تازہ غزل :

عاطف ملک

محفلین
ظہیر صاحب! جادو منتر کی اسلام میں اجازت ہے؟؟؟
مذاق برطرف: ویسے مجھے غزل بہت پسند آئی، لغت سے رجوع کرنے کے بعد
ہمیں بھی بتا دیجیے، یہاں suspense ہی ختم نہیں ہو رہا کہ آخر لکھا کیا ہے۔
متفق۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی، کچھ اس تخلیق کا پس منظر بھی بیان ہو۔ :)
اگر آج کی تاریخ اس کا پس منظر نہیں۔

فاتح بھائی پس منظر اس "تخلیق" کا وہی ہے جو عالمی یومِ مذاق یعنی اپریل کی یکم کو ہونا چاہئے۔ ان دنوں محفل پر لاگ ان ہونے کا موقع ہفتوں نہیں ملتا ۔ بس دور ہی سے تانک جھانک کرلیتا ہوں ۔ آجکل محفل کی فضا خاصی خشکی مائل اور بوجھل ہوگئی ہے ۔ یومِ پاکستان کے فورا بعد اب لسانی اور علاقائی تفرقات پر باتیں ہونے لگی ہیں ۔ سو کل جب میں درو دیوار کے بیچ والی غزل لگانے کے لئے آیا تو اتفاق سے اسی دوران کیلینڈر پر تاریخ بدل گئِ اور احساس ہوا کہ مارچ ختم اور اپریل شروع ہوگیا ہے یعنی آج عالمی یومِ مذاق ہے ! بس اسی وقت رگِ شرارت پھڑک اٹھی۔ خلیل بھائِ کی وزل یاد آئی اور ان کا مشہور لفظ" لم گشتگی" اس کا محرک بن گیا ۔ بس یونہی ہنسے ہنسانے کے لئے مفاعیلن کے وزن پر الفاظ گھڑ گھڑ کر رکھتا گیا ۔ دس سے گیارہ منٹ میں یہ "غزل" تمام ہوگئِ۔ آج کل پھرسے (تیسری دفعہ) عربی سیکھنا شروع کیا ہوا ہے ۔ کہتے ہیں کہ کسی بھی تین عربی حروف کو باہم ملادیا جائے تو تقریبا ہر بار ایک بامعنی لفظ بن جاتا ہے ۔ اور پھر اس لفظ کی پوری گردان صرفی اصولوں کے تحت بنانا تو کچھ دشوار نہیں ۔ بس میں نے یہی کیا کہ وزن پورا کرنے کے لئے سہ حرفی اور​
چار حرفی لفظ بناتا گیا کہ جسے انگریزی میں neologism کہئے ۔
مجھے امید تھی کہ لوگ پڑھ پڑھ کر ہنسنا شروع ہوجائیں گے اور کچھ ہلا گلا رہے گا ۔ غزل ہی کی قسم کے کچھ تبصرے آئیں گ ے۔کچھ مسکراہٹیں پیدا ہوں گی ۔ لیکن میں آپ لوگوں کو پریشان کرنے کی بہت معذرت چاہتا ہوں ۔ اب احساس ہورہا ہے کہ محفل پر میرا امیج بہت سنجیدہ قسم کا بن گیا ہے اور لوگ شاید مجھ سے کسی مذاق وغیرہ کی توقع نہیں رکھتے ۔ یہ تو میرے لئے تشویش کی بات ہے ۔ اب آئندہ سے مجھے لطیفے والی لڑائیوں میں بھی باقاعدہ جانا پڑے گا ۔:):):)

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر صاحب! جادو منتر کی اسلام میں اجازت ہے؟؟؟

