بغرضِ اصلاح پیشِ خدمت ہے

امان زرگر

محفلین
دھڑکنوں کو ملے کبھی جو زباں
قصۂ درد ہو سکے گا بیاں
خو روانی کی کچھ ہو گر پیدا
لفظ قرطاس پر ہوں رقص کناں
خود شناسی کہ جرم ٹھہرا ہے
پھر ہمیں کیوں ملے ہمارا نشاں
کی تغافل کی بات تو بولے
ہم پہ لازم کہاں تھا ہر پیماں
بوئے گل سے ہیں خندہ رو دونوں
دست گلچین و بلبل بستاں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ایک بات گرہ میں باندھ لیں۔ ردیف کا استعمال شعر کو نہ صرف رواں اور مترنم بناتا ہے، بلکہ اس کی وجہ سے کئی اسقام بھی قابل معافی گردانے جاتے ہیں۔ غیر مردف غزلوں میں یہ سہولت نہیں۔
دوسری اغکاط جو مجھے عمومی طور پر تمہاری شاعری میں محسوس ہوتی ہے، وہ ہے غلط الفاظ کا استعمال۔ جن سے سوال اٹھتے ہیں۔
روانی کی خو کیا ہوتی ہے؟
بوئے گل سے خنداں کون ہو سکتا ہے؟
خندہ رو سے مراد خنداں ہی ہے؟
اور ایک غلطی۔۔ خود شناسی مؤنث ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
خندہ رو بمعنی خوش لیا ہے کہ گل کی خوشبو(جو کہ ثبوت ہے گل کے کھلنے کا) سے دست گلچین و بلبل خوش ہیں
سر الف عین
بوئے گل ہے دلیل موسم گل
خوش ہیں گلچین و بلبل بستاں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
نہیں خفا بالکل نہیں ہوا۔ لیکن اگر اعراب موبائل پر دکھائی نہیں دیتے تو لغت کا حوالہ بھی بے فائدہ ہی ہوگا۔ اس لیے یہی جواب موزوں لگا۔
بوئے گل ہے دلیل موسم گل
خوش ہیں گلچین و بلبل بستاں
ہو روانی کی گر صفت پیدا
لفظ قرطاس پر ہوں رقص کناں
سر الف عین
 
آخری تدوین:
Top