قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے بجائے منصور الخازنی رکھنے کی منظوری

شاہد شاہ

محفلین
فرق پڑتا ہے۔ یہ ادارہ فوج کی نگرانی میں کام کر رہا ہے جس کے سربراہ قمر باجوہ ہیں۔ ان کے بارہ میں مشہور ہے کہ یہ خود یا انکا خاندان قادیانی ہے۔ اسلیے ان سے پنگا لینے کیلئے یہ ڈرامہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر عبدالسلام نام کی منظوری خود نا اہل پانامہ شریف نے دو سال قبل اپنے مبارک ہاتھوں سے دی تھی
 

محمداحمد

لائبریرین
فرق پڑتا ہے۔ یہ ادارہ فوج کی نگرانی میں کام کر رہا ہے جس کے سربراہ قمر باجوہ ہیں۔ ان کے بارہ میں مشہور ہے کہ یہ خود یا انکا خاندان قادیانی ہے۔ اسلیے ان سے پنگا لینے کیلئے یہ ڈرامہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر عبدالسلام نام کی منظوری خود نا اہل پانامہ شریف نے دو سال قبل اپنے مبارک ہاتھوں سے دی تھی

فیر سانوں کی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
یعنی پی ٹی آئی اور پی پی پی اور دیگر جماعتوں نے بھی الیکشن سامنے دیکھ کر ہاتھ دھو لیے۔ اور میڈیا پر آکر برا بھلا بھی کہہ دیا۔ دلچسپ
 

الف نظامی

لائبریرین
اصل بات یہ ہے کہ سیکولر لابی کی حمایت پی ٹی آئی کو تھی ، دوسری طرف امریکہ بھی ساتھ ہوگیا۔ ن والوں پانامہ نااہلی سے بچنے کےلیے خواجہ آصف کو کہہ کر امریکہ بھیجا کہ کہو وی آر مور لبرل دن پی ٹی آئی ، اور عملی مثال دینے کے لیے ختم النبوت سے متعلقہ قانون میں ترمیم بھی کر دی۔ لیکن عوامی ردعمل نے سب جماعتوں کو سیدھا ہونے پر مجبور کر دیا۔ پھر کیا تھا ، عمران نے بھی بنیاد پرستانہ موقف اپنایا۔ ن کے کثیر ووٹر اسلام پسند ہیں لہذا ان کی طرف سے تھوڑی سے سیاسی بچاؤ کی کوشش ہر گز مذموم نہیں۔
موجودہ صورت حال میں سب جماعتیں اسلام پسند ووٹروں کو خوش کرنے میں مصروف ہیں کہ جمہوریت میں جمہور کی سپورٹ حاصل کرنا بنیادی چیز ہے۔

فیر وی عوام دا نعرہ اے
لبیک ، لبیک ، لبیک یا رسول اللہ

سوال:نام کوئی بھی رکھیں ، کیا سائنسی ترقی کسی خاص نام کی وجہ سے ہوتی ہے؟
 
آخری تدوین:

شاہد شاہ

محفلین
موجودہ صورت حال میں سب جماعتیں اسلام پسند ووٹروں کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔
اسلام پسندوں کو خوش کرنے کیلئے قادیانیوں کی قربانی دینا بہت معمولی سی بات ہی۔ بھارت میں یہی کام مسلمان اقلیتوں کیساتھ ہوتا۔ ادھر پاکستان میں قادیانی اقلیت کیساتھ۔ لیکن دعوی ہے کہ پاکستان بھارت سے بہتر ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
اسلام پسندوں کو خوش کرنے کیلئے قادیانیوں کی قربانی دینا بہت معمولی سی بات ہی۔ بھارت میں یہی کام مسلمان اقلیتوں کیساتھ ہوتا۔ ادھر پاکستان میں قادیانی اقلیت کیساتھ۔ لیکن دعوی ہے کہ پاکستان بھارت سے بہتر ہے
پوری بات پڑھتے تو معلوم ہوتا کہ اسلام پسندوں سے پہلے ساری سیاسی جماعتوں کی طرف سے قادیانی لابی کو ہی سپورٹ کیا جا رہا تھا کہ بابا خادم حسین رضوی نے بساط پلٹ دی!
 

