ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل

بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم
اب آگئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم

میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم

کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں
مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم

بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم

خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے اُدھر نہ جاؤ تم

کرو نہ کاوشیں اُن کی نظر میں رہنے کی
ظہیر اُن کی نظر سے اُتر نہ جاؤ تم

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جولائی ۲۰۰۹​
 
واہ واہ ظہیر بھائی۔ کیا عمدہ غزل کہی ہے۔
احتیاط کا عالم
میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم
اندیشے
بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم
حسبِ حال
خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے اُدھر نہ جاؤ تم

کرو نہ کاوشیں اُن کی نظر میں رہنے کی
ظہیر اُن کی نظر سے اُتر نہ جاؤ تم

کیا کہنے جناب۔
 
نوازش ! بہت شکریہ ! تابش بھائی آپ تو ہمارے مستقل قاری ہیں ۔ اور کوئی پڑھے نہ پڑھے آپ ضرور پڑھتے ہیں ۔
اس بات کا علیحدہ سے شکریہ! :D
عموماً سر ورق کی ایکٹویٹی میں ہی مصروف رہتا ہوں. مگر آپ سمیت کچھ احباب کی شاعری اور نثر پر گھات لگا کر بیٹھتا ہوں. :p
 
غزل

بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم
اب آگئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم

میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے
میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم

کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں
مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم

بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے
مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم

خیال و فکر کی سمتیں بدلتی رہتی ہیں
پلٹ سکو نہ جدھر سے اُدھر نہ جاؤ تم

کرو نہ کاوشیں اُن کی نظر میں رہنے کی
ظہیر اُن کی نظر سے اُتر نہ جاؤ تم

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جولائی ۲۰۰۹​
زبردست، برادرم ظہیراحمدظہیر۔ مابدولت اس غزل کے ایک ایک شعر کو پڑھ کراپنی انگلیوں میں دادوتحسین کےچند کلمات کلیدی تختے پرکوٹنے کے لیے اضطراب محسوس کرتے رہے ، تاآنکہ اپنی حسرت یااپنا فرض پورانہ کرلیا!:):)
 
Top