مذاق برطرف: ویسے مجھے غزل بہت پسند آئی، لغت سے رجوع کرنے کے بعد

فرقان بھائی کچھ عجب نہیں کہ بعض مصرعوں میں کچھ معنی بھی پیدا ہوگئے ہوں ۔ اس کے لئے میں آپ سے انتہائی معذرت خواہ ہوں ۔ :):):) میرا ایسا کوئی ارادہ نہین تھا ۔
یہاں امریکا مین انگریزی شاعری کے لئے ایک ٹول فروخت ہوتا ہے ۔ ایک ڈبے میں مقناطیسی گتے پر چھپے ہوئے چند سو الفاظ ہوتے ہیں جو فرج یا کسی بھی آہنی سطح پر چپک جاتے ہیں ۔ انہی لفظوں کو آگے پیچھے گھما پھرا کر شاعری تخلیق کی جاسکتی ہے ۔ پس منظر اس کا یہ ہے کہ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ عوام کی اکثریت اپنی گفتگو کاور تحریر کے دوران تین ساڑھے تین سو الفاظ پر مشتمل زبان استعمال کرتی ہے۔ اس مذاق کو تخلیق کرتے وقت میں نے بھی یہی طریقہ استعمال کیا تھا ۔ بس الفاظ کو فرج کے دروازے کے بجائے اپنے ذہن ہی میں گھما پھرا لیا تھا ۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی پس منظر اس "تخلیق" کا وہی ہے جو عالمی یومِ مذاق یعنی اپریل کی یکم کو ہونا چاہئے۔ ان دنوں محفل پر لاگ ان ہونے کا موقع ہفتوں نہیں ملتا ۔ بس دور ہی سے تانک جھانک کرلیتا ہوں ۔ آجکل محفل کی فضا خاصی خشکی مائل اور بوجھل ہوگئی ہے ۔ یومِ پاکستان کے فورا بعد اب لسانی اور علاقائی تفرقات پر باتیں ہونے لگی ہیں ۔ سو کل جب میں درو دیوار کے بیچ والی غزل لگانے کے لئے آیا تو اتفاق سے اسی دوران کیلینڈر پر تاریخ بدل گئِ اور احساس ہوا کہ مارچ ختم اور اپریل شروع ہوگیا ہے یعنی آج عالمی یومِ مذاق ہے ! بس اسی وقت رگِ شرارت پھڑک اٹھی۔ خلیل بھائِ کی وزل یاد آئی اور ان کا مشہور لفظ" لم گشتگی" اس کا محرک بن گیا ۔ بس یونہی ہنسے ہنسانے کے لئے مفاعیلن کے وزن پر الفاظ گھڑ گھڑ کر رکھتا گیا ۔ دس سے گیارہ منٹ میں یہ "غزل" تمام ہوگئِ۔ آج کل پھرسے (تیسری دفعہ) عربی سیکھنا شروع کیا ہوا ہے ۔ کہتے ہیں کہ کسی بھی تین عربی حروف کو باہم ملادیا جائے تو تقریبا ہر بار ایک بامعنی لفظ بن جاتا ہے ۔ اور پھر اس لفظ کی پوری گردان صرفی اصولوں کے تحت بنانا تو کچھ دشوار نہیں ۔ بس میں نے یہی کیا کہ وزن پورا کرنے کے لئے سہ حرفی اور​
چار حرفی لفظ بناتا گیا کہ جسے انگریزی میں neologism کہئے ۔
مجھے امید تھی کہ لوگ پڑھ پڑھ کر ہنسنا شروع ہوجائیں گے اور کچھ ہلا گلا رہے گا ۔ غزل ہی کی قسم کے کچھ تبصرے آئیں گ ے۔کچھ مسکراہٹیں پیدا ہوں گی ۔ لیکن میں آپ لوگوں کو پریشان کرنے کی بہت معذرت چاہتا ہوں ۔ اب احساس ہورہا ہے کہ محفل پر میرا امیج بہت سنجیدہ قسم کا بن گیا ہے اور لوگ شاید مجھ سے کسی مذاق وغیرہ کی توقع نہیں رکھتے ۔ یہ تو میرے لئے تشویش کی بات ہے ۔ اب آئندہ سے مجھے لطیفے والی لڑائیوں میں بھی باقاعدہ جانا پڑے گا ۔:):):)
ظہیر بھائی، مجھے اندازہ تھا کہ یہ شاہکار آپ نے یکم اپریل کے حوالے تخلیق کیا تھا (اور سرگوشی میں اپنا یہی اندازہ لکھ بھی دیا تھا) ویسے یہ غزل پڑھ کے میرے ذہن میں یہ دو لڑیاں آئیں:
  1. بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو (غالب سے ماخوذ اپریل فول غزل)
  2. سوزشِ دل تو کہاں اس حال میں
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو​
راحیل بھائی میرا خیال ہے کہ یہ والی دعا راستہ شروع کرنے سے پہلے کارآمد ہوتی ہے ۔ اب تو آپ کو یوں کہنا چاہئے:
میرے اللہ برائی سے ہٹانا مجھ کو ۔۔۔ :):):)
مذاق برطرف ۔ اللہ کریم رحم ہی رحم ہیں ۔ان سے مانگتے ہی رہنا چاہئے ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے !
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان بھائی کچھ عجب نہیں کہ بعض مصرعوں میں کچھ معنی بھی پیدا ہوگئے ہوں ۔ اس کے لئے میں آپ سے انتہائی معذرت خواہ ہوں ۔ :):):) میرا ایسا کوئی ارادہ نہین تھا ۔
یہاں امریکا مین انگریزی شاعری کے لئے ایک ٹول فروخت ہوتا ہے ۔ ایک ڈبے میں مقناطیسی گتے پر چھپے ہوئے چند سو الفاظ ہوتے ہیں جو فرج یا کسی بھی آہنی سطح پر چپک جاتے ہیں ۔ انہی لفظوں کو آگے پیچھے گھما پھرا کر شاعری تخلیق کی جاسکتی ہے ۔ پس منظر اس کا یہ ہے کہ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ عوام کی اکثریت اپنی گفتگو کاور تحریر کے دوران تین ساڑھے تین سو الفاظ پر مشتمل زبان استعمال کرتی ہے۔ اس مذاق کو تخلیق کرتے وقت میں نے بھی یہی طریقہ استعمال کیا تھا ۔ بس الفاظ کو فرج کے دروازے کے بجائے اپنے ذہن ہی میں گھما پھرا لیا تھا ۔ :)


