حسان خان

لائبریرین
نالہ از بہرِ رہائی نکند مرغ اسیر
خورد افسوس زمانے کہ گرفتار نبود

مقید پرندہ اپنی رہائی کے لیے محو فغاں نہیں ہے۔
بلکہ یہ اس زمانے پر غمگین ہے جب وہ گرفتار نہیں تھا۔

(یہاں غالباً زمانے سے مراد "بر زمانے" ہے اور شاعر نے حرف جار کو مقدّر حساب کیاہے۔)
یہ اضافت کے ساتھ 'خورد افسوسِ زمانے کہ" ہے یعنی اُس زمانے کا افسوس کھاتا ہے کہ ۔۔۔
ایک ماخذ کے مطابق یہ نظیری نیشاپوری کا شعر ہے۔
 

Ali.Alvin

محفلین
ہرگز مت کہنا خدا حافظ کیونکہ تنہائی سے بیزار ہوں، میرے پاس سے ہرگز مت جانا کیونکہ صرف تم ہی ہو میرے پاس
آپ کی اردو خوب ہے۔ :)

دونوں مصرعوں میں 'کی' کی بجائے 'کہ' آنا چاہیے۔ چند گفتاری لہجوں میں 'کی' بولا ضرور جاتا ہے، لیکن کتابی فارسی میں 'کہ' ہی استعمال ہوتا ہے۔
ہرگز مت کہنا خدا حافظ کیونکہ تنہائی سے بیزار ہوں، میرے پاس سے ہرگز مت جانا کیونکہ صرف تم ہی ہو میرے پاس
آپ کی اردو خوب ہے۔ :)

دونوں مصرعوں میں 'کی' کی بجائے 'کہ' آنا چاہیے۔ چند گفتاری لہجوں میں 'کی' بولا ضرور جاتا ہے، لیکن کتابی فارسی میں 'کہ' ہی استعمال ہوتا ہے۔
شکریہ بھیا
 
دیدارِ یارِ غائب دانی چہ ذوق دارد
ابرے کہ در بیابان بر تِشنہء بِبارَد
(شیخ سعدی)

غائب(یعنے نظر نہ آنے والا) دوست کے دیدار کا ذوق جانتے ہو کتنا ہوتا ہے
(باکل ایسا ہی) جیسے وہ ابر جو صحرا میں کسی تشنہ پر باراں ریز ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
صباحُ الخیر زد بلبل، کجایی ساقیا برخیز
که غوغا می‌کند در سر خیالِ خوابِ دوشینم
(حافظ شیرازی)

بلبل نے صبح بخیر کہہ دیا۔ اے ساقی، کہاں ہو؟ اٹھو اور آؤ کہ جو خواب میں نے کل شب دیکھا تھا اُس کا خیال میرے سر میں شور و غوغا کر رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از مولانا صدر الدین محمد صدر شیرازی المعروف بہ مُلّا صدرا

آناں کہ رہِ دوست گزیدند ہمہ
در کوئے شہادت آرمیدند ہمہ
در معرکۂ دو کون فتح از عشق است
ہرچند سپاہِ اُو شہیدند ہمہ


وہ سب لوگ کہ جنہوں نے رہِ دوست کا انتخاب کیا، وہ سارے کے سارے کوئے شہادت میں جا گزیں اور آرام فرما ہیں۔ دونوں جہانوں کے معرکے میں فتح عشق ہی سے ہے، ہرچند کہ عشق کی ساری کی ساری فوج شہید ہوجاتی ہے (لیکن فتح پھر بھی اُسی کی ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
آن که شامِ زندگانی شمعِ بالینم نشد
کَی پس از مرگم چراغی بر سرِ گور آورَد؟
(نظیری نیشاپوری)

جو زندگی کی شام میں میرے بالیں کی شمع نہ ہوا وہ کب میری موت کے بعد قبر کے سرہانے کوئی چراغ لائے گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
در شامِ غم که گردد، هم‌راز و هم‌دمِ من؟
اشکم اگر نریزد، آهم اگر نباشد
(سیمین بهبهانی)

اگر میرا اشک نہ بہے اور اگر میری آہ نہ ہو تو شامِ غم میں میرا ہمراز و ہمدم کون بنے؟
 

یاز

محفلین
گر سنگ ہمہ لعلِ بدخشاں بودے
پس قیمتِ لعل و سنگ یکساں بودے
(شیخ سعدی)


اگر سارے پتھر لعلِ بدخشاں ہوتے، تو پھر لعل اور پتھر کی قیمت یکساں ہوتی۔
 

یاز

محفلین
بسوخت حافظ وآں یارِ دلنواز نگفت
کہ مرہمے بفرستم چو خاطرش خستم
(حافظ شیرازی)


حافظ جل گیا، اور اس دلنواز دوست نے یہ نہ کہا کہ میں کوئی مرہم بھیج دوں، جبکہ میں نے اس کو زخمی کیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مشکل غمیست عشق ولے غیرِ عشق نیست
چیزے کہ حل کند ہمۂ مشکلات را


علی اشرف آگہ شیرازی

عشق ایک مشکل اور دشوار غم ہے لیکن وہ چیز کہ جو تمام کی تمام مشکلات کو حل کرے وہ بھی عشق کے سوا کچھ اور نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
حُسن بنیادِ محبت بر پریشانی نهاد
تا نشورد خاک را دهقان نریزد دانه را
(نظیری نیشاپوری)

حُسن نے محبت کی بنیاد پریشانی پر رکھی ہے؛ جب تک دہقان خاک کو برہم و آشفتہ نہ کر لے (یعنی ہل نہ چلا لے) وہ دانہ نہیں چھڑکتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
می‌میرم از این درد که جانِ دگرم نیست
تا از غمِ عشقِ تو دگربار بمیرم
(سیمین بهبهانی)

میں اِس درد سے مرے جا رہی ہوں کہ میرے پاس ایک دیگر جان نہیں ہے تاکہ تمہارے عشق کے غم سے دوبارہ مر جاؤں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در پایش اوفتادم و دانست عاشقم
این راز اگرچه در دلِ تنگم نهفته بود
(سیمین بهبهانی)

میں اُس کے پاؤں میں گری اور وہ جان گیا کہ میں عاشق ہوں؛ اگرچہ یہ راز میرے دلِ تنگ میں چھپا ہوا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نیست جز وصفِ رُخ و زلفِ تو ما را سخنے
در ہمہ سال و مہ ایں قصۂ روز و شبِ ماست


میرزا محمد نصیر الحسینی فرصت شیرازی

تیرے رُخ و زلف کے اوصاف بیان کرنے کے سوا ہمارا اور کوئی کلام ہی نہیں ہے، اور سارا سال اور (بارہ) مہینے ہمارے دن رات کا بس یہی قصہ ہے۔
 

Ali.Alvin

محفلین
می‌میرم از این درد که جانِ دگرم نیست
تا از غمِ عشقِ تو دگربار بمیرم
(سیمین بهبهانی)

میں اِس درد سے مرے جا رہی ہوں کہ میرے پاس ایک دیگر جان نہیں ہے تاکہ تمہارے عشق کے غم سے دوبارہ مر جاؤں۔
ماشاءاللہ بسیار خوب
 

حسان خان

لائبریرین
آفتابِ نگهِ گرمِ تو را می‌جوید
این دلِ سردتر از برفِ فروخفتهٔ من
(سیمین بهبهانی)

میرا یہ منجمد برف سے زیادہ سرد دل تمہاری گرم نگاہ کے آفتاب کو ڈھونڈ رہا ہے۔
 
Top