باب پانزدہم:: مشورہ

اسی اثنا میں اِک کّوا کہیں سے اُڑ کر آپہنچا
یہ اُن کی خوش نصیبی تھی کہ وہ اچھی خبر لایا

کہا اُس نے، تمہارے موگلی کو میں نے دیکھا ہے
وہی جو بھیڑیوں کے ساتھ اسی جنگل میں رہتا ہے

اُسے اُن بندروں نے اپنے چُنگل میں پھنسایا ہے
جنھوں نے پاس اِک مندر میں اپنا گھر بنایا ہے

تڑپ کر اُٹھ گئے دونوں سُنی کوّے کی جب کائیں
کہا، رستہ دِکھاؤ، ہم اُسے فوراً چھُڑا لائیں

کہا کوّے نے ، ایسی جلد بازی بھی نہیں اچھی
نہ سوچی چال کوئی، اور چلے ہو اُٹھ کے فوراً ہی

سُنو جب آج اماوس کی اندھیری رات بھی ہوگی
نہ واں پر چاند ہوگا اور نہ کوئی روشنی ہوگی

یہی ہے رات جب اُن بندروں کا ناچ ہوتا ہے
اِسی تاریک منظر میں تمہیں بھی وار کرنا ہے

اندھیرے ہی کے عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ
تو ممکن ہے وہاں سے موگلی کو تُم بچا لاؤ

اُنہیں کوّے میاں کا مشورہ بے حد پسند آیا
تو باہم مشورہ کرکے اِسے دونوں نے اپنایا

یہ طے کرکے وہاں سے دونوں اُٹھّے، ساتھ کوّا بھی
اسی تاریک مندر میں وہ پہنچے، رات جب آئی

ہر اِک مشکل میں اِن کا یہ طریقہ تُم بھی اپناؤ
خِرد مندوں سے کرکے مشورہ تُم راستہ پاؤ
-------​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جی ہاں ضرور۔ یہ اصلاحِ سخن کے زمرے میں ہے اور آپ کی اصلاح کی منتظر
اصلاح نہیں محترم خلیل الرحمٰن بھائی ۔ نعوذ باللہ ۔ آپ میرے بڑے ہیں ۔ محض ایک دو مشورے دینا چاہتا ہوں ۔

اُسے اُن بندروں نے اپنے قبضے میں پھنسایا ہے
بہت باریکی سے دیکھا جائے تو قبضے میں پھنسانا درست نہیں ہو گا میرے خیال میں ۔ قبضے میں لینا ٹھیک ہو گا ۔
اس کے علاوہ ۔
اندھیرے کے اِس عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ
بہت ممکن وہاں سے موگلی کو تُم بچا لاؤ
پہلے مصرع میں 'اس عالم' میں 'س' اور 'ع' کا الف کی طرح وصال ہو گیا ہے ۔ 'اسالم' پڑھا جا رہا ہے ۔
اور دوسرا مصرع بھی مجھے درست نہیں لگ رہا ۔ 'بہت ممکن' میں 'ہے' کی کمی محسوس ہو رہی ہے ۔ میرے خیال میں اس مصرع کو یوں کِیا جا سکتا ہے ۔
÷÷تو ممکن ہے وہاں سے موگلی کو تم بچا لاؤ ۔

اور ۔
عقلمندوں سے کرکے مشورہ تُم راستہ پا
'عقلمندوں' کا تلفظ غلط نہیں ہو گیا؟ میرے نذدیک 'ق' پر جزم ہونا چاہیے ۔ یہاں 'خردمندوں' بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے ۔
 
بہت عمدہ ۔

- چُنگل کا لفظ ذہن میں تھا لیکن لکھتے وقت قبضے لکھ گئے

اُسے اُن بندروں نے اپنے چُنگل میں پھنسایا تھا​

- پچھلے شعر میں اندھیرے کا تذکرہ ہوچکا ہے لہٰذا اسے یوں کردیں تو

اندھیرے ہی کے عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ
دوسرے مصرع میں آپ کی اصلاح خوب ہے
تو ممکن ہے وہاں سے موگلی کو تُم بچا لاؤ
اور تیسری اصلاح بھی خوبصورت ہے

