محترم استاد الف عین صاحب
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب

بپا دل میں قیامت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے

کہو ان سے چھپا لیں حسن اپنا
مجھے جلنے کی عادت آج بھی ہے

خرد والے بنے رسموں کے قیدی
دیوانوں میں بغاوت آج بھی ہے

نظر اپنی نہیں ہے اب وگرنہ
گلوں میں تو لطافت آج بھی ہے


میں کیسے مانگوں بارش کی دعائیں
گھر اپنا خستہ حالت آج بھی ہے

کہا سچ تو کہے گا یہ زمانہ
ارے تجھ میں صداقت آج بھی ہے

گلے دشمن ملے سارے مگر ہائے
انھیں ہم سے عداوت آج بھی ہے

مرے دل میں محبت ہے مگر ہاں
مجھے نفرت سے نفرت آج بھی ہے
 
بپا دل میں قیامت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے
بپی دل میں قیامت درست ہوگا۔
دوسرے مصرعہ میں محبت کے جاری ہونے کا اعلان ہے تو پہلے مصرعہ میں محبت کے مقابل قافیہ ہونا چاہیئے مثلاً

انہیں مجھ سے عداوت آج بھی ہے
مجھے ان سے محبت آج بھی ہے

یا محبت سے منسلک قافیہ ہونا چاہیئے مثلاً
تجھے پانے کی حسرت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے

(خیال رہے کہ میں نے اپنی بات کی وضاحت میں مثال کے طور پر مصرعہ کہا ہے، اسے اصلاح نہ سمجھیئے گا کہ دونوں صورتوں میں شعر کمزور ہی ہے۔ مطلع تبدیلی کرنے کی کوشش کریں)

کہو ان سے چھپا لیں حسن اپنا
مجھے جلنے کی عادت آج بھی ہے
"جلنے" سے حسد محسوس ہو رہا ہے، بہکنے کی بات ہوتی تو الگ بات تھی۔ کمزور شعر ہے دوبارہ کوشش کریں۔

خرد والے بنے رسموں کے قیدی
دیوانوں میں بغاوت آج بھی ہے
"دیوانے" بحر میں نہیں آ رہا، "دوانے" کیا جا سکتا ہے کہ بہت سے شعرا نے کیا ہے لیکن مناسب نہیں۔ "بغاوت" بہت زوردار قافیہ ہے، کوئی اور خیال کیوں نہیں لے کر آتے؟

نظر اپنی نہیں ہے اب وگرنہ
گلوں میں تو لطافت آج بھی ہے
"تو" کے حوالے سے استادِ محترم الف عین گزشتہ غزل کی اصلاح میں تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔
خیال اچھا ہے لیکن ابلاغ کی کمی ہے۔ آپ جو بات کہنا چاہ رہے ہیں اس کے بیان کے لئے مزید کوئی بہتر شکل تلاش کریں۔
اسرار ایوب صاحب کا ایک شعر یاد آگیا

روز سورج تو ضیا بانٹنے آتا ہے مگر
جن کی بینائی نہ ہو ان کی سحر کیسے ہو


میں کیسے مانگوں بارش کی دعائیں
گھر اپنا خستہ حالت آج بھی ہے
دعا مانگوں میں بارش کی تو کیسے

کہا سچ تو کہے گا یہ زمانہ
ارے تجھ میں صداقت آج بھی ہے
زمانے کو شاعر کی صداقت پر یقین نہیں تھا جو اتنی حیرت کا اظہار ہو رہا ہے؟

گلے دشمن ملے سارے مگر ہائے
انھیں ہم سے عداوت آج بھی ہے
دشمن کا گلے ملنا منافقت بھی تو ہو سکتی ہے۔ کوئی اور خیال لے کر آئیں پلیز۔

