یاز

محفلین
گر راست سخنگوئی و در بند بمانی
بہ زانکہ دروغت دہد از بند رہائی
شیخ سعدی

اگر تو سچ کہے اور پکڑا جائے، یہ اس سے بہتر ہے کہ تجھے جھوٹ قید سے چھڑائے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ما کم‌بضاعتیم و وصالت گران‌بهاست
مشکل میانِ ما و تو سودا به هم رسد
(رشکی همدانی)

ہم فقیر ہیں جبکہ تمہارا وصال گراں قیمت ہے؛ ہمارے اور تمہارے درمیان سودا قائم ہونا مشکل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به تیغت سینه‌ام صد چاک شد ای وای می‌ترسم
مبادا دردِ تو بیرون فتد از سینهٔ چاکم
(علاجی دهلوی)

تمہاری تیغ سے میرا سینہ صد چاک ہو گیا۔۔۔ اے وائے میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تمہارا درد میرے سینۂ چاک سے باہر نہ گر پڑے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آه، سیمین! گوهری گم‌گشته در خاکسترم
من بمانم، او فرو ریزد، زمان پَرویزَن است
(سیمین بهبهانی)

آہ، سیمیں! میں ایک راکھ میں گم شدہ گوہر ہوں۔۔۔ میں رہ جاؤں گی، وہ (راکھ) نیچے بکھر جائے گی (کیونکہ) زمانہ چھلنی ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
بنشیں بر لبِ جوی و گذرِ عمر ببیں
کایں اشارت ز جہانِ گذراں ما را بس
(حافظ شیرازی)

ندی کے کنارے بیٹھ، اور عمر کے گزرنے پر غور کر۔ گزرنے والی دنیا کے متعلق یہ اشارہ ہمارے لئے کافی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سینه‌ام آتش گرفت و شد نگاهم شعله‌بار
خانه می‌سوزد، نمایان شعله‌ها از روزن است
(سیمین بهبهانی)

میرے سینے نے آگ پکڑی اور میری نگاہ شعلہ بار ہو گئی؛ گھر جل رہا ہے، شعلے روزن سے ظاہر ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
این تخمِ توبه‌ای که تو در خاک کرده‌ای
موقوفِ آبیاریِ اشکِ ندامت است
(صائب تبریزی)

یہ ایک توبہ کا بیج جو تم نے خاک میں بویا ہے اشکِ ندامت کی آبیاری پر موقوف ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اے کہ از فرطِ بزرگی می نگنجی در جہاں
در دلم کاں قطرۂ خونیست چوں جا کردہ ای؟


شیخ علی کوھی شیرازی

اے خدا کہ تُو اپنی بہت زیادہ عظمت کی وجہ سے سارے جہان میں نہیں سماتا، لیکن میرے دل میں کہ وہ خون کا بس ایک قطرہ ہی ہے، کس طور سے سمایا ہوا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
فضولی! دردِ دل با سایه می‌گویم نی‌ام بی‌کس
بحمدالله که چون خود خاکساری کرده‌ام پیدا

(محمد فضولی بغدادی)
اے فضولی! میں (اپنا) دردِ دل سائے سے کہتا ہوں، میں بے کس نہیں ہوں۔۔۔ الحمدللہ کہ مجھے خود جیسا ایک خاکسار مل گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چرا مرہم نہی بر روئے داغے
کہ در روزم گُل و در شب چراغ است


میر نظام الدین نظام شیرازی

تُو کیوں میرے زخم کے داغ پر مرہم رکھتا ہے؟ کہ دن کے وقت میرے لیے یہ پھول ہے اور رات میں چراغ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
صیقلِ آئینهٔ دل‌ها نمِ چشمِ تر است
هر که را نمناک‌تر دیده، دلش روشن‌تر است
(محمد فضولی بغدادی)

دلوں کے آئینے کی صیقل چشمِ تر کی نمی ہے۔۔۔ جس کی بھی چشم زیادہ نم ناک ہے، اُس کا دل زیادہ روشن ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چرخ می‌داند که در من تابِ دیدارِ تو نیست
زین سبب هرگز ‌نمی‌خواهد که بنماید تو را
(محمد فضولی بغدادی)