La Alma

لائبریرین
اگر تو شعبئہ اسلامیات کو کسی غیر مسلم کے نام سے منسوب کیا جاتا تو اس سارے واویلے کا کوئی جواز بھی تھا۔ بحیثیت پاکستانی اگر کوئی بھی میرٹ کی بنیاد پر کسی بھی اعزاز کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو صرف مذہبی عقائد کی بنیاد پر اسے اس کے جائز حق سے محروم رکھنا انتہائی منافقانہ طرز ِعمل اور غیر جمہوری رویہ ہے۔ تاہم نام نہاد لبرل ازم اور روشن خیالی کی آڑ میں ایک مخصوص طرزِ فکر کو پروان چڑھانا ایک الگ ایشو ہے۔ مجھے نہیں لگتا یہاں کوئی ایسا معاملہ درپیش ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اگر تو شعبئہ اسلامیات کو کسی غیر مسلم کے نام سے منسوب کیا جاتا تو اس سارے واویلے کا کوئی جواز بھی تھا۔ بحیثیت پاکستانی اگر کوئی بھی میرٹ کی بنیاد پر کسی بھی اعزاز کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو صرف مذہبی عقائد کی بنیاد پر اسے اس کے جائز حق سے محروم رکھنا انتہائی منافقانہ طرز ِعمل اور غیر جمہوری رویہ ہے۔
یہ سارا معاملہ ۱۹۵۳ میں شروع ہوا تھا، جب پاکستان کی پہلی وزارت خارجہ کی پوسٹ پہ میرٹ پر بھرتی ایک قادیانی ظفراللہ خان کو غیر جمہوری انداز سے ہٹانے کی علما کرام نے دنگا فساد کیا تھا۔ اگر اسوقت اس منافقانہ اور غیر جمہوری طرز عمل پر عوام کھڑی ہوتی آج ہم اس قسم کے واقعات پر طویل بحث و مباحثہ نہ کر رہے ہوتے۔
اب محمد تابش صدیقی بھائی کہیں گے یہاں پھر ۱۹۵۳ کو فٹ کر دیا۔ مگر بات تو درست ہے کہ قادیانیوں کیخلاف تعصب کا آغاز یہیں سے ہوا تھا۔
 

La Alma

لائبریرین
یہ سارا معاملہ ۱۹۵۳ میں شروع ہوا تھا، جب پاکستان کی پہلی وزارت خارجہ کی پوسٹ پہ میرٹ پر بھرتی ایک قادیانی ظفراللہ خان کو غیر جمہوری انداز سے ہٹانے کی علما کرام نے دنگا فساد کیا تھا۔ اگر اسوقت اس منافقانہ اور غیر جمہوری طرز عمل پر عوام کھڑی ہوتی آج ہم اس قسم کے واقعات پر طویل بحث و مباحثہ نہ کر رہے ہوتے۔
اب محمد تابش صدیقی بھائی کہیں گے یہاں پھر ۱۹۵۳ کو فٹ کر دیا۔ مگر بات تو درست ہے کہ قادیانیوں کیخلاف تعصب کا آغاز یہیں سے ہوا تھا۔
قادیانی غیر مسلم ڈکلئیر ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں ان کی حیثیت ایک اقلیتی فرقے کی ہے۔ ان کے ساتھ الگ سے امتیاز برتنا درست نہیں۔ ریاست اقلیتوں کو جو بھی حقوق دیتی ہے وہ سب اخلاقی اور قانونی طور پر بلا تخصیص ان کو بھی ملنا چاہیے ۔اس پر دوسری کوئی رائے نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
پوری دنیا میں ڈاکٹر عبدالسلام کا احترام ان کی اپنے شعبے میں علمیت کے باعث کیاجاتا ہے نہ کہ ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے۔پاکستان میں ان کو اعلیٰ عہدے بھی دیے گئے اورطبیعیات کے شعبے میں نمایاں کارنامے کے باعث انہیں قومی سطح کے ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ ضیاء دور میں ان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ امتیاز بھی دیا گیا اور نصابی کتب میں ہمیشہ ان کا تذکرہ اچھے لفظوں میں کیا گیا جس کے وہ حق دار بھی تھے۔ ان کے ساتھ بسا اوقات برا سلوک بھی ہوا تاہم ایسا کئی دیگر نامور سائنس دانوں کے ساتھ بھی ہوا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ قادیانیت کا معاملہ تب سامنے آتا ہے جب ان کی شخصیت کو مذہبی حوالے سے پرکھا جاتا ہے۔ ہمارے خیال میں ان کو شہرت مذہب کی بجائے سائنس کی بدولت ہی ملی ہے اور ان کا تذکرہ زیادہ تر اسی حوالے سے ہونا چاہیے۔ ہمارے خیال میں یہ سراسر حکومت کی نااہلی ہے کہ پہلے ایک بڑی جامعہ کا شعبہ ان کے نام کر دیا، اگر کر دیا تھا تو معاملہ ختم تھا، تاہم اس کے بعد حکومتی ارکان نے حالیہ قرارداد پیش کر کے اس معاملے کو ایک بار پھر مذہبی مسئلہ بنا دیا ہے۔ اسے نااہلی نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔
 