دوست یار تو سرگوشی میں جھاڑے جانے والے رعب کو بھی گوارا نہیں کرتے :sad4:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
راحم خدا!
نہ ہوئے عبدالرحمٰن بجنوری زندہ کہ انہیں سے آج ظہیر بھائی کی اس غزل کا مطلب ہی پوچھ لیتے۔ صبح اٹھتے ہی اس غزل کو دیکھ کر لغت اٹھائی تھی کہ مولوی فیروزالدین صاحب نے بھی ہاتھ جوڑلیے۔ اب تو فاتح بھائی کا ہی آسرا ہے، ان ہی کا نام ذہن میں آتا ہے کہ ان سے اس غزل کی تشریح کے لیے درخواست کی جائے ورنہ ظہیر بھائی نے تو ہم جیسے متشاعروں کا پول کھولنے کی ٹھان ہی لی ہے ۔

ایک متجسس قاری نے کسی شاعر سے جاکر اس کے کسی شعر کا مطلب پوچھا تو شاعر نے جواب دیا : جب مین نے یہ شعر لکھا تھا تو اس کا مطلب یا مجھے معلوم تھا یا خدا کو ۔ اور اب اِس کا مطلب صرف اورصرف خدا کو معلوم ہے ۔
میں اس "غزل" کے بارے میں یہ کہوں گا کہ جب میں نے لکھی تو اس کا مطلب اُس وقت بھی خدا کو معلوم تھا اور اِس وقت بھی صرف وہی جانتا ہے ۔
محمد خلیل الرحمٰن بھائی آپ نے پہلا تبصرہ کرکے ہمارا مذاق "بیکار" کروادیا ۔ آپ کے ایسے معتبر تبصرے کے بعد سارے لوگ اسے سنجیدہ نظروں سے ہی دیکھنے لگے۔ کوئی بھی نہیں ہنسا ۔ یہ سب آپ کا قصور ہے ۔ :):):) اور تلافی اس کی یہی ہے کہ اب آپ جلدی سے اپنی کوئی ہنستی مسکراتی مزاحیہ نظم عنایت کریں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی، مجھے اندازہ تھا کہ یہ شاہکار آپ نے یکم اپریل کے حوالے تخلیق کیا تھا (اور سرگوشی میں اپنا یہی اندازہ لکھ بھی دیا تھا) ویسے یہ غزل پڑھ کے میرے ذہن میں یہ دو لڑیاں آئیں:
  1. بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو (غالب سے ماخوذ اپریل فول غزل)
  2. سوزشِ دل تو کہاں اس حال میں
فاتح بھائی ان دو لڑیوں میں سے ابلقِ دوراں والی تو بہت پہلے سے علم مین تھی۔ البتۃ دوسرے والا واقعہ نیا تھا میری لئے ۔ پڑھوانے کے لئے بہت شکریہ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر صاحب ہی تشریح بھی لکھ دیں تو احسان ہو گا. قبلہ غالب بھی اپنے خطوط میں اکثر اشعار کے ساتھ ان کی تشریح بھی لکھا کرتے تھے.
امان اللہ بھائی میرا خیال ہے کہ گیند اب آپ کے کورٹ میں ۔ اب اس کی "یکم اپریلی تشریح "آپ ہی لکھئے ۔ :)
ویسے چوتھے شعرکی تشریح ہوجانی چاہئے اس سے پہلے کہ اس قافیے پر عریانیت اور فحاشی کے فتوے لگیں ۔ :):):)
 

