامی قوانین سے متصادم بل بنانا غلط ہے۔ اگر آپ اس حوالے سے اٹھارہ برس کی عمر مقرر کرتے ہیں اور اس کی خلاف ورزی پر آپ سزا مقرر کریں گے تو اعتراض تو ہو گا کیونکہ اسلام میں نکاح کی عمر مقرر نہیں کی گئی ہے اور بلوغت کو ہی یہ عمر شمار کیا گیا ہے۔ آپ علمائے کرام کی مشاورت سے اس عمر کو اٹھارہ برس کی بجائے پندرہ برس کر سکتے ہیں (اگر اسلامی نظریاتی کونسل ایسی کوئی سفارش کرتی ہے یا علمائے کرام اجتہاد کا سہارا لیتے ہیں) تو پھر، اُس قانون میں کسی استثنائی صورت کا ذکر بھی ہو سکتا ہے، تاہم اس کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کی جانی چاہیے کہ یہ معاملہ صرف قانون کا نہیں ہے، اسلام سے بھی متعلقہ ہے۔ آپ ایسے افراد کو قید بھی کریں گے، سزا بھی دیں گے جو اس نئے قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو پہلے ذرا مزید سوچ بچار کر لیں ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
ایک سوال
بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی، اب ایک مسلمان ملک کی پارلیمنٹ اکثریت کے ساتھ شادی کی کم سے کم عمر کا قانون بنا دے تو کیا یہ اسلام کے خلاف ہو گا؟
یہ سوال اس لیے ذہن میں آیا کہ اسلام نے ایک سے زیادہ شادی پر پابندی نہیں لگائی اور زیادہ سے زیادہ شادیوں کی حد چار مقرر کی ہے۔
اب پاکستان میں مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے قانونا اجازت لینا پڑتی ہے۔ ملائشیا میں تو باقاعدہ عدالت کو مطمئن کرنا پرٹا ہے۔ کیا اس طرح کے قانون اسلام کے خلاف ہوں گے؟
یہ تمام قوانین اسلامی شریعت کے منافی ہیں۔ اسی لئے جمہوریت اور شریعت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ شریعت اللہ کا قانون ہے جبکہ جمہوریت اکثریت کا قانون۔
 

فے کاف

محفلین
اسی لئے جمہوریت اور شریعت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ شریعت اللہ کا قانون ہے جبکہ جمہوریت اکثریت کا قانون۔
بہت عجیب و غریب بات کی آپ نے۔
اسلام تو اپنے اجتماعی معاملات کو باہمی مشورے سے چلانے کا کہتا ہے۔ جمہوریت شریعت کے منافی کیسے ہو گئی؟
 
ایک سوال
بالغ ہونے کے بعد مذہب نے شادی پر عمر کی قید نہیں لگائی، اب ایک مسلمان ملک کی پارلیمنٹ اکثریت کے ساتھ شادی کی کم سے کم عمر کا قانون بنا دے تو کیا یہ اسلام کے خلاف ہو گا؟

یہ سوال اس لیے ذہن میں آیا کہ اسلام نے ایک سے زیادہ شادی پر پابندی نہیں لگائی اور زیادہ سے زیادہ شادیوں کی حد چار مقرر کی ہے۔
اب پاکستان میں مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے قانونا اجازت لینا پڑتی ہے۔ ملائشیا میں تو باقاعدہ عدالت کو مطمئن کرنا پرٹا ہے۔ کیا اس طرح کے قانون اسلام کے خلاف ہوں گے؟

نکاح کی رجسٹریشن، دوسری شادی کی اجازت وغیرہ پر بنے ہوئے عائلی قوانین پر علماء کی رائے مختلف ہے۔
https://iri.aiou.edu.pk/indexing/wp-content/uploads/2016/08/06-muslim-aailee-qawaneen.pdf
 

جاسم محمد

محفلین
آپ علمائے کرام کی مشاورت سے اس عمر کو اٹھارہ برس کی بجائے پندرہ برس کر سکتے ہیں
اس حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کا مؤقف پہلے بھی آچکا ہے کہ شادی و نکاح کے معاملہ میں عمر کی حد لگانا خلاف شریعت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارلیمان نے اس بار علما کرام سے مشاورت ضروری نہیں سمجھی۔ بلکہ جمہوریت کو شریعت پر تقویت دی ہے۔
 
یہ تمام قوانین اسلامی شریعت کے منافی ہیں۔ اسی لئے جمہوریت اور شریعت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ شریعت اللہ کا قانون ہے جبکہ جمہوریت اکثریت کا قانون۔
کچھ معاملات خالص انتظامی ہوتے ہیں اور اس کے لیے بہرحال قانون سازی کی ضرورت رہتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اس حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کا مؤقف پہلے بھی آچکا ہے کہ شادی و نکاح کے معاملہ میں عمر کی حد لگانا خلاف شریعت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارلیمان نے اس بار علما کرام سے مشاورت ضروری نہیں سمجھی۔ بلکہ جمہوریت کو شریعت پر تقویت دی ہے۔
دراصل، یہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں ہی جائے گا پھر ۔۔۔! :) زیادہ امکان یہی ہے کہ پارلیمان کے منظور شدہ بل کو قانونی شکل دے دی جائے گی تاہم معاملہ لمبا کھنچے گا ۔۔۔! یہ قانون بن گیا تو پھر اس میں شاید ترمیم ہی ہو سکے گی؛ اسے ختم کرنا آسان نہ ہو گا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام تو اپنے اجتماعی معاملات کو باہمی مشورے سے چلانے کا کہتا ہے۔ جمہوریت شریعت کے منافی کیسے ہو گئی؟
جب پارلیمان کی اکثریت (پکے مسلمان) شادی و نکاح کی کم سے کم عمر لگانے کے حق میں ہو اور مذہبی یا دقیانوسی طبقہ (خالص مسلمان) اسے خلاف شریعت قرار دے رہا ہو۔ ایسے میں عوام کو تو یہی تاثر جائے گا کہ شریعت و جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
شریعت و جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
کیا ہر معاملے کے حوالے سے ایسا ہو گا؟ :) آپ سے ایک بات کہی تھی کہ جزو کو کُل پر منطبق کرنے سے آپ کی مرادیں بر نہیں آ سکتی ہیں ۔۔۔! :) یوں بھی، یہ قریب قریب ایک اجتہادی مسئلہ ہی ہے اور ممکن ہے کہ پارلیمان مستقبل میں اپنی رائے سے رجوع کر لے۔ قوانین میں ترامیم کا سلسلہ چلتا رہتا ہے ۔۔۔!
 
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔

امریکہ کی بہت سی ریاستوں اور یورپ کے بہت سے ممالک میں باہم رضامندی کی کم سے کم عمر ۱۵ سال ہے۔ یوں ۱۵ سے ۱۸ سال کی عمر میں اس قسم کے تعلقات عام ہیں۔

جاسم صاحب کے دونوں مراسلے پڑھیے اور :dancing::dancing::dancing:۔
:)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top