ن م راشد ابو لہب کی شادی - از ن م راشد

فرخ منظور

لائبریرین
ابو لہب کی شادی - از ن م راشد

شب زفافِ ابو لہب تھی، مگر خدایا وہ کیسی شب تھی،
ابو لہب کی دلھن جب آئی تو سر پہ ایندھن، گلے میں
سانپوں کے ہار لائی، نہ اس کو مشاطّگی سے مطلب
نہ مانگ غازہ، نہ رنگ روغن، گلے میں سانپوں
کے ہار اس کے، تو سر پہ ایندھن!
خدایا کیسی شب زفافِ ابو لہب تھی!

یہ دیکھتے ھی ھجوم بپھرا، بھڑک اٹھے یوں غضب
کے شعلے، کہ جیسے ننگے بدن پہ جابر کے تازیانے!
جوان لڑکوں کی تالیاں تھیں، نہ صحن میں شوخ
لڑکیوں کے تھرکتے پاؤں تھرک رھے تھے،
نہ نغمہ باقی نہ شادیانے !

ابو لہب نے یہ رنگ دیکھا، لگام تھامی، لگائی
مہمیز، ابو لہب کی خبر نہ آئی!

ابو لہب کی خبر جو آئی، تو سالہا سال کا زمانہ
غبار بن کر بکھر چکا تھا!

ابو لہب اجنبی زمینوں کے لعل و گوہر سمیٹ کر
پھر وطن کو لوٹا، ھزار طرّار و تیز آنکھیں، پرانے
غرفوں سے جھانک اٹھیں، ہجوم، پیر و جواں کا
گہرا ہجوم، اپنے گھروں سے نکلا، ابو لہب کے جلوس
کو دیکھنے کو لپکا!

ابولہب!" اک شب زفاف ابو لہب کا جلا"
پھپھولا، خیال کی ریت کا بگولا، وہ عشق برباد
کا ہیولا، ہجوم میں سے پکار اٹھی: "ابو لہب!
تو وہی ہے جس کی دلہن جب آئی، تو سر پہ ایندھن
گلے میں سانپوں کے ہار لائی"

ابو لہب ایک لمحہ ٹھٹکا، لگام تھامی، لگائی
مہمیز، ابو لہب کی خبر نہ آئی!
 
ن م راشد نے اس کردار کیلئے ابو لہب کا نام کیوں چنا؟
بالکل یہ سوال میرے ذہن میں بھی آیا تھا۔ کیونکہ اس سے ملتے جلتے واقعات ہم اپنے ارد گرد مختلف ناموں اور مختلف عیوب کی بابت سنتے آئے لیکن ابولہب کا نام ہی استعمال کرنا عجیب بات ہے
 
اس کردار کی بیوی کے سر پر ایندھن اور گلے میں سانپوں کا ہار اور پھر کردار کا نام ابو لہب ہونا ۔ ۔ سورہ لہب کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ سورہ کی آخری دو آیات کا ترجمہ:

"اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے {4} اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی {5}"
 
Top