مرے دل میں محبت ہے مگر ہاں
مجھے نفرت سے نفرت آج بھی ہے

دوسرا مصرعہ خوب ہے، پہلا مصرعہ تبدیلی کا متقاضی ہے۔
 
محترم استاد الف عین صاحب
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب

بپا دل میں قیامت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے

کہو ان سے چھپا لیں حسن اپنا
مجھے جلنے کی عادت آج بھی ہے

خرد والے بنے رسموں کے قیدی
دیوانوں میں بغاوت آج بھی ہے

نظر اپنی نہیں ہے اب وگرنہ
گلوں میں تو لطافت آج بھی ہے

میں کیسے مانگوں بارش کی دعائیں
گھر اپنا خستہ حالت آج بھی ہے

کہا سچ تو کہے گا یہ زمانہ
ارے تجھ میں صداقت آج بھی ہے

گلے دشمن ملے سارے مگر ہائے
انھیں ہم سے عداوت آج بھی ہے

مرے دل میں محبت ہے مگر ہاں
مجھے نفرت سے نفرت آج بھی ہے
عابد بھیا، بہت اچھی غزل بنے گی انشاءاللہ، دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں، مزید کوشش کریں۔ غزل پر جتنی محنت کی جائے اتنا ہی نکھار آتا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بپی دل میں قیامت درست ہوگا۔

امجد علی راجا بھائی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ بپی تو کوئی لفظ نہیں ہے ۔ خواہ مذکر ہو یا مؤنث دونوں کے لئے بپا کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
مجھےلگتا ہے کہ سنجیدہ گفتگو کے لبادے میں آپ نے یہ کوئی پھلجڑی مخفی رکھ دی ہے ۔ :):):)
 
امجد علی راجا بھائی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ بپی تو کوئی لفظ نہیں ہے ۔ خواہ مذکر ہو یا مؤنث دونوں کے لئے بپا کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
مجھےلگتا ہے کہ سنجیدہ گفتگو کے لبادے میں آپ نے یہ کوئی پھلجڑی مخفی رکھ دی ہے ۔ :):):)

بہت شکریہ توجہ کا ۔۔ عرض ہے اگر ہر شارٹ کھلاڑی کی مرضی کی لگے تو ہر بال پہ چوکا یا چھکا ہو۔۔ اسی طرح شاعر بھی کوشش کرتا ہے کہ پوری طرح دل کی سامنے رکھے مگر بعض جگہ کامیاب ہوتا بعض جگہ نہیں ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
بپی تو واقعی امجد میاں نے غلط اصلاح کی ہے، بپا تو درست ہے لیکن مطلع دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
آخری تینوں اشعار میں تو قبول کر لیتا ہوں۔ ہاں ’ارے‘ کا استعمال نہ ہو تو بہتر ہے۔ کچھ اور لفظ استعمال کریں۔ یہ بڑا عامیانہ لفظ ہے۔
 
امجد علی راجا بھائی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ بپی تو کوئی لفظ نہیں ہے ۔ خواہ مذکر ہو یا مؤنث دونوں کے لئے بپا کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
مجھےلگتا ہے کہ سنجیدہ گفتگو کے لبادے میں آپ نے یہ کوئی پھلجڑی مخفی رکھ دی ہے ۔ :):):)
پھلجڑی نہیں ظہیر بھیا، کم علمی کہیں تو درست ہوگا۔ چونکہ مطلع کے متعلق میری رائے کچھ اور ہی تھی جس کی وضاحت بھی کر دی تھی، ساری توجہ اسی طرف تھی اس لئے بپی کے درست ہونے یا ہونے کی طرف توجہ ہی نہیں گئی۔ چلیں اس بہانے میرے علم میں اضافہ ہو گیا۔
ظالم سماج، کوئی نیا لفظ بھی نہ ایجاد کرنے دینا
 
بہت شکریہ توجہ کا ۔۔ عرض ہے اگر ہر شارٹ کھلاڑی کی مرضی کی لگے تو ہر بال پہ چوکا یا چھکا ہو۔۔ اسی طرح شاعر بھی کوشش کرتا ہے کہ پوری طرح دل کی سامنے رکھے مگر بعض جگہ کامیاب ہوتا بعض جگہ نہیں ۔۔
اور کبھی کبھی چوکا چھکا لگانے کے چکر میں آئوٹ بھی ہو جاتا ہے۔
میری طرح o_O
 