آسمان جانتا ہے کہ مجھ میں تمہارے دیدار کی تاب نہیں ہے؛ اِس وجہ سے وہ ہرگز نہیں چاہتا کہ تمہیں ظاہر کرے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نیست در عشقِ توام جز جان سپردن چاره‌ای
شمع اگر خواهد نجات از سوختن، در مردن است
(محمد فضولی بغدادی)

تمہارے عشق میں مجھے سوائے جان سپرد کرنے کے کوئی چارہ نہیں ہے؛ شمع اگر جلنے سے نجات چاہے تو وہ (نجات) مرنے میں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خمار از اُوست در سر ہا، نشاط از اُوست در دل ہا
ہمو مینا، ہمو ساغر، ہمو ساقی، ہمو صہبا


میرزا فضل اللہ خاوری شیرازی

سروں میں خمار اُسی سے ہے، دلوں میں نشاط بھی اُسی سے ہے کہ وہی مینا ہے، وہی ساغر ہے، وہی ساقی ہے، وہی صہبا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(شغالک)
بگفتا شبی با مصدق کسی
که ای کرده خدمت به کشور بسی
چرا تا تو را بود دولت به کام
کسی جز به نیکی نبرد از تو نام
چو دستت شد از کار کوتاه باز
به بدگویی‌ات شد زبان‌ها دراز؟
مصدق چو گفتارِ او را شنفت
بخندید و با خنده‌ای تلخ گفت:
چو بیشه تهی ماند از نرّه شیر
شغالک به جایش درآید دلیر
(ابوالقاسم حالت)
۱۶/۸/۳۳

ایک شب محمد مصدق سے کسی نے کہا کہ "اے کہ تم نے ملک کی بہت خدمت کی، جب تک بخت تمہارے موافق تھا، کیوں کوئی سوائے نیکی سے تمہارا نام نہ لیتا تھا، (لیکن) جب تمہارا ہاتھ دوبارہ کام سے کوتاہ ہو گیا تو تمہاری بدگوئی کے لیے زبانیں دراز ہو گئیں؟" مصدق نے جب اُس کی گفتار سنی تو وہ مسکرایا اور ایک تلخ خندے کے ساتھ کہا: "جب بیشہ شیرِ نر سے خالی رہ جائے تو اُس کی جگہ پر شغالک دلیر بن کر آ جاتا ہے۔"
۷/۱۱/۱۹۵۴
× شَغال = گیدڑ، شَغالَک = چھوٹا گیدڑ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
منظورِ یار گشت نظیری کلامِ ما
بیهوده صرف، شکر، نکردیم دوده را
(نظیری نیشابوری)

اے نظیری! ہمارا کلام دوست کے نزدیک مقبول ہو گیا۔ پس شکرِ خدا کہ ہم نے سیاہی کو بیکار خرچ نہیں کیا (یعنی الحمدللہ کہ اپنی محنت ٹھکانے لگ گئی۔)
(مترجم: پروفیسر محبوب الٰہی)
 

حسان خان

لائبریرین
بوی پیراهن دلیلِ راه شد یعقوب را
هست از طالب فزون دردِ طلب مطلوب را
(صائب تبریزی)

(یوسف کے) پیراہن کی بو یعقوب کے لیے دلیلِ راہ بنی؛ طالب سے زیادہ طلب کا درد مطلوب کو ہوتا ہے۔
× یہاں 'درد' آرزو و اشتیاق کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
پیشِ روشن‌گوهران یک جلوه دارد خار و گل
کَی کند صائب تمیز آیینه زشت و خوب را؟
(صائب تبریزی)

روشن فطرتوں کے سامنے خار اور گل ایک ہی جلوہ رکھتے ہیں؛ اے صائب! آئینہ کب زشت اور خوب کے درمیان فرق کرتا ہے؟
 

یاز

محفلین
آں را کہ تو رہ دہی کسے گم نکند
واں را کہ تو گم کنی کسے رہبر نیست
(شیخ سعدی)

جس کو تو راہ دکھا دے، اس کو کوئی نہیں بھٹکا سکتا۔ جسے تو گمراہ کر دے، اس کے لئے کوئی رہبر نہیں ہے۔
 
Top