خِرد مندوں سے کرکے مشورہ تُم راستہ پاؤ

جزاک اللہ الخیر​
 

عظیم

محفلین
- چُنگل کا لفظ ذین میں تھا لیکن لکھتے وقت قبضے لکھ گئے

اُسے اُن بندروں نے اپنے چُنگل میں پھیسایا تھا​
میرے ذہن میں 'پھندے' آیا تھا ۔ لیکن آپ نے یہاں 'پھنسایا ہے' کی جگہ 'پھنسایا تھا' کیوں لکھ دیا ۔ یقیناً ٹائپو ہو گی ۔

پچھلے شعر میں اندھیرے کا تذکرہ ہوچکا ہے لہٰذا اسے یوں کردیں تو

اندھیرے ہی کے عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ​
مجھے لگتا ہے کہ ٹھیک رہے گا ۔ بس 'ہی' کا یوں طویل کھینچنا اچھا رہے گا یا نہیں اس بات کا علم نہیں ۔
اگر ایسے کہا جائے؟
÷÷اندھیرے میں، اگر جا کر، کہیں ہلچل مچا پاؤ ۔

ایک اور بات خلیل بھائی ۔
سُنو کہ آج اماوس کی اندھیری رات بھی ہوگی
یہاں آپ نے 'کہ' کو بھی دو حرفی باندھا ہوا ہے ۔
 
بہت عمدہ ، بہت ہی زبردست ، کمال ہے بھائی کمال

بچے سن کر بہت خوش ہوں گے ۔ بہت ہی عمدہ
جزاک اللہ ام اویس بہنا! پسندیدگی پر دلی شکریہ قبول فرمائیے۔

مزید شکریہ کہ آپ نے ایک ہی نشست میں دھاگے کے تمام مراسلوں کو پڑھا اور سراھا۔
 

جاسمن

لائبریرین
کسی واقعہ کو شعری قالب میں ڈھالنا بہت کٹھن کام ہے اور آپ یہ کام بڑی مستعدی اور مشاقی سے سر انجام دے رہے ہیں۔ اور ساتھ ہی اس میں دلچسپی کا عنصر بھی بلندیوں تک لے جاتے ہیں۔
اللہ آپ کے قلم میں مزید نکھار پیدا کرے۔ اللہ صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ آمین!
 
باب پانزدہم:: مشورہ

اسی اثنا میں اِک کّوا کہیں سے اُڑ کر آپہنچا
یہ اُن کی خوش نصیبی تھی کہ وہ اچھی خبر لایا

کہا اُس نے، تمہارے موگلی کو میں نے دیکھا ہے
وہی جو بھیڑیوں کے ساتھ اسی جنگل میں رہتا ہے

اُسے اُن بندروں نے اپنے چُنگل میں پھنسایا ہے
جنھوں نے پاس اِک مندر میں اپنا گھر بنایا ہے

تڑپ کر اُٹھ گئے دونوں سُنی کوّے کی جب کائیں
کہا، رستہ دِکھاؤ، ہم اُسے فوراً چھُڑا لائیں

کہا کوّے نے ، ایسی جلد بازی بھی نہیں اچھی
نہ سوچی چال کوئی، اور چلے ہو اُٹھ کے فوراً ہی

سُنو جب آج اماوس کی اندھیری رات بھی ہوگی
نہ واں پر چاند ہوگا اور نہ کوئی روشنی ہوگی

یہی ہے رات جب اُن بندروں کا ناچ ہوتا ہے
اِسی تاریک منظر میں تمہیں بھی وار کرنا ہے

اندھیرے ہی کے عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ
تو ممکن ہے وہاں سے موگلی کو تُم بچا لاؤ

