ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل

پگھل کر روشنی میں ڈھل رہوں گا
نظر آکر بھی میں اوجھل رہوں گا

بچھڑ جاؤں گا اک دن اشک بن کر
تمہاری آنکھ میں دوپَل رہوں گا

ہزاروں شکلیں مجھ میں دیکھنا تم
سروں پر بن کے میں بادل رہوں گا

میں مٹی ہوں ،کوئی سونا نہیں ہوں
جہاں کل تھا ، وہیں میں کل رہوں گا

بدن صحرا ہے لیکن آنکھ نم ہے
اِسی شبنم سے میں جل تھل رہوں گا

جہاں چاہو مجھے رکھ دو اٹھا کر
چراغِ نیم شب ہوں جل رہوں گا

گرا کر خود کو ہلکا ہو تو جاؤں
پر اندر سے بہت بوجھل رہوں گا

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مارچ ۲۰۱۲​
 
بہت عمدہ ظہیر بھائی.
بچھڑ جاؤں گا اک دن اشک بن کر
تمہاری آنکھ میں دوپَل رہوں گا

ہزاروں شکلیں مجھ میں دیکھنا تم
سروں پر بن کے میں بادل رہوں

میں مٹی ہوں ،کوئی سونا نہیں ہوں
جہاں کل تھا ، وہیں میں کل رہوں گا

جہاں چاہو مجھے رکھ دو اٹھا کر
چراغِ نیم شب ہوں جل رہوں گا
 
Top