بپی تو واقعی امجد میاں نے غلط اصلاح کی ہے، بپا تو درست ہے لیکن مطلع دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
آخری تینوں اشعار میں تو قبول کر لیتا ہوں۔ ہاں ’ارے‘ کا استعمال نہ ہو تو بہتر ہے۔ کچھ اور لفظ استعمال کریں۔ یہ بڑا عامیانہ لفظ ہے۔
معذرت استادِ محترم۔ اپنے طور پر کوشش تو کی تھی کہ اصلاح میں کوئی کمی نہ رہ جائے لیکن۔۔۔ :(
جس کھلے دل سے میں نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے اسی کھلے دل سے مجھے اصلاح کی ذمہ داری سے اب دستبردار ہو جانا چاہیئے۔ یہ ذمہ داری خلوص سے زیادہ علم کی متقاضی ہے۔
مجھے افسوس ہے کہ میں اس ذمہ داری کے تقاضوں پر پورا نہ اتر سکا، آپ سب سے شرمندہ ہوں، باالخصوص عابد علی خاکسار بھیا سے۔
 

الف عین

لائبریرین
معذرت استادِ محترم۔ اپنے طور پر کوشش تو کی تھی کہ اصلاح میں کوئی کمی نہ رہ جائے لیکن۔۔۔ :(
جس کھلے دل سے میں نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے اسی کھلے دل سے مجھے اصلاح کی ذمہ داری سے اب دستبردار ہو جانا چاہیئے۔ یہ ذمہ داری خلوص سے زیادہ علم کی متقاضی ہے۔
مجھے افسوس ہے کہ میں اس ذمہ داری کے تقاضوں پر پورا نہ اتر سکا، آپ سب سے شرمندہ ہوں، باالخصوص عابد علی خاکسار بھیا سے۔
یہ بات نہیں ہے۔ الفاظ کے حوالے سے تم نے کسی بات پر غور نہیں کیا اور در گزر کر دیا، لیکن معنی و مفہوم کے لحاظ سے میں تمہاری نظر کا قائل ہوں کہ اچھے نکتے پیش کرتے ہو۔ اسی طرح کرتے رہو۔ یہ میری درخواست، گذارش بلکہ حکم کہوں تو شاید نہ ماننے سے باز آ جاؤ!
 
معذرت استادِ محترم۔ اپنے طور پر کوشش تو کی تھی کہ اصلاح میں کوئی کمی نہ رہ جائے لیکن۔۔۔ :(
جس کھلے دل سے میں نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے اسی کھلے دل سے مجھے اصلاح کی ذمہ داری سے اب دستبردار ہو جانا چاہیئے۔ یہ ذمہ داری خلوص سے زیادہ علم کی متقاضی ہے۔
مجھے افسوس ہے کہ میں اس ذمہ داری کے تقاضوں پر پورا نہ اتر سکا، آپ سب سے شرمندہ ہوں، باالخصوص عابد علی خاکسار بھیا سے۔

آپ کے خلوص کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں مجھے تو بہت خوشی ہوتی ہے کبھی بھی برا محسوس نہیں کرتا آپ کے پرمزاح فقرے تو فرحت دیتے ہیں آپ نے مجھے فرمایا تھا چھوٹا نہ کرنا تو یہی میری آپ سے گزارش ہے استاد محترم کا حکم بھی ہے تو سر آپ کو اصلاح کا بیڑہ اٹھانا ہی ہو گا
 
یہ بات نہیں ہے۔ الفاظ کے حوالے سے تم نے کسی بات پر غور نہیں کیا اور در گزر کر دیا، لیکن معنی و مفہوم کے لحاظ سے میں تمہاری نظر کا قائل ہوں کہ اچھے نکتے پیش کرتے ہو۔ اسی طرح کرتے رہو۔ یہ میری درخواست، گذارش بلکہ حکم کہوں تو شاید نہ ماننے سے باز آ جاؤ!
حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ استادِ محترم۔
بہرحال میرا بیان "یہ ذمہ داری خلوص سے زیادہ علم کی متقاضی ہے" اپنی جگہ قائم ہے، جس پر غور کرنے کی درخواست ہے۔
جب اصلاح کرنے والا ہی اس طرح کی غلطیاں کرے گا تو ۔ ۔ ۔ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
امجد بھائی ! آپ شہسوار ہیں کوئی گھٹنوں کے بل تو نہیں چل رہے ۔ سو ایسی باتیں نہ کریں اور یہ خدمت جاری رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ، شاد و آباد رکھے ! جس طرح آپ اپنےاستادِ محترم کی بات کا مان رکھ رہے ہیں اللہ تعالیٰ اسی طرح آپ کا مان قائم رکھے ! آمین ۔
:):):)
 
Top