پوری دنیا میں ڈاکٹر عبدالسلام کا احترام ان کی اپنے شعبے میں علمیت کے باعث کیاجاتا ہے نہ کہ ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے۔پاکستان میں ان کو اعلیٰ عہدے بھی دیے گئے اورطبیعیات کے شعبے میں نمایاں کارنامے کے باعث انہیں قومی سطح کے ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ ضیاء دور میں ان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ امتیاز بھی دیا گیا اور نصابی کتب میں ہمیشہ ان کا تذکرہ اچھے لفظوں میں کیا گیا جس کے وہ حق دار بھی تھے۔ ان کے ساتھ بسا اوقات برا سلوک بھی ہوا تاہم ایسا کئی دیگر نامور سائنس دانوں کے ساتھ بھی ہوا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ قادیانیت کا معاملہ تب سامنے آتا ہے جب ان کی شخصیت کو مذہبی حوالے سے پرکھا جاتا ہے۔ ہمارے خیال میں ان کو شہرت مذہب کی بجائے سائنس کی بدولت ہی ملی ہے اور ان کا تذکرہ زیادہ تر اسی حوالے سے ہونا چاہیے۔ ہمارے خیال میں یہ سراسر حکومت کی نااہلی ہے کہ پہلے ایک بڑی جامعہ کا شعبہ ان کے نام کر دیا، اگر کر دیا تھا تو معاملہ ختم تھا، تاہم اس کے بعد حکومتی ارکان نے حالیہ قرارداد پیش کر کے اس معاملے کو ایک بار پھر مذہبی مسئلہ بنا دیا ہے۔ اسے نااہلی نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔
فرقان بھائی آپ نے ٹھیک فرمایا۔ لیکن وہ جو 1953ء میں ہوا تھا نا! شاہد پائین کو اسی کی تکلیف ہے۔ اور کوئی بات نہیں:)
 

یاز

محفلین
ہم تو بس اتنا ہی کہیں گے کہ ہماری بدبختیوں میں ایک اور کا اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ نفرت کی آگ ہمیں جلا کر رہے گی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
جی جیسے آپ سب کو موجودہ بنگلہ دیش سے کوئی تکلیف نہیں البتہ ۱۹۷۱ میں جوا ملک دولخت ہوا اس پر تکلیف ضرور ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اسی طرح مجھے حالیہ علما کرام سے کوئی مسئلہ نہیں وہ قادیانیوں کو جو مرضی سمجھیں۔ البتہ ۱۹۵۳ میں جو انہوں نے ان کے ساتھ تعصبانہ تحریک شروع کی تھی وہ قادیانیوں کے اقلیت ڈکلیئر ہو جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہوئی۔ بس اس بات کا غم ہے۔
فرقان بھائی آپ نے ٹھیک فرمایا۔ لیکن وہ جو 1953ء میں ہوا تھا نا! شاہد پائین کو اسی کی تکلیف ہے۔ اور کوئی بات نہیں:)
 
ڈاکٹر قدیر نے چوری چکاری کر کے ایک ایٹم بنا کر دے دیا جبکہ عبدالسلام نے کائنات کی بنیادی قوتوں کو یکجا کرکے دکھا دیا اور یوں نوبیل انعام کے مستحق ٹھہرے۔

اب اتنا بھی جانبدار کیا ہونا کہ کوئی معاملے کے ساتھ تو دور کی بات، لفظوں کے ساتھ انصاف کرنا بھی بھول جائے۔ :)
 
جی جیسے آپ سب کو موجودہ بنگلہ دیش سے کوئی تکلیف نہیں البتہ ۱۹۷۱ میں جوا ملک دولخت ہوا اس پر تکلیف ضرور ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اسی طرح مجھے حالیہ علما کرام سے کوئی مسئلہ نہیں وہ قادیانیوں کو جو مرضی سمجھیں۔ البتہ ۱۹۵۳ میں جو انہوں نے ان کے ساتھ تعصبانہ تحریک شروع کی تھی وہ قادیانیوں کے اقلیت ڈکلیئر ہو جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہوئی۔ بس اس بات کا غم ہے۔
چلیں پھر تو اس غم میں ہم آپ کو صبر کی تلقین ہی کرسکتے ہیں۔:)
 

شاہد شاہ

محفلین
اب صبر کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ ان متعصبانہ قومی رویوں کی وجہ سے زیادہ تر قادیانی ملک چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں اور جو رہ گئے ہیں وہ بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
 

La Alma

لائبریرین
جی جیسے آپ سب کو موجودہ بنگلہ دیش سے کوئی تکلیف نہیں البتہ ۱۹۷۱ میں جوا ملک دولخت ہوا اس پر تکلیف ضرور ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اسی طرح مجھے حالیہ علما کرام سے کوئی مسئلہ نہیں وہ قادیانیوں کو جو مرضی سمجھیں۔ البتہ ۱۹۵۳ میں جو انہوں نے ان کے ساتھ تعصبانہ تحریک شروع کی تھی وہ قادیانیوں کے اقلیت ڈکلیئر ہو جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہوئی۔ بس اس بات کا غم ہے۔
ایک ذاتی نوعیت کا سوال ہے اگر آپ کو برا نہ لگے۔ کیا آپ بھی قادیانی ہیں؟
یا بائی ڈیفالٹ قادیانوں کے لیے خصوصی نرم گوشہ رکھتے ہیں:)
 
Top