اُنہیں کوّے میاں کا مشورہ بے حد پسند آیا
تو باہم مشورہ کرکے اِسے دونوں نے اپنایا

یہ طے کرکے وہاں سے دونوں اُٹھّے، ساتھ کوّا بھی
اسی تاریک مندر میں وہ پہنچے، رات جب آئی

ہر اِک مشکل میں اِن کا یہ طریقہ تُم بھی اپناؤ
خِرد مندوں سے کرکے مشورہ تُم راستہ پاؤ
-------​
خوبصورت سر
 
باب پانزدہم:: مشورہ

اسی اثنا میں اِک کّوا کہیں سے اُڑ کر آپہنچا
یہ اُن کی خوش نصیبی تھی کہ وہ اچھی خبر لایا

کہا اُس نے، تمہارے موگلی کو میں نے دیکھا ہے
وہی جو بھیڑیوں کے ساتھ اسی جنگل میں رہتا ہے

اُسے اُن بندروں نے اپنے چُنگل میں پھنسایا ہے
جنھوں نے پاس اِک مندر میں اپنا گھر بنایا ہے

تڑپ کر اُٹھ گئے دونوں سُنی کوّے کی جب کائیں
کہا، رستہ دِکھاؤ، ہم اُسے فوراً چھُڑا لائیں

کہا کوّے نے ، ایسی جلد بازی بھی نہیں اچھی
نہ سوچی چال کوئی، اور چلے ہو اُٹھ کے فوراً ہی

سُنو جب آج اماوس کی اندھیری رات بھی ہوگی
نہ واں پر چاند ہوگا اور نہ کوئی روشنی ہوگی

یہی ہے رات جب اُن بندروں کا ناچ ہوتا ہے
اِسی تاریک منظر میں تمہیں بھی وار کرنا ہے

اندھیرے ہی کے عالم میں اگر ہلچل مچا پاؤ
تو ممکن ہے وہاں سے موگلی کو تُم بچا لاؤ

اُنہیں کوّے میاں کا مشورہ بے حد پسند آیا
تو باہم مشورہ کرکے اِسے دونوں نے اپنایا

یہ طے کرکے وہاں سے دونوں اُٹھّے، ساتھ کوّا بھی
اسی تاریک مندر میں وہ پہنچے، رات جب آئی

ہر اِک مشکل میں اِن کا یہ طریقہ تُم بھی اپناؤ
خِرد مندوں سے کرکے مشورہ تُم راستہ پاؤ
-------​
کمال است سر ۔۔بہت خوب۔۔
 
باب شانزدہم: رہائی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اندھیری رات تھی، ماحول پر چھایا تھا سنّا ٹا
دبے پاؤں چلے دونوں وہاں، پہنے ہوئے ڈھاٹا


گھنے جنگل کے بیچوں بیچ یہ ویران مندِر تھا
برس بیتے پڑا تھا نہ کسی انسان کا سایا


شکستہ تھے درو دیوار، گویا اِک کھنڈر تھا یہ
اور اب عرصے سے اِن شیطاں صفت روحوں کا گھر تھا یہ


وہاں بھالو شکستہ اِک سُتوں کے سامنے پہنچا
وہ اِک بھاری سا پتھر اپنے پنجوں میں دبائے تھا


وہی پتھر گھُماکر اُس نے بیچوں بیچ دے مارا
اور اپنی پوری قوّت سے سُتوں سے خود بھی ٹکرایا


مچی ہڑبونگ ایسی سارے بندر چیخ کر بھاگے
کوئی ڈر کر رہا پیچھے، کوئی بھاگا گیا آگے


بگھیرا بھی دہاڑ اٹھّا، جو دیکھا رنگ محفل کا
گھُٹا ماحول یوں اُس کی دہاڑوں سے لرز اُٹھّا


بگھیرا نے اِسی ہڑبونگ میں پھر مدّعا پایا
ہمارے موگلی کو ایک کمرے میں کھڑا پایا


اِسے فوراً ہی اپنی پیٹھ پر تب اُس نے بِٹھلایا
دبے پاؤں پھر اُس مندِر سے وہ باہر چلا آیا


