پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: تیسرا ون ڈے

سید عاطف علی

لائبریرین
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
پاکستانی قوم کسی روایت شکن کی منتظر ہے۔ :)

ہماری اس پوسٹ اور میچ کے نتیجے سے ہمیں ابنِ انشاء کی ایک تحریر یاد آ گئی ۔ آپ بھی پڑھیے:

ایک مسافر کا قصہ مشہور ہے کہ جنگل بیابان میں چلا جا رہا تھا ، چلتے چلتے تھک گیا ۔ کہاں سے چلا تھا ، کہاں جا رہا تھا ، اور کیوں جا رہا تھا ؟ گھر میں نچلا بیٹھا حقہ کیوں نہیں پی رہا تھا - یہ بات قصے میں مذکور نہیں ۔ مذکور ہے تو یہ کہ اس نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کی کہ کوئی سواری بھیج ، اب آسمان والے کو یہی ایک کام تھوڑی تھا ۔

ان کے پاس درخواستوں اور فرمائشوں کے ڈھیر لگے رہتے ہیں ۔ بہرحال یہ کوئی نیک بندہ تھا اس کی درخواست پر حکم ہوا کہ سواری فی الفور بھیجی جائے ۔ مسافر کیا دیکھتا ہے کہ اک گھڑ سوار چلا آ رہا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ اس کے ایک چھوٹا سا بچھڑا ہے - اس نے اپنے ہنٹر سے اس مسافر کو ایک ٹہوکا دیا اور کہا " ویل کالا آدمی ! ہمارا بچھڑا تھک گیا ہے اس کو کندھوں پر بٹھاؤ اور ہمارے ساتھ ساتھ بھاگو ۔ " اس شخص نے تعمیل ارشاد کی لیکن آسمان والوں سے گلہ کیا کہ بات سمجھنے کی کوشش کیا کرو۔ خواہ مخواہ الٹے سیدھے حکم جاری کر دیتے ہو ۔ میں نے سواری نیچے کے لئے مانگی تھی اوپر کے لئے تھوڑا ہی مانگی تھی ۔ " :):D:p

ابن انشا
 

یوسف سلطان

محفلین
کج اونج وی راہواں اوکھیاں سن
کج گل وچ ٹارگٹ دا طوق وی سی
کج انگلینڈ والے وی ظالم سن
کج ساڈھی ٹیم نوں ڪُٹ ڪھان دا شوق وى سی :heehee:
 

قیصرانی

لائبریرین
ناکام فیلڈنگ، ناکام باؤلنگ، ناکام بیٹنگ لیکن پاکستان پھر بھی زندہ باد!
بہت عرصہ قبل ہاکی کا ایک میچ یاد آ گیا جس میں پاکستان بری طرح ہار رہا تھا۔ قاضی محب مرحوم اس وقت فل بیک پوزیشن پر کھیلتے تھے اور شاید کپتان بھی تھے۔ آخری چند سیکنڈ رہ گئے تھے کہ قاضی محب نے اچانک جوش کھایا اور کمنٹیٹر کی آواز گونجی: 'اب قاضی محب خود گیند کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں۔'
کل اظہر علی کو بالنگ کراتے دیکھا تو وہی منظر نظروں کے سامنے گھوم گیا اور ہنسی نہ رُک پائی
 

قیصرانی

لائبریرین
ہماری اس پوسٹ اور میچ کے نتیجے سے ہمیں ابنِ انشاء کی ایک تحریر یاد آ گئی ۔ آپ بھی پڑھیے:

ایک مسافر کا قصہ مشہور ہے کہ جنگل بیابان میں چلا جا رہا تھا ، چلتے چلتے تھک گیا ۔ کہاں سے چلا تھا ، کہاں جا رہا تھا ، اور کیوں جا رہا تھا ؟ گھر میں نچلا بیٹھا حقہ کیوں نہیں پی رہا تھا - یہ بات قصے میں مذکور نہیں ۔ مذکور ہے تو یہ کہ اس نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کی کہ کوئی سواری بھیج ، اب آسمان والے کو یہی ایک کام تھوڑی تھا ۔

ان کے پاس درخواستوں اور فرمائشوں کے ڈھیر لگے رہتے ہیں ۔ بہرحال یہ کوئی نیک بندہ تھا اس کی درخواست پر حکم ہوا کہ سواری فی الفور بھیجی جائے ۔ مسافر کیا دیکھتا ہے کہ اک گھڑ سوار چلا آ رہا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ اس کے ایک چھوٹا سا بچھڑا ہے - اس نے اپنے ہنٹر سے اس مسافر کو ایک ٹہوکا دیا اور کہا " ویل کالا آدمی ! ہمارا بچھڑا تھک گیا ہے اس کو کندھوں پر بٹھاؤ اور ہمارے ساتھ ساتھ بھاگو ۔ " اس شخص نے تعمیل ارشاد کی لیکن آسمان والوں سے گلہ کیا کہ بات سمجھنے کی کوشش کیا کرو۔ خواہ مخواہ الٹے سیدھے حکم جاری کر دیتے ہو ۔ میں نے سواری نیچے کے لئے مانگی تھی اوپر کے لئے تھوڑا ہی مانگی تھی ۔ " :):D:p

ابن انشا
ہاہاہا، لاجواب
 

ربیع م

محفلین
بہت عرصہ قبل ہاکی کا ایک میچ یاد آ گیا جس میں پاکستان بری طرح ہار رہا تھا۔ قاضی محب مرحوم اس وقت فل بیک پوزیشن پر کھیلتے تھے اور شاید کپتان بھی تھے۔ آخری چند سیکنڈ رہ گئے تھے کہ قاضی محب نے اچانک جوش کھایا اور کمنٹیٹر کی آواز گونجی: 'اب قاضی محب خود گیند کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں۔'
کل اظہر علی کو بالنگ کراتے دیکھا تو وہی منظر نظروں کے سامنے گھوم گیا اور ہنسی نہ رُک پائی

شکر ہے ایک ہی اوور کروایا!!!
 
Top