عاطف ملک

محفلین
امان اللہ بھائی میرا خیال ہے کہ گیند اب آپ کے کورٹ میں ۔ اب اس کی "یکم اپریلی تشریح "آپ ہی لکھئے ۔ :)
ویسے چوتھے شعرکی تشریح ہوجانی چاہئے اس سے پہلے کہ اس قافیے پر عریانیت اور فحاشی کے فتوے لگیں ۔ :):):)
ظہیراحمدظہیر بھائی!
میں نے کچھ لکھنے کی کوشش کی تھی لیکن بوجوہ پوسٹ نہیں کی :p
پر اب تو فول بن گئے سو۔۔۔۔۔
تشریح نہ سہی،یہ سہی :)

اگر دل چاہے تو کھا لیں، وگرنہ سر پہ لگوا لیں
نکیرِ برق ِ خندہ سے خجل ہم بستری ہوگی

مرے بستر میں کیڑے ہیں، مرے کمرے میں مچھر ہیں
خدایا ساعتِ برناف کب تک سر خو شی ہوگی

ہمارے صدر پاکستان مثلِ صدر امریکہ
اگر ہوجائیں اک دن تو کفوشِ نا دری ہوگی

ابھی مجھ کو نہ تم چھیڑو، ابھی میں راستے میں ہوں
غزل اک دن وہاں ہوگی جہاں دم گشتری ہوگی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ ظہیر میاں کا کمال ہے کہ دس بارہ منٹ میں ایسی غزل بھی کہہ سکتے ہیں جس میں کچھ معنی ہی نہ نکلے۔ ماشاء اللہ۔
 

La Alma

لائبریرین
آپ کو مذاق سوجھا تھا اور وہ جو اتنی پُر درد غزل پڑھنے کے بعد ہم نے مگر مچھ کے آٹھ آٹھ آنسو بہائے تھے ، ان کا کیا ہوا . آخری شعر تک آتے آتے ہماری تو باقاعدہ ہچکی بندھ گئی تھی . قلبِ حفر آسا کی ایسی محن کشتہ حالت ہم سے برداشت نہیں ہوئی .
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر بھائی!
میں نے کچھ لکھنے کی کوشش کی تھی لیکن بوجوہ پوسٹ نہیں کی :p
پر اب تو فول بن گئے سو۔۔۔۔۔
تشریح نہ سہی،یہ سہی :)

اگر دل چاہے تو کھا لیں، وگرنہ سر پہ لگوا لیں
نکیرِ برق ِ خندہ سے خجل ہم بستری ہوگی

مرے بستر میں کیڑے ہیں، مرے کمرے میں مچھر ہیں
خدایا ساعتِ برناف کب تک سر خو شی ہوگی

ہمارے صدر پاکستان مثلِ صدر امریکہ
اگر ہوجائیں اک دن تو کفوشِ نا دری ہوگی

ابھی مجھ کو نہ تم چھیڑو، ابھی میں راستے میں ہوں
غزل اک دن وہاں ہوگی جہاں دم گشتری ہوگی
ہا ہا ہا ہا ہ!! یہ ہوئی نہ بات!! زندہ باد! جاری رکھئے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپ کو مذاق سوجھا تھا اور وہ جو اتنی پُر درد غزل پڑھنے کے بعد ہم نے مگر مچھ کے آٹھ آٹھ آنسو بہائے تھے ، ان کا کیا ہوا . آخری شعر تک آتے آتے ہماری تو باقاعدہ ہچکی بندھ گئی تھی . قلبِ حفر آسا کی ایسی محن کشتہ حالت ہم سے برداشت نہیں ہوئی .

ہا ہاہاہا۔ آپ کے اس زیانِ اشکہائے شش دہم پر سرِ معذرت خمیدہ ہے ۔ آئندہ ایسی دردناک غزل نہیں لکھیں گے۔ ہماری توبہ ۔ :):):)
 
Top