رِہائی بندروں سے پاچکا تھا موگلی بھائی
سمجھ پھر بھی نہ اُس کی کھوپڑی میں گھَر بَنا پائی


یہ جنگل ہے یہاں خطروں سے ہردَم کھیلنا ہوگا
ہنسی اور کھیل کچھ ایسا نہیں، دُکھ جھیلنا ہوگا


وہاں سے دُور نکلے اور اِک میدان میں پہنچے
تھکن سے چُور تھے کچھ دیر سُستانے کو آبیٹھے


اِشارہ پاکے بھالُو نے وہاں پر بات یوں چھیڑی
نرالی اور انوکھی ہے ادا ہر ایک، جنگل کی


یہاں انسان کوئی بھی اکیلا رہ نہیں سکتا
درندوں کے یہاں پر وار انساں سہہ نہیں سکتا


یہی بہتر ہے انسانوں کی بستی ڈھونڈ لیتے ہیں
اور اِس بستی میں اب ہم موگلی کو چھوڑ دیتے ہیں


یہ سُنتے ہی اُچھل کر ہوگیا واں سے روانہ وہ
بُلاتے رہ گئے دونوں مگر پھر بھی نہ مانا وہ
۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
عزیزم
برس بیتے پڑا تھا نہ کسی انسان کا سایا
یہاں بھی ’نہ‘کا بطور دو حروف استعمال ہوا ہے۔ ’کہ‘ اور ’نہ‘ کو اس طرح استعمال کرنے سے پرہیز کیا کریں۔
اسی طرح ’یہاں‘ کی جگہ ’یاں‘ اور ’وہاں‘ کی بجائے ’واں‘ بھی مجھے کبھی پسند نہیں آتا۔ پچھلی قسطوں میں بھی دو ایک جگہ ایسا استعمال دیکھا تھا۔
 
عزیزم
برس بیتے پڑا تھا نہ کسی انسان کا سایا
یہاں بھی ’نہ‘کا بطور دو حروف استعمال ہوا ہے۔ ’کہ‘ اور ’نہ‘ کو اس طرح استعمال کرنے سے پرہیز کیا کریں۔
اسی طرح ’یہاں‘ کی جگہ ’یاں‘ اور ’وہاں‘ کی بجائے ’واں‘ بھی مجھے کبھی پسند نہیں آتا۔ پچھلی قسطوں میں بھی دو ایک جگہ ایسا استعمال دیکھا تھا۔


۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
کسی واقعہ کو شعری قالب میں ڈھالنا بہت کٹھن کام ہے اور آپ یہ کام بڑی مستعدی اور مشاقی سے سر انجام دے رہے ہیں۔ اور ساتھ ہی اس میں دلچسپی کا عنصر بھی بلندیوں تک لے جاتے ہیں۔
اللہ آپ کے قلم میں مزید نکھار پیدا کرے۔ اللہ صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ آمین!

آداب عرض ہے بٹیا!

لیجیے نئی قسط بھی پڑھیے!
 
عزیزم
برس بیتے پڑا تھا نہ کسی انسان کا سایا
یہاں بھی ’نہ‘کا بطور دو حروف استعمال ہوا ہے۔ ’کہ‘ اور ’نہ‘ کو اس طرح استعمال کرنے سے پرہیز کیا کریں۔
اسی طرح ’یہاں‘ کی جگہ ’یاں‘ اور ’وہاں‘ کی بجائے ’واں‘ بھی مجھے کبھی پسند نہیں آتا۔ پچھلی قسطوں میں بھی دو ایک جگہ ایسا استعمال دیکھا تھا۔
یہ کیسا رہے گا؟


گھنے جنگل کے بیچوں بیچ یہ ویران مندِر تھا
برس بیتے نہ آیا تھا کسی انسان کا سایا​
 
Top