نصیر الدین نصیر ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا

یوسف سلطان

محفلین

ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانا دل کا

نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا

کچھ نئی بات نہیں حُسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا

وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا

دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا

ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے
اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا

میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں
بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا

وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
“ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “

خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا

بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا

نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا

حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچہء جاناں میں خزانا دل کا

لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی
اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا

ان کی محفل میں نصیر ! ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ، ہاتھ سے جانا دل کا


شاعرِ ہفت زُباں پیر سیّد نصیر الدین نصؔیر گیلانی ؒ

نصرت فتح علی کی آواز میں
 

فرخ منظور

لائبریرین
ان کے اندازِ کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانا دل کا

نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا

کچھ نئی بات نہیں حسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا

وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا

دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا

ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے
اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا

میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں
بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا

وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
“ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “

خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا

بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا

نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا

حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچۂ جاناں میں خزانا دل کا

لے چلا ہے مرے پہلو سے بصدِ شوق کوئی
اب تو ممکن ہی نہیں لوٹ کے آنا دل کا

ان کی محفل میں نصیرؔ اُن کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ہاتھ سے جانا دل کا

(نصیر الدین نصیرؔ)
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
یہ مصرع کچھ ٹھیک نہیں شاید یوں ہو ۔
]اب تو ممکن-ہی- نہیں لوٹ کے آنا دل کا

اسی لیے کلیات کا پتا کرتا پھر رہا ہوں تاکہ کتاب سے دیکھ کر اس غزل کو درست کیا جا سکے پہلی پوسٹ شدہ غزل میں بھی ایک مصرع وزن سے خارج ہے اور املا کی بھی اغلاط ہیں۔
وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی​
 

یوسف سلطان

محفلین
یہ مصرع کچھ ٹھیک نہیں شاید یوں ہو ۔
]اب تو ممکن-ہی- نہیں لوٹ کے آنا دل کا
اسی لیے کلیات کا پتا کرتا پھر رہا ہوں تاکہ کتاب سے دیکھ کر اس غزل کو درست کیا جا سکے پہلی پوسٹ شدہ غزل میں بھی ایک مصرع وزن سے خارج ہے اور املا کی بھی اغلاط ہیں۔
وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی​
السلام علیکم
یہ غزل میں نے کتاب سے دیکھ کر ہی لکھی تھی۔ اور مجھ سے لکھنے میں ٹائپو ہو گیا ہے۔ جس پر معذرت خواہ ہوں۔
جس مصرع میں غلطی کی عاطف بھائی نے نشاندہی کی ہے وہ ٹھیک ہے۔ یعنی
"اب تو ممکن ہی نہیں"
ہےاور فرخ بھائی نے بھی جس مصرع میں غلطی کی نشاندہی کی ہے وہ بھی ٹھیک ہے۔ وہ مصرع اس طرح ہے
وہ محبت کی شروعات ،وہ بے تھاہ خوشی
 
Top