ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

غزل

یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے
ہمی ہیں شہر کی رونق اُجا لنے وا لے

۔ ق ۔

منافقت کی عفونت بھی ساتھ لائے ہیں
گلے میں ہار گلابوں کا ڈالنے والے

دہن میں لقمۂ شیریں بھی رکھتے جاتے ہیں
مرے وجود میں لاوا اُبا لنے وا لے

۔

ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر
نظر سے گم ہیں سمندر کھنگا لنے وا لے

کہاں گئے وہ شناور اندھیری جھیلوں کے
وہ ڈوبے چاند کو باہر نکا لنے وا لے

نہیں ڈھلیں گے کبھی سیم وزر کے سانچوں میں
تمہاری یاد کو شعروں میں ڈھالنے وا لے

ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگست ۲۰۰۲​
 
آخری تدوین:
سبحان اللہ ظہیر بھائی. لاجواب غزل ہے.
کس خوبی سے منافقت عیاں کی ہے.
یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے
ہمی ہیں شہر کی رونق اُجا لنے وا لے

۔ ق ۔

منافقت کی عفونت بھی ساتھ لائے ہیں
گلے میں ہار گلابوں کا ڈالنے والے

دہن میں لقمۂ شیریں بھی رکھتے جاتے ہیں
مرے وجود میں لاوا اُبا لنے وا لے

کیا خوب استعارہ لیا ہے.
ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر
نظر سے گم ہیں سمندر کھنگا لنے وا لے

کہاں گئے وہ شناور اندھیری جھیلوں کے
وہ ڈوبے چاند کو باہر نکا لنے وا لے

کیا کہنے. بہت عمدہ
 
یہ ”ق“ سے کیا مراد ہے؟
قطعہ
جب ایک موضوع ایک سے زیادہ اشعار میں مکمل کیا جائے تو اس کو قطع کہہ دیا جاتا ہے.
ق سے قاری کو معلوم ہو جاتا ہے کہ آگے اشعار مل کر مفہوم مکمل کر رہے ہیں. نیچے ڈیش سے قطع کا اختتام ہے.
 

عارضی کے

محفلین
قطعہ
جب ایک موضوع ایک سے زیادہ اشعار میں مکمل کیا جائے تو اس کو قطع کہہ دیا جاتا ہے.
ق سے قاری کو معلوم ہو جاتا ہے کہ آگے اشعار مل کر مفہوم مکمل کر رہے ہیں. نیچے ڈیش سے قطع کا اختتام ہے.
ہمم - یعنی اس قطعہ میں منافقت کا ذکر ہے! واہ کیا خوب سمجھایا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے
ہمی ہیں شہر کی رونق اُجا لنے وا لے

خوبصورت مطلع!

قران کی آیت یاد آگئی کہ: مفہوم "جب اُن سے کہا جاتا کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو دراصل اصلاح کرنے والے ہیں"۔

۔ ق ۔

منافقت کی عفونت بھی ساتھ لائے ہیں
گلے میں ہار گلابوں کا ڈالنے والے

دہن میں لقمۂ شیریں بھی رکھتے جاتے ہیں
مرے وجود میں لاوا اُبا لنے وا لے

کیا کہنے!

ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر
نظر سے گم ہیں سمندر کھنگا لنے وا لے

واقعی !

اصلی غواص تو نظروں میں ہی نہیں آتے۔

کہاں گئے وہ شناور اندھیری جھیلوں کے
وہ ڈوبے چاند کو باہر نکا لنے وا لے

خوبصورت شعر!

نہیں ڈھلیں گے کبھی سیم وزر کے سانچوں میں
تمہاری یاد کو شعروں میں ڈھالنے وا لے

کیا کہنے!

بلاشبہ ! سیم و زر میں ڈھلنے والے ایسے نفیس احساسات کہاں سنبھال پاتے ہیں۔

بہت خوب غزل! بہت سی داد اس خاکسار کی جانب سے!

سچی بات تو یہ ہے کہ اس محفل پر نہ تو وہ ریٹنگ ہے کہ میں آپ کی غزل کو ریٹ کر سکوں اور نہ میرے پاس آپ کے کلام کو سراہنے کے لئے الفاظ!

ماشاءاللہ۔

اللہ شاد آباد رکھے آپ کو۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ ظہیر بھائی. لاجواب غزل ہے.
کس خوبی سے منافقت عیاں کی ہے.
کیا خوب استعارہ لیا ہے.
کیا کہنے. بہت عمدہ

تابش بھائی آپ کی محبت ہے !! زیرِ بارِ سپاس ہوں !! اللہ آپ کو خوش رکھے ! آپ جیسے بلند ذوق احباب سے قبولیت ملنا باعثِ انبساط ہوتا ہے ۔ سلامت رہیں !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوبصورت مطلع!
بہت خوب غزل! بہت سی داد اس خاکسار کی جانب سے!
سچی بات تو یہ ہے کہ اس محفل پر نہ تو وہ ریٹنگ ہے کہ میں آپ کی غزل کو ریٹ کر سکوں اور نہ میرے پاس آپ کے کلام کو سراہنے کے لئے الفاظ!
احمد بھائی یہ صرف آپ کی محبت اور وسعتِ قلب ہے!! میرے پاس شکریے کے لئے الفاظ نہیں ۔ صرف بے پایاں احساسِ تشکر ہے !
 
Top