بارہویں سالگرہ شاعروں سے محبت

جگر مراد آبادی

درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے
یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے

دل میں ڈوبا ہوا جو نشتر ہے
میرے دل کی زباں نہ ہو جائے

دل کو لے لیجیے جو لینا ہے
پھر یہ سودا گراں نہ ہو جائے

آہ کیجے مگر لطیف ترین
لب تک آ کر دھواں نہ ہو جائے
کچھ تحقیق مزید بیبا جی
 

فرقان احمد

محفلین
eid_perp.jpg

دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے
اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے

شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجیے
آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے

ٹوٹ کر شاخ سے اک برگ خزاں آمادہ
سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے

کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں
میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے

دل پہ قابو ہو تو ہم بھی سر محفل دیکھیں
وہ خم زلف ہے کیا صورت زیبا کیا ہے

ٹھہرو اور ایک نظر وقت کی تحریر پڑھو
ریگ ساحل یہ رم موج نے لکھا کیا